قبلہ کے رخ میں انحراف

ویکی شیعہ سے

قبلہ کے رخ میں انحراف ایک فقہی اصطلاح ہے؛ اس کے معنی یہ ہیں کہ انسان عرفی اعتبار سے کعبہ کی سمت میں نہ ہو۔ قبلہ کے رخ میں انحراف کا مسئلہ فقہی منابع میں چند شرعی احکام کی بجآوری کے سلسلے میں اس پر بحث کی جاتی ہے۔ جیسے نماز، حج، قربانی اور رفع حاجت (احکام تخلی) وغیرہ۔

فقہاء بعض عبادات میں قبلہ کے رخ میں انحراف کو ان عبادات کے بطلان کا سبب قرار دیتے ہیں جیسے نماز وغیرہ۔ اسی طرح رفع حاجت کے دوران قبلہ کے رخ سے انحراف کو واجب سمجھتے ہیں۔

مفہوم اور محل بحث

مسلمانوں کے ہاں کعبہ اور وہ سمت اور جہت جس کا رخ کعبہ کی طرف ہو قبلہ کہلاتا ہے۔[1] قبلہ کے رخ میں انحراف کے معنی یہ ہیں کہ عرفی نقطہ نظر سے[2] (نہ کہ دقت عقلی(نہایت باریک بینی کے ساتھ) اور حقیقی طور پر)[3] کعبہ کی طرف انسان کا رخ نہ ہو۔[4]

مجتہدین دین اسلام کے متعدد احکام جیسے نماز، حج، قربانی، رفع حاجت کے دوران اور احکام اموات میں قبلہ رخ کے موضوع کو بیان کرتے ہیں اور ان میں سے بعض موارد میں قبلے سے انحراف کو وجاب سمجھتے ہیں اسی طرح بعض موارد میں قبلہ رخ کی رعایت نہ کرنے کو بعض عبادات کے بطلان کا سبب سمجھتے ہیں۔[5]

بعض علما کے مطابق نماز کی حالت میں قبلہ رخ ہونا اور قبلے سے منحرف نہ ہونا فرمان خدا کی اطاعت کے علاوہ مسلمانوں میں مابین اتحاد و یگانگت کا باعث بھی ہے۔[6]

قبلہ کے رخ سے انحراف کے شرعی احکام

فقہاء بعض عبادات میں قبلہ کے رخ سے انحراف کو ان عبادات کے بطلان کا سبب سمجھتے ہیں؛ ان کی نظرمیں کچھ امور ایسے ہیں جن کے لیے قبلہ کے رخ سے انحراف واجب یا حرام ہے؛[7] ان میں سے بعض یہ ہیں:

  • اگر نمازگزار جان بوجھ کر قبلہ سے اس طرح منحرف ہوجائے کہ لوگ کہیں کہ یہ قبلہ رخ نہیں ہے یا سر کو دائیں یا بائیں پھیر لے، اس صورت میں اس کی نماز باطل ہوگی؛[8] لیکن اگر سہواً قبلہ سے منحرف ہوجائے اور یہ انحراف 90 ڈگری سے کم ہو تو اس صورت میں اسکی نماز صحیح ہے۔[9] اگر کم مقدار میں سر کو قبلہ سے منحرف کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔[10]
  • جانور کو شرعی ذبح کے دوران اس کے بدن کا اگلا حصہ رو بہ قبلہ ہونا چاہیے،[11] اگر ایسا نہ ہو تو مذبوحہ نجس اور اس کا گوشت کھانا حرام ہوگا؛[12] البتہ اگر بھول کر یا قبلہ رخ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جانور کو قبلہ رخ کے بغیر ذبح کیا جائے تو اس صورت میں ذبح صحیح ہے۔[13] مذکورہ حکم کا مستند بعض مجتہدین کی نظر میں روایات[14] اور اجماع[15] ہے۔
  • رفع حاجت کرتے وقت قبلہ کے رخ سے انحراف کرنا واجب ہے[16] اور اس حالت میں رو بہ قبلہ یا قبلہ کی طرف پشت کرنا حرام ہے۔[17]
  • طواف کعبہ کےدوران طواف کرنے والے بایاں کندھا کعبہ کی طرف ہو[18] اور عرف کی نظر میں اس سے انحراف نہ ہو۔[19]

حوالہ جات

  1. راغب اصفهانی، مفردات الفاظ قرآن، 1404ھ، ص392؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362شمسی، ج7، ص320۔
  2. محقق حلی، المعتبر، 1363شمسی، ج2، ص65؛ اردبیلی، مجمع الفائده،1416ھ، ج2، ص57؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج7، ص329؛ روحانی، فقه الصادق، 1413ھ، ج4، ص90۔
  3. محقق حلی، المعتبر، 1363شمسی، ج2، ص65؛ اردبیلی، مجمع الفائده،1416ھ، ج2، ص57؛ جواهر الکلام، 1362ھ، ج7، ص329؛ روحانی، فقه الصادق، 1413ھ، ج4، ص90۔
  4. طوسی، الخلاف، 1418ھ، ج1، ص295؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج7، ص328؛ حکیم، مستمسک العروة، 1404ھ، ج5، ص176 تا 179۔
  5. طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج2، ص310-313؛ مشکینی، مصطلحات الفقه، 1392شمسی، ص415۔
  6. طباطبائی، تفسیر المیزان، 1417ھ، ج1، ص337؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1374شمسی، ج1، ص415۔
  7. طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج2، ص310-313؛ مشکینی، مصطلحات الفقه، 1392شمسی، ص415۔
  8. ملاحظہ کیجیے: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج3، ص7-9؛ بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص617۔
  9. ملاحظہ کیجیے: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج3، ص9؛ بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص617؛ «برگشتن و انحراف بدون عذر از قبله»، سایت رسمی آیت الله سیستانی۔
  10. بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص618۔
  11. مفید، المقنعه، 1410ھ، ص419؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج36، ص110؛ توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج2، ص573، مسئله 2594۔
  12. تبریزی، استفتاءات جدید، 1384شمسی، ج1، ص398۔
  13. طوسی، الخلاف، 1418ھ، ج8، ص319؛ شهید ثانی، مسالک الافهام، 1416ھ، ج1، ص160؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج36، ص111 و 112؛ توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج2، ص573، مسئلهٔ 2594۔
  14. حرعاملی، وسائل الشیعه، 1412ھ، ج14، ص152-153۔
  15. طوسی، الخلاف، 1418ھ، ج6، ص50؛ نجفی، جواهرالکلام، 1362ھ، ج36، ص110۔
  16. میرداماد، شارع النجاة، 1426ھ، ص301۔
  17. طوسی، النهایه، 1400ھ، ج1، ص9 و 10؛ علامه حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج1، ص180؛ شهید ثانی، مسالک الافهام، 1416ھ، ج1، ص28۔
  18. خمینی، منتخب مناسک حج، 1426ھ، ص142۔
  19. محمودی، مناسک حج (محشّٰی)، 1429ھ، ص298۔

مآخذ

  • اردبیلی، مجمع الفائدة و البرهان، قم، انتشارات اسلامی، 1416ھ۔
  • «برگشتن و انحراف بدون عذر از قبله»، سایت رسمی آیت الله سیستانی، تاریخ بازدید: 12 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
  • بنی‌ هاشمی خمینی، سید محمدحسین،، توضیح المسائل (محشّی)، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ هشتم، 1424ھ۔
  • تبریزی، جواد، استفتائات جدید، قم، دار الصدیقة الشهیدة، چاپ اول، 1384ہجری شمسی۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، قم، آل البیت، 1412ھ۔
  • حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، قم، مکتبة النجفی، 1404ھ۔
  • خمینی، سید روح اللّٰه، منتخب مناسک حج، قم، نشر مشعر، چاپ دوم، 1426ھ۔
  • راغب اصفهانی، حسین بن محمد، مفردات ألفاظ القرآن، نشر الکتاب، 1404ھ۔
  • روحانی، محمد صادق، فقه الصادق(ع)، قم، دار الکتاب، 1413ھ۔
  • شهید ثانی، زین‌ الدین، مسالک الافهام الی تنقیح شرائع الاسلام، قم، معارف اسلامی، 1416ھ۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمد کاظم، العروة الوثقی (المحشّٰی)، گردآورنده: محسنی سبزواری، احمد، دفتر انتشارات اسلامی، قم، چاپ اول، 1419ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، به کوشش خراسانی و دیگران، قم، نشر اسلامی، 1418ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، النهایه، به کوشش آقا بزرگ تهرانی، بیروت، دار الکتاب العربی، 1400ھ۔
  • علامه حلی، حسن بن یوسف، قواعدالاحکام فی معرفة الحلال و الحرام، قم، مؤسسه نشر اسلامی، 1413ھ۔
  • محقق حلی، جعفر بن حسن، المعتبر، قم، مؤسسه سید الشهداء، 1363ہجری شمسی۔
  • محمود، عبد الرحمن، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقهیة، قاهره، دارالفضیلة، 1419ھ۔
  • محمودی، محمدرضا، مناسک حج (محشّٰی)، تهران، نشر مشعر، 1429ھ۔
  • مشکینی، علی، مصطلحات الفقه، قم، دارالحدیث، 1392ہجری شمسی۔
  • مفید، المقنعه، قم، موسسه نشر اسلامی، 1410ھ۔
  • میرداماد، محمّد باقر، شارع النجاة فی أحکام العبادات، قم، مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، چاپ اول، 1426ھ۔
  • نجفی، محمد حسن، جواهر الکلام، به کوشش قوچانی و دیگران، بیروت، داراحیاء التراث العربی، 1362ہجری شمسی۔