مندرجات کا رخ کریں

"ابو بکر بن ابی قحافہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 74: سطر 74:


==مکہ کی زندگی==
==مکہ کی زندگی==
بعض روایات کے مطابق اسلام لانے سے پہلے ابوبکر ایک نرم مزاج انسان تھا اور قریش اسے چاہتے تھے اور اسکا احترام کرتے تھے<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۶</ref> اور نقل ہوا ہے کہ جوانی سے ہی وہ تجارت میں مشغول تھا۔<ref>ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۷؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۷؛ ابن رستہ، ج۷، ص۲۱۵</ref>۔
بعض روایات کے مطابق اسلام لانے سے پہلے ابوبکر ایک نرم مزاج انسان تھا اور قریش اسے چاہتے تھے اور اسکا احترام کرتے تھے<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۶</ref> اور نقل ہوا ہے کہ جوانی سے ہی وہ تجارت میں مشغول تھا۔<ref> ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۷؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۷؛ ابن رستہ، ج۷، ص۲۱۵</ref>
   
   
=== اسلام لانے کا دور ===
=== اسلام لانے کا دور ===
ابوبکر کے اسلام لانے کے بارے میں اہل سنت کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض اہل سنت علماء ان کو حضرت [[خدیجہ]]، [[امام علی (ع)]] اور [[زید بن حارثہ]] کے بعد چوتھا مسلمان سمجھتے ہیں۔<ref> تفسیر قرطبی، ج ۵، ص ۳۰۷۵</ref>  جبکہ بعض اہل سنت انہیں ان چاروں میں سے پہلا مسلمان سمجھتے ہیں کہ ایک آزاد مرد تھا اور مسلمان ہو‎ا۔<ref>ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۰؛ قس: حاکم، ج۳، ص۱۱۲؛ ابن عبدالبر، ج۳، ص۳۲؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۲؛ احمد بن حنبل، ج۴، ص۳۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۸، ۱۰۹؛ ابن اثیر، الکامل، ج۲، ص۵۷-۵۹؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۹؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۶؛ یعقوبی، ج۲، ص۲۳؛ مسعودی، التنبیہ، ص۱۹۸؛ ابن ابی الحدید، ج۴، ص۱۱۶-۱۲۵؛ قسک وات، ص۸۹</ref>[[طبری]] محمد ابن سعد سے نقل کرتے ہو‎ئے کہتا ہے کہ ابوبکر نے پچاس افراد کے بعد اسلام لے آیا ہے۔<ref>تاریخ الطبری، ج‌۲، ص:۳۱۶</ref> [[سید جعفر مرتضی عاملی|سید جعفر مرتضی]] اسی آخری قول کو محققین کی رای سمجھتے ہیں اور فرماتے ہیں: ابوبکر کا سب سے پہلے اسلام لانے کی بات چاروں خلیفوں کی خلافت کے بعد اور حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد گھاڑی گئی ہے اور ممکن ہے کہ یہ کام معاویہ کے حکم سے ہوا ہو اور دنیا کی مختلف اسلامی سرزمینوں تک پھیلایا ہو۔ پھر آپ اس بات کو بہت ساری دلا‌‎ئل کے ساتھ ٹھکراتے ہیں<ref>الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج۲، ص۳۲۴-۳۳۰</ref>بعض اہل سنت راویوں کی روایات ابوقحافہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے کو حکایت کرتی ہیں<ref>احمد بن حنبل، ج۶، ص۳۴۹؛ حاکم، ج۳، ص۲۴۳-۲۴۵؛ ابن حجر، الاصابہ، ج۴، ص۱۱۶-۱۱۷</ref>، لیکن بعض دیگر راویوں نے ان روایات کو نقد کیا ہے <ref>نک: ذہبی، ج۱، ص۲۲۸، ج۲، ص۱۸، ۵۵، ۸۶، ج۳، ص۵۸، ۱۲۵، ۲۱۴، ۳۴۵؛ ابن حجر، تہذیب، ج۹، ص۲۲۰، ج۱۲، ص۴۶</ref>۔
ابوبکر کے اسلام لانے کے بارے میں اہل سنت کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض اہل سنت علماء ان کو حضرت [[خدیجہ]]، [[امام علی (ع)]] اور [[زید بن حارثہ]] کے بعد چوتھا مسلمان سمجھتے ہیں۔<ref> تفسیر قرطبی، ج ۵، ص ۳۰۷۵</ref>  جبکہ بعض اہل سنت انہیں ان چاروں میں سے پہلا مسلمان سمجھتے ہیں کہ ایک آزاد مرد تھا اور مسلمان ہو‎ا۔<ref> ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۰؛ قس: حاکم، ج۳، ص۱۱۲؛ ابن عبدالبر، ج۳، ص۳۲؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۲؛ احمد بن حنبل، ج۴، ص۳۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۸، ۱۰۹؛ ابن اثیر، الکامل، ج۲، ص۵۷-۵۹؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۹؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۶؛ یعقوبی، ج۲، ص۲۳؛ مسعودی، التنبیہ، ص۱۹۸؛ ابن ابی الحدید، ج۴، ص۱۱۶-۱۲۵؛ قسک وات، ص۸۹</ref> [[طبری]] محمد بن سعد سے نقل کرتے ہو‎ئے کہتا ہے کہ ابوبکر نے پچاس افراد کے بعد اسلام لے آیا ہے۔<ref> تاریخ الطبری، ج‌۲، ص:۳۱۶</ref> [[سید جعفر مرتضی عاملی|سید جعفر مرتضی]] اسی آخری قول کو محققین کی رای سمجھتے ہیں اور فرماتے ہیں: ابوبکر کا سب سے پہلے اسلام لانے کی بات چاروں خلیفوں کی خلافت کے بعد اور حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد گھڑی گئی ہے اور ممکن ہے کہ یہ کام معاویہ کے حکم سے ہوا ہو اور دنیا کی مختلف اسلامی سرزمینوں تک پھیلایا ہو۔ پھر آپ اس بات کو بہت ساری دلا‌‎ئل کے ساتھ ٹھکراتے ہیں<ref> الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج۲، ص۳۲۴-۳۳۰</ref> بعض اہل سنت راویوں کی روایات ابو قحافہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے کو حکایت کرتی ہیں<ref> احمد بن حنبل، ج۶، ص۳۴۹؛ حاکم، ج۳، ص۲۴۳-۲۴۵؛ ابن حجر، الاصابہ، ج۴، ص۱۱۶-۱۱۷</ref>، لیکن بعض دیگر راویوں نے ان روایات کو نقد کیا ہے <ref> نک: ذہبی، ج۱، ص۲۲۸، ج۲، ص۱۸، ۵۵، ۸۶، ج۳، ص۵۸، ۱۲۵، ۲۱۴، ۳۴۵؛ ابن حجر، تہذیب، ج۹، ص۲۲۰، ج۱۲، ص۴۶</ref>۔


[[ابوجعفر اسکافی معتزلی]] کہتا ہے : اگر ابوبکر نے سب سے پہلے اسلام لایا ہے تو پھر اس نے خود کہیں پر بھی اس کو ایک فضیلت کے طور پر بیان کیوں نہیں کیا ہے یہاں تک کہ سقیفہ میں بھی اس کو بیان نہیں کیا ہے اور بلکہ انکے حامیوں میں سے بھی کسی صحابی نے اس طرح کا ادعا تک نہیں کیا ہے۔<ref>شرح نہج البلاغہ، ص۲۲۴</ref>
[[ابو جعفر اسکافی معتزلی]] کہتا ہے: اگر ابوبکر نے سب سے پہلے اسلام لایا ہے تو پھر اس نے خود کہیں پر بھی اس کو ایک فضیلت کے طور پر بیان کیوں نہیں کیا ہے یہاں تک کہ سقیفہ میں بھی اس کو بیان نہیں کیا ہے اور بلکہ انکے حامیوں میں سے بھی کسی صحابی نے اس طرح کا دعوی تک نہیں کیا ہے۔<ref> شرح نہج البلاغہ، ص۲۲۴</ref>


اہل سنت کی بعض کتابوں میں ذکر ہوا ہے کہ قریش کے معاشرے میں ابوبکر کے منزلت کی وجہ سے ابوبکر مسلمان ہونے کے بعد مکہ کے کچھ لوگ [[عثمان بن عفان|عثمان بن عفّان]]، [[زبیر بن عوام]]، [[عبدالرحمن بن عوف]]، [[سعد بن ابی وقاص]]، اور [[طلحۃ بن عبیداللہ]] <ref>ابن اسحاق، سیرہ، ص۱۲۱؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۷-۲۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲-۵۳</ref>، مسلمان ہوگئے ہیں۔ جبکہ بعض نے ان روایات اور ان لوگوں کا ابوبکر کی دعوت پر اسلام لانے کو تردید کیا ہے اور کہتے ہیں کہ ان میں سے بعض (زبیر، سعد و طلحہ) کی عمر اور ابوبکر کی عمر میں تقریبا بیس سال کا فرق ہے اور اس کے ہم معاشر نہیں بن سکتے تھے۔<ref>نک: طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۷</ref> اور دوسری بات یہ کہ ابن سعد کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ان افراد میں سے ہے جنہوں نے [[عثمان بن مظعون]] کے ساتھ اسلام لایا ہے نہ کہ ابوبکر کے ساتھ۔ اس سے احتمال دیا جاسکتا ہے ان لوگوں کی [[عمر |عمر بن خطاب]] کی [[چھ رکنی شورای]] کی رکنیت اور کچھ دوسرے وجوہات کی بنا پر بعد والے راویوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ ان کے اسلام لانے کی وجہ کو ابوبکر کی ہدایت قرار دیکر دوسروں پر فوقیت دیں، اس احتمال کو کچھ ایسی روایات<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۳۹</ref>  تقویت دیتی ہیں جن میں کچھ اور افراد ان سے اسلام لانے میں آگے ہیں۔۔<ref>وات، ص۸۶-۸۸؛ نیز نک: EI۲؛ زریاب، ص۱۱۵-۱۱۶</ref>
اہل سنت کی بعض کتابوں میں ذکر ہوا ہے کہ قریش کے معاشرے میں ابوبکر کے منزلت کی وجہ سے ابوبکر مسلمان ہونے کے بعد مکہ کے کچھ لوگ [[عثمان بن عفان|عثمان بن عفّان]]، [[زبیر بن عوام]]، [[عبدالرحمن بن عوف]]، [[سعد بن ابی وقاص]]، اور [[طلحۃ بن عبیداللہ]] <ref> ابن اسحاق، سیرہ، ص۱۲۱؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۷-۲۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲-۵۳</ref>، مسلمان ہوگئے ہیں۔ جبکہ بعض نے ان روایات اور ان لوگوں کا ابوبکر کی دعوت پر اسلام لانے کو تردید کیا ہے اور کہتے ہیں کہ ان میں سے بعض (زبیر، سعد و طلحہ) کی عمر اور ابوبکر کی عمر میں تقریبا بیس سال کا فرق ہے اور اس کے ہم معاشر نہیں بن سکتے تھے۔<ref> نک: طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۷</ref> اور دوسری بات یہ کہ ابن سعد کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ان افراد میں سے ہے جنہوں نے [[عثمان بن مظعون]] کے ساتھ اسلام لایا ہے نہ کہ ابوبکر کے ساتھ۔ اس سے احتمال دیا جاسکتا ہے ان لوگوں کی [[عمر |عمر بن خطاب]] کی [[چھ رکنی شورای]] کی رکنیت اور کچھ دوسرے وجوہات کی بنا پر بعد والے راویوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ ان کے اسلام لانے کی وجہ کو ابوبکر کی ہدایت قرار دیکر دوسروں پر فوقیت دیں، اس احتمال کو کچھ ایسی روایات<ref> ابن سعد، ج۳، ص۱۳۹</ref>  تقویت دیتی ہیں جن میں کچھ اور افراد ان سے اسلام لانے میں آگے ہیں۔۔<ref> وات، ص۸۶-۸۸؛ نیز نک: EI۲؛ زریاب، ص۱۱۵-۱۱۶</ref>


=== مسلمانوں پر تشدد کا دَور ===
=== مسلمانوں پر تشدد کا دَور ===
[[شرک|مشرکین]] [[مکہ]] کی طرف سے مسلمانوں پر کی جانے والی تشدد سے ابوبکر بھی مستثنی نہیں تھا، اہل سنت کے منابع میں زخمی ہونے کا بھی ذکر ہوا ہے۔<ref>ابن ہشام، ج۱، ص۳۱۰؛ احمدبن حنبل، ج۲، ص۲۰۴</ref>جب [[بنی ہاشم]] کو مکہ سے طرد کرنے کے ساتھ ساتھ مظالم نے شدت اختیار کیا تو پیغمبر اکرم کی اجازت سے ناخواستہ طور پر [[مکہ]] سے [[حبشہ]] کی طرف [[ہجرت حبشہ|ہجرت]] کرنا پڑا لیکن [[قریش]] کے با اثر افراد؛ جِوار کی تجویز اور ابن الدُّغُنّہ کی حمایت کی وجہ سے دوبارہ مکہ لوٹ آ‎یا۔ لیکن کھلے عام تبلیغ کرنے کی وجہ سے دوبارہ تشدد شروع ہوگیا۔ <ref>ابن ہشام، ج۲، ص۱۱-۱۳؛ ابن حبان، ج۱، ص۶۷-۶۹</ref>بعض نے ابوبکر کا حبشہ ہجرت نہ کرنے کے بارے میں یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ قبیلہ تیم (ابوبکر کا خاندان) بھی [[حلف الفضول]] کے دوسرے اعضاء کی طرح ظلم و تشدد سے محفوظ تھے لیکن جب ابوبکر کا قبیلہ نے اپنے مسلمان افراد کا دفاع نہ کرسکا یا دفاع کرنا نہ چاہا<ref>ص ۹۵</ref> تو ابوبکر تشدد کا شکار ہوگیا اور ناچار ہجرت کی قصد سے مکہ سے خارج ہوا<ref>EI۲</ref>۔
[[شرک|مشرکین]] [[مکہ]] کی طرف سے مسلمانوں پر کی جانے والی تشدد سے ابوبکر بھی مستثنی نہیں تھا، اہل سنت کے منابع میں زخمی ہونے کا بھی ذکر ہوا ہے۔<ref> ابن ہشام، ج۱، ص۳۱۰؛ احمد بن حنبل، ج۲، ص۲۰۴</ref> جب [[بنی ہاشم]] کو مکہ سے طرد کرنے کے ساتھ ساتھ مظالم نے شدت اختیار کیا تو پیغمبر اکرم کی اجازت سے ناخواستہ طور پر [[مکہ]] سے [[حبشہ]] کی طرف [[ہجرت حبشہ|ہجرت]] کرنا پڑا لیکن [[قریش]] کے با اثر افراد؛ جِوار کی تجویز اور ابن الدُّغُنّہ کی حمایت کی وجہ سے دوبارہ مکہ لوٹ آ‎یا۔ لیکن کھلے عام تبلیغ کرنے کی وجہ سے دوبارہ تشدد شروع ہوگیا۔<ref> ابن ہشام، ج۲، ص۱۱-۱۳؛ ابن حبان، ج۱، ص۶۷-۶۹</ref> بعض نے ابوبکر کا حبشہ ہجرت نہ کرنے کے بارے میں یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ قبیلہ تیم (ابوبکر کا خاندان) بھی [[حلف الفضول]] کے دوسرے اعضاء کی طرح ظلم و تشدد سے محفوظ تھے لیکن جب ابوبکر کا قبیلہ نے اپنے مسلمان افراد کا دفاع نہ کرسکا یا دفاع کرنا نہ چاہا<ref>ص ۹۵</ref> تو ابوبکر تشدد کا شکار ہوگیا اور ناچار ہجرت کی قصد سے مکہ سے خارج ہوا<ref>EI۲</ref>۔
بعض منابع نے لکھا ہے کہ اس نے اپنے مال میں سے بعض دوسرے 7 مسلمان غلاموں کو انکے [[شرک|مشرک]] آقا‎‎‎ؤں کی آزار و اذیت سے آزاد کیا یہاں تک کہ انکے باپ ابوقحافہ نے بھی اس کی مذمت کی۔<ref>ابن ہشام، ج۱، ص۳۴۰-۳۴۱؛ ابن سعد، ج۳، ص۲۳۰، ۲۳۲</ref>
بعض منابع نے لکھا ہے کہ اس نے اپنے مال میں سے بعض دوسرے 7 مسلمان غلاموں کو انکے [[شرک|مشرک]] آقا‎‎‎ؤں کی آزار و اذیت سے آزاد کیا یہاں تک کہ انکے باپ ابو قحافہ نے بھی اس کی مذمت کی۔<ref> ابن ہشام، ج۱، ص۳۴۰-۳۴۱؛ ابن سعد، ج۳، ص۲۳۰، ۲۳۲</ref>


==مدینہ کی طرف ہجرت==
==مدینہ کی طرف ہجرت==
گمنام صارف