مندرجات کا رخ کریں

قصد رجا

ویکی شیعہ سے

قَصْدِ رَجا، (ثواب کی امید سے) نیت کی ایک قسم ہے جو قصدِ ورود کے مقابلے میں استعمال ہوتی ہے۔ اس میں مکلف کوئی عمل اس یقین کے ساتھ انجام نہیں دیتا کہ یہ ضرور خدا کو پسند ہے اور اللہ کی خشنودی یقینا اسی میں ہے اور حضرت محمدؐ یا ائمہ معصومینؑ کا تائید شدہ عمل ہے، بلکہ صرف اس نیت سے انجام دیتا ہے کہ شاید خدا اس عمل کو قبول کرے اور اس پر ثواب عطا فرمائے۔[1] فقہی مسائل جیسے نماز[2] اور حج[3] میں قصدِ رجا کا ذکر ملتا ہے اور عام طور پر اس کے لیے لفظ «رجاءً» استعمال کیا جاتا ہے۔[4] شیعہ فقہا کے مطابق، جب کسی عمل کے مستحب یا مکروہ ہونے پر کوئی معتبر شرعی دلیل موجود نہ ہو اور صرف ضعیف یا غیر معتبر روایات اس کی تائید میں ہوں، تو ایسے عمل کو قصدِ ورود کے ساتھ (یعنی یقینی طور پر شرعی مستحب یا مکروہ سمجھ کر) انجام دینا جائز نہیں بلکہ ایسا کرنا بدعت شمار ہوتا ہے۔[5] لیکن اگر وہی عمل قصدِ رجا (یعنی ثواب کی امید) سے انجام دیا جائے تو وہ جائز ہے۔[6]

مثال کے طور پر کچھ فقہا جیسے سید ابو القاسم خوئی، سید علی حسینی سیستانی اور ناصر مکارم شیرازی وغیرہ غسلِ زیارت کے مستحب ہونے کو قبول نہیں کرتے، بلکہ اس کی انجام دہی کو صرف قصدِ رجا کے عنوان سے جائز قرار دیتے ہیں۔[7] اسی طرح فقہی فتوؤں کے مطابق، اعتکاف صرف چار مساجد میں صحیح ہے؛ مسجد الحرام، مسجد النبیؐ، مسجد کوفہ اور مسجد بصرہ۔ اگر کسی دوسری جامع مسجد میں اعتکاف کیا جائے تو وہ احتیاط واجب کی بنیاد پر صرف قصدِ رجا سے کیا جا سکتا ہے۔[8]

متعلقہ موضوع

حوالہ جات

  1. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1385شمسی، ج6، ص616۔
  2. طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی (المحشّی)، 1419ھ، ج3، ص401۔
  3. مکارم شیرازی، مناسک عمرہ مفردہ، 1428ھ، ص297۔
  4. فاضل لنکرانی، جامع المسائل، 1383شمسی، ج2، ص172۔
  5. ملاحظہ کیجیے: خویی، مؤسوعۃ الإمام الخوئی، 1418ھ، ج19، ص231؛ سبزواری، مہذب الأحکام، 1388شمسی، ج6، ص58۔
  6. فاضل لنکرانی، جامع المسائل، 1383شمسی، ج2، ص172۔
  7. راشدی، رسالہ توضیح المسائل 9مرجع، 1385شمسی، ص368-367۔
  8. امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392شمسی، ج1، ص288۔

مآخذ

  • امام خمینی، سید روح‌اللہ، تحریر الوسیلۃ، تہران، موسسہ تنظيم و نشر آثار امام خمينى(رہ)، 1392ہجری شمسی۔
  • خویی، سید ابوالقاسم، مؤسوعۃ الإمام الخوئی، قم، نشر توحید، 1418ھ۔
  • راشدی، لطیف،‌ و سعید راشدی، رسالہ توضیح المسائل 9مرجع، قم، انتشارات پیام عدالت، چاپ اول، 1385ہجری شمسی۔
  • سبزواری، سید عبدالاعلی، مہذب الاحکام، قم، دار التفسیر، 1388ہجری شمسی۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی فیما تعم بہ البلوی (المحشّی)، تصحیح: احمد محسنی سبزواری، قم، دفتر نشر اسلامی، 1419ھ۔
  • فاضل لنکرانی، محمد، جامع المسائل، قم، نشر امیر، چاپ یازدہم، 1383ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، مناسک عمرہ مفردہ، تہیہ و تنظیم: مسعود مکارم، قم، مدرسہ امام علی بن أبی‌طالب(ع)، چاپ سوم، 1428ھ۔
  • مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل‌بیت(ع)، زیرنظر: سید محمود ہاشمی شاہرودی، قم، مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، 1385ہجری شمسی۔