جنابت
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
جِنابَت عدم طہارت کی اس حالت کو کہا جاتا ہے جو جماع یا احتلام کی وجہ سے منی نکلنے سے حاصل ہوتی ہے۔ اس حالت میں متعلقہ شخص کو مجنب کہا جاتا ہے۔ جنابت حدث اکبر میں سے ہے جس پر غسل واجب ہوتا ہے۔ مجنب ان اعمال کو انجام نہیں دے سکتا جن کے لئے طہارت شرط ہے۔ اسی طرح بعض دوسرے اعمال جیسے عزائم(قرآن کی وہ سورتیں جن میں سجدہ والی آیت ہو) کی تلاوت اور مسجد میں بیٹھنا بھی مجنب پر حرام ہے۔ حالت جنابت سے خارج ہونے کے لئے غسل واجب ہے۔
لغوی اور اصطلاحی معنی
لغوی اعتبار سے جنابت کا معنی دور ہونا ہے اور فقہی اصطلاح میں ایسی حالت کا پیدا ہوجانا ہے جس کی وجہ سے اسے پاک لوگوں میں سے شمار نہیں کیا جاتا ہے۔[1]فقہی کتابوں میں طہارت ،نماز اور روزے کے ابواب میں اس سے بحث کی جاتی ہے ۔
سورۂ نساء کی 43 ویں آیت:[2]اور سورہ مائدہ کی چھٹی آیت:[3] میں اس کے کچھ احکامات بیان ہوئے ہیں۔ وسائل الشیعہ اور مستدرک وسائل الشیعہ میں تقریبا 400 کے قریب روایات میں اس کے احکامات بیان ہوئے ہیں ۔
احادیث میں جنابت کو باطنی ناپاکی سے تعبیر کیا گیا اسی وجہ سے بہتر ہے کہ مجنب یعنی جنابت والا شخص محتضر(ایسا شخص جس کی جان کنی کا وقت ہو) کے نزدیک مت جائے اسی طرح جس کمرے میں مجنب موجود ہو وہاں نماز نہ پڑھی جائے اور جنابت کی حالت میں نہیں سونا چاہئے چونکہ نیند کے وقت انسان کی روح اسی ناپاکی کی حالت میں آسمان کی جانب جاتی ہے۔ یہ ناپاکی غسل کے ذریعے دور ہوتی ہے۔
جنابت کے اسباب
یہ حالت انسان کو دو طرح سے عارض ہوتی ہے:۔
- منی کے خارج ہونے سے خواہ و نیند کی حالت میں نکلے یا جاگتے ہیں، کم ہو یا زیادہ، شہوت کے ساتھ نکلے یا بغیر شہوت کے اور اس کا نکلنا متعلقہ شخص کے اختیار میں ہو یا نہ ہو۔
نیند کی حالت میں منی کے نکلنے کو احتلام کہتے ہیں۔ یہ حالت عورتوں میں کم پائی جاتی ہے ۔[4] احتلام کبھی نیند کی حالت میں خواب دیکھنے کے ساتھ اور کبھی اس کے بغیر ہوتا ہے ۔
نیند یا بیداری کی حالت میں جب بھی کوئی مشکوک رطوبت خارج ہو تو ان تین شرائط:
- شہوت کے ساتھ
- اچھل کر نکلی ہو
- اس کے نکلنے کے بعد بدن سست ہو گیا ہو،
کے ساتھ وہ رطوبت منی کا حکم رکھتی ہے۔ لیکن جنابت کیلئے ان تین شرائط کا اکٹھا ہونا یا چند ایک کا ہونا ہی کافی ہے۔اس میں اختلاف ہے[5] بیماری کی حالت میں دو نشانیان کافی ہیں ۔ [6] جنسی لذت کے عروج کے وقت عورتوں سے نکلنے والی رطوبت کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے ۔[7]
- دخول
اگر کوئی شخص جماع کرے اور عضو تناسل سپاری کی مقدار تک یا اس سے زیادہ عورت کی فرج میں داخل ہو جائے تو خواہ یہ دخول فرج میں ہو یا دُبُر میں اور خواہ وہ بالغ ہوں یا نابالغ اور خواہ منی خارج ہو یا نہ ہو دونوں جنب ہو جاتے ہیں۔[8] حیوان کی شرمگاہ میں دخول کی صورت میں کچھ فقہاء غسل کے علاوہ وضو کو بھی نماز کی ادائیگی کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔[9] ایسے حیوان کا گوشت اور دودھ حرام اور اس کا پاخانہ نجس ہے ۔اگر وہ حلال گوشت جانور ہو تو اسے ذبح کرنے کے بعد جلا دیا جائے۔[10]
غسل جنابت
جنب شخص کیلئے جلد غسل کرنا مستحب ہے تا کہ اس سے باطنی ناپاکی دور ہو جائے لیکن نماز روزہ وغیرہ جیسی طہارت سے مشروط عبادات کیلئے یہ غسل واجب ہے ۔حالت جنابت کے بغیر اس غسل کو انجام نہیں دیا جا سکتا ہے [11] غسل جنابت کے شرائط اور احکام دوسرے واجب اور مستحب غسلوں کی مانند ہیں اس فرق کے ساتھ کہ اس غسل میں جب تک کوئی حدث غسل کو باطل نہ کرے اس وقت وضو نہیں کرنا چاہئے۔
جنابت کے احکام
- وہ چیزیں جو مجنب پر حرام ہیں:
- اپنے بدن کا کوئی حصہ قرآن مجید کے الفاظ یا اللہ تعالی کے نام سے خواہ وہ کسی بھی زبان میں ہو مس کرنا۔ اکثر مراجع کے نزدیک پیغمبروں، اماموں اور حضرت زہرا علیہم السلام کے ناموں سے بھی اپنا بدن مس کرنا حرام ہے ۔
- مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں داخل ہونا، گذرنا یا کسی چیز کے رکھنے کیلئے ان میں داخل ہونا ممنوع ہے۔[12]
- مسجد الحرام اور اور مسجد نبوی کے علاوہ دوسری مسجدوں میں ٹھہرنا۔ اگر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کو عبور کرے مثلاً ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے سے باہر نکل جائے تو کوئی حرج نہیں لیکن اس حالت میں ان مساجد میں کسی چیز کو مت رکھے۔ فقہاء کی ایک جماعت آئمہ کے حرموں کو بھی احکامِ مسجد کے ساتھ ملحق کرتی ہے۔
- واجب سجدے والی سورتوں کا پڑھنا حرام ہے لیکن کیا صرف آیات سجدہ پڑھنا حرام ہے یا مکمل سورہ پڑھنا حرام ہے اس میں اختلاف پایا جاتا ہے [13]۔ وہ آیتیںقرآن مجید کی سورۂ نجم آیہ ۶۲، سورۂ علق آیہ ۱۹، سورۂ سجده آیہ ۱۵، سورہ فصلت آیہ ۳۷ چار سورتوں میں ہیں۔
- وہ چیزیں جو مجنب کے لئے مکروہ ہیں:
- کھانا اور پینا مگر یہ کہ وضو کر لے یا کلی کرے اور ناک میں پانی ڈالے ۔بعض کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ کراہت ختم نہیں ہوتی صرف کمی آتی ہے [14]۔ اس حالت میں کھانے پینے کو روایات برص کا پیش خیمہ بیان کرتی ہیں [15] ۔
- مشہور فقہاء کے مطابق سجدے والی سورتوں کے علاوہ 7 آیات سے زیادہ تلاوت کرنا۔
- قرآن کی جلد اور حواشی کو چھونا۔
- غسل یا وضو سے پہلے سونا۔
- خضاب لگانا۔
- محتضر کے پاس موجود ہونا۔[16]
دیگر احکام
- حرام کام جیسے زنا یا استمناء وغیرہ سے مجنب ہونے والے شخص کے پسینے کے نجس ہونے میں اختلاف ہے[17] بعض اسے پاک لیکن نماز کے صحیح ہونے میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔[18].
- جس شخص پر روزہ واجب ہو اس کیلئے ماہ رمضان میں طلوع فجر تک جنابت کی حالت میں باقی رہنا حرام ہے نیز روزے کا باطل ہونے، قضا اور کفارے کا موجب بنتا ہے۔[19]
- مجنب کیلئے غسل اگر ضرر کا باعث ہو تو اسے نماز کیلئے غسل کے بدلے تیمم کرنا ہو گا۔[20]
حوالہ جات
- ↑ نجفی،جواہر الکلام ج3 ص 3
- ↑ یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُکارَیٰ حَتَّیٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِی سَبِیلٍ حَتَّیٰ تَغْتَسِلُوا وَإِن کنتُم مَّرْضَیٰ أَوْ عَلَیٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنکم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَیمَّمُوا صَعِیدًا طَیبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِکمْ وَأَیدِیکمْ إِنَّ اللَّـهَ کانَ عَفُوًّا غَفُورًا ترجمہ: اے ایمان والو۔ نماز کے قریب مت جاؤ جبکہ نشہ کی حالت میں ہو یہاں تک کہ (نشہ اتر جائے اور) تمہیں معلوم ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو؟ اور نہ ہی جنابت کی حالت میں (نماز کے قریب جاؤ) یہاں تک کہ غسل کر لو۔ الا یہ کہ تم راستے سے گزر رہے ہو (سفر میں ہو)۔ اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی بیت الخلاء سے ہو کے آئے۔ یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پھر پاک مٹی سے تیمم کر لو۔ کہ (اس سے) اپنے چہروں اور ہاتھوں کے کچھ حصہ پر مسح کرلو۔ بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا ہے، بڑا بخشنے والا ہے۔
- ↑ یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکمْ وَأَیدِیکمْ إِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِکمْ وَأَرْجُلَکمْ إِلَی الْکعْبَینِ وَإِن کنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا وَإِن کنتُم مَّرْضَیٰ أَوْ عَلَیٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنکم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَیمَّمُوا صَعِیدًا طَیبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِکمْ وَأَیدِیکم مِّنْهُ مَا یرِیدُ اللَّـهُ لِیجْعَلَ عَلَیکم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰکن یرِیدُ لِیطَهِّرَکمْ وَلِیتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَیکمْ لَعَلَّکمْ تَشْکرُونَترجمہ: اے ایمان والو! جب نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہروں اور کہنیوں سمیت اپنے ہاتھوں کو دھوؤ۔ اور سروں کے بعض حصہ کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو۔ اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو پھر غسل کرو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی بیت الخلاء سے آیا ہو۔ یا تم نے عورتوں سے مقاربت کی ہو۔ اور پھر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو۔ یعنی اپنے چہروں اور ہاتھوں پر اس سے مسح کر لو (مَل لو) اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی سختی کرے۔ وہ تو چاہتا ہے کہ تمہیں پاک صاف رکھے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دے تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو۔
- ↑ سائیٹ
- ↑ نجفی ، جواہر الکلام ج3 صص 8، 12۔
- ↑ نجفی ، جواہر الکلام ج3 صص 8، 12۔
- ↑ نجفی ، جواہر الکلام ج3 صص 12،13۔
- ↑ سائیٹ
- ↑ نجفی ، جواہر الکلام ج۳/ ص۳۶ ؛ توضیح المسائل مراجع ج۱ ص۲۶۸ م ۳۵۱۔
- ↑ نجفی ،جواہر الکلام ج 1 صص 637 و 64۔
- ↑ نجفی،جوہر الکلام ج1 صص46،55۔ یزدی ،العروۃ الوثقیٰ ج 1 ص 492۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام ج 3 صص 55،54
- ↑ نجفی ،جواہر الکلام ج۳، ص ۴۲ ۴۵؛یزدی، العروة الوثقی ج۱/ص ۴۸۲؛تقی آملی، مصباح الہدی ج۴/ص ۱۴۶ ۱۴۷
- ↑ نجفی ،جواہر الکلام ۳/ ص۶۴ ۶۷
- ↑ دانش نامہ احادیث پزشکی، ج۲، ص۳۷۹
- ↑ توضیح المسائل مراجع ج 1 ص312 م540
- ↑ جواہر الکلام ج6 صص71 ، 77۔
- ↑ ارشاد السائل ص96۔ فاضل لنکرانی ، الاحکام الواضحۃ ص95۔
- ↑ جواہر الکلام ج16 صص236،247۔
- ↑ جواہر الکلام ج5 ص111۔
ماخذ
- محمد محمدی ری شہری، دانش نامہ احادیث پزشکی، ترجمہ دکتر حسین صابری، قم دارالحدیث،چاپ ششم، ۱۳۸۵ش
- الحدائق الناضرة، یوسف بحرانی، مؤسسۃ النشر الاسلامی، قم
- العروة الوثقی، سید محمد کاظم طباطبایی یزدی، مؤسسۃ النشر الاسلامی، قم
- بحار الانوار، علامہ مجلسی محمد باقر، دارالکتب اسلامیہ، تہران
- جواہر الکلام، محمد حسن نجفی، دار احیاء التراث، بیروت
- مستمسک العروة، سید محسن طباطبایی حکیم، دار احیاء التراث العربی، بیروت
- مصباح الہدی، محمدتقی آملی، فردوسی طہران
- مستمسک العروة، سید محسن طباطبایی حکیم، دار احیاء التراث العربی، بیروت
- ارشاد السائل، سید محمدرضا گلپایگانی، دارالصفوة، بیروت ۱۴۱۳ق
- الاحکام الواضحہ (للفاضل)، محمد فاضل موحدی لنکرانی،مرکز فقہ الائمۃ الاطہار(ع)،قم ۱۳۸۰ش
- سائیٹ