مندرجات کا رخ کریں

"نرجس خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:


==نام==
==نام==
[[امام زمان(ع)]] کی والدہ کے درج ذیل اسما ذکر ہوئے ہیں : نرجس،<ref>ر.ک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۱ق، ص۲۴۸؛ شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۲۱۳،</ref> سوسن،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ ابن ابی الثلج، «تاریخ الائمہ»، ۱۳۹۶ق، ص۲۶؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱۳، ص۱۲۱.</ref> صَقِیل یا صیقل،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ ابن حزم، جمہره انساب العرب، ۱۹۸۲م، ص۶۱؛ شیخ طوسی، [[الغیبت]]، ۱۴۱۱ق، ص۲۷۲؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱۳، ص۱۲۱.</ref> ریحانہ،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲</ref> [[حدیث]]ہ، حکیمہ، ملیکہ و خَمط.<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص۳۷۱.</ref> اسی طرح شہید ثانی مریم بنت زید العلویہ کو ضعیف سمجھتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۳۶۳ش، ج۵۱، ص۲۸</ref>  
[[امام زمان(ع)]] کی والدہ کے درج ذیل اسما ذکر ہوئے ہیں : نرجس،<ref>ر.ک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۱ق، ص۲۴۸؛ شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۲۱۳،</ref> سوسن،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ ابن ابی الثلج، «تاریخ الائمہ»، ۱۳۹۶ق، ص۲۶؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱۳، ص۱۲۱.</ref> صَقِیل یا صیقل،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ ابن حزم، جمہره انساب العرب، ۱۹۸۲م، ص۶۱؛ شیخ طوسی، الغیبت، ۱۴۱۱ق، ص۲۷۲؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱۳، ص۱۲۱.</ref> ریحانہ،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲</ref> [[حدیث]]ہ، حکیمہ، ملیکہ و خَمط.<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص۳۷۱.</ref> اسی طرح شہید ثانی مریم بنت زید العلویہ کو ضعیف سمجھتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۳۶۳ش، ج۵۱، ص۲۸</ref>  
ان اسما میں سے معروف ترین نام نرجس ہے کہ جسے  قدیمی‌ ترین کتاب اثبات الوصیہ<ref>ر.ک: مسعودی، إثبات الوصیہ، ۱۴۲۶ق‏، ص۲۵۸.</ref> میں مسعودی نے [[امام زمان]] کی والدہ کا نام بیان کیا ہے <ref>جاسم، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدہم، ۱۳۸۵ش، ص۱۱۴.</ref>  
ان اسما میں سے معروف ترین نام نرجس ہے کہ جسے  قدیمی‌ ترین کتاب اثبات الوصیہ<ref>ر.ک: مسعودی، إثبات الوصیہ، ۱۴۲۶ق‏، ص۲۵۸.</ref> میں مسعودی نے [[امام زمان]] کی والدہ کا نام بیان کیا ہے <ref>جاسم، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدہم، ۱۳۸۵ش، ص۱۱۴.</ref>  
اسی طرح [[امام زمانہ]] کی والدہ کے نام کے بارے میں مشہور ترین<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (۱)، ص۱۸۲.</ref>  روایت  [[حکیمہ دختر امام جواد|حکمیہ خاتون]] کی ہے کہ جس میں ان کا نام نرجس ذکر ہوا ہے ۔<ref>ر.ک: مجلسی، بحار الانوار، ۱۳۶۳ش، ج۵۱، ص۲</ref>
اسی طرح [[امام زمانہ]] کی والدہ کے نام کے بارے میں مشہور ترین<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (۱)، ص۱۸۲.</ref>  روایت  [[حکیمہ دختر امام جواد|حکمیہ خاتون]] کی ہے کہ جس میں ان کا نام نرجس ذکر ہوا ہے ۔<ref>ر.ک: مجلسی، بحار الانوار، ۱۳۶۳ش، ج۵۱، ص۲</ref>
سطر 11: سطر 11:
بعض نے یہ احتمال دیا ہے کہ یہ نام القاب ہیں کہ جو انے بطن سے امام زمانہ کی ولادے کی مناسبت سے دئے گئے ہیں ؛ مثلا صیقل یا صقیل ایسا وصفی ہے جو  امام مہدی(ع) کے نور کی وجہ سے یا والدہ کے چہرے کی درخشندگی کی وجہ سے انہیں دیا گیا ۔<ref>ر.ک: محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۶؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، >/ref>
بعض نے یہ احتمال دیا ہے کہ یہ نام القاب ہیں کہ جو انے بطن سے امام زمانہ کی ولادے کی مناسبت سے دئے گئے ہیں ؛ مثلا صیقل یا صقیل ایسا وصفی ہے جو  امام مہدی(ع) کے نور کی وجہ سے یا والدہ کے چہرے کی درخشندگی کی وجہ سے انہیں دیا گیا ۔<ref>ر.ک: محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۶؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، >/ref>
'''ناموں کے مختلف ہونے کا سبب'''
'''ناموں کے مختلف ہونے کا سبب'''
[[امام زمانہ]] کی والدہ کے ناموں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ [[امام زمان]] کی ولادت کے مخفی رکھنے کی وجہ سے انکی والدہ کی شخصیت اور اور ذات بھی مخفی ہو گئی<ref>پاکتچی، «حسن عسکری،‌امام»، ص۶۱۸؛ محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۴.</ref> نیز یہ بھی احتمال ہے کے امام حسن عسکری کی کنیزوں کے تعدد کی وجہ سے ایسا ہوا ہو ۔<ref>پاکتچی، «حسن عسکری،‌امام»، ص۶۱۸.</ref>
[[امام زمانہ]] کی والدہ کے ناموں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ [[امام زمان]] کی ولادت کے مخفی رکھنے کی وجہ سے انکی والدہ کی شخصیت اور اور ذات بھی مخفی ہو گئی<ref>پاکتچی، «حسن عسکری،‌امام»، ص۶۱۸؛ محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۴.</ref> نیز یہ بھی احتمال ہے کے امام حسن عسکری کی کنیزوں کے تعدد کی وجہ سے ایسا ہوا ہو ۔<ref>پاکتچی، «حسن عسکری،‌امام»، ص۶۱۸.</ref>


==شخصیت اور قومیت==
==شخصیت اور قومیت==
روایات اور اکثر متون جنہوں نے [[امام زمانہ]] کی والدہ کا ذکر کیا ہے وہ تقریبا متفق ہیں کہ انکی والدہ  کنیز تھیں ۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref>  
روایات اور اکثر متون جنہوں نے [[امام زمانہ]] کی والدہ کا ذکر کیا ہے وہ تقریبا متفق ہیں کہ انکی والدہ  کنیز تھیں ۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref>  
حضرت امام مہدی کے متعلق صفاتی جملے<font color=blue>{{حدیث|ابن خیرة الإماء}}</font> بہترین کنیز کا بیٹا<ref>کلینی، الکافی، ۱۳۸۹ق، ج۱، ص۳۲۲، ح۱۴. شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۵؛ طبرسی، إعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۲.</ref> یا <font color=blue>{{حدیث|ابن سیدة الإماء}}</font> یعنی سیدہ کنیز کا بیٹا<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۳۴۵، ۳۶۹ و ۳۷۲؛ اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۰۱ق، ج۳، ص۳۱۴.</ref> بھی انکی والدہ کے کنیز ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔<ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref> اسیطرح [[حدیث|روایات]] میں آیا ہے کہ  [[امام صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] نے [[محمد بن عبدالله بن حسن|محمد بن عبدالله حسن]] کے  [[قائم آل محمد|قائم]] کے ادعا کو جھٹلاتے ہوئے یوں استدلال کیا کہ  قائم  کنیز کا بیٹا ہے جبکہ یہ جھوٹا مدعی  محمد بن عبدالله حسن آزاد خاتون کا فرزند ہے <ref>ر.ک: نعمانی، الغیبه، ص۲۳۰.</ref> کنیز کی مخالف صرف شہید ثانی کی وہ روایت ہے جسے انہوں ضعیف قول کہہ کر ذکر کیا ہے ۔اسکے مطابق [[امام زمانہ]] کی والدہ مریم بنت زید علوی ہے <ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref> [[یوسف بن احمد بحرانی|محدث بحرانی]] کے بقول  [[محمدباقر مجلسی|علامه مجلسی]] بھی اسے ضعیف روایت ہی مانتے ہیں ۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۳۷۷ق، ج۱۷، ص۴۴۰.</ref>
حضرت امام مہدی کے متعلق صفاتی جملے<font color=blue>{{حدیث|ابن خیرة الإماء}}</font> بہترین کنیز کا بیٹا<ref>کلینی، الکافی، ۱۳۸۹ق، ج۱، ص۳۲۲، ح۱۴. شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۵؛ طبرسی، إعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۲.</ref> یا <font color=blue>{{حدیث|ابن سیدة الإماء}}</font> یعنی سیدہ کنیز کا بیٹا<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۳۴۵، ۳۶۹ و ۳۷۲؛ اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۰۱ق، ج۳، ص۳۱۴.</ref> بھی انکی والدہ کے کنیز ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔<ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref> اسیطرح [[حدیث|روایات]] میں آیا ہے کہ  [[امام صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] نے [[محمد بن عبدالله بن حسن|محمد بن عبدالله حسن]] کے  [[قائم آل محمد|قائم]] کے ادعا کو جھٹلاتے ہوئے یوں استدلال کیا کہ  قائم  کنیز کا بیٹا ہے جبکہ یہ جھوٹا مدعی  محمد بن عبدالله حسن آزاد خاتون کا فرزند ہے <ref>ر.ک: نعمانی، الغیبه، ص۲۳۰.</ref> کنیز کی مخالف صرف شہید ثانی کی وہ روایت ہے جسے انہوں ضعیف قول کہہ کر ذکر کیا ہے۔ اسکے مطابق [[امام زمانہ]] کی والدہ مریم بنت زید علوی ہے <ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref> [[یوسف بن احمد بحرانی|محدث بحرانی]] کے بقول  [[محمدباقر مجلسی|علامه مجلسی]] بھی اسے ضعیف روایت ہی مانتے ہیں ۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۳۷۷ق، ج۱۷، ص۴۴۰.</ref>


جو روایات [[امام زمانہ]] کی والدہ کو کنیز کہتی  ہیں ان میں سے بعض انہیں امام حسن عسکری کی پھوپھی کی کنیز سمجھتی ہیں۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۴۲۶، ح۲؛ فتال نیشابوری، روضۃ الواعظین، ص۲۸۲.</ref> اور بعض کے مطابق وہ کنیز تو لیکن اسکی تربیت [[حکیمہ خاتون]] کے ذمے تھی۔<ref>طبری امامی، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۴۹۹، ح۴۹۰. طوسی، [[الغیبت]]، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹، ح۲۰۷.</ref> بعض روایات کے مطابق وہ حبشی نسل سے تھیں۔[[امام زمانہ]] میں [[حضرت یوسف]] کی سنت ہے۔ جسطرح حضرت یوسف  ایک سیاہ پوست کنیز کے بیٹے تھے۔<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص ۳۷۴. نعمانی، [[الغیبت]]، ۱۳۹۷ق، ص ۱۶۳؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج ۱، ص ۳۲۹.</ref> اسی طرح منقول ہوا ہے کہ وہ شمال سوڈان کے علاقے نوبہ سے تھیں۔<ref>کلینی، اصول کافی، ج۲، ص۱۰۷، ح۱۴.</ref>
جو روایات [[امام زمانہ]] کی والدہ کو کنیز کہتی  ہیں ان میں سے بعض انہیں امام حسن عسکری کی پھوپھی کی کنیز سمجھتی ہیں۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۴۲۶، ح۲؛ فتال نیشابوری، روضۃ الواعظین، ص۲۸۲.</ref> اور بعض کے مطابق وہ کنیز تو لیکن اسکی تربیت [[حکیمہ خاتون]] کے ذمے تھی۔<ref>طبری امامی، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۴۹۹، ح۴۹۰. طوسی، [[الغیبت]]، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹، ح۲۰۷.</ref> بعض روایات کے مطابق وہ حبشی نسل سے تھیں۔[[امام زمانہ]] میں [[حضرت یوسف]] کی سنت ہے۔ جسطرح حضرت یوسف  ایک سیاہ پوست کنیز کے بیٹے تھے۔<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص ۳۷۴. نعمانی، [[الغیبت]]، ۱۳۹۷ق، ص ۱۶۳؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج ۱، ص ۳۲۹.</ref> اسی طرح منقول ہوا ہے کہ وہ شمال سوڈان کے علاقے نوبہ سے تھیں۔<ref>کلینی، اصول کافی، ج۲، ص۱۰۷، ح۱۴.</ref>
=== رومی شہزادہ===
=== رومی شہزادہ===
شیعہ کے قدیمی مآخذ میں ایک مفصل داستان موجود ہے کہ جس کے مطابق قیصر روم کی نواسی ملیکہ بنت یشوع [[امام زمان]] کی والدہ ہیں اور اسکا نسب ماں کی جانب سے [[حضرت عیسی]] کے حواریوں میں سے ایک حواری شمعون تک پہنچتا ہے ۔اس داستان میں آیا ہے کہ ملیکہ اپنے جد کے محل میں تھی، [[حضرت مریم|حضرت مریم(ع)]] اور [[حضرت فاطمہ(س)]] کو عالم خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اسے قائل کرتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو  مسلمانوں کی اسارت میں لے آئے ۔ پھر ملیکہ مسلمانوں کی رومیوں سے جنگ کے دوران مسلمانوں کی اسیر ہو جاتی ہے ۔ادھر  [[امام ہادی علیہ السلام|امام ہادی(ع)]] کسی شخص کو معین کرتے ہیں کہ ملیکہ کو غلاموں کے خریدوفروخت کے بازار سے خرید لائے اور اسے [[امام حسن عسکری]] سے اسکا عقد کر دے ۔<ref> رک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۱۷، باب ۴۱. اسی طرح امام مہدی کے دانشنامہ میں بھی مذکور ہے : محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مهدی (عج)، ج۲، ص۱۷۹.</ref>
شیعہ کے قدیمی مآخذ میں ایک مفصل داستان موجود ہے کہ جس کے مطابق قیصر روم کی نواسی ملیکہ بنت یشوع [[امام زمان]] کی والدہ ہیں اور اسکا نسب ماں کی جانب سے [[حضرت عیسی]] کے حواریوں میں سے ایک حواری شمعون تک پہنچتا ہے ۔اس داستان میں آیا ہے کہ ملیکہ اپنے جد کے محل میں تھی، [[حضرت مریم|حضرت مریم(ع)]] اور [[حضرت فاطمہ(س)]] کو عالم خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اسے قائل کرتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو  مسلمانوں کی اسارت میں لے آئے ۔ پھر ملیکہ مسلمانوں کی رومیوں سے جنگ کے دوران مسلمانوں کی اسیر ہو جاتی ہے ۔ادھر  [[امام ہادی علیہ السلام|امام ہادی(ع)]] کسی شخص کو معین کرتے ہیں کہ ملیکہ کو غلاموں کے خریدوفروخت کے بازار سے خرید لائے اور اسے [[امام حسن عسکری]] سے اسکا عقد کر دے ۔<ref> رک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۱۷، باب ۴۱. اسی طرح امام مہدی کے دانشنامہ میں بھی مذکور ہے: محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مهدی (عج)، ج۲، ص۱۷۹.</ref>


اس داستان کو [[شیخ صدوق]] نے پہلی مرتبہ نے اپنی کتاب [[کمال الدین]] میں ذکر کیا اور محمد بن جریر طبری نے [[دلائل الامامہ (کتاب)|دلائل الإمامہ]]<ref>طبری، دلائل الإمامہ، ص ۲۶۲.</ref> میں ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔<ref>سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۷۲.</ref> اسی طرح [[شیخ طوسی]] نے [[کتاب الغیبت]] میں اسی طبری کی سند ہی کو ایک واسطے کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔<ref>شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۷، ح۱۷۸.</ref>
اس داستان کو [[شیخ صدوق]] نے پہلی مرتبہ نے اپنی کتاب [[کمال الدین]] میں ذکر کیا اور محمد بن جریر طبری نے [[دلائل الامامہ (کتاب)|دلائل الإمامہ]]<ref>طبری، دلائل الإمامہ، ص ۲۶۲.</ref> میں ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔<ref>سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۷۲.</ref> اسی طرح [[شیخ طوسی]] نے [[کتاب الغیبت]] میں اسی طبری کی سند ہی کو ایک واسطے کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۷، ح۱۷۸.</ref>


اس روایت میں ہونے والے بعض اعتراض  درج ذیل ہیں :
اس روایت میں ہونے والے بعض اعتراض  درج ذیل ہیں :
سطر 33: سطر 33:
== وفات اور مزار==
== وفات اور مزار==
[[ملف:نقشه حرم عسکریین.jpg|تصغیر| عسکریین کے حرم اورنرجس خاتون کے مقام دفن]]
[[ملف:نقشه حرم عسکریین.jpg|تصغیر| عسکریین کے حرم اورنرجس خاتون کے مقام دفن]]
منقول ہوا ہے کہ  [[امام زمان]](ع) کی والدہ [[امام عسکری(ع)]] (۲۶۰ق) کی [[شہادت]] سے فوت ہو گئی تھیں۔<ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2662/1/333?ProjectID=91242 شیخ صدوق، كمال الدین، ۱۳۵۹، ص۴۳۱.]</ref> لیکن دوسری منقول روایات کے مطابق وہ امام حسن عسکری کی [[شہادت]] کے بعد زندہ تھیں۔جیسا کہ آیا ہے کہ وہ امام کی [[شہادت]] کے موقع پر انکے سرہانے موجود تھیں <ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2662/1/333?ProjectID=91242 شیخ صدوق، كمال الدین، ۱۳۵۹، ص۴۷۴.]</ref>
منقول ہوا ہے کہ  [[امام زمان]](ع) کی والدہ [[امام عسکری(ع)]] (۲۶۰ق) کی [[شہادت]] سے فوت ہو گئی تھیں۔<ref[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2662/1/333?ProjectID=91242 شیخ صدوق، كمال الدین، ۱۳۵۹، ص۴۳۱.]</ref> لیکن دوسری منقول روایات کے مطابق وہ امام حسن عسکری کی [[شہادت]] کے بعد زندہ تھیں۔جیسا کہ آیا ہے کہ وہ امام کی [[شہادت]] کے موقع پر انکے سرہانے موجود تھیں <ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2662/1/333?ProjectID=91242 شیخ صدوق، كمال الدین، ۱۳۵۹، ص۴۷۴.]</ref>


اسی طرح [[احمد بن علی نجاشی|نجّاشی]] لکھتا ہے کہ [[امام عسکری]] کی [[شہادت]] کے بعد انکی والدہ با قید حیات اور  محمد بن علی بن حمزه کے گھر تھیں۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، مؤسسة النشر الاسلامی، ص۲۶۸.</ref>  
اسی طرح [[احمد بن علی نجاشی|نجّاشی]] لکھتا ہے کہ [[امام عسکری]] کی [[شہادت]] کے بعد انکی والدہ با قید حیات اور  محمد بن علی بن حمزه کے گھر تھیں۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، مؤسسة النشر الاسلامی، ص۲۶۸.</ref>  
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم