"حضرت نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تعارف) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
آپ کے اصلی نام کا پتہ نہیں اور مختلف منابع میں "عبدالغفار"، "عبدالملک" اور "عبدالعلی" وغیرہ آیا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> آپ کو نوح کہنے کی وجہ اور علت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ آپ نے اپنے لئے یا اپنی قوم کیلئے 500 سال گریہ و زاری کیا اسی وجہ سی آپ کو نوح یعنی زیادہ گریہ و زاری کرنے والا کے نام سے یاد کیا جانے لگا ہے۔<ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۲۸؛ قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> | آپ کے اصلی نام کا پتہ نہیں اور مختلف منابع میں "عبدالغفار"، "عبدالملک" اور "عبدالعلی" وغیرہ آیا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> آپ کو نوح کہنے کی وجہ اور علت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ آپ نے اپنے لئے یا اپنی قوم کیلئے 500 سال گریہ و زاری کیا اسی وجہ سی آپ کو نوح یعنی زیادہ گریہ و زاری کرنے والا کے نام سے یاد کیا جانے لگا ہے۔<ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۲۸؛ قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> | ||
===اولاد=== | ===اولاد=== | ||
[[قرآن|قرآن کریم]] | [[قرآن|قرآن کریم]] اور بہت ساری اسلامی [[روایات]] میں [[طوفان نوح]] سے پہلے [[حضرت نوح]] کے اولاد کی طرف اشارہ ملتا ہے ہے جبکہ بعض محققین حضرت نوح کے بیٹے کی پیدائش کو طوفان نوح کے بعد قرار دیتے ہیں۔<ref>كاتب واقدی، الطبقات الكبری، ۱۳۷۴ش ،ج۱،ص ۲۵؛ مستوفی قزوینی، تاریخ گزیدہ،۱۳۶۴ ش، ص۲۶؛ ندایی، تاریخ انبیاء از آدم تا خاتم، ۱۳۸۹، ص۴۴۔</ref> حضرت نوحؑ کے 4 بیٹے سام، حام، یافث اور [[نوح کا بیٹا|کنعان]] کے نام سے تھے۔ ان میں سے کنعان کے علاوہ سب نے حضرت نوح پر ایمان لے آئے تھے اور اپنے والد کے ساتھ [[کشتی نوح|کشتی]] میں سوار تھے۔ اسلامی منابع کے مطابق کنعان نے اپنے والد پر ایمان نہیں لایا اور طوفان میں غرق ہو گیا۔<ref>كاتب واقدی، الطبقات الكبری، ۱۳۷۴ش ،ج۱،ص ۲۵؛ مستوفی قزوینی، تاریخ گزیدہ،۱۳۶۴ ش، ص۲۶؛ ندایی، تاریخ انبیاء از آدم تا خاتم، ۱۳۸۹، ص۴۴۔</ref> احادیث کے مطابق حضرت نوحؑ کی نسل ان کے بیٹے [[سام]] سے چلی ہے۔<ref>ندایی، تاریخ انبیاء از آدم تا خاتم، ۱۳۸۹، ص۵۱؛ قزوینی، موسوعہ الامام الصادق،۱۴۱۷ق، ج۵، ص۱۲۸۔</ref> | ||
===تاریخ وفات | ===تاریخ وفات اور مدفن=== | ||
تاریخ وفات | حضرت نوح کی تاریخ وفات دقیق معلوم نہیں، طوفان کے بعد آپ 70 یا 600 سال زندہ رہنے کی روایت نقل ہوئیں ہیں۔<ref>مستوفی قزوینی، تاریخ گزیدہ،۱۳۶۴ ش، ص۲۴۔</ref> | ||
حضرت نوح کے مدفن کے بارے میں کئی احتمال دیا جاتا ہے: | |||
#[[ | #[[موصل]] میں [[کوہ جودى]] کے قریب [[قریہ ثمانین]] نامی مقام پر | ||
#[[نخجوان]] | #[[نخجوان]] | ||
# | #[[ہندوستان]] میں کوہ بوذ کے مقام پر | ||
#[[مکہ]] | #[[مکہ]] میں [[زمزم]]، [[رکن]] اور [[مقام ابراہیم|مقام]] درمیان | ||
#[[کوفہ|کوفہ]] | #[[کوفہ|کوفہ]] | ||
# | #[[لبنان]] کے شہر [[بعلبک]] میں کَرَک کے مقام پر حضرت نوح اور ان کے بیٹے سے منسوب ایک مقبرہ ہے۔ | ||
#مغارہ قدس، | #مغارہ قدس، [[حضرت آدم علیہ السلام|آدم]]، [[سام]]، [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]]، [[اسحاق (پیغمبر)|اسحاق]] اور [[یعقوبؑ]] کے قبر کے نزدیک۔ | ||
#[[نجف|نجف اشرف]] | #[[نجف|نجف اشرف]] میں [[حضرت آدم]] اور [[امام علىؑ]] کے قبر مطہر کے نزدیک۔<ref>بیآزار شیرازی، باستانشناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۴۶؛ نک: نصر اللہ، تریخ کرک نوح، ۱۴۰۶ ق؛ نک:ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۹۳۔</ref> | ||
#نہاوند | #ایران کے شہر ہمدان میں نہاوند کے مقام پر: ایک تحقیق جس کا عنوان "نوح اور نوحاوند" ہے کے مطابق حضرت نوح کی قبر اور ان کی کشتی زمین پر بیٹھنے کی جگہ نہاوند ہے۔<ref>افراسیابپور، «نوح و نوحاوند (؟)»، در مجلہ فرہنگان، ش ۵، صص ۱۱۸-۱۴۲۔</ref> | ||
== | ==نبوت==<!-- | ||
حضرت نوح بعد از [[حضرت آدم]]، [[شیث]] و [[ادریس]]، چہارمین پیامبر دانستہ شدہ است۔<ref>بیومی مہران، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۳؛ النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۳۰۔</ref> وی ہمچنین بر اساس آنچہ در آیہ ہفتم [[سورہ احزاب]] و آیہ ۱۳ [[سورہ شوری]] آمدہ، اولین پیامبر [[اولوالعزم]] میباشد۔ بسیاری از مفسران معتقدند کہ پنج پیامبر مذکور در این دو آیہ، مقام رفیعی دارند؛ چرا کہ آنان پیامبران اولوالعزم، صاحب [[شریعت]] و کتاب ہستند۔<ref>ماتریدی، تأویلات أہل السنۃ، ۱۴۲۶ق، ج۸، ص۳۵۹؛ ثعلبی، الكشف و البیان المعروف تفسیر الثعلبی، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۱۰؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج ۱۶، ص۲۷۸؛ الفرقان فی تفسیر القرآن بالقرآن و السنہ، ج ۲۴، ص۴۶؛ صادقی، الفرقان فی تفسیر القرآن بالقرآن و السنہ، ۱۴۰۶ق، ج ۲۴، ص۴۶۔</ref> | حضرت نوح بعد از [[حضرت آدم]]، [[شیث]] و [[ادریس]]، چہارمین پیامبر دانستہ شدہ است۔<ref>بیومی مہران، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۳؛ النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۳۰۔</ref> وی ہمچنین بر اساس آنچہ در آیہ ہفتم [[سورہ احزاب]] و آیہ ۱۳ [[سورہ شوری]] آمدہ، اولین پیامبر [[اولوالعزم]] میباشد۔ بسیاری از مفسران معتقدند کہ پنج پیامبر مذکور در این دو آیہ، مقام رفیعی دارند؛ چرا کہ آنان پیامبران اولوالعزم، صاحب [[شریعت]] و کتاب ہستند۔<ref>ماتریدی، تأویلات أہل السنۃ، ۱۴۲۶ق، ج۸، ص۳۵۹؛ ثعلبی، الكشف و البیان المعروف تفسیر الثعلبی، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۱۰؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج ۱۶، ص۲۷۸؛ الفرقان فی تفسیر القرآن بالقرآن و السنہ، ج ۲۴، ص۴۶؛ صادقی، الفرقان فی تفسیر القرآن بالقرآن و السنہ، ۱۴۰۶ق، ج ۲۴، ص۴۶۔</ref> | ||