تاریخ اسلام

ویکی شیعہ سے

تاریخ اسلام تاریخ کے اس حصے کا نام ہے جس میں اسلام اور مسلمانوں کے عروج و زوال اور ان کی سرگذشت کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔جس کی ابتدا عام طور پر رسول گرامی کی ولادت مبارک سے شروع ہوتی ہے ۔ تاریخ کے اس حصے میں مسلمانوں کی حکومتوں کے قیام اور انکے طرز حکومت ، مسلمانوں کے درمیان باہمی جنگوں یا غیر مسلموں سے جنگوں ، ان کی ثقافت و فرہنگ وغیرہ جیسے امور بیان کئے جاتے ہیں ۔نیز مسلمانوں کے دور حکومت میں ہونے والے اہم واقعات کے علل و اسباب وغیرہ کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے ۔اس لحاظ سے مسلمانوں کی تاریخ کو رسول گرامی اقدس کی حیات طیبہ ،خلافت راشدہ، اموی ،عباسی، فاطمی اور عثمانی دور حکومت میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔

ختمی مرتبت کا زمانہ

تاریخ اسلام کا یہ دور ختمئ مرتبت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات طیبہ پر محیط ہے ۔ جس کے درج ذیل دو بڑے اہم حصے ہیں:

مکہ میں 13 سالہ دور

اسلام کا آغاز جزیرۂ عرب کے شہر مکہ میں سنہ۶۱۰ عیسوی بمطابق با 40 عام الفیل حضرت محمد بن عبداللہؐ کی بعثت کے ساتھ ہوا۔ مکہ میں اسلام کے 13 سالہ دور میں پیغمبر اسلام تین سال مخفی طور پر اسلام کی تبلیغ میں مصروف رہے اسکے بعد خدا کے حکم سے اپنے رشتہ داروں کو اسلام کی دعوت دینا شروع کیا۔ اس دور میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی۔ بعثت کے بارویں اور تیرویں سال رسول خدا نے بیعت عقبہ کے نام سے دو عہد نامے انجام دئے اس طرح آپ نے یثرب (مدینہ) کی طرف ہجرت کیلئے زمینہ ہموار کیا۔

مدینہ کا دور

بعثت کے تیرویں سال ربیع الاول کی پہلی تاریخ کو پیغمبر اکرمؐ نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور مدینہ والوں کے ساتھ مل کر پہلی اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی۔ مسلمان مدینے میں دو بڑے گروہ انصار اور مہاجرین کی شکل میں زندگی کرتے تھے۔ انصار کی اکثریت اوس و خزرج کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔

اس دور میں پیغمبر اکرمؐ کو بہت سی جنگیں لڑنا پڑی جو غزوہ اور سریہ کے نام سے تاریخ میں ثبت ہوئے ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ کی زندگی کے اہم ترین غزوات میں جنگ بدر، احد، خندق اور فتح مکہ قابل ذکر ہیں۔ فتح مکہ کے بعد تقریبا پورا جزیرئے عرب مسلمان ہو گئے۔ مدینے کی اسی دس سالہ دور میں رسول خدا نے دوسرے ملکوں کے بادشاہوں اور سربراہوں کے نام خطوط لکھ کر انہیں اسلام کی دعوت دی۔ یہ دور دس سال کا تھا اور پیغمبر اکرمؐ کی وفات کے ساتھ اسلام کا تاریخی اور سنہری باب اپنے اختتام کو پہنچا ۔اس کے بعد تاریخ اسلام کا ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ جسے عام طور پر خلافت کے زمانے سے تعبیر کیا جاتا ہے یا اسے خلافت راشدہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ میں ایک جدید دور کا آغاز ہوا۔

خلفائے راشدہ کا دور

سنہ 11 ہجری کو پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد آپؐ کی جانشینی کے حوالی سے آپ کی وصیت کے باوجود علی بن ابیطالب، کو چھوڑ کر بعض اصحاب نے ابوبکر بن ابی قحافہ کو خلافت کیلئے انتخاب کردیا۔ابوبکر کے بعد عمر بن خطاب پھر اس کے بعد عثمان بن عفان منصب خلافت تک پہنچ گئے۔

ابوبکر کے دور خلافت میں بعض مرتدوں اور جھوٹے پیغمبروں کے ساتھ جنگ کی گزارش ملتی ہے۔ دوسرے خلیفہ کے دور میں جو 10 سال پر مشتمل ہے۔ فتوحات اسلامی جاری رہی اور ایران، شام اور مصر وغیرہ بھی مسلمانوں کے ہاتھوں فتح ہوئے۔ تیسرے خلیفے کے زمانے میں بھی ان فتوحات کا سلسلہ جاری رہا اور اسلام نیزی سے پھیلنے لگا۔ اس دور کا اہم ترین حادثہ اسلام کا داخلی اختلاف اور اس کے نتیجے میں خلیفہ سوم کا قتل ہوا۔ عثمان کے قتل ہونے کے بعد حضرت علی(ع) کو چوتھا خلیفہ مقرر کیاگیا۔رسول اکرمؐ کی ایک حدیث کا سہارا لیتے ہوئے خلافت راشدہ کا اطلاق حضرت ابو بکر سے لے کر حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت پر کیا جاتا ہے ۔اگرچہ شیعہ علما اس حدیث کے متعلق اختلاف نظر رکھتے ہیں ۔

امام علی(ع) اور امام حسن(ع) کا دور

امام علی(ع) کی خلافت کا زمانہ (۳۷-۴۰ ه‍.ق) 5 سال سے کم عرصے پر محیط ہے۔ اس میں تین داخلی جنگیں لڑی گئی جمل، صفین اور نہروان۔ آخر کار امام علی(ع) مسجد کوفہ میں ابن کے ہاتھوں شہید ہوئے آپ کی شہادت کے بعد لوگوں نے امام حسن مجتبی(ع) کی بیعت کی۔امام حسن مجتبی(ع) کے دور خلافت کو بھی چھ مہینے سے زیادہ نہ چلنے دیا اور یہ مختصر عرصہ بہی معاویہ کے ساتھ خانہ جنگی میں گذر گیا آخر کار صلح کے ذریعے حکومت معاویہ تک پہنچی یوں امام علیہ السلام کا دور خلافت اختتام کو پہنچا۔

بنی امیہ کا دور

بنی امیہ کے دور حکومت کی بنیاد معاویہ کے دور حکومت سے گردانی جاتی ہے ۔جو 41 ہجری قمری سے شروع ہو 132 ہکری قمری میں مروان بن محمد کی شکست کے ساتھ تمام ہوئی ۔ اموی دور حکومت میں 24 حکمرانوں نے حکمرانی کی ۔معاویہ بن یزید کے بعد حکومت مروانیوں کے ہاں منتقل ہو گئی ۔البتہ بنی امیہ کے دور میں اسلامی سرحدیں کافی وسیع ہوئیں۔خوارج اور شیعوں کو سرکوب کرنا ان کی سیاست کا ایک نمایاں پہلو رہا ۔نیز امویوں کے ہاتھوں کئی دفعہ مقدسات اسلامی کی توہین ہوئی جن میں سے مدینۂ منورہ پر چڑھائی کرنا ،تین دن تک اہالئے مدینہ کے خون و ناموس کو اپنی فوج کیلئے حلال قرار دینا اسی طرح خانۂ کعبہ حملہ کرنا اور اس کی بے حرمتی وغیرہ ایسے امور ہیں جن کی وجہ سے مسلمانوں کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں ۔نیز واقعہ کربلا بھی ایک تاریخ اسلام کا ایک ایسا سیاہ باب ہے جسے فرزند رسول کی شہادت اور اہل بیت نبی کی اسیری کے ساتھ رقم کیا گیا۔

بنی عباس کا دور

رسول اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے چچا عباس بن عبد المطلب کی نسل کو بنی عباس کہا جاتا ہے لہذا ان کا شمار بھی قریشی اور بنی ہاشم میں ہوتا ہے ۔ 132 ہجری قمری میں ان کی حکومت قائم ہوئی اور اس کا سلسلہ 656 ہجری قمری تک قائم رہا ۔ مغلوں نے ان کی حکومت کا خاتمہ کیا ۔

فاطمیوں کا دور

فاطمیوں کا دور حکومت 297 سے لے کر 567 ہجری قمری تک رہا ۔ ان کی حکومت ابتدائی طور افریقہ کے بعض ممالک میں قائم ہوئی پھر گسترش پیدا ہونے کے بعد مصر ،شام اور عراق تک پھیل گئی بلکہ اس کے سرے حجاز تک پہنچ گئے ۔ یہ بنیادی طور پر اسماعیلی شیعہ مکتب سے تعلق رکھتے تھے ۔ تیسری یا چوتھی صدی میں پاکستان میں بھی ان کی حکومت قائم تھی۔ان ہی کے دور حکومت میں مصر کے علمی مرکز جامع الاظہر کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔

عثمانیوں کا دور

خلافت کے بعد کا دور

حوالہ جات