حجاج بن مسروق جعفی

ویکی شیعہ سے
(حجاج بن مسروق سے رجوع مکرر)
حجاج بن مسروق جعفی
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
کوائف
نام:حَجّاج بْن مَسْروق مَذْحِجی جُعْفی
لقب:جندعی
نسبقبیلہ مذحج
اصحابامام علیؑ اور امام حسینؑ
سماجی خدماتامام حسین علیہ السلام کا مؤذن


حَجّاج بْن مَسْروق مَذْحِجی جُعْفی حضرت علیؑ کے اصحاب با وفا میں سے اور حضرت امام حسینؑ کے شہدا میں سے ہیں ۔ جب حضرت امام حسین نے مدینہ سے مکہ کی جانب سفر شروع کیا تو آپ نے کوفہ سے مکہ کی طرف سفر شروع کیا اور مکہ میں امام حسینؑ کے قافلے میں شامل ہوگئے[1] ۔بعض مآخذوں میں مکہ سے کربلا کے راستے میں انہیں حضرت امام حسینؑ کا مؤذن کہا گیا ہے[2] ۔قصر بنی مقاتل کے مقام پر امام نے انہیں عبید اللہ بن حر جعفی کو بلانے کیلئے اس کے خیمے میں بھیجا تا کہ امام اسے اپنی نصرت کی دعوت دے سکیں۔

نام و نسب

حجاج بن مسروق کا مکمل نام حجاج بن مسروق بن مالک بن کثیف بن عتبہ بن کلاع جعفی تھا[3] ۔ آپ کا تعلق مذحج نامی قبیلے سے تھا ۔شیخ مفید نے ان کا نام حجاج بن مسرور نے لکھا ہے [4]۔

سوانح

  • کاروان جب قصر بنی مقاتل کے مقام پر پہنچا تو حضرت امام حسینؑ نے ایک خیمہ نصب دیکھا تو فرمایا : یہ خیمہ کس ہے ؟ جواب دیا گیا : عبید اللہ بن حر جعفی کا خیمہ ہے ۔امام نے مسروق کو اسکے پاس بھیجا کہ وہ امام کی دعوت پر لبیک کہے لیکن اس نے قبول نہیں کیا[7] ۔

شہادت

61 ہجری کے محرم کے مہینے میں روز عاشور حجاج نے امام سے اجازۂ جہاد لیا اور میدان میں گئے ۔جہاد کیا اور کچھ دیر کے بعد خون میں نہائے امام کی خدمت میں پہنچے اور یہ شعر پڑھے :

فدتک نفسی هادیا مهدیا الیوم ألقی جدّک النبیا
ثمّ أباک ذی الندی علیا ذاک الذی نعرفه الوصیا
ہدایت یافتہ اور ہدایت کرنے والے پر میں اپنی جان نثار کر دوں۔آج آپکی جد سے ملاقات کروں گاپھر آپ کے والد اس علی سے ملاقات کروں گا جسے ہم رسول کا وصی جانتے ہیں ۔

امام نے جواب میں ارشاد میں فرمایا تمہارے بعد میں بھی ان سے ملاقات کروں گا ۔ حجاج میدان میں گئے یہانتک جنگ کی کہ شہادت سے ہمکنار ہوئے [8]۔

زیارت الشہدا اور زیارت رجبیہ میں آپ کا نام یوں آیا ہے :

السَّلَامُ عَلَی الْحَجَّاجِ بْنِ مَسْرُوقٍ الْجُعْفِی

حوالہ جات

  1. ابصارالعین، ص۱۵۱
  2. ابصارالعین، ص۱۵۱؛ نفس المہموم، ص۲۶۴
  3. انساب الاشراف، بلاذری، ج۳، ص۱۹۸
  4. الارشاد، ج۲،ص۷۸
  5. ابصار العین، ص۱۵۱
  6. تاریخ طبری، ج۵، ص۴۰۱
  7. ابصار العین، ص۱۵۱؛ ذخیرة الدارین، ص۴۰۷
  8. ابصار العین، ص۱۵۱

مآخذ

  • سماوی، محمد بن طاہر، إبصارالعین فی أنصارالحسین، دانشگاه شہید محلاتی، قم، اول، ۱۴۱۹ق.
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک،‌ دارالتراث، بیروت، دوم، ۱۳۸۷ق.
  • مفید، الارشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد، چاپ کنگره شیخ مفید، اول، قم، ۱۴۱۳ق.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، أنساب الأشراف،‌ دارالفکر، اول، بیروت،۱۴۱۷ق.

[[زمرہ:]]