ہفتہ وحدت
ہفتہ وحدت، 12 ربیع الاول سے 17 ربیع الاول کے درمیانی فاصلے کو کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں تاریخیں مسلمانوں کے یہاں پیغمبر اکرمؐ کی تاریخ ولادت کے حوالے سے مشہور ہیں؛ اہل سنت 12 ربیع الاول جبکہ اہل تشیع 17 ربیع الاول کو حضورؐ کا یوم ولادت مناتے ہیں۔ امام خمینی نے 27 نومبر 1981ء کو آیت اللہ منتظری کی تجویز پر ان دو تاریخوں کے درمیانی فاصلے کو ہفتہ وحدت کا نام دیا۔
ہر سال ہفتہ وحدت کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے توسط سے ایران میں منعقد ہوتی ہے۔
اسلامی مذاہب کے اتحاد کی تاریخ
مختلف اسلامی مذاہب کے ماننے والوں کو مشترکہ اسلامی اصولوں کے تحت ایک دوسرے کے نزدیک لانے کو "تقریب مذاہب اسلامی" کہا جاتا ہے۔[1] یہ فکر قدیم الایام سے شیعہ اور اہل سنت علماء کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ لیکن بیسوی صدی عیسوی کے اوائل میں سید جمالالدین اسدآبادی، محمد عبدُہ، محمد حسین کاشف الغطاء، عبدالمجید سلیم، محمود شلتوت، محمد تقی قمی اور آیتاللہ بروجردی جیسے نامور دینی علماء کے توسط سے اس کام میں تیزی آگئی۔[2]
سنہ 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی کی کوششوں سے اسلامی مذاہب کے درمیان تقریب اور اتحاد کے عمل میں وسعت آگئی۔[3]
ہفتہ وحدت کا تعین
ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد سنہ 1981ء میں آیتاللہ منتظری نے دوسرے اسلامی مذاہب کے ساتھ اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کی خاطر اس وقت کے ثقافتی امور کے وزیر کو 12 ربیع الاول سے 17 ربیع الاول تک کے درمیانی فاصلے کو ہفتہ وحدت نام دینے کی تجویز دی۔[4] اس کے بعد امام خمینی نے 29 دسمبر سنہ 1981ء کو ایک تقریر میں اس تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے[5] ہفتہ وحدت کی اصطلاح کو رائج کیا۔ [6] آپ نے اپنی تقریر میں کہا: "ہم زور دے کر کہتے ہیں کہ ہم سب(شیعہ و سنی) کو اتحاد کے ساتھ رہنا چاہئے، ہفتہ وحدت منانا چاہئے۔ ہمارا دین ایک ہے، ہمارا قرآن ایک ہے اور ہمارا پیغمبر ایک ہے۔"[7]
کہا جاتا ہے کہ اس طرح کی تجویز اس سے پہلے بھی دی جاتی رہی ہے، مثلا سنہ 1977ء کو آیت اللہ خامنہ ای جس وقت سیستان و بلوچستان میں جلا وطن تھے، نے وہاں کے اہل سنت علماء کو 12 ربیع الاول اور 17 ربیع الاول کے درمیانی فاصلے میں پیغمبر اکرمؐ کی ولادت کی مناسبت سے جشن منانے کی تجویز دی تھی۔[8]
متعلقہ واقعات
ہر سال ہفتہ وحدت کےموقع پر مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت نیز مسلمان علماء کے درمیان ہماہنگی اور ہم فکری پیدا کرنے کے لئے[9] بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس ایران میں منعقد ہوتی ہے۔[10]
سنہ 1990ء کو اس تقریب کے چوتھے سال ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی وجود میں آگئی۔ اس تنظیم کا مقصد "مختلف اسلامی مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان ایک دوسرے سے آشنائی اور ان کے مابین اخوت و برادری کو فروغ دینا ہے۔"[11]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ «دربارہ مجمع»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی۔
- ↑ «دربارہ مجمع»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی، تاریخ بازدید: 21 آبان 1399ہجری شمسی۔
- ↑ «دربارہ مجمع»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی۔
- ↑ «از پیشنهاد آیتاللہ منتظری تا حرمت سب صحابہ»، وبگاہ ایلنا۔
- ↑ امام خمینی، صحیفہ امام، 1389ہجری شمسی، ج15، ص455۔
- ↑ امام خمینی، صحیفہ امام، 1389ہجری شمسی، ج15، ص455، 456۔
- ↑ امام خمینی، صحیفہ امام، 1389ہجری شمسی، ج15، ص456۔
- ↑ «روایت تاریخی: ہفتہ وحدت چگونہ نامگذاری شد؟»۔
- ↑ «34واں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس"، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی۔
- ↑ «دربارہ مجمع»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی۔
- ↑ «دربارہ مجمع»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی۔
مآخذ
- «از پیشنہاد آیتاللہ منتظری تا حرمت سب صحابہ»، وبگاہ ایلنا۔
- امام خمینی، صحیفہ امام، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، 1378ہجری شمسی۔
- «دربارہ مجمع»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی، تاریخ اخذ: 21 آبان 1399ہجری شمسی۔
- «سی و چہارمین کنفرانس بینالمللی وحدت اسلامی»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی، تاریخ اخذ: 21 آبان 1399ہجری شمسی۔