سورہ طلاق قرآن کریم کی 65ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 28ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کی اکثر آیات میں طلاق کے حکم کا تذکرہ ہونے کی وجہ سے اس کا نام "سورہ طلاق" رکھا گیا ہے۔ ابتدائی آیات میں طلاق کے کلی احکام کو تنبیہ، تہديد اور بشارت کے ضمن میں بیان کیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں خدا کی عظمت، پیغمبر اکرمؐ کا مقام، نیک لوگوں کے اجر و ثواب اور برے لوگوں کے عذاب کی طرف اشارہ ہوا ہے۔
تغابن | سورۂ طلاق | تحریم | |||||||||||||||||||||||
|
رسول خداؐ کی سنت پر باقی رہنا اور دوزخ کی آگ سے نجات اس کی تلاوت کے ثمرات میں سے ہیں۔
اجمالی تعارف
نام
اس سورت کو اس لئے سورہ طلاق کا نام دیا گیا ہے کہ اس کی پہلی آیت سے لے کر تقریبا دو تہائی آیات تک میں طلاق کے احکام، عدہ اور طلاق شدہ عورتوں سے متعلق بحث و گفتگو کی گئی ہے[1] سورہ طلاق کو "نساء الصغری" بھی کہ جاتا ہے جبکہ قرآن کی چوتھی سورت یعنی سورہ نساء کو "نساء الکبری" کہا جاتا ہے۔[2]
محل اور ترتیب نزول
سورہ طلاق مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 99ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 65ویں سورت ہے اور 28ویں پارے میں واقع ہے۔[3]
آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ طلاق 12 آیات، 289 کلمات اور 1203 حروف پر مشتمل ہے اور حجم کے اعتبار سے اس کا شمار سور مفصلات میں ہوتا ہے اور نستبا چھوٹی سورتوں میں سے ہے۔[4] سورہ طلاق سور مخاطبات میں سے ہے جن کا آغاز "یا أَیهَا النَّبِی[؟–؟] سے ہوتا ہے۔[5] اسی طرح اسے سور ممتحنات میں بھی شمار کیا گیا ہے؛[6] چونکہ مضامین کے اعتبار سے سورہ ممتحنہ کے ساتھ شباہت رکھتی ہے۔ [7][یادداشت 1]
مفاہیم
سورہ طلاق میں طلاق کے کلی احکام کو تنبیہ، تہدید اور بشارت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔[8] اس سورت میں احکام طلاق، عده طلاق، مطلقہ عورتوں، عدہ طلاق میں عورتوں کا نفقہ، رضاع،[9] اور عبرت کی خاطر گذشتہ اقوام کی داستان وغیرہ کا تذکرہ ہوا ہے۔ توحید، معاد، نبوت اور متقین کی توصیف کے ساتھ ساتھ تقوا، خدا پر توکل کے علاوہ بعض دوسرے موضوعات سے بھی اس سورت میں بحث و گفتگو کی گئی ہے۔[10]
مطلقہ عورتوں کے حقوق کے بارے میں اللہ کے فرمان کی رعایت کی اہمیت | |||||||||||||||
دوسرا گفتار؛ آیہ ۸-۱۲ زندگی میں اللہ کی اطاعت کی ضرورت | پہلا گفتار؛ آیہ ۱-۷ طلاق شدہ بیوں کے بارے میں شوہروں کی ذمہ داریاں | ||||||||||||||
پہلا مطلب؛ آیہ ۸-۹ اللہ کی نافرمانی کی سزا | پہلی ذمہ داری؛ آیہ ۱ حیض سے خالی دنوں میں طلاق کا صیغہ جاری کرنا | ||||||||||||||
دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۰-۱۱ اللہ اور رسول کی پیروی کی دعوت | دوسری ذمہ داری؛ آیہ ۱ عدت رکھنا | ||||||||||||||
تیسرا مطلب؛ آیہ ۱۲ انسانوں کو سزا اور جزا دینے میں اللہ کی قدرت | تیسری ذمہ داری؛ آیہ ۱ عدت کے دنوں میں عورت کو گھر سے باہر نہ کرنا | ||||||||||||||
چوتھی ذمہ داری؛ آیہ ۲ طلاق یا رجوع کی صورت میں عورتوں سے اچھا برتاؤ | |||||||||||||||
پانچویں ذمہ داری؛ آیہ ۲-۳ طلاق پر دو گواہ رکھنا | |||||||||||||||
چھٹی ذمہ داری؛ آیہ ۴-۵ حیض نہ ہونے والی عورتوں کو عدت کی رعایت کرنا | |||||||||||||||
ساتویں ذمہ داری؛ آیہ ۶-۷ عدت کے دنوں میں مکان اور اخراجات فراہم کرنا | |||||||||||||||
پہلی آیت کی شأن نزول
سورہ طلاق کی پہلی آیت يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ...؛ (ترجمہ: اے نبی(ص)! جب تم لوگ (اپنی) عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں عدت کے حساب سے طلاق دو اور پھر عدت کا شمار کرو)[؟–؟] کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ یہ آیت عبداللہ بن عمر کے بارے میں نازل ہوئی جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی۔ اس آیت کے نزول کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ نے عبداللہ کو اپنی بیوی کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اسے اپنے گھر میں ہی رکھیں یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو اس کے بعد اگر چاہے تو بغیر ہمبستری کے طلاق دے دیں۔[12]
آیات مشہور
وَ مَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ﴿2 اور 3﴾
(ترجمہ: اور جو کوئی خدا سے ڈرتا ہے اللہ اس کیلئے (مشکل سے نجات کا) راستہ پیدا کر دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے سان گمان بھی نہیں ہوتا ہے)[؟–؟]
سورہ طلاق کی آیت نمبر 2 کا آخری اور 3 کا ابتداائی حصہ جنہیں غالبا اکھٹے پڑھے جاتے ہیں، کی شأن نزول اور تفسیر کے بارے میں مفسرین نے بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے عبادت، تقوا، کوشش اور توکل جیسے مباحث کو مطرح کئے ہیں۔[13]
مذکورہ دو حصوں کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ عوف بن مالک اشجعی کا بیٹا مشرکین کے ہاتھوں اسیر ہوا۔ عوف پیغمبر اکرمؐ کے پاس گئے تاکہ بیٹے کی جدائی میں ان کی بیوی کی بے تابی کا کوئی راہ حل نکالا جا سکے۔ آنحضرتؐ نے فرمایا صبر کا دامن تھام لو اور لاحَولَ وَ لا قُوَّةَ إِلّا بِاللّه کا ورد کرو۔ انہوں نے پیغمبر اکرمؐ کے حکم کی تعمیل کی یہاںتکہ کہ ایک دن ان کے بیٹے نے دشمن کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھیڑ بکریوں کے ایک ریوڑ کے ساتھ فرار کیا۔ اس واقعے کے بارے میں ان دو آیتوں کے مذکورہ حصے نازل ہوئے۔[14]
مجمع البیان میں اس آیت کے ذیل میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل کرتے ہیں کہ جو شخص تقوا اختیار کرے تو خدا اسے دنیا میں شبہات اور موت اور قیامت کی سختی سے نجات عطا کرے گا۔ امام صادقؐ سے منسوب ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: جو شخص تقوی اختیار کرے خدا اس کی مال دو دولت میں برکت عطا کرے گا۔[15]
تفسیر نمونہ میں فرماتے ہیں کہ خدا نے ان آیتوں میں تقوا کی سفارش کر کے پر امید کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس سے پہلے والی آیت میں طلاق کی وجہ پیش آنے والی اقتصادی مسائل کی وجہ سے ممکن ہے میاں بیوی یا گواہ عدالت کی رعایت نہ کرے اسی وجہ سے تقوی اور خدا سے ڈرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔[16]
علامہ طباطبایی بھی تفسیر المیزان میں مذکورہ آیتوں کے ذیل میں لکھتے ہیں: جو کوئی حرام کاموں سے دوری اختیار کرے تو خدا اسے زندگی کے مشکلات سے نکلنے کا راستہ دکھاتا ہے کیونکہ دین خدا کی بنیاد فطرت پر رکھی گئی ہے اور اس میں انسان کو ایسی چیزوں کی سفارش کی جاتی ہے جو اس کی دنیا اور آخرت کا ضامن ہو۔ لہذا مؤمن کو یہ خوف نہیں ہونا چاہئے کہ اگر تقوا اختیار کریں گے تو اس دنیا میں اچھی زندگی سے محروم رہے گا۔[17]
آيات الاحکام
سورہ طلاق کی ابتدائی سات آیتیں طلاق، عدہ طلاق، مطلقہ حاملہ عورت کا نفقہ اور رضاع کے احکام پر مشتمل ہونے کی وجہ سے آیات الاحکام میں شمار کئے جاتے ہیں۔[18]
فضیلت اور خواص
سورہ طلاق کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص سورہ طلاق کی تلاوت کرے اس کی مورت رسول خداؐ کی سنت ہو گی۔[19] شیخ صدوق نے امام صادقؑ سے نقل کیا ہے کہ جو شخص اپنی واجب نمازوں میں سورہ طلاق اور سورہ تحریم کی تلاوت کرے خدا قیامت کے دن اسے دوزخ کی آگ سے امان میں رکھے گا اور ان دو سورتوں کی تلاوت کی وجہ سے اسے بہشت میں داخل کرے گا؛ کیونکہ یہ دو سورتیں پیغمبر اکرمؑ سے متعلق ہیں۔[20]
متن سورہ
سوره طلاق
|
ترجمہ
|
---|---|
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا ﴿1﴾ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ذَلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿2﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ﴿3﴾ وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ﴿4﴾ ذَلِكَ أَمْرُ اللَّهِ أَنزَلَهُ إِلَيْكُمْ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُعْظِمْ لَهُ أَجْرًا ﴿5﴾ أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ وَإِن كُنَّ أُولَاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ وَأْتَمِرُوا بَيْنَكُم بِمَعْرُوفٍ وَإِن تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرَى ﴿6﴾ لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا ﴿7﴾ وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ عَتَتْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِهِ فَحَاسَبْنَاهَا حِسَابًا شَدِيدًا وَعَذَّبْنَاهَا عَذَابًا نُّكْرًا ﴿8﴾ فَذَاقَتْ وَبَالَ أَمْرِهَا وَكَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِهَا خُسْرًا ﴿9﴾ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُوْلِي الْأَلْبَابِ الَّذِينَ آمَنُوا قَدْ أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكُمْ ذِكْرًا ﴿10﴾ رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا ﴿11﴾ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا ﴿12﴾ |
اے نبی(ص)! جب تم لوگ (اپنی) عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں عدت کے حساب سے طلاق دو اور پھر عدت کا شمار کرو اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے۔ انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ ہی وہ خود نکلیں مگر یہ کہ وہ کسی کھلی ہوئی بےحیائی کا ارتکاب کریں اور یہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کرے گا تو وہ خود اپنے اوپر ظلم کرے گا تم نہیں جانتے شاید اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کر دے۔ (1) تو جب وہ اپنی (مقررہ) عدت کی مدت کو پہنچ جائیں تو ان کو یا تو قاعدہ (اور شائستہ طریقہ) سے (اپنے نکاح میں) روک لو یا پھر قاعدہ (اور اچھے طریقہ) سے جدا کر دو اور اپنے میں سے دو عادل آدمیوں کو گواہ بناؤ اور خدا کیلئے صحیح گواہی دو ان باتوں سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اور جو کوئی خدا سے ڈرتا ہے اللہ اس کیلئے (مشکل سے نجات کا) راستہ پیدا کر دیتا ہے۔ (2) اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے سان گمان بھی نہیں ہوتا ہے اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرتا ہے وہ (اللہ) اس کے لئے کافی ہے بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے اور اللہ نے ہر چیز کیلئے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔ (3) اور تمہاری (مطلقہ) عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اگر ان کے بارے میں تمہیں کوئی شک ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور یہی حکم ان عورتوں کا ہے جنہیں (باوجود حیض کے سن و سال میں ہو نے کے کسی وجہ سے) حیض نہ آتا ہو اور حاملہ عورتوں کی میعاد وضعِ حمل ہے اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ اس کے معاملہ میں آسانی پیدا کر دیتا ہے۔ (4) یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے اور جو اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دیتا ہے اور اس کے اجر کو بڑا کرتا (بڑھاتا) ہے۔ (5) ان (مطلقہ عورتوں) کو (زمانۂ عدت میں) وہاں رکھو جہاں اپنی حیثیت کے مطابق تم خود رہتے ہو اور انہیں ضرر و زیاں نہ پہنچاؤ تاکہ ان پر تنگی کرو۔ اور اگر وہ حاملہ ہوں تو پھر ان پر خرچ کرو یہاں تک ان کا وضعِ حمل ہو جائے پھر اگر تمہارے لئے (بچہ) کو دودھ پلائیں تو تم انہیں ان کی اجرت دو اور منا سب طریقہ پر باہم طے کر لو اور اگر تمہیں باہم کوئی دشواری پیش آئے (اور باہمی اتفاق نہ ہو سکے) تو پھر کوئی اور عورت اسے دودھ پلائے گی۔ (6) وسعت والے کو چاہیے کہ اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس کی روزی تنگ ہو تو جتنا اللہ نے اسے دیا ہے اس میں سے خرچ کرے اللہ نے جتنا کسی کو دیا ہے اس سے زیادہ اسے تکلیف نہیں دیتا عنقر یب اللہ تنگی کے بعد آسانی اور کشادگی پیدا کرے گا۔ (7) اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں(ع) کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے انکا سخت محاسبہ کیا اور انہیں انوکھی (سخت) سزا دی۔ (8) پس انہوں نے اپنے کئے (کرتوت) کا وبال چکھا اور ان کے کام کا انجام گھاٹا تھا۔ (9) اللہ نے (آخرت میں) ان کیلئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے تواللہ (کی مخالفت) سے ڈرو۔ اے عقلمندو جو ایمان لائے ہو خدا نے تمہاری طرف ذکر نازل کیا ہے۔ (10) یعنی ایک ایسا رسول(ص) جو اللہ کی واضح آیتیں تمہیں پڑھ کر سناتا ہے تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں (کفر و شرک) کی تاریکیوں سے نکال کر (ایمان کے) نور کی طرف لائے اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تواللہ اسے ایسے باغہائے بہشت میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ بےشک اللہ نے ایسے (مؤمن) کو بہت اچھی روزی دی ہے۔ (11) اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور انہی کی طرح زمین بھی ان کے درمیان حکم (خدا) نازل ہوتا رہتا ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے اور یہ کہ اللہ نے ہر چیز کا (علمی) احاطہ کر رکھا ہے۔ (12) |
پچھلی سورت: سورہ تغابن | سورہ طلاق | اگلی سورت:سورہ تحریم |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ خرمشاہی، «سورہ طلاق»، ص۱۲۵۶.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسير نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۲۱۷.
- ↑ خرمشاہی، «سورہ طلاق»، ص۱۲۵۶و۱۲۵۷.
- ↑ صفوی، «سورہ طلاق»، ص۷۵۷.
- ↑ خرمشاہی، «سورہ طلاق»، ص۱۲۵۷.
- ↑ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶.
- ↑ فرہنگنامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲.
- ↑ طباطبایی، الميزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۹، ص۳۱۲.
- ↑ صفوی، «سوره طلاق»، ص۷۵۷.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسير نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۲۱۷.
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۴۵۶.
- ↑ طبرسی، مجمع البيان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۶۰و۴۶۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۲۳۶-۲۴۰.
- ↑ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ۴۵۷.
- ↑ طبرسی، مجمع البيان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۶۰.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۴،ص۲۳۴.
- ↑ علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۹، ص۳۱۳و ۳۱۴.
- ↑ اردبیلی، زبدہ البیان فی احکام القرآن، تہران، ص۵۷۹-۵۸۰، ۵۳۹، ۵۹۴.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۵۴.
- ↑ صدوق، ثواب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۹.
نوٹ
- ↑ قرآن کی 16 سورتیں ہیں جنہیں سیوطی نے ممتحناب کا نام دیا ہے۔رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ وہ سورتیں یہ ہیں: فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ اور تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰.)
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- اردبیلی، احمد بن محمد، زبدۃالبیان، محقق محمدباقر بہبودى، تہران، مکتبہ المرتضویہ۔
- خرمشاہی، قوام الدین، «سورہ طلاق»، در دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
- رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۶۲ش۔
- صدوق، محمد بن علی، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، قم، دار الشریف رضی، ۱۴۰۶ق۔
- صفوی، سلمان، «سورہ طلاق»، در دانشنامہ معاصر قرآن کریم، قم، انتشارات سلمان آزادہ، ۱۳۹۶ش۔
- طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، بیروت، موسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۰ق۔
- طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البيان فى تفسير القرآن، تہران، ناصرخسرو، ۱۳۷۲ش۔
- فرہنگنامہ علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم۔
- مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الكتب الإسلاميۃ، ۱۳۷۱ش۔
- واحدی، علی بن احمد، اسباب نزول القرآن، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۱ق۔