جاہل قاصر
جاہِل قاصِر، وہ مسلمان جس کو شرعی احکام کی شناخت اور ان تک رسائی نہیں ہے۔ شیعہ فقہاء کا کہنا ہے کہ جاہل قاصر کو آخرت میں سزا نہیں ہوگی؛ اسی طرح اگر اس کے انجام دئے ہوئے اعمال اس کے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق یا واقع کے مطابق ہوئے ہوں تو صحیح ہیں۔بعض متکلمین قائل ہیں کہ جاہل قاصر دوسرے ادیان کے پیروکاروں کے بارے میں بھی استعمال ہوتا ہے جو حق دین کی شناخت پر قادر نہیں ہیں اور آخرت میں ان کو سزا بھی نہیں ہوگی۔
معنی اور مفہوم
علم اصول فقہ میں جاہل کی دو قسمیں بیان ہوئی ہیں: جاہل قاصر اور جاہل مقصر[1] جاہل قاصر اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے پاس شرعی احکام کی پہچان کی طاقت نہیں ہے خواہ کوشش کر کے ناکام ہوا ہو یا تلاش و کوشش کی طاقت ہی نہیں رکھتا ہو مثلا ایسا شخص جو ایک دور افتادہ علاقے میں ہو اور کسی دینی مرکز یا کسی عالم دین تک رسائی نہیں ہو۔[2]
بعض منابع میں جاہل قاصر کو مستضعف فکری سے بھی تعبیر کیا ہے۔[3]
جاہل قاصر اور احکام
بہت سارے شیعہ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اگر جاہل قاصر مسلمان کی عبادت اگر اس کے مرجع تقلید یا واقع اور حقیقت کے مطابق واقع ہوئی ہوں اور قصد قربت کے ساتھ بجا لایا ہو تو صحیح ہے۔[4] فقہاء کا کہنا ہے کہ «جاہل قاصر» کو عذاب اور سزا نہیں ملے گی، کیونکہ اس کو سزا دینا عقل اور عدالت کے خلاف ہوگا۔[5]
جاہل قاصر اور عقائد
بعض شیعہ متکلمین قائل ہیں کہ دوسری ادیان کے پیروکار بھی اگر دین کی شناخت میں قدرت اور توانائی نہیں رکھتا ہو تو وہ بھی جاہل قاصر ہے۔ اور آخرت میں اللہ تعالی انہیں سزا نہیں دے گا۔ اور جہنم کے حقدار نہیں ہوگا۔[6]ان کی نظر میں یہ لوگ فکری پسماندہ شمار ہوتے ہیں۔[7]امام خمینی کے مطابق، اللہ تعالی جاہل قاصر کو سزا نہیں دیتا ہے کیونکہ؛ ایسا کرنا ظلم ہے اور عدالت کے برخلاف ہے۔[8]بعض انگشت شمار علما کا کہنا ہے کہ دیگر ادیان کے ماننے والے جاہل قاصر، معذور ہیں اس کے باوجود اگر وہ اپنے دین کے مطابق عمل کو صحیح طور پر انجام دے اور خالص اللہ کے لیے انجام دیے ہوں تو وہ اللہ تعالی سے ثواب اور اجر کے مستحق بھی ہونگے۔[9]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۳؛ دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۷۷ش، ج۱، ذیل مدخل «جہل».
- ↑ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۳؛ ولایی، فرہنگ تشریحی اصطلاحات اصول فقہ، ۱۳۷۳ش، ج۱، ص۲۴۱؛ دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج۱۱، ذیل مدخل «جہل».
- ↑ سروش و حیدری، استکبار و استضعاف در قرآن، ج۱، ص۳۳.
- ↑ نجفی، مجمع الرسائل، ۱۳۷۳ش، ج۱، ص۴۱؛ فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۳۷۳.
- ↑ فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۳۷۳؛ دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج۱۱، ذیل مدخل «جہل».
- ↑ عزیزان، «پلورالیزم نجات در اندیشہ اسلامی»، ۱۳۸۶ش، ص۴.
- ↑ سروش، استکبار و استضعاف در قرآن، ج۱، ص۳۳.
- ↑ خمینی، انوار الہدایہ، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۴۱۲، دادجو کے نقل کے مطابق، «معذوریت یا استحقاق پاداش پیروان جاہل قاصر ادیان دیگر»، ۱۳۹۴ش، ص۱۱۷.
- ↑ جوادی آملی، تفسیر تسنیم، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۷؛ دادجو، «معذوریت یا استحقاق پاداش پیروان جاہل قاصر ادیان دیگر»، ۱۳۹۴ش، ص۱۱۰.
مآخذ
- جوادی آملی، عبداللہ، تفسیر تسنیم، قم، نشر اسراء، ۱۳۸۳ش.
- خمینی، روحاللہ، انوار الہدایہ، تہران، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام، ۱۳۷۲ش.
- دادجو، یداللہ، «معذوریت یا استحقاق پاداش پیروان جاہل قاصر ادیان دیگر»، در فصلنامہ اندیشہ نوین دینی، شمارہ ۴۳، زمستان۱۳۹۴ش.
- دانشنامہ بزرگ جہان اسلام، تہران، مرکز دایرةالمعارف بزرگ اسلامی، ۱۳۷۷ش.
- عزیزان، مہدی، «پلورالیزم نجات در اندیشہ اسلامی»، در نشریہ معرفت، شمارہ ۱۲۱، دی ماہ ۱۳۸۶ش.
- فرہنگ نامہ اصول فقہ، بہ کوشش جمعی از نویسندگان، قم، پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی، ۱۳۸۹ش.
- نجفی، محمد حسن، مجمع الرسائل، مشہد، موسسہ حضرت صاحب الزمان، ۱۳۷۳ش.
- ولایی، عیسی، فرہنگ تشریحی اصطلاحات اصول فقہ، تہران، نشر نی، ۱۳۷۳ش.
- ہاشمی شاہرودی، محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، قم، مرکز دایرةالمعارف فقہ اسلامی، ۱۳۸۲ش.
- سروش، محمد، حیدری، احمد، استکبار و استضعاف در قرآن، قم، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، بیتا.