عشرہ کرامت

ویکی شیعہ سے

عشرہ کرامت ماہ ذی القعدہ کے پہلے عشرے کی طرف اشارہ ہے جو کہ پہلی ذی القعدہ کو حضرت معصومہ قم کی ولادت سے شروع ہوتا ہے اور 11 ذی القعدہ کو آپ کے بھائی امام رضا علیہ السلام کی ولادت پر ختم ہوتا ہے۔

عشرہ کرامت کے حوالے سے ایران میں مختلف پروگرام منعقد ہوتے ہیں جن میں یکم ذی القعدہ کو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت اور روز دختر، 5 ذی‌ القعدہ کو امامزادگان اور متبرک مقامات کی تجلیل اور تکریم، 6 ذی‌ القعدہ کو احمد بن موسی بن جعفر، شاہچراغ کی وفات نیز 9 ذی‌ القعدہ کو روز عفاف و حجاب کے نام سے مناتے ہیں۔

وجہ تسمیہ

ماہ ذی القعدہ کے ابتدائی گیارہ دنوں کو عشرہ کرامت کہا جاتا ہے جو امام کاظم علیہ السلام کی دختر نیک اختر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی تاریخ ولادت سے شروع ہو کر امام رضا علیہ السلام کی تاریخ ولادت پر ختم ہوتا ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی ایام سے اس عشرے کو اس نام سے پکارا جاتا ہے۔[1]

مناسبتیں

عشرہ کرامت کی مناسبتیں مندرجہ ذیل ہیں:

  • حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت: کتاب نور الآفاق (مطبوعہ: 1344ھ) میں جواد عبد العظیمی کے بقول حضرت فاطمہ معصومہ کی ولادت 1 ذی القعدہ (سنہ 173ھ) میں ہوئی،[2] بعض علماء اسے جعلی قرار دیتے ہیں۔[3] آیت اللہ رضا استادی کے مطابق اس سے پہلے حضرت معصومہ کی تاریخ ولادت شیعہ کتب میں ذکر نہیں ہوئی ہے۔[4]
  • ولادت امام رضا علیہ السلام: شیخ عباس قمی کے بقول زیادہ مشہور یہ ہے کہ شیعوں کے آٹھویں امام 11 ذی القعدہ (سنہ 148ھ) کو اس دنیا میں تشریف لائے۔[5] اگرچہ تاریخ کی دوسری کتابوں میں 11 ذی الحجہ (سنہ 153ھ) [6] بھی آپ کی ولادت کی تاریخ ذکر ہوئی ہے۔[7]

ایران میں عشرہ کرامت کی دیگر مناسبتوں میں 1 ذی القعدہ کو روز دختر، 5 ذی القعدہ کو یوم امامزادگان و مقامات مقدسہ، 6 ذی القعدہ کو وفات احمد بن موسیٰ بن جعفر عرف شاہچراغ اور 9 ذی القعدہ کو یوم عفاف و حجاب کے نام سے منایا جاتا ہے۔[8]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. «آیت اللہ یوسفی غروی: دہہ کرامت چگونہ نامگذاری شد؟»، تسنیم خبر رساں ایجنسی
  2. استادی، «آشنائی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.
  3. محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۲؛ شبیری زنجانی، جرعہ‌ای از دریا، ۱۳۹۴ش، ج۲، ص۵۱۹.
  4. استادی، «آشنائی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.
  5. قمی، منتہی الآمال، ۱۳۷۹ش، ج۳، ص۱۶۱۱.
  6. اربلی، کشف الغمہ، ۱۳۸۱ق، ج۲، ص۲۵۹.
  7. قرشی، حیاة الامام الرضا، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۲۶-۲۷.
  8. شورای مرکز تقویم مؤسسہ ژئوفیزیک دانشگاہ تہران، تقویم رسمی کشور سال ۱۳۹۸ ہجری شمسی، ص۹.

مآخذ

  • «آیت اللہ یوسفی غروی: دہہ کرامت چگونہ نامگذاری شد؟»، تسنیم خبر ایجینسی، اندراج کی تاریخ: ‍۱۳ تیر ۱۳۹۸ش، رجوع کی تاریخ: ۱۵ تیر ۱۳۹۸ش.
  • اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ فی معرفة الائمہ، تصحیح سید ہاشم رسولی محلاتی، تبریز، بنی‌ہاشمی، ۱۳۸۱ق.
  • استادی، رضا، «آشنائی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، نور علم، ش۵۰و۵۱.
  • شبیری زنجانی، سید موسی، جرعہ‌ای از دریا، قم، مؤسسہ کتاب‌شناسی شیعہ، قم، ۱۳۹۴ش.
  • شورای مرکز تقویم مؤسسہ ژئوفیزیک دانشگاہ تہران، تقویم رسمی کشور سال ۱۳۹۸ ہجری شمسی.
  • قرشی، باقر شریف، حیاة الامام الرضا علیہ‌السلام، قم، سعید بن جبیر، ۱۳۸۰ق.
  • قمی، شیخ عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، قم، دلیل ما، ۱۳۷۹ش.
  • محلاتی، ذبیح اللہ، ریاحین الشریعہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران، بی‌تا.