علی بن ابی ‌رافع

ویکی شیعہ سے
علی بن ابی رافع
کوائف
نسبآل ابی‌رافع
مشہور اقاربابورافع و عبیداللہ بن ابی‌رافع
اصحابامام علی علیہ السلام
سماجی خدماتامام علی علیہ السلام کے کاتب اور خزانچی؛ جنگ جمل، جنگ صفین اور جنگ نہروان میں شرکت
تالیفاتفقہ کی ایک کتاب


علی ابن ابی رافع حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت میں کاتب اور بیت المال کے منتظم تھے۔ آپ ابو رافع کے فرزند، اوررسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشہور صحابی تھے۔

علی بن ابی رافع ایک تابعی اور حضرت علی علیہ السلام کے صحابی تھے۔ سید محسن امین کے بقول جمل، صفین، اور نہروان جیسی جنگوں میں حضرت علی علیہ السلام کے لشکر میں شامل تھے۔[1] اسی طرح سے سید محسن امین نے آپ کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اسلام میں فقہ کی کتاب لکھی۔[2] شیعہ رجال شناس احمد بن علی نجاشی نے آپ کی کتاب کو وضو، نماز اور دوسرے موضوعات پر مشتمل جانا ہے۔[3] سید محسن امین کے بقول آپ فقہائے شیعہ میں سے تھے اور فقہ کو حضرت علی علیہ السلام سے سیکھا تھا۔[4]

علی بن ابی رافع حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت میں بیت المال کے منتظم تھے۔ ایک روایت جوآپ سے نقل ہوئی ہے اس کے مطابق جب آپ حضرت علی علیہ السلام کے زمانہ میں خزانچی تھے تو اس وقت حضرت علی علیہ السلام کی ایک بیٹی کے کہنے پر بیت المال سے جنگ جمل کے غنائم میں حاصل ہونے والا گلے کا ایک ہار عید قربان پر ضمانت (گروی) کے مقابل میں استعمال کے لئے دے دیا۔ حضرت علی علیہ السلام کو جب اس کی خبر ملی تو آپ نے علی بن ابی رافع کو بلایا اور ہار کو بیت المال میں واپس کرنے کو کہا اور کہا کہ دوبارہ اس طرح کے کاموں کی تکرار پر سزا دی جائے گی۔ اسی طرح سے فرمایا کہ اگر میری بیٹی نے بیت المال کے ہار کو ضمانت پر بطور امانت نہ لیا ہوتا تو پہلی ہاشمی عورت ہوتیں جو سزا کی حقدار قرار پاتیں۔ اور آپ نے اپنے اس رد عمل کے سبب کے بارے میں بیٹی کے سوال پر فرمایا کہ کیا مہاجرین کی تمام عورتیں اس طرح عید قربان پر ہار کو استعمال کرسکتی ہیں؟[5] فقہی کتابوں میں بیت المال سے عاریہ لینے کے ذیل میں اس روایت سے استناد ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ھ، ج۸، ص۱۵۱۔
  2. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ھ، ج۱، ص۱۵۱۔
  3. نجاشی، رجال، ۱۳۹۷ھ، ص۵۔
  4. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ھ، ج۸، ص۱۵۱۔
  5. طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ ، ج۱۰، ص۱۵۱۔

مآخذ

  • امین، محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دارالتعارف، ۱۴۰۶ھ/۱۹۸۶ء۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، تحقیق حسن موسوی خرسان، دارالکتب الاسلامیہ، تہران، ۱۴۰۷ھ۔
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال، قم، مکتبہ الداوری، ۱۳۹۷ھ۔