آلات قمار

ویکی شیعہ سے

آلات قِمار، ان اوزاروں کو کہا جاتا ہے جو معمولا جوے میں استعمال ہوتے ہیں۔ فقہ میں شطرنج، بیکگمون، تاش اور بلیئرڈز کو آلات قمار میں شمار کیا جاتا ہے۔ احادیث میں بھی شطرنج اور بیکگمون وغیرہ کو آلات قمار کے نام سے یاد کرتے ہوئے ان سے منع کی گئی ہے۔ فقہاء آلات قمار کے ساتھ کھیلنے کو ہر صورت میں حرام قرار دیتے ہیں چاہے شرط بندی کے ساتھ ہو یا بغیر شرط بندی کے۔ البتہ فقہاء فرماتے ہیں کہ مذکورہ اوزار اگر عرف عام میں جوا کے ساتھ مختص نہ ہو تو فقہی اعتبار سے بھی یہ اوزار آلات قمار میں شامل نہیں ہوگا۔

تعریف

بعض معاصر فقہا من جملہ امام خمینی اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر شطرنج آلات قمار میں شامل نہ ہو تو یہ حرام نہیں ہے۔

وہ اوزار جو عموما جوے میں استعمال کئے جاتے ہیں آلات قمار کہلاتے ہیں۔[1] شطرنج،[2] بیکگمون،[3] تاش اور بلیئرڈز کو آلات قمار میں شمار کئے جاتے ہیں۔[4] فقہا اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر یہ اوزار عرف عام میں جوے کے ساتھ مختص نہ ہوں تو فقہی اعتبار سے بھی آلات قمار میں شمار نہیں ہونگے۔[5]

احادیث

احادیث میں کھیلوں کے بعض اوزار جیسے شطرنج اور بیکگمون کو آلات قِمار میں سے قرار دیتے ہوئے[6] ان کے ساتھ کھیلنے سے منع کی گئی ہے۔[7] مثلا حضرت علیؑ سے منقول ہے کہ شطرنج اور نرد جوا ہیں۔[8] معانی الأخبار میں امام صادقؑ سے منقول ہے کہ شطرنج اور تختہ نرد کے نزدیک بھی نہ ہو۔[9]

بعض آلات قِمار جیسے بلیئرڈز اور تاش وغیرہ مسلمانوں کے یہاں زیادہ پرانی نہیں ہے اسی وجہ سے ان کو مسائل مستحدثہ (جدید مسائل) میں شمار کیا جاتا ہے۔[10]

فقہی حکم

فقہا آلات قِمار کے ساتھ کھیلنے کو ہر صورت میں حرام قرار دیتے ہیں چاہے شرط کے ساتھ کھیلے یا بغیر شرط کے۔ البتہ بعض فقہاء آلات قمار کے ساتھ بغیر شرط‌ بندی کے کھیلنا حرام ہونے میں اشکال کرتے ہیں۔[11] اسی طرح فقہا کے مطابق آلات قمار کو بنانا، تحفے میں دینا یا ان سے کسی طرح کی لین دین جیسے خرید و فروخت یا اجارہ وغیرہ سب کے سب حرام ہیں۔[12] آلات قمار کے بارے میں دوسرا حکم یہ ہے کہ ان کو تلف کرنا واجب ہے۔ اس حکم کے مطابق جو بھی آلات قمار تک رسائی حاصل کرے اسے تلف کرنا اس پر واجب ہے اگر ممکن ہو تو۔[13]

فقہاء کے مطابق آلات قمار اگر عرف عام میں جوے کے ساتھ مختص نہ ہو تو فقہی اعتبار سے بھی یہ اوزار آلات قمار میں شمار نہیں ہو گا اور ان کے ساتھ شرط‌ بندی کے بغیر کھیلنا جایز ہے۔[14] البتہ شطرنج اور تختہ نرد(بیکگمون) کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض فقہاء ان احادیث سے استناد کرتے ہوئے ان دونوں کو ہر صورت میں حرام سمجھتے ہیں جن میں ان دونوں کا نام لے کر نہی کی گئی ہے۔[15] جبکہ دوسرے فقہاء کے مطابق اگر شطرنج اور تختہ نرد بھی آلات قمار میں شمار نہ ہو تو دوسرے آلات قمار کی طرح ہے یعنی بغیر شرط بندی کے حرام نہیں ہے۔[16]

حوالہ جات

  1. جمعی از مؤلفان، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۵۲۔
  2. رجوع کریں: شیخ انصاری، مکاسب، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۳۷۲۔
  3. رجوع کریں: شیخ انصاری، مکاسب، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۳۷۲۔
  4. رجوع کریں: مکارم شیرازی، استفتائات جدید، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۲۳۸۔
  5. منتظری، رسالہ استفتائات، چاپ اول، ج۳، ص۳۱۴، ۳۱۵۔
  6. حرّ عاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۷، ص۳۲۱، ۳۲۴، ۳۲۵، ۳۲۶۔
  7. حرّ عاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۷، ص۳۲۰، ۳۲۴، ۳۲۵۔
  8. حرّ عاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۷، ص۳۲۴۔
  9. حرّ عاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۷، ۳۲۰۔
  10. جمعی از مؤلفان، مجلہ فقہ اہل بیت، ج۴۱، ص۱۶۲۔
  11. جمعی از مؤلفان، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۵۳۔
  12. جمعی از مؤلفان، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۵۳۔
  13. جمعی از مؤلفان، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۵۳۔
  14. منتظری، رسالہ استفتائات، چاپ اول، ج۳، ص۳۱۴، ۳۱۵۔
  15. شیخ انصاری، مکاسب محرمہ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۳۷۳، ۳۷۴۔
  16. منتظری، رسالہ استفتائات، چاپ اول، ج۳، ص۳۱۴ و ۳۱۵۔

مآخذ

  • انصاری، مرتضی، کتاب المکاسب المحرمۃ و البیع و الخیارات، قم، کنگرہ جہانی بزرگداشت شیخ اعظم انصاری‌، چاپ اول، ۱۴۱۵ھ۔
  • جمعی از مؤلفان، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔
  • جمعی از مؤلفان، مجلہ فقہ اہل بیت، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت، چاپ اول، بی‌تا۔
  • حرّ عاملی، محمد بن حسن، ‌تفصیل وسائل الشیعۃ إلی تحصیل مسائل الشریعۃ،‌ قم، مؤسسۃ آل البیت علیہم السلام، چاپ اول‌، ۱۴۰۹ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، استفتائات جدید، قم، انتشارات مدرسہ امام علی بن ابی‌طالب، چاپ دوم، ۱۴۲۷ھ۔
  • منتظری، حسینعلی، رسالہ استفتائات، قم، چاپ اول، بی‌تا۔