جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | محمد حسن نجفی (1266 ھ) |
موضوع | فقہ (استدلالی) |
زبان | عربی |
تعداد جلد | 43 جلد |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | مؤسسۃ التاریخ العربی |
جَواہرُ الْکَلام فی شَرْحِ شَرائعِ الْاسْلام یا جواہر الکلام ایک فقہی کتاب ہے۔ جسے تیرہویں صدی ہجری کے بزرگ شیعہ فقیہ محمد حسن نجفی، صاحب جواہر (متوفی 1266 ھ) نے تحریر کی ہیں۔ یہ کتاب محقق حلّی (متوفی 676 ھ) کی کتاب شرائع الاسلام کی ایک مبسوط شرح ہے۔ تمام فقہی ابواب پر مشتمل ہونا، تحلیلی اور استدلالی ہونا، ہر مسئلے میں مختلف نظریات پیش کرنا اور سلیس ادبیات اس کتاب کی خصوصیات میں سے ہیں۔ جواہر الکلام کے کئی شرحیں، اقتباسات اور حاشیے ہیں۔
اقاضی کے لئے اجتہاد کا لازمی نہ ہونا، مرد کے لئے عورت کی آواز سننا جائز ہونا (مشہور نظریہ کے برخلاف)، معاملات میں معاطات کافی نہ ہونا اور حاکم شرع کے اختیارات کا دائرہ وسیع ہونا اس کتاب میں مؤلف کے بعض اہم نظریات میں سے ہیں۔
مؤلف
محمد حسن نجفی، جواہر الکلام کے مولف و تیرہویں صدی ہجری کے بزرگ شیعہ فقہاء میں سے تھے۔[1] آپ شیعوں کی زعامت و مرجعیت کے منصب پر فائز ہوئے۔[2] اور ملا علی کنی، میرزا حبیب الله رشتی، شیخ جعفر شوشتری و محمد حسن مامقانی جیسے نامور فقہاء کے استاد تھے۔[3]
کتاب کا مرتبہ
جواہر الکلام کو شیعہ فقہ کا دائرۃ المعارف[4] اور ایک جامع کتاب شمار کیا جاتا ہے جو شیعہ فقہ کے ابتداء سے انتہا تک ایک مکمل مجموعہ پر مشتمل ہے۔[5] اسی طرح سے اسے ایک تحلیلی،[6] استدلالی و دقیق کتاب توصیف کیا گیا ہے جس میں مختلف فقہی نظریات کو جمع کیا گیا ہے۔[7] شیخ انصاری سے نقل کیا گیا ہے کہ اگر کسی مجتہد کے اختیار میں جواہر الکلام اور وسائل الشیعہ یہ دو کتابیں ہوں اور وہ بعض اوقات متقدم فقہاء کی تالیفات کی طرف رجوع کرتا ہو تو اس کے اجتہاد کے لئے یہی کافی ہے۔[8]
محسن امین عاملی کے مطابق، جواہر الکلام ہمیشہ ہی حوزہ ھای علمیہ میں مجتدین و طلاب کی تکیہ گاہ رہی ہے۔[9] اور مرتضی مطہری کے بقول: آج بھی کوئی فقیہ اس سے بے نیاز نہیں ہے۔[10]
اس کتاب کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اس کے لکھنے کے بعد اس کے مولف زیادہ مشہور ہو گئے اور انہیں ان کی اس کتاب کے نام سے یعنی (صاحب جواہر) یعنی (جواہر الکلام کے مصنف) پہچانا جاتا ہے۔[11] شہید مرتضی مطہری جواہر الکلام کو انسانی نبوغ کا مظہر شمار کرتے ہیں۔[12]
مقصد تالیف
انہوں نے کتاب کے مختصر مقدمے میں اس کی تصنیف کا مقصد تحریر کیا ہے۔ ان کے مطابق، چونکہ شرائع الاسلام ایک جامع، دقیق اور فقہاء کی نظر میں ایک آئیڈیل کتاب رہی ہے لہذا انہوں نے اس کی شرح لکھنے کا فیصلہ کیا تا کہ اس کے ذریعہ سے وہ اس کے پوشیدہ مہم اور سودمند نکات کو آشکار کریں۔ اس کے شارحین کی غلطیوں کی نشان دہی کریں اور اس کے مطالب کی مناسب توضیح کے ساتھ مختلف فقہی نظریات اور ان کے استدلال سے اسے اجمال سے تفصیل کی طرف لے جائیں۔[13]
محمد حرز الدین (1273.1365 ھ) نے اپنی کتاب معارف الرجال میں تحریر کیا ہے مؤلف کے قول کے مطابق، ابتدائی طور پر وہ شرائع کی شرح نہیں لکھنا چاہتے تھے بلکہ ان کا قصد یہ تھا کہ اپنے ذاتی استعمال کیلئے فقہ کے مختلف مسائل میں فقہاء کے نظریات کے نوٹس بنائیں۔ البتہ یہ نوٹس ان کے شاگردوں کے ہاتھ لگ گئے اور یہی چیز کتاب کی تالیف کا سبب بنی۔[14]
مطالب و قالب کتاب
جواہر الکلام شیعہ فقہ کی ایک نہایت مفصل اور انسائکلوپیڈیا طرز کی کتاب ہے۔ جس میں فقہ کے تمام ابواب شامل ہیں۔ کہا گیا ہے کہ مطالب کی جامعیت کے اعتبار سے ایسی کتاب اس کے بعد یا پہلے کبھی نہیں لکھی گئی ہے۔[15]
جواہر الکلام، محقق حلی (متوفی 676 ھ) کی کتاب شرایع الاسلام کی شرح ہے۔[16] اس کی فصل بندی بھی اسی کی طرح ہے یعنی اس کو اسی کی طرح چار حصوں عبادات،[17] عقود،[18] ایقاعات[19] اور احکام[20] میں تقسیم کیا گیا ہے۔
خصوصیات کتاب
اس کتاب کی بعض خصوصیات درج ذیل ہیں:
- جواہر الکلام، شرایع الاسلام کی مزجی شرح ہے۔ یعنی شارح کی شرح کے ضمن میں شرایع کا متن بھی ذکر ہوا ہے اور دونوں متن ایک ہی ہو گئے ہیں۔[21]
- مزجی شرح اور تخصصی و علمی کتاب ہونے کے باوجود دیگر فقہی کتابوں کی بنسبت اس کا متن سلیس و روان ہے۔[22]
- کتاب کی جامعیت اور یہ کہ فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔[23]
- بہت زیادہ فقہی فروعات کا بیان سبب بنا ہے کہ اس میں ایسے مسائل ذکر ہوں جو دیگر فقھی کتب میں موجود نہیں ہیں۔[24]
- مصنف کا مقصد فقہ میں ایک جامع کتاب تالیف کرنا سبب بنا کہ اس میں استعمال نہ ہونے والے مسائل جیسے غلاموں و کنیزوں کے احکام بھی ذکر ہوئے ہیں۔[25]
- نقل احادیث میں عام طور پر ان کے منابع ذکر نہیں ہوئے ہیں۔[26]
- روایات کے سلسلہ سند کو ذکر نہیں کیا گیا ہے بلکہ احادیث کی فقط صحیحہ، معتبره، حسنہ، مُوَثَّقہ، مُرسَلہ و ضعیفہ جیسی تعابیر سے توصیف کی گئی ہے۔[27]
- طولانی روایت میں اکثر وہ حصہ ذکر ہوا ہے جو مورد نیاز تھا۔[28]
- مختلف فقہاء کے مختلف نظریات کو پیش کرنے کے لئے بیحد تحقیق کی گئی ہے۔[29]
کتاب کی بعض غلطیاں
نقل ہوا ہے کہ صاحب جواہر نے احادیث اور علماء کے آراء کو واسطے کے ساتھ نقل کیا ہے۔ اسی سبب سے کتاب میں بعض غلطیاں وجود میں آ گئیں ہیں۔ مثال کے طور پر بعض موارد میں حدیث کی سند اشتباہ ذکر ہوئی ہے یا ایک حدیث دوسری حدیث کے ساتھ خلط ملط ہو گئی ہے۔ اسی طرح بعض مقام پر غلطی سے فقہی عبارت کو حدیث خیال کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے بعض موارد میں مولف کی طرف سے قبل یا بعد کے مطالب کی طرف دیئے گئے رجوع درست نہیں ہیں۔[30]
اہم فقہی و اصولی آراء
جواہر الکلام میں ان کے بعض مخصوص فقہی آراء درج ذیل ہیں:
فقہی آراء و نظریات کے علاوہ اس میں مولف کے بعض اصولی نظریات بھی ذکر ہوئے ہیں۔ ان کی اصولی کتاب کے ضایع ہو جانے کی وجہ سے وہ اہمیت کے حامل ہیں۔ منجملہ ان نظریات میں استنباط احکام میں فلسفی و عقلی موشگافیوں پر ان کی شدید مخالفت شامل ہے۔[35] اسی طرح سے وہ شہرت فتوائی کے سلسلہ میں بیحد اہمیت کے قائل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جواہر الکلام میں ان کے بہت سے نظریات اجماع یا مشہور کے مطابق ہیں۔ اسی سبب سے بعض فقہاء نے انہیں لسان المشہور کا لقب دیا ہے۔[36]
شروح اور حواشی
جواہر الکلام کے مفصل کتاب ہونے کے باوجود اس پر کئی شرحیں لکھی گئیں ہیں؛ مثلا:
- الانصاف فی تحقیق مسائل الخلاف من جواہر الکلام، مولف: محمد طاہا نجف تبریزی (متوفی 1323 ھ)
- بحر الجواہر، مولف: علی بن محمد باقر بروجنی؛ شرح فارسی (چودہویں صدی ہجری کے اوائل میں لکھی گئی)
- الہدایہ الی المرام من مبہمات جواہر الکلام، مولف: سید محمد باقر موسوی ہمدانی (نشر: 1379 ھ قم)[37]
جواہر الکلام پر بہت سے حواشی و تعلیقات لکھے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض اہم ترین کے مولفین یہ ہیں: آیت اللہ بروجردی، ابو تراب خوانساری، سید عبد اللّہ بہبہانی، ملا علی کنی، زین العابدین مازندرانی۔[38]
جواہر سے متعلق تحقیقات
جواہر سے متعلق ہونے والی بعض تحقیقات درج ذیل ہیں:
- فہرست جواہر الکلام (تہران 1322 ش)، مولف: علی بن زین العابدین مازندرانی؛ اس کتاب میں جواہر الکلام اور اس کے اہم مطالب کو مفصل طور پر متعارف کیا گیا ہے۔[39]
- البدر الزاہر فی تراجم اعلام کتاب الجواہر (قم 1424 ھ)، تالیف ناصر کرمی۔ اس کتاب میں جواہر میں مذکور اہم علما کے حالات زندگی لکھے گئے ہیں۔[40]
- معجم فقہ الجواہر (بیروت 1419 ھ)؛ اس کتاب میں جواہر میں استعمال ہونے والی فقہی اصطلاحات اور ان کے سلسلہ میں فقہی نظریات کو خلاصے کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔[41]
- جواہر الکلام فی ثوبہ الجدید؛ اس کتاب میں ہر صفحہ میں اوپر کی طرف شرایع الاسلام کا متن، صاحب جواہر کے نظریات کے ہمراہ اور صفحہ میں نیچے کی جانب مخالفین کے نظریات اور ان پر صاحب جواہر کے اعتراضات کو ذکر کیا گیا ہے۔[42]
نسخہ شناسی و مخطوطات
آقا بزرگ طہرانی کے مطابق، جواہر الکلام کا اصلی نسخہ خود مولف کے خود نوشت نسخہ سے لکھا گیا تھا۔ اس نسخہ کو خود صاحب جواہر نے دیکھا اور اس کی تصحیح کی تھی۔[43] یہ نسخہ 44 جلدوں پر مشتمل تھا اور اب بھی موجود ہے۔[44]
ان کے علاوہ اس کی مختلف جلدوں کے بہت سے خطی نسخے مختلف کتب خانوں جیسے نجف، قم، تہران، مشہد و ہمدان میں موجود ہیں۔[45]
مطبوعہ نسخے
جواہر الکلام کے بعض مطبوعہ نسخہ مندرجہ ذیل ہیں:
- پہلی مرتبہ سنہ 1262 ھ میں مولف کی زندگی میں ہی رحلی سائز میں 6 جلدوں میں طبع ہوئی اور سنہ 1376 ھ تک 24 مرتبہ چھپ چکی تھی۔
- سنہ 1377 ش اور سنہ 1398 شمسی کے درمیان عباس قوچانی، علی آخوندی، محمود قوچانی و رضا استادی کی تحقیق کے ساتھ 43 جلدوں میں نجف اور تہران سے طبع ہوئی۔
- بڑی پندرہ جلدوں میں (بیروت 1992 ء/1412 ھ) سے چھپی۔
- موسسہ نشر اسلامی نے تحقیقی صورت میں اسے چھاپا۔[46]
حوالہ جات
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۴۹.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۴۹.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۴۹.
- ↑ مطهری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۲۰، ص۸۶؛ بخش فقہ، علوم قرآنی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۲.
- ↑ آقا بزرگ تهرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق، ج۵، ص۲۷۶؛ امین، اعیانالشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۴۹.
- ↑ بخش فقہ، علوم قرآنی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۲.
- ↑ آقا بزرگ تهرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق، ج۵، ص۲۷۶؛ امین، اعیانالشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۴۹.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۴۹.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۴۹.
- ↑ مطهری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۲۰، ص۸۶.
- ↑ برای نمونہ، نگاه کریں: آخوند خراسانی، کتاب فی الوقف، ۱۴۱۳ق، ص۴؛ یزدی، حاشیة المکاسب، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۴، ۳۶، ۳۷، ۴۳؛ محدث نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۱۸۰؛ حائری، ارشادالعباد، ۱۴۰۴ق، ص۱۲.
- ↑ مطهری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۲۰، ص۸۶.
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، ص۲،۳.
- ↑ حرز الدین، معارف الرجال، ج۲، ص۲۲۶؛ آل محبوبہ، ماضی النجف و حاضرہا، ج۲، ص۱۳۳
- ↑ بخش فقہ، علوم قرانی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۲.
- ↑ مطهری، مجموعہ آثار، ج۲۰، ص۸۶.
- ↑ نگاه کریں: محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۲؛ نجفی جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۲.
- ↑ نگاه کریں: محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲؛ نجفی جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۲، ص۳.
- ↑ نگاه کریں: محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۲؛ نجفی جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۲، ص۲.
- ↑ نگاه کریں: محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۱۵۳؛ نجفی جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۶، ص۷.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۱»، ص۳۱-۳۲.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۱»، ص۳۲-۳۳.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۲»، ص۲۳.
- ↑ هاشمی، «جواهر الکلام»، ص۲۹۴.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۲»، ص۲۳.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۲»، ص۲۳.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۲»، ص۲۷.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۲»، ص۲۷.
- ↑ عندلیب، «سبک شناسی جواهر ۲»، ص۲۸
- ↑ هاشمی، «جواهر الکلام»، ص۲۹۴.
- ↑ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۰، ص۱۶، بہ نقل از استر آبادی، «نگاهی بہ کتاب نفیس جواهر الکلام»، ص۱۶۸.
- ↑ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۰، ص۱۶، بہ نقل از استر آبادی، «نگاهی بہ کتاب نفیس جواهر الکلام»، ص۱۶۹.
- ↑ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۲، ص۲۴۱-۲۴۴، بہ نقل از استر آبادی، «نگاهی بہ کتاب نفیس جواهر الکلام»، ص۱۶۹.
- ↑ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۱، ص۳۸۵، ۳۹۴، ۳۹۶، بہ نقل از استر آبادی، «نگاهی بہ کتاب نفیس جواهر الکلام»، ص۱۷۰-۱۷۱.
- ↑ هاشمی، «جواهر الکلام»، ص۲۹۲.
- ↑ بخش فقہ، علوم قرآنی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۲.
- ↑ بخش فقہ، علوم قرآنی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۴.
- ↑ بخش فقہ، علوم قرآنی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۴.
- ↑ بخش فقہ، علوم قرآنی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۴.
- ↑ بخش فقہ، علوم قرآنی و حدیث، «جواهر الکلام»، ص۶۷۴.
- ↑ هاشمی، «جواهر الکلام»، ص۲۹۴.
- ↑ هاشمی، «جواهر الکلام»، ص۲۹۴.
- ↑ آقا بزرگ تهرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق، ج۵، ص۲۷۶.
- ↑ آقا بزرگ تهرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق، ج۵، ص۲۷۶.
- ↑ هاشمی، «جواهر الکلام»، ص۲۹۴-۲۹۵.
- ↑ هاشمی، «جواهر الکلام»، ص۲۹۴-۲۹۵.
مآخذ
- آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، چاپ علی نقی منزوی و احمد منزوی، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳
- آل محبوبہ، جعفر بن باقر، ماضی النجف و حاضرہا، بیروت، ۱۴۰۶ق/ ۱۹۸۶ء
- آملی، محمد تقی، مصباح الہدی فی شرح العروه الوثقی، تہران، ۱۳۸۰ھ
- استادی، رضا، فہرست نسخہ ہای خطی کتابخانہ عمومی حضرت آیت اللّہ العظمی گلپایگانی، ج ۲ و ۳، قم، بیتا.
- استر آبادی، محمد فاضل، نگاہی بہ کتاب نفیس جواہر الکلام، فقہ اہل بیت، سال۲، ش۸،زمستان ۱۳۷۵ش.
- انصاری، مرتضی، فرائد الاصول، قم، ۱۴۱۹ھ
- انصاری، مرتضی، کتاب المکاسب، قم، ۱۳۷۸ش.
- بحر العلوم، عز الدین، بحوث فقہیہ، تقریرات درس آیت اللّہ حلّی، بیروت، ۱۴۱۵ھ
- بروجردی، مرتضی، المستند فی شرح العروه الوثقی: کتاب الصوم، تقریرات درس آیت اللّہ خوئی، در موسوعہ الامامالخوئی، ج۲۱-۲۲، قم، مؤسسہ احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۲۱ق/ ۲۰۰۰ء
- التعریف بمصادر الجواہر، قم: دفتر تبلیغات اسلامی حوزه علمیہ قم، ۱۳۷۸ش.
- توحیدی، محمد علی، مصباح الفقاہہ فی المعاملات، تقریرات درس آیت اللّہ خوئی، قم، ۱۳۷۱ش.
- جوادی آملی، عبداللّہ، کتاب الصلوه، تقریرات درس آیت اللّہ محمد محقق داماد، قم ۱۴۱۶ھ
- جواہر الکلام فی ثوبہ الجدید، ج۱، قم، مؤسسہ دائره معارف الفقہ الاسلامی،۲۰۰۰ع/۱۴۲۱ھ
- حائری، مرتضی، کتاب الخمس، تحقیق محمد حسین امر اللہی، قم، ۱۴۱۸ھ
- حرز الدین، محمد، معارف الرجال فی تراجم العلماء و الادباء، قم، ۱۴۰۵ھ
- حسین، احمد، تراجم الرجال، قم، ۱۴۱۴ھ
- حسینی اشکوری، احمد، فہرست نسخہ ہای خطی کتابخانہ عمومی حضرت آیت اللّہ العظمی گلپایگانی، ج۱، قم، ۱۳۵۷ش.
- حسینی عاملی، محمد جواد، مفتاح الکرامہ فی شرح قواعد العلامہ، چاپ افست، قم، مؤسسہ آل البیت، بی تا.
- حکیم، عبد الصاحب، منتقی الاصول، تقریرات درس آیت اللّہ روحانی، ج۱، قم ۱۴۱۶ھ
- خلخالی، رضا، المعتمد فی شرح المناسک، تقریرات درس آیت اللّہ خوئی، در موسوعہ الامام الخوئی، ج۲۶-۲۹، قم، مؤسسہ احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۲۶ق/ ۱۹۹۹ھ
- خمینی (امام)، روح اللہ، کتاب الخلل فی الصلّوہ، قم، بیتا.
- خمینی (امام)، روح الله، کتاب الطہاره، تہران، ۱۴۲۸ھ
- خوانساری، محمد باقر بن زین العابدین، روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات، چاپ اسد اللہ اسماعیلیان، قم ۱۳۹۰-۱۳۹۲ھ
- خوئی، ابو القاسم، مبانی تکملہ المنہاج، قم، ۱۳۹۶ھ
- خوئی، محمد تقی، مبانی العروه الوثقی، کتاب النکاح، تقریرات درس آیت اللّہ خوئی، در موسوعہ الامام الخوئی، ج۳۲، قم، مؤسسه احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۲۶ق/ ۱۹۹۹ء
- سبزواری، عبدالاعلی، مہذب الاحکام فی بیان الحلال و الحرام، قم، ۱۴۱۳ق ۱۴۱۶.
- شہید اول، محمد بن مکی، غایت المراد فی شرح نکت الارشاد، قم، ۱۴۱۴-۱۴۲۱ھ
- طباطبائی حکیم، محمد سعید، المحکم فی اصول الفقہ، بیروت، ۱۹۹۴م/۱۴۱۴ھ
- طباطبائی یزدی، محمد کاظم، حاشیہ المکاسب، قم، ۱۳۷۸ھ
- طباطبائی یزدی، محمد کاظم، العروه الوثقی، بیروت، ۱۴۰۹ھ
- غروی تبریزی، علی، التنقیح فی شرح العروه الوثقی: کتاب الطہاره، تقریرات درس آیت اللّہ خوئی، در موسوعہ الامام الخوئی، ج۹، قم، مؤسسہ احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۹۹۹م/۱۴۲۶ھ
- غفوری، خالد، معرفي ہاي اجمالي، آینہ پژوہش، سال۱۲، ش۱ (فروردین-اردیبہشت ۱۳۸۰ش).
- فاضل لنکرانی، محمد، نہایہ التقریر، تقریرات درس آیت اللّہ حسین طباطبائی بروجردی، قم، بیتا.
- فاضل ہندی، محمد بن حسن، کشف اللثام، قم، ۱۴۱۶ھ
- فیاض، محمد اسحاق، محاضرات فی اصول الفقه، تقریرات درس آیت اللّه خوئی، قم ۱۴۱۰ھ
- قمی، عباس، فوائد الرضویہ، بیجا، بینا.
- کلانتری ارسنجانی، علی اکبر، عرف در مکتب فقہی صاحب جواہر، فقہ: کاوشی نو در فقہ اسلامی، ش۲۴، تابستان ۱۳۷۹.
- کلباسی، ابو الہدی، سماء المقال فی علم الرجال، چاپ محمد حسینی قزوینی، قم ۱۴۱۹ھ
- مامقانی، محمد حسن، غایۃ الا´مال فی شرح کتاب المکاسب، قم، ۱۳۱۶ش.
- مطہری، مرتضی، آشنائی با علوم اسلامی،ج۳: اصول فقہ، فقہ، قم: صدرا، ۱۳۵۸ ش.
- معجم فقہ الجواہر، بیروت، الغدیر، ۱۴۱۷-۱۴۱۹ق/۱۹۹۶-۱۹۹۸ء
- موسوعہ طبقات الفقہاء، اشراف جعفر سبحانی، قم، مؤسسہ الامام الصادق، ۱۴۱۸-۱۴۲۴ھ
- موسوعہ مؤلفی الامامیہ، قم، مجمع الفکر الاسلامی، ۱۳۷۸۱۳۷۹ش.
- موسوی بجنوردی، حسن، القواعد الفقہیہ، چاپ مہدی مہریزی و محمد حسین درایتی، قم، ۱۳۷۷ش.
- موسوی خلخالی، مرتضی، قاعده لاضرر، تقریرات درس آیت اللّہ ضیاءالدین عراقی، چاپ قاسم حسینی جلالی، قم، ۱۴۱۸ھ
- نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تحقیق: عباس قوچانی، بیروت: دار إحياء التراث العربی، ۱۹۸۱ھ
- نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، قم، ۱۴۱۷ھ
- نجفی، محمد حسن، نجاة العباد، محشی بہ حواشی محمد کاظم طباطبائی یزدی و اسماعیل صدر موسوی، نجف، ۱۳۱۸ش.
- نوری، حسین بن محمد، خاتمہ مستدرک الوسائل، قم، ۱۴۱۵-۱۴۲۰ھ