مستبصر
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
مُستَبصِر اس شخص کو کہا جاتا ہے جس نے کسی اور مذہب یا دین کو چھوڑ کر مذہب شیعہ اثناعشری انتخاب کر لیا ہو۔ حدیثی اور فقہی منابع کے مختلف ابواب میں مستبصر سے بحـث کرتے ہوئے اس سے مربوط مختلف احکام بیان کئے گئے ہیں؛ من جملہ یہ کہ شیعہ فقہاء کے مطابق مستبصر شخص نے استبصار سے پہلے جو عبادتیں انجام دی ہیں ان کا اعادہ ضروری نہیں ہے؛ سوائے زکات مال اور زکات فطرہ کے کہ اگر انہیں کسی غیر شیعہ کو دیا ہو تو دوبارہ انہیں ادا کرنا ضروری ہے۔
بعض مشہور اور معروف مستبصرین میں علی بن مہزیار اہوازی، محمد بن مسعود عیاشی (تفسیر عیاشی کے مؤلف)، محمد خدابندہ حاکم ایلخانی، سید محمد تیجانی اور ابراہیم زَکزاکی نایجریہ کے شیعہ رہنما کا نام لیا جا سکتا ہے۔
تعریف اور فقہی و حدیثی منابع میں اس کا استعمال
شیعوں کے یہاں مستبصراس شخص کو کہتے ہیں جس نے تحقیق اور دلیل و منطق کی بنیاد پر اپنا پرانا دین یا مذہب [1] چھوڑ کر مذہب شیعہ اثناعشری اختیار کی ہو۔ شیعہ مفسر فضل بن حسن طَبرِسی کتاب مَجمع البیان، میں مستبصر کی تعریف میں کہتے ہیں کہ مستبصر اس عاقل اور بالغ شخص کو کہا جاتا ہے جس میں دلیل اور منطق کی بنیاد پر حق اور باطل میں تشخیص دینے کی صلاحیت موجود ہو۔[2] استبصار کے معنی دین میں با بصیرت اور دینی تعلمیات سے آگاہ ہونے کو کہا جاتا ہے۔[3]
فقہ کی مختلف ابواب جیسے نماز،[4] روزہ،[5] زکات،[6] حج،[7] میراث[8] اور قصاص،[9]وغیرہ میں مستبصر کے احکام سے بحث کی جاتی ہے۔ مستبصر کے احکام کا ذکر عصر غیبت صغری کو درک کرنے والے ابن ابی عقیل عمانی (متوفی: 329ھ)[10] اور چوتھی صدی ہجری کے فقیہ ابن جنید اسکافی [11] کے فتووں میں پایا جاتا ہے۔ کتب اربعہ میں مستبصر سے مربوط احادیث زکات اور حج جیسے ابواب میں آیا ہے۔[12] اسی طرح بہت سارے فقہی منابع میں مستبصر کے گذشتہ عبادات کو اعادہ کرنے کی ضرورت نہ ہونے پر بحث کی ہیں۔[13]
صاحب جواہر کے مطابق استبصار کے احکام کا اطلاق تمام اسلامی فرقوں حتی محکوم بہ کفر فرقوں جیسے ناصبی اور غالیوں پر بھی ہوتا ہے؛[14] لیکن سید محمد کاظم طباطبایی یزدی عُروۃ الوثقی میں غُلات کو استبصار کے حکم سے استثناء کرتے ہیں۔[15]
مستبصر کے گذشتہ عبادات کا حکم
بعض شیعہ فقہاء کے مطابق مستبصر کے گذشتہ عبادات کے احکام درج ذیل ہیں:
- استبصار سے پہلے پڑھی جانے والی نمازیں اور روزے: شیعہ فقہاء کے مطابق مستبصر پر زکات کے علاوه باقی عبادات جسے اس نے استبصار سے پہلے انجام دیا ہے، کو دوبارہ انجام دینا واجب نہیں ہے؛ اس شرط کے ساتھ کہ گذشتہ عبادات گذشتہ مذہب یا دین کے مطابق صحیح انجام دیا ہو۔[16]
- استبصار سے پہلے قضا یا باطل ہونے والی نمازیں اور روزے: اکثر شیعہ فقہاء کے مطابق مستبصر پر ان تمام عبادات کو انجام دینا واجب جسے اس نے استبصار یا اصلا انجام نہیں دیا ہے یا گذشتہ مذہب یا دین کے برخلاف انجام دیا ہے۔[17] البتہ شیعہ فقیہ اور محدث حسین آل عصفور (متوفی:1216ھ) ان عبادات کو بھی اعاده کرنے ضرورت نہ ہونے پر فتوا دیتے ہیں۔[18]
- حج: مستبصر پر گذشتہ مذہب کے مطابق انجام دئے گئے حج کو اعادہ کرنا واجب نہیں ہے۔[19] البتہ بعض فقہا جیسے صاحبْ جواہر، [20] شیخ طوسی[21] اور علامہ حلی،[22] وغیرہ یہ شرط لگاتے ہیں کہ گذشتہ انجام دئے گئے حج میں شیعہ مذہب میں معتبر حج کے کسی رکن [23] میں کمی بیشی نہ کی گئی ہو۔
- زکات مال اور زکات فطرہ: مستبصر نے استبصار سے پہلے زکات کو اپنے اگر اپنے ہم مذہب مستحقین کو دیا ہے تو اسے شیعہ مستحقین کو دوبارہ دینا واجب ہے؛[24] لیکن اگر استبصار سے پہلے ہی زکات کسی شیعہ مستحق کو دیا گیا ہے تو ا سے اعادہ کرنا واجب نہیں ہے۔[25] البتہ شیعہ فقیہ محمد تقی آملی اس آخری صورت میں بھی اعادہ واجب ہونے کے قائل ہیں۔[26] کتاب بیان میں شہید اول کہتے ہیں کہ غیر شیعہ کو زکات دینے کے بعد مستبصر ہوا ہو اور ابھی تک زکات بعینہ باقی ہو تو اسے واپس لے سکتے ہیں۔[27] زکات فطرہ کا حکم بھی زکات مال کی طرح ہے۔[28]
مستبصر کے غیر عبادی افعال کا حکم
شیعہ فقہاء کی نظر میں مستبصر کے غیر عبادی افعال کا حکم کچھ یوں ہے:
- نکاح: استبصار کے بعد ہونے والی شادی اور نکاح صحیح ہے اگرچہ استبصار سے پہلے طواف نساء انجام نہ بھی دیا ہو۔[29]
- طلاق: اگر مستبصر نے استبصار سے پہلے اپنی بیوی کو گذشتہ مذہب کے تحت طلاق دیا ہو حالانکہ شیعہ مذہب کے مطابق یہ طلاق صحیح نہ ہو، تو سید محسن حکیم (متوفی:1390ھ) کے مطابق یہ طلاق صحیح نہیں ہے لھذا استبصار کے بعد عقد کے بغیر اس عورت کی طرف رجوع کر سکتا ہے؛[30] لیکن شیخ طوسی کے مطابق یہ طلاق صحیح ہے اور ان دونوں کے درمیان جدائی حاصل ہو گئی ہے۔[31]
- نذر، عہد، قسم اور وقف: اگر استبصار سے پہلے کوئی نذر، عہد یا وقف انجام دیا ہو اور وہ مذہب امامیہ کے نزدیک صحیح نہ ہو تو اس پر عمل کرنا ضروری نہیں ہے؛ لیکن اگر مذہب امامیہ کے نزدیک مذکورہ امور صحیح ہو تو اس کا پابند ہونا واجب ہے اگرچہ اس کے گذشتہ مذہب کے تحت یہ چیزیں باطل ہی کیوں نہ ہو۔[32]
- طہارت یا نجاست: صاحبْ جواہر کے مطابق اگر مستبصر نے استبصار سے پہلے کسی نجس چیز کو مذہب تشیع کے مطابق پاک کیا ہو تو استبصار کے بعد دوبارہ اس چیز کو پاک کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر اس چیز کو اپنے گذشتہ مذہب کے تحت پاک کیا ہو اور وہ مذہب تشیع کے مطابق صحیح نہ ہو تو اسے دوبارہ پاک کرنا واجب ہے۔[33]
مشہور مستبصرین
- علی بن مہزیار اہوازی: آپ امام محمد تقیؑ اور امام علی النقیؑ کے اصحاب میں سے تھے جو مسيحیت سے مذہب تشیع کی طرف مشرف ہوئے تھے۔[34]
- محمد بن مسعود عَیّاشی: چوتھی صدی ہجری کے شیعہ مفسرین اور تفسیر عیاشی کے مؤلف شروع میں اہل سنت مذہب کے پیروکار تھے۔[35]
- جلالالدين محمد بن سعد دوانی جو محقق دوانی کے نام سے معروف ہیں: آپ نویں صدی ہجری کے مسلمان فیلسوف اور متکلم تھے۔ آپ اہل سنت سے شيعہ ہوئے تھے۔ انہوں نے کتاب نور الہدايہ میں مذہب تشيع کی طرف مشرف ہونے کی تصريح کی ہیں۔[36]
- رفاعۃ بن موسی نخّاس اسدی کوفی: امام صادقؑ اور امام کاظمؑ کے اصحاب میں سے تھے۔ شیخ طوسی کے مطابق آپ شروع میں واقفی مذہب کے پیروکار تھے[37] اور بعد میں شیعہ ہوئے۔[38]
- احمد بن داود بن سعيد فزاری: شيخ طوسی اپنی رجالی کتاب میں انہیں امام ہادیؑ کے اصحاب میں ذكر کرتے ہیں۔[39] آپ اہل سنت کے بڑے محدثین میں سے تھے اور بعد میں شیعہ ہوئے۔[40]
- غیاث الدین محمد خدابندہ: آپ ایران کے سلسلہ ایلخان کے حکمران[41] اور پہلے شخص تھے جنہوں نے شیعہ مذہب کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دیا۔[42] آپ شروع میں مسیحی تھے[43] اس کے بعد بودائی دین اختیار کیا۔[44] اس کے کچھ عرصہ بعد مذہب حنفی[45] پھر مذہب شافعی[46] اور آخر کار شیعہ علماء سے متأثر ہو کر مذہب تشیع میں داخل ہوئے۔[47] شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ شبیری زنجانی (ولادت: 1306ہجری شمسی) کے مطابق آپ عمر کے آخر تک مذہب امامیہ پر باقی رہے۔[48]
- محمد مرعی الامين الانطاكی (متوفی:1383ھ): جامعہ الازہر کے فارغ التحصیل مصری اہل سنت عالم دین جو چیف جسٹس کے عہدے پر بھی فائز تھے، نے شیعہ مذہب انتخاب کی۔[49] آپ کتاب اَلشّیعَۃُ و حُجَجُہُم فی التَّشَیُّع کے مصنف بھی ہیں۔[50]
- سید محمد تیجانی سماوی (ولادت: 1936ء): آپ تونس کے مالکی عالم دین اور کتاب ثُمَّ اہْتَدَیتُ کے مصنف تھے[51] پھر بعد میں شیعہ ہوئے۔[52]
- ابراہیم زَکزاکی (ولادت 1332ہجری شمسی): آپ نایجرین اسلامک مومنٹ کے بانی اور مالکی مذہب کے پیروکار تھے جنہوں نے امام خمینی سے ملاقات کے بعد شیعہ مذہب اختیار کیا۔[53]
- حسن شَحاتہ (متوفی: 1392ہجری شمسی): آپ مصر کے حنفی عالم دین تھے جو سنہ 1996ء میں شیعہ ہوئے۔[54]
- اِدواردُو آنِیِلّی (متوفی: 1379ہجری شمسی: آپ اٹلی کے ایک صاحب ثروت شخص کے فرزند تھے جنہوں نے قرآن سے متأثر ہو کر مسیحیت سے مذہب شیعہ اختیار کیا۔[55]
مونوگرافی
کتاب موسوعۃٌ مِن حَياۃِ المُستَبصِرين جسے مركزُ الاَبحاث العقائديۃ نے شایع کی ہے۔ یہ کتاب 14 جلدوں پر مشتمل ہے جس میں مختلف ممالک کے مستبصرین کا تعارف کیا گیا ہے۔[56]
حوالہ جات
- ↑ مرعی، القاموس الفقہی، 1413ھ، ج1، ص191؛ غدیری، القاموس الجامع للمصطلحات الفقہیۃ، 1418ھ، ج1، ص534؛ مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1385ہجری شمسی، ج1، ص411،«مصطلح المستبصر ومن ہم المستبصرون ؟»، وبگاہ منتدیات شیعۃ الحسین العالمیہ۔
- ↑ طبرسی، مجمعالبیان، 1408ھ، ج8، ص444۔
- ↑ جمعی از پژوہشگران، موسوعۃ الفقہ الاسلامی، 1423ھ، ج11، ص9۔
- ↑ ابنادریس، السرائر، 1410ھ، ج1، ص460۔
- ↑ ابنحمزہ، الوسيلہ، 1408ھ، ص56۔
- ↑ مراجعہ کریں: مرکز المعجم الفقہی، حیاۃ ابنابیعقیل و فقہہ، 1413ھ، ص398۔
- ↑ رجوع کریں: اشتہاردی، مجموعہ فتاوی ابنجنید، 1416ھ، ص122۔
- ↑ حر عاملی، وسائلالشيعہ، دار احياء التراث العربی، ج17، ص475۔
- ↑ حر عاملی، وسائلالشيعہ، دار احياء التراث العربی، ج19، ص205۔
- ↑ مرکز المعجم الفقہی، حیاۃ ابنأبی عقیل و فقہہ، 1413ھ، ص398۔
- ↑ اشتہاردی، مجموعہ فتاوی ابنجنید، 1416ھ، ص122۔
- ↑ رجوع کریں: شیخ طوسی، تہذيبالاحكام، 1365ہجری شمسی، ج4، ص54؛ شیخ طوسی، الاستبصار، 1363ہجری شمسی، ج2، ص145؛ شیخ صدوق، من لا يحضرہ الفقيہ، 1413ھ، ج2، ص429؛ کلینی، الکافی، 1429ھ، ج7، ص139۔
- ↑ ابنحمزہ، الوسيلہ، 1408|ھ، ص56؛ ابنادریس، السرائر، 1410ھ، ج1، ص460؛ علامہ حلی، منتہیالمطلب، 1412ھ، ج13، ص97؛ شہید اول، الدروس الشرعيہ، 1417ھ، ج1، ص243۔
- ↑ نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج17، ص307۔
- ↑ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1420ھ، ج4، ص450۔
- ↑ رجوع کریں: ابنادریس، السرائر، 1410ھ، ج1، ص460؛ نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج13، ص6-9؛ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ھ، ج1، ص314؛ وحید خراسانی، منہاجالصالحین، 1428ھ، ج2، ص222۔
- ↑ رجوع کریں: ابنحمزہ، الوسيلۃ، 1408ھ، ص56؛ ابنادریس، السرائر، 1410ھ، ج1، ص460؛ قمی، الغايۃ القصوى، المكتبۃ المرتضويۃ، ج1، ص377؛ امام خمینی، تحریر الوسیلہ، 1434ھ، ج1، ص314۔
- ↑ آلعصفور، سداد العباد و رشاد العباد، 1421ھ، ص200۔
- ↑ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ھ، ج1، ص404۔
- ↑ نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج17، ص305۔
- ↑ شیخطوسی، المبسوط، 1387ھ، ج1، ص303۔
- ↑ علامہ حلی، تذکرۃالفقہاء، منشورات المكتبۃ المرتضويۃ، ج1، ص400۔
- ↑ محقق حلی، المعتبر، 1497ھ، ج2، ص765؛ علامہ حلی، تحریرالاحکام، 1420ھ، ج1، ص413۔
- ↑ شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج1، ص247؛ ابنحمزہ، الوسيلہ، 1408ھ، ص129؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقى، 1420ھ، ج4، ص127۔
- ↑ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقى، 1420ھ، ج4، ص127۔
- ↑ آملی، مصباحالہدى، 1380ھ، ج10، ص257۔
- ↑ شہید اول، البیان، 1412ھ، ص315۔
- ↑ میرزای قمی، غنائمالايام، 1417ھ، ج4، ص162؛ کاشفالغطاء، کشفالغطاء، 1422ھ، ج4، ص508۔
- ↑ بحرانی، الرسائل الأحمدیۃ، 1419ھ، ج2، ص307۔
- ↑ حکیم، مستمسک العروۃ الوثقی، 1416ھ، ج14، ص524۔
- ↑ شیخ طوسی، تہذیبالاحکام، 1407ق، ج8، ص57۔
- ↑ ابنفہد حلّی، الرسائل العشر، 1409ھ، ص410؛ کاشفالغطاء، کشفالغطاء، 1422ھ، ج4، ص513۔
- ↑ نجفی، جواہرالکلام، 1362ہجری شمسی، ج13، ص9۔
- ↑ کشی، اختیار معرفۃالرجال، 1363ہجری شمسی، ج2، ص825۔
- ↑ نجاشی، رجالالنجاشی، 1427ھ، ص350۔
- ↑ قمی، الكنى و الالقاب، 1368ہجری شمسی، ج2، ص230۔
- ↑ شیخ طوسی، الغیبہ، 1425ھ، ص71۔
- ↑ شبستری، الفائق فی رواۃ و اصحاب الامام الصادق(ع)، 1418ھ، ج1، ص567۔
- ↑ شیخ طوسی، رجال طوسی، 1381ھ، ج1، ص426،
- ↑ حلی، کتابالرجال، 1383ش، ص27۔
- ↑ کاشانی، تاریخ اولجایتو، 1348هجری شمسی، ص28-29۔
- ↑ کاشانی، تاریخ اولجایتو، 1348ہجری شمسی، ص99 -101۔
- ↑ اشپولر، تاریخ مغول در ایران، 1351ش، ص195۔
- ↑ اشپولر، تاریخ مغول در ایران، 1351ہجری شمسی، ص195۔
- ↑ کاشانی، تاریخ اولجایتو، 1348ش، ص96۔
- ↑ کاشانی، تاریخ اولجایتو، 1348ھ، ص96 - 99۔
- ↑ کاشانی، تاریخ اولجایتو، 1348ہجری شمسی، ص99 -101۔
- ↑ شبیری زنجانی، جرعہای از دریا، 1393ہجری شمسی، ج2، ص303۔
- ↑ «علامہ شیخ محمد و احمد امین انطاکی»، وبگاہ رہیافتہہا۔
- ↑ «علامہ شیخ محمد و احمد امین انطاکی»، وبگاہ رہیافتہہا۔
- ↑ تیجانی، ثم اہتدیت، منشورات مدینۃ العلم، ص28-29۔
- ↑ «مجموعہ کتابہای دکتر محمد تیجانی»، تبیان سائٹ۔
- ↑ «گفتوگوی منتشر نشدہ با شیخ ابراہیم زکزاکی۔۔۔»، شمس توس سائٹ۔
- ↑ «شیخ حسن شحاتہ»، مؤسسہ تحقیقات و معارف اہلبیت سائٹ،
- ↑ زمانی، آشنایی با استشراق و اسلامشناسی غربیان، 1394ہجری شمسی، ص175؛ زہرہ بندیان، «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(1)»، رہیافتہہا سائٹ۔
- ↑ «موسوعۃ من حياۃ المستبصرين (ج 01) / الصفحات: ١ - ٢٠»، مرکز الابحاث العقائدیہ ویب سائٹ۔
مآخذ
- آلعصفور، حسین بن محمد، سداد العباد و رشاد العباد، قم، کتابفروشی محلاتی، 1421ھ۔
- آملی، محمدتقی، مصباح الہدی فی شرح العروۃ الوثقی، تہران، بینا، 1380ھ۔
- ابنادریس، محمد بن احمد، السرائر الحاوی لتحریر الفتاوی، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1410ھ۔
- ابنحمزہ، محمد بن علی، الوسیلۃ الی نیل الفضیلۃ، قم، کتابخانہ عمومی آیتاللہمرعشی نجفی(رہ)، 1408ھ۔
- ابنفہد حلی، احمد بن محمد، الرسائل العشر، قم، کتابخانہ عمومی آیتاللہمرعشی نجفی(رہ)، 1409ھ۔
- اشپولر، برتولد، تاریخ مغول در ایران، بہ کوشش محمود میرآفتاب، تہران، 1351ہجری شمسی۔
- اشتہاردی، علی پناہ، مجموعہ فتاوی ابنجنید، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1416ھ۔
- امام خمینی، سید روحاللہ، تحریرالوسیلۃ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، 1434ھ۔
- بحرانی، احمد بن صالح، الرسائل الاحمدیۃ، قم، دار المصطفی لاحیاء التراث، 1419ھ۔
- بہتوی، منصور، الروض المربع شرح زاد المستقنع، بیروت، نشر دارالمؤید، بیتا۔
- جمعی از پژوہشگران، موسوعۃ الفقہ الاسلام طبقاً لمذہب اہل البیت(ع)، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت(ع)، 1423ھ۔
- حر عاملی، محمد بن حسن، وسائلالشیعۃ، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیتا۔
- حکیم، سید محسن، مستمسک العروۃ الوثقی، قم، مؤسسہ دارالتفسیر، 1416ھ۔
- حلی، علی بن داود، کتابالرجال، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، 1383ہجری شمسی۔
- زہرہ بندیان، مہشید، «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(2)»، وبگاہ رہیافتہہا، تاریخ درج مطلب: 26 بہمن 1397ش، تاریخ بازدید: 12 تیر 1402ہجری شمسی۔
- زمانی، محمدحسن، آشنایی با استشراق و اسلامشناسی غربیان، قم، نشر المصطفی(ص)، 1394ہجری شمسی۔
- شبستری، عبدالحسین، الفائق فی رواۃ و اصحاب الامام الصادق(ع)، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1418ھ۔
- شبیری زنجانی، سید موسی، جرعہای از دریا، قم، مؤسسہ کتابشناسی، 1389ہجری شمسی۔
- شہید اول، محمد بن مکی، البیان، قم، نشر محمد الحسون، 1412ھ۔
- شہید اول، محمد بن مکی، الدروس الشرعیۃ فی فقہ الامامیۃ، دفتر انتشارات اسلامی، 1417ھ۔
- شیخ صدوق، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1413ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفہ، 1408ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، الاستبصار فیما اختلف من الاخبار، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1363ہجری شمسی۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، الغیبہ، تصحیح علی احمد ناصح، قم، مؤسسۃ المعارف الاسلامیۃ، 1425ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیہ، تہران، مکتبۃ المرتضویۃ، 1387ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1407ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، رجالالطوسی، نجف، بینا، 1381ھ۔
- «شیخ حسن شحاتہ»، وبگاہ مؤسسہ تحقیقات و معارف اہلبیت، تاریخ درج مطلب: 2 تیر 1394، تاریخ بازدید: 11 تیر 1402ہجری شمسی۔
- طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی، قم، مکتبۃالداوری، 1414ھ۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، تحریر الاحکام الشرعیۃ علی مذہب الامامیۃ، قم، مؤسسۃ الامام الصادق(ع)، 1420ھ۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃالفقہاء، تہران، المکتبۃ المرتضویۃ، بیتا۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، مختلف الشیعۃ فی احکام الشریعۃ، قم، مؤسسہ نشر اسلامی، 1413ھ۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، منتہی المطلب فی تحقیق المذہب، مشہد، آستانۃ الرضویۃ المقدسۃ، 1412ھ۔
- «علامہ شیخ محمد و احمد امین انطاکی»، وبگاہ رہیافتہہا، تاریخ درج مطلب: 17 شہریور 1393ش، تاریخ بازدید: 11 تیر 1402ہجری شمسی۔
- غدیری، عبداللہ عیسی ابراہیم، القاموس الجامع للمصطلحات الفقہیۃ، بیروت، مرکز الانماء الحضاری، 1418ھ۔
- قمی، شیخ عباس، الکنی و الالقاب، تہران، مکتبۃالصدر، 1368ش
- قمی، شیخ عباس، غایۃ القصوی فی ترجمۃ العروۃ الوثقی، تہران، المکتبۃ المرتضویۃ لاحیاء الآثار الجعفریۃ، بیتا۔
- کاشانی، عبداللہ بن علی، تاریخ اولجایتو، بہ کوشش مہین ہمبلی، تہران، 1348ہجری شمسی۔
- کاشفالغطاء، جعفر بن خضر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغراء، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، 1422ھ۔
- کشی، محمد بن عمر، اختیار معرفۃ الرجال المعروف بـرجال الکشی، قم، مؤسسۃ آل البیت(ع)، 1363ہجری شمسی۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، قم، دارالحدیث، 1429ھ۔
- «گفتوگوی منتشر نشدہ با شیخ ابرہیم زکزاکی، رہبری کہ بہ تأسی از او میلیونہا آفریقایی شیعہ شدند»، وبگاہ شمس توس، تاریخ درج مطلب: 24 آذر 1394ش، تاریخ بازدید: 11 تیر 1402ہجری شمسی۔
- «مجموعہ کتابہای دکتر محمد تیجانی»، وبگاہ تبیان، تاریخ درج مطلب: 6 آبان 1389ش، دیدہشدہ در 11 تیر 1402ہجری شمسی۔
- «موسوعۃ من حیاۃ المستبصرین (ج 01) / الصفحات: 1 - 20»، وبگاہ مرکز الابحاث العقائدیہ، دیدہشدہ در 18 تیر 1402ہجری شمسی۔
- محقق حلی، جعفر بن حسن، المعتبر فی شرح المختصر، قم، مؤسسہ سیدالشہداء(ع)، 1407ھ۔
- مرعی، حسین عبداللہ، القاموس الفقہی، بیروت، دارالمجتبی، 1413ھ۔
- مرکز معجم فقہی، حیاۃ ابنابیعقیل العمانی و فقہہ، قم، مرکز المعجم الفقہی لسماحۃ آیۃاللہ السید محمدرضا الموسوی الگلپایگانی، 1413ھ۔
- میرزای قمی، ابوالقاسم بن محمدحسن، غنائم الایام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، 1417ھ۔
- نجاشی، احمد بن علی، رجالالنجاشی، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1427ھ۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، تحقیق ابراہیم سلطانینسب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1404ھ۔
- وحید خراسانی، حسین، منہاجالصالحین، قم، مدرسۃ الامام باقر العلوم(ع)، 1428ھ۔
- مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، 1385ہجری شمسی۔