چوری

ویکی شیعہ سے

چوری یا سرقت کا مطلب پوشیدہ طور پر کسی کے اموال کو ہتھیانے کے ہیں۔[1] چوری کرنا حرام اور گناہ کبیرہ میں سے ہے۔[2] احادیث میں اقتصادی تحفظ کا خاتمہ، نِزاع، قتل و غارت اور تجارت میں رغبت پیدا نہ ہونے کو چوری کے برے نتائج میں شمار کئے گئے ہیں۔[3] فقہاء کے مطابق چوری کرنا ضِمان‌ کا سبب ہے[4] اور چوری شدہ مال یا اس جیسا کوئی اور مال متعلقہ مالک تک پہنچانا واجب ہے،[5] اور اگر مالک فوت ہوا ہو تو اس کے وارثین اور اگر کوئی وارث نہ ہو تو وقت کے امامؑ کی تحویل میں دے دینا ضروری ہے۔[6]

فقہا آیت «وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوا أَیدِیہُمَا...»[7] سے استناد کرتے ہوئے چوری کی سزا متعلقہ شخص کے ہاتھ کی انگلیوں کو کاٹنا قرار دیتے ہیں۔[8] البتہ چوری کی سزا کے نفاذ کے لئے کچھ شرائط کو ضروری سمجھتے ہیں[9] اور ان شرائط کے مفقود ہونے کی صورت میں متعلقہ شخص پر چوری کی سزا نہیں بلکہ اس پر تعزیر ہوگی۔[10] من جملہ ان شرائط میں حفاظت کو توڑنا[11] اور مالک کی نظروں سے پوشیدہ اس کام کو انجام دینا شامل ہے۔[12] یہاں پر فقہا حفاظت سے مراد ہر اس چیز کو قرار دیتے ہیں جو عرف کی نظر میں مال کی حفاظت کی قابلیت رکھتی ہو۔[13] شیخ طبرسی کے مطابق حرز یا حفاظت اس جگہے پر صدق آتی ہے جہاں پر مالک کے بغیر کوئی اور داخل ہو کر اس مال میں تصرف نہ کر سکتا ہو۔[14]

امام صادقؑ کا فرمان ہے

کوئی زنا کار زنا نہیں کرتا جب تک وہ خدا اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے۔ اسی طرح کوئی چور چوری نہیں کرتا جب تک اس کا ایمان باقی ہو۔

حر عاملی، وسائل الشیعۃ، 1424ھ، ج14، ص236۔

فقہا کے مطابق راہزن[15] اور خرد برد کرنے والے[16] جو علانیہ طور پر کسی حفاظت کو توڑے بغیر مال چھین لیتا ہے، پر چوری کی سزا نافذ نہیں ہوگی[17] بلکہ ان پر صرف تعزیر ہوگی۔[18] جیب کتروں کے حوالے سے فقہا کہتے ہیں کہ اگر کپڑوں کے اندرونی جیب کو کاٹ کر مال چوری کیا ہے تو یہ حفاظت توڑنے کے حکم میں ہو گا اور اس کی سزا متعلقہ شخص کے ہاتھ کی انگلیوں کاٹنا ہے؛[19] لیکن اگر کپڑے کے بیرونی جیب کاٹ کر مال چوری کی ہو تو اس صورت میں ان پر تعزیر ہوگی کیونکہ بیرونی جیب حرز اور حفاظت کے حکم میں نہیں آتی۔[20] امام خمینی اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر عرف بیرونی جیب سے مال چوری کرنے کو حفاظت اور حرز سے چوری کرنا شمار کرے تو اس صورت میں اس پر بھی چوری کی سزا لاگو ہو سکتی ہے۔[21]

سائبر سپیس میں چوری کے بارے میں فقہا کہتے ہیں کہ اگر سائبر سپیس میں چوری کرنا ان شرائط کا حامل ہو جو چوری کی سزا کے لاگو ہونے میں شرط ہے مثلا حفاظت توڑنا (جیسے اے ٹی ایم کارڈ کا پاسورڈ ہیک کر کے اس میں سے پیسے نکالنا)، تو اس کا حکم بھی انگلیوں کا کاٹنا ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہے یعنی شرائط موجود نہیں ہیں تو اس پر تعزیر ہوگی۔[22]

حوالہ جات

  1. ابن‌ادریس، السرائر، 1410ھ، ج2، ص483؛ فاضل جواد، مسالک الأفہام، 1365ہجری شمسی، ج4، ص203؛ فیض کاشانی، الصافی فی تفسیر القرآن، 1356ہجری شمسی، ج1، ص441۔
  2. نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج13، ص310۔
  3. حر عاملی، وسائل الشیعۃ، 1424ھ، ج18، ص482۔
  4. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج9، ص305؛ نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج41، ص544۔
  5. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج9، ص305۔
  6. محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج4، ص178؛ نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج41، ص544۔
  7. سورہ مائدہ، آیہ84۔
  8. سید مرتضی، الانتصار، 1415ھ، ص528-529؛ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ص19؛‌ طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج5، ص452؛ علامہ حلی، مختلف الشیعۃ، 1374ہجری شمسی، ج9، ص249؛ مرعشی، أحکام السرقۃ علی ضوء القرآن و السنۃ، 1382ہجری شمسی، ص316۔
  9. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرائع الإسلام، 1409ھ، ج4، ص159؛ مرعشی، أحکام السرقۃ علی ضوء القرآن و السنۃ، 1382ہجری شمسی، ص467-472؛ تبریزی، أسس الحدود و التعزیرات، 1376ہجری شمسی، ص309۔
  10. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: علم الہدی، الانتصار، 1415ھ، ص528-529؛ شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج8، ص19؛‌ شیخ طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج5، ص452؛ علامہ حلی، مختلف الشیعۃ، 1374ہجری شمسی، ج9، ص249۔
  11. امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1392ہجری شمسی، ج2، ص458۔
  12. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج9، ص231؛ فاضل ہندی، کشف اللثام، 1416ھ، ج10، ص568۔
  13. فاضل ہندی، کشف اللثام، ج10، ص599؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج9، ص245؛ فیض کاشانی، مفاتیح الشرایع، 1395ہجری شمسی، ج2، ص92۔
  14. طبرسی، مجمع البیان، 1408ھ، ج3، ص297۔
  15. شہید ثانی، مسالک الأفہام، 1413ھ، ج15، ص20؛ نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج41، ص596؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج9، ص304؛ طباطبایی، ریاض المسائل، 1422ھ، ج13، ص628۔
  16. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج9، ص306؛ مقدس اردبیلی، مجمع الفائدۃ، 1403ھ، ج13، ص291
  17. گلپایگانی، الدر المنضود، 1417ھ، ج3، ص309۔
  18. گلپایگانی، الدر المنضود، 1417ھ، ج3، ص309۔
  19. محقق حلی، شرایع الإسلام، 1408ھ، ج4، ص162۔
  20. شیخ طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج5، ص451۔
  21. امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1390ھ، ج2، ص486۔
  22. مرکز تحقیقات‌ فقہی‌ قوہ‌قضائیہ، مجموعہ آرای فقہی، 1381ہجری شمسی، ج1، ص57۔

مآخذ

  • ابن‌ادریس، محمد بن احمد، السرائر: الحاوی لتحریر الفتاوی، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1410ھ۔
  • امام خمینی، سید روح‌اللہ، تحریر الوسیلۃ، نجف، مطبعۃ الآداب، 1390ھ۔
  • تبریزی، جواد، أسس الحدود و التعزیرات، قم، بی‌نا، 1376ہجری شمسی۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسایل الشیعہ و مستدرکہا، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1424ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعہ الدمشقیہ، قم، مکتب الإعلام الإسلامی، 1410ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الأفہام إلی تنقیح شرائع الإسلام، قم، مؤسسۃ المعارف الإسلامیۃ، 1413ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1404ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، الإستبصار فیما اختلف من الأخبار، قم،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، 1390ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، تہران،‌ دار الکتب العلمیۃ، 1407ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، قم، دفتر نشر اسلامی، 1407ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیۃ، تہران، مکتبۃ المرتضویۃ، 1387ھ۔
  • طباطبایی، سید علی، ریاض المسائل فی تحقیق الأحکام بالدلائل، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1422ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفہ، 1408ھ،
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، مختلف الشیعۃ فی أحکام الشریعۃ، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1374ہجری شمسی۔
  • علم الہدی، علی بن الحسین، الانتصار، قم، موسسۃ النشر الاسلامی، 1415ھ۔
  • فاضل جواد، جواد بن سعید، مسالک الأفہام إلی آیات الأحکام، تہران، مرتضوی، 1365ہجری شمسی۔
  • فاضل ہندی، محمد بن حسن، کشف اللثام عن قواعد الأحکام، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1416ھ۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، الصافی فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات کتاب‌فروشی اسلامی، 1356ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، مفاتیح الشرائع، تہران، مدرسہ عالی شہید مطہری، 1395ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق: علی‌اکبر غفاری، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، 1407ھ۔
  • گلپایگانی، سید محمدرضا، الدر المنضود فی احکام الحدود، قم،‌ دار القرآن الکریم، 1417ھ۔
  • محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الإسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان، 1409ھ۔
  • مرعشی نجفی، سید شہاب‌الدین، أحکام السرقۃ علی ضوء القرآن و السنۃ، قم، کتابخانہ آیت‌اللہ مرعشی نجفی، 1382ہجری شمسی۔
  • مرکز تحقیقات‌ فقہی‌ قوہ‌قضائیہ، مجموعہ آرای فقہی - قضایی در امور کیفری، تہران، نشر معاونت آموزش و تحقیقات قوہ قضائیہ، 1381ہجری شمسی۔
  • مقدس اردبیلی، احمد، مجمع الفائدۃ و البرہان فی شرح إرشاد الأذہان، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1403ھ۔
  • نجفی،‌ محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تحقیق: محمد قوچانی، بیروت،‌ دار احیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔
  • ولیدی، محمدصالح، حقوق جزای اختصاصی(جرایم علیہ اموال و مالکیت)، تہران، امیرکبیر، چاپ پنجم، 1380ہجری شمسی۔