حکم اولی

ویکی شیعہ سے

حکم یا احکام اولیہ احکام ثانویہ کے مقابلے میں ان فقہی احکام کو کہا جاتا ہے جو مصالح اور مفاسد کی بنیاد پر صادر ہوئے ہوں اور ان کے صادر ہونے میں ذاتی مصلحت اور مفسدہ کے علاوہ کسی استثنائی حالات جیسے مجبوری، عسر و حرج، ضرر اور تقیہ وغیره کا لحاظ نہ کیا گیا ہو؛ جبکہ احکام ثانویہ انہی مذکورہ استثنائی حالات کے پیش نظر صادر ہوتے ہیں۔[1] مثال کے طور پر نماز کے لئے وضو کا واجب ہونا ایک ابتدائی حکم ہے جبکہ جو شخص کسی بھی وجوہات مثلا مشقت، ضرر یا وقت کی کمی کے باعث وضو نہیں کر سکتا اس پر تیمم کا واجب ہونا ثانوی احکام میں سے ہے۔

حکم اولی اور حکم ثانوی میں مختلف حوالے سے فرق پایا جاتا ہے ان میں سے ایک یہ کہ حکم اولی ہمیشہ کے لئے ہے؛ حبکہ حکم ثانوی موقتی ہے یعنی کسی خاص حالت میں واجب ہے جیسے وہ حالت ختم ہو یہ حکم بھی ختم ہوگا۔[2] اسی طرح دینی احکام میں اصل اور مرکزیت حکم اولی کے لئے ہے اور ثانوی حکم اس کا متبادل اور ذیلی حکم ہوا کرتا ہے۔[3]

قرآن میں احکام اولیہ کے نمونوں میں سے ایک ماہ رمضان میں روزے کا واجب ہونا ہے؛ سورہ بقرہ آیت نمبر 185 [یادداشت 1] یا حکم نماز کے لئے وضو کا واجب ہونا سورہ مائدہ آیت نمبر 6،[یادداشت 2] ان موارد میں حکم اولی مابہ رمضان میں روزہ اور نماز کے لئے وضو کا واجب ہونا ہے اگر یہ نہ ہو تو احکام ثانویہ کی باری آتی ہے۔[4]


نوٹ

  1. فَمَن شَہِدَ مِنکمُ الشَّہْرَ فَلْیصُمْہُ۔ یعنی: جو اس (مہینہ) میں (وطن میں) حاضر ہو (یا جو اسے پائے) تو وہ روزے رکھے۔
  2. یا أَیہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلَاۃِ فَاغْسِلُوا وُجُوہَکمْ وَأَیدِیکمْ إِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِکمْ وَأَرْجُلَکمْ إِلَی الْکعْبَینِ۔ یعنی:‌اے ایمان والو! جب نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہروں اور کہنیوں سمیت اپنے ہاتھوں کو دھوؤ۔ اور سروں کے بعض حصہ کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو۔۔

حوالہ جات

  1. لطفی، «رابطہ ادلہ احکام ثانویہ با ادلہ احکام اولیہ»، ص511-512۔
  2. حسین‌زادہ اصفہانی، آشنایی با اصطلاحات فقہا، 1397ہجری شمسی، ص198۔
  3. الہامی نیا، «احکام اولیہ، ثانویہ و حکومتی»، ص119۔
  4. حق‌پناہ، «حکم اولی و ثانوی در قرآن معیار و نمونہ ہا»، ص112۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند، تہران‌، دفتر مطالعات‌ تاریخ‌ و معارف‌ اسلامی‌، 1379ہجری شمسی۔
  • الہامی نیا، علی اصغر، «احکام اولیہ، ثانویہ و حکومتی»، در مجلہ مربیان، پژوہشگاہ امام صادق(ع)، شمارہ 3، پاییز 1380ہجری شمسی۔
  • حسین زادہ اصفہانی، احمدرضا، آشنایی با اصطلاحات فقہاء، قم، انتشارات دار العلم، چاپ دوم، 1397ہجری شمسی۔
  • حق‌پناہ، رضا، «حکم اولی و ثانوی در قرآن معیار و نمونہ ہا»، در مجلہ آموزہ‌ہای فقہ مدنی، دانشگاہ علوم اسلامی رضوی، شمارہ 4، پاییز و زمستان 1390ہجری شمسی۔
  • لطفی، اسداللہ، «رابطہ ادلہ احکام ثانویہ با ادلہ احکام اولیہ»، در مجلہ مطالعات اسلامی، شمارہ 49 و 50، پاییز و زمستان 1379ہجری شمسی۔