گمنام صارف
"ابو بکر بن ابی قحافہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (پیوند میان ویکی در ویکی داده و حذف از مبدا ویرایش) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 47: | سطر 47: | ||
|belowstyle = background:#ddf; | |belowstyle = background:#ddf; | ||
|below =}} | |below =}} | ||
'''اَبوبَکْر | '''اَبوبَکْر بن ابی قُحافہ''' (متوفی سنہ 13 ھ) [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بزرگ [[صحابہ]] میں سے تھے۔ ظہور [[اسلام]] کے ابتدائی ایام میں انہوں نے اسلام قبول کیا۔ مشہور مورخین کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی [[مدینہ]] [[ہجرت]] کے موقع پر ابوبکر بھی آپؐ کے ہمراہ تھے اور مشرکین [[مکہ]] سے بچنے کیلئے آپ کے ساتھ [[غار ثور]] میں پناہ لی تھی۔ پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے فورا بعد باوجود اس کے کہ حضورؐ نے اپنی زندگی میں کئی مواقع پر [[حضرت علی(ع)]] کو اپنا جانشین اور [[خلیفہ]] معرفی کیا تھا، ابوبکر بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ [[سقیفہ بنی ساعدہ]] میں خلیفہ انتخاب کرنے کیلئے جمع ہو گئے۔ کافی گفت و شنید کے بعد آخر کار سقیفہ میں موجود افراد نے ابوبکر کے ہاتھوں پر بعنوان خلیفہ [[بیعت]] کی۔ یوں [[اہل سنت]] کے نزدیک وہ [[اسلام|مسلمانوں]] کا پہلا خلیفہ بن گیا۔ ان کے مختصر دور خلافت میں [[تاریخ اسلام]] کے کئی متنازعہ حوادث رونما ہوئے جن میں باغ [[فدک]] کو حضرت زہرا (س) سے واپس لینا، مرتدین کے ساتھ جنگ اور مختلف [[فتوحات]] شامل ہیں۔ | ||
== ولادت، نسب، کنیہ اور القاب == | == ولادت، نسب، کنیہ اور القاب == | ||
بعض روایات <ref>ابن اثیر، | بعض روایات <ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۳، ص۲۲۳؛ حارثی، ۹</ref> اور قرائن و شواہد (مدت عمر اور تاریخ وفات) کے مطابق ابوبکر [[عام الفیل]] کے چند ماہ بعد (احتمالا ہجرت سے 50 سال پہلے [[مکہ]] میں متولد ہوا۔ | ||
[[جاہلیت]] کے دور میں انکا نام عبد الکعبہ تھا اور [[اسلام]] لانے کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عبداللہ نام دیا<ref>ابن قتیبہ، ۱۶۷؛ نیز نک: سقا، ج۱، ص۲۶۶</ref>انکا باپ | [[جاہلیت]] کے دور میں انکا نام عبد الکعبہ تھا اور [[اسلام]] لانے کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عبداللہ نام دیا<ref> ابن قتیبہ، ۱۶۷؛ نیز نک: سقا، ج۱، ص۲۶۶</ref> انکا باپ ابو قحافہ عثمان (متوفی [[۱۴ہجری|۱۴ہ ق]]) اور انکی ماں امّ الخیر سَلْمی، بنت صخر بن عمرو بن کعب، دونوں بنی تیم سے تھے اور پانچویں پشت میں مرہ بن کعب پر [[پیغمبر اکرمؐ]] کے شجرہ نسب سے ملتے ہیں۔<ref> ابن سعد، ج۳، ص۱۶۹؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۷-۱۶۸</ref> بعض اہل سنت کی روایات میں انکا نام عتیق ذکر ہوا ہے۔<ref> ابن سعد، ج۳، ص۱۷۰، ابن سیرین سے نقل کیا ہے؛ ابن اثیر، أسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۵</ref> لیکن ظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ عتیق انکا لقب تھا | ||
انکی کنیت ابوبکر تھی۔ لیکن انکا بکر نامی کوئی بیٹا بھی تھا یہ نہیں اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اور جتنی بھی کتابوں میں ابوبکر کے بیٹوں کا ذکر ہوا ہے «بکر» نام کے کسی بیٹے کا تذکرہ نہیں ہوا ہے۔<ref>نک: طبری، تاریخ، ۳، ص۲۴۶؛ ابن کثیر، ۶، ص۳۱۳</ref>لیکن انکے مخالفین، جیسے [[ | انکی کنیت ابوبکر تھی۔ لیکن انکا بکر نامی کوئی بیٹا بھی تھا یہ نہیں اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اور جتنی بھی کتابوں میں ابوبکر کے بیٹوں کا ذکر ہوا ہے «بکر» نام کے کسی بیٹے کا تذکرہ نہیں ہوا ہے۔<ref>نک: طبری، تاریخ، ۳، ص۲۴۶؛ ابن کثیر، ۶، ص۳۱۳</ref> لیکن انکے مخالفین، جیسے [[ابو سفیان]] نے ابوبکر (بکر=جوان اونٹ) کی توہین کرتے ہوئے ابو فصیل (فصیل=اونٹ کا وہ بچہ جس سے ابھی ماں کا دودھ روک دیا گیا ہو) میں بدل دیا ہے۔<ref> بلاذری، انساب، ج۱، ص۵۸۹؛ طبری، تاریخ، ج۳، ص۲۵۳، ۲۵۵؛ مفید، الارشاد، ص۱۰۲</ref>۔ | ||
ابوبکر چند القاب ہیں: | ابوبکر چند القاب ہیں: | ||
۱- عتیق؛ اہل سنت کی اکثر کتابوں میں عتیق کو انکے القاب میں سے شمار کیا ہے اور لکھا ہے کہ پیغمبر اکرم نے انکے چہرے کی خوبصورتی کی وجہ سے عتیق کا لقب دیا ہے۔<ref>ابن قتیبہ، ص۱۶۷؛ یعقوبی، ج۲، ص۱۲۷</ref>۔[[عایشہ]]، سے ایک روایت کے مطابق پیغمبر اکرم نے انکو «عتیق اللہ من النار» سے پکارا<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۰؛ قسک ابن قتیبہ، ص۱۶۷</ref>اس کے علاوہ کچھ دیگر دلایل بھی عتیق کہنے کے بارے میں نقل ہوئی ہیں<ref>مثلا نک: ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۵؛ نویری، ج۱۹، ص۸-۹؛ سیوطی، تاریخ، ص۲۸-۲۹</ref>۔ | ۱- عتیق؛ [[اہل سنت]] کی اکثر کتابوں میں عتیق کو انکے القاب میں سے شمار کیا ہے اور لکھا ہے کہ پیغمبر اکرم نے انکے چہرے کی خوبصورتی کی وجہ سے عتیق کا لقب دیا ہے۔<ref> ابن قتیبہ، ص۱۶۷؛ یعقوبی، ج۲، ص۱۲۷</ref>۔[[عایشہ]]، سے ایک روایت کے مطابق پیغمبر اکرم نے انکو «عتیق اللہ من النار» سے پکارا<ref> ابن سعد، ج۳، ص۱۷۰؛ قسک ابن قتیبہ، ص۱۶۷</ref>اس کے علاوہ کچھ دیگر دلایل بھی عتیق کہنے کے بارے میں نقل ہوئی ہیں<ref> مثلا نک: ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۵؛ نویری، ج۱۹، ص۸-۹؛ سیوطی، تاریخ، ص۲۸-۲۹</ref>۔ | ||
۲- اہل سنت کے درمیان انکا دوسرا مشہور لقب، [[صدیق|صدّیق]] ہے جو اہل سنت کے منابع کے مطابق [[اسراء]] (معراج) کی خبر کو بغیر کسی چون و چرا کے ماننے کی وجہ سے انہیں دیا گیا ہے۔ <ref>ابن قتیبہ، ص۱۶۷؛ ابن اثیر، | ۲- اہل سنت کے درمیان انکا دوسرا مشہور لقب، [[صدیق|صدّیق]] ہے جو اہل سنت کے منابع کے مطابق [[اسراء]] (معراج) کی خبر کو بغیر کسی چون و چرا کے ماننے کی وجہ سے انہیں دیا گیا ہے۔<ref> ابن قتیبہ، ص۱۶۷؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۶</ref> ایک اور روایت میں [[ابو ہریرہ]] سے یہ بات نقل ہوئی ہے کہ معراج کی رات [[جبرئیل]] نے انہیں صدیق سے پکارا ہے۔<ref> ابن سعد، ج۳، ص۱۷۰</ref> بعض نے کہا ہے کہ وہ زمانہ جاہلیت سے ہی اس لقب سے مشہور تھا اور عتیق کا لقب بھی اسی سے لیا گیا ہے۔<ref> دروزہ، ص۲۶</ref>۔ | ||
۳- «اَوّاہ» کا لقب مہربانی اور مونس ہونے کی وجہ سے دیا گیا ہے <ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۱؛ ابن اثیر، | ۳- «اَوّاہ» کا لقب مہربانی اور مونس ہونے کی وجہ سے دیا گیا ہے <ref> ابن سعد، ج۳، ص۱۷۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۵</ref> | ||
۴- «صاحب رسول اللہ» کا لقب پیغمبر اکرم کے ساتھ ہمراہی کی وجہ سے دیا گیا ہے <ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۱؛ ابن اثیر، | ۴- «صاحب رسول اللہ» کا لقب پیغمبر اکرم کے ساتھ ہمراہی کی وجہ سے دیا گیا ہے <ref> ابن سعد، ج۳، ص۱۷۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۳، ص۲۰۵</ref> | ||
[[شیعہ]] علما صدیق لقب ابوبکر کا ہونے میں نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ اہل سنت کے منابع <ref>بلاذری، انساب ج۲، ص۱۴۶؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۹؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۰؛ ابن ماجہ، ج۱، ص۴۴؛ نسائی، ۲۱-۲۲؛ جوینی، ج۱، ص۱۴۰، ۲۴۸؛ ابن ابی الحدید، ج۱۳، ص۲۲۸؛ ابن کثیر، ج۳، ص۲۶؛ سیوطی، الجامع، ج۲، ص۵۰</ref>سے مستند کرتے ہوئے یہ لقب اور اسی طرح [[فاروق]] | [[شیعہ]] علما صدیق لقب ابوبکر کا ہونے میں نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ اہل سنت کے منابع <ref> بلاذری، انساب ج۲، ص۱۴۶؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۹؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۰؛ ابن ماجہ، ج۱، ص۴۴؛ نسائی، ۲۱-۲۲؛ جوینی، ج۱، ص۱۴۰، ۲۴۸؛ ابن ابی الحدید، ج۱۳، ص۲۲۸؛ ابن کثیر، ج۳، ص۲۶؛ سیوطی، الجامع، ج۲، ص۵۰</ref> سے مستند کرتے ہوئے یہ لقب اور اسی طرح [[فاروق]] کے لقب کو امام [[علی (ع)]] کے القابات میں سے سمجھتے ہیں اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ اگر یہ لقب ابوبکر کے لیے ہوتا تو اسلام کے ابتدائی دنوں میں ابوبکر سے منسوب ہونا چاہئے تھا؛ کیونکہ [[علی (ع)]] نے اپنی [[خلافت]] کے دوران [[بصرہ]] میں منبر سے ان القابات کو اپنے لیے قرار دیا ہے۔<ref> عاملی، ج۲، ص۲۶۳-۲۷۰؛ امینی، ج۲، ص۳۱۲-۳۱۴</ref>۔ | ||
== بیویاں اور بچے == | == بیویاں اور بچے == |