مندرجات کا رخ کریں

"حضرت یوسف" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 44: سطر 44:


==حالات زندگی==
==حالات زندگی==
[[سورہ یوسف]] میں حضرت یوسف کے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ قرآن مجید میں ان کے قصے کو اَحْسَنُ الْقِصَص (سب سے اچھا قصہ) کے نام سے یاد کیا ہے۔<ref>سوره یوسف، آیہ 3۔</ref> اور آپ کا بچپنا، کنویں میں پھینکنے، عزیز مصر کے ہاتھوں بیچنے، یوسفؑ و زلیخا کا واقعہ، جیل جانے، والد اور بھائیوں سے ملاقات اور مصر کی حکومت سب کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔<ref>سوره یوسف، آیات۸ تا ۱۰۰.</ref>
[[سورہ یوسف]] میں حضرت یوسف کے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ قرآن مجید میں ان کے قصے کو اَحْسَنُ الْقِصَص (سب سے اچھا قصہ) کے نام سے یاد کیا ہے۔<ref> سوره یوسف، آیہ 3۔</ref> اور آپ کا بچپنا، کنویں میں پھینکنے، عزیز مصر کے ہاتھوں بیچنے، یوسفؑ و زلیخا کا واقعہ، جیل جانے، والد اور بھائیوں سے ملاقات اور مصر کی حکومت سب کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔<ref> سوره یوسف، آیات۸ تا ۱۰۰.</ref>


===کنویں میں پھینکنا اور مصر کی طرف منتقل ہونا===
===کنویں میں پھینکنا اور مصر کی طرف منتقل ہونا===
{{مزید|سورہ یوسف}}
{{مزید|سورہ یوسف}}
[[ملف:یوسف و چاه.jpg|250px|تصغیر|جناب یوسف کو کنویں میں پھینکنے کی منظرکشی]]
[[ملف:یوسف و چاه.jpg|250px|تصغیر|جناب یوسف کو کنویں میں پھینکنے کی منظرکشی]]
قرآن کی سورہ یوسف میں آپ کے حالات زندگی تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔ قرآن کے مطابق، حضرت یوسفؑ خواب دیکھتا ہے کہ گیارہ ستارے، چاند اور سورج ان کے لیے سجدہ کر رہے ہیں اور یہ خواب حضرت یعقوبؑ کو بیان کرتے ہیں۔ جناب یعقوب، اس خواب کو بھائیوں کے پاس بیان کرنے سے منع کرتے ہیں کیونکہ وہ لوگ خطرناک سازش کرسکتے ہیں۔<ref>سورہ یوسف، آیہ ۴و۵.</ref>
قرآن کے سورہ یوسف میں آپ کے حالات زندگی تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔ قرآن کے مطابق، حضرت یوسفؑ خواب دیکھتے ہیں کہ گیارہ ستارے، چاند اور سورج ان کے لیے سجدہ کر رہے ہیں اور یہ خواب حضرت یعقوبؑ کو بیان کرتے ہیں۔ جناب یعقوب، اس خواب کو بھائیوں سے بیان کرنے سے منع کرتے ہیں کیونکہ وہ لوگ خطرناک سازش کر سکتے ہیں۔<ref> سورہ یوسف، آیہ ۴و۵.</ref>


[[تفسير|مفسروں]] نے گیارہ ستاروں سے مراد یوسف کے بھائی اور سورج و چاند سے مراد ان کے والدین لیا ہے کہ یوسفؑ دنیوی مقام و منزلت پر فائز ہونے کے بعد ان لوگوں نے آپ کی تعظیم کی۔<ref>ابن‌کثیر، قصص‌الانبیاء، ۱۴۱۶ق/۱۹۹۶م، ص۱۹۱.</ref>
[[تفسير|مفسروں]] نے گیارہ ستاروں سے مراد یوسف کے بھائی اور سورج و چاند سے مراد ان کے والدین لیا ہے کہ یوسفؑ دنیوی مقام و منزلت پر فائز ہونے کے بعد ان لوگوں نے آپ کی تعظیم کی۔<ref> ابن‌ کثیر، قصص‌ الانبیاء، ۱۴۱۶ق/۱۹۹۶م، ص۱۹۱.</ref>


حضرت یعقوب کے بیٹوں کا کہنا تھا کہ یوسفؑ اور ان کے بھائی بنیامین والد کے ہاں زیادہ عزیز ہیں۔<ref>سورہ یوسف، آیہ 8۔</ref>اس لیے ایک دن انہوں نے جناب یعقوب سے اجازت مانگی کہ وہ یوسفؑ کو ان کے ہمراہ صحرا بھیجے۔<ref>سورہ یوسف، آیہ ۱۲.</ref> صحرا میں انہوں نے یوسفؑ کو کنویں میں پھینک دیا اور واپس آکر جناب یعقوب سے کہا کہ انہیں بھیڑیے نے چیر پھاڑا ہے۔<ref>سورہ یوسف،‌ آیہ 17۔</ref>قرآنی آیت کے مطابق، جناب یعقوبؑ نے ان کی بات پر یقین نہیں کیا<ref>سورہ یوسف،‌ آیہ ۱۸.</ref> اور یوسفؑ کے فراق میں گریہ کر کے نابینا ہوگئے۔<ref>سوره یوسف، آیہ ۸۴.</ref>
حضرت یعقوب کے بیٹوں کا کہنا تھا کہ یوسفؑ اور ان کے بھائی بنیامین والد کے ہاں زیادہ عزیز ہیں۔<ref> سورہ یوسف، آیہ 8۔</ref> اس لیے ایک دن انہوں نے جناب یعقوب سے اجازت مانگی کہ وہ یوسفؑ کو ان کے ہمراہ صحرا بھیجیں۔<ref> سورہ یوسف، آیہ ۱۲.</ref> صحرا میں انہوں نے یوسفؑ کو کنویں میں پھینک دیا اور واپس آکر جناب یعقوب سے کہا کہ انہیں بھیڑیے نے چیر پھاڑا ہے۔<ref> سورہ یوسف،‌ آیہ 17۔</ref> قرآنی آیت کے مطابق، جناب یعقوبؑ نے ان کی بات پر یقین نہیں کیا<ref> سورہ یوسف،‌ آیہ ۱۸.</ref> اور یوسفؑ کے فراق میں گریہ کرکے نابینا ہوگئے۔<ref> سوره یوسف، آیہ ۸۴.</ref>


کسی قافلے نے یوسفؑ کو کنویں سے نکالا<ref>سورہ یوسف، آیہ ۱۰و۱۹.</ref> اور غلام بنا کر [[مصر]] لے گئے اور [[عزیز مصر]] نے انہیں خریدا اور یوں عزیز مصر کے گھر تک پہنچ گئے۔<ref>سورہ یوسف، آیہ ۲۱.</ref>
کسی قافلے نے یوسفؑ کو کنویں سے نکالا<ref> سورہ یوسف، آیہ ۱۰و۱۹.</ref> اور غلام بنا کر [[مصر]] لے گئے اور [[عزیز مصر]] نے انہیں خریدا اور یوں عزیز مصر کے گھر تک پہنچ گئے۔<ref> سورہ یوسف، آیہ ۲۱.</ref>


===یوسف کا جمال اور زلیخا اور آپ کا قصہ===
===یوسف کا جمال اور زلیخا اور آپ کا قصہ===
[[قصص القرآن]] کی کتابوں کے مطابق یوسف ایک خوبرو جوان تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۱۷؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۹۸؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref>اسی لئے عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] ان کی عاشق ہوگئی، لیکن یوسفؑ نے اپنے پر قابو کرتے ہوئے زلیخا کی درخواست کو رد کردیا۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۵و۱۱۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۲۳.</ref>یہ بات شہر کے لوگوں تک پہنچی اور شہر کی خواتین میں سے ایک گروہ نے زلیخا کی مذمت کی۔ زلیخا نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور شہر کی عورتوں کو مدعو کیا۔ ان کو ایک چاقو اور میوہ تھما دیا۔ پھر یوسفؑ کو مجلس میں بلایا۔ جب آپؑ داخل ہوئے تو خواتین آپ کے حسن سے اتنی متاثر ہوئیں کہ اپنا ہاتھ کاٹنے لگیں۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۷و۱۱۸؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۰و۳۱.</ref>
[[قصص القرآن]] کی کتابوں کے مطابق یوسف ایک خوبرو جوان تھے۔<ref> ملاحظہ کریں: جزایری، النور المبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۱۷؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۹۸؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref> اسی لئے عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] ان کی عاشق ہوگئی، لیکن یوسفؑ نے اپنے پر قابو کرتے ہوئے زلیخا کی درخواست کو رد کر دیا۔<ref> صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۵و۱۱۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۲۳.</ref> یہ بات شہر کے لوگوں تک پہنچی اور شہر کی خواتین میں سے ایک گروہ نے زلیخا کی مذمت کی۔ زلیخا نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور شہر کی عورتوں کو مدعو کیا۔ ان کو ایک چاقو اور میوہ تھما دیا۔ پھر یوسفؑ کو مجلس میں بلایا۔ جب آپؑ داخل ہوئے تو خواتین آپ کے حسن کے نظارہ میں اتنا محو ہو گئیں کہ میوہ کے جگہ اپنے ہاتھ کاٹ لئے۔<ref> صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۷و۱۱۸؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۰و۳۱.</ref>


اس واقعے کے بعد ہر دن کوئی نا کوئی عورت یوسفؑ سے غیر مشروع رابطے کی درخواست کرتی تھی تو آپؑ نے اللہ تعالی سے درخواست کی کہ ان سے نجات دے کر زندان بھیج دیں۔ اس کے چند دن بعد زلیخا کے حکم سے جیل بھیج دئے گئے۔<ref> جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۱؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۳تا۳۵.</ref>
اس واقعے کے بعد ہر دن کوئی نا کوئی عورت یوسفؑ سے غیر مشروع رابطے کی درخواست کرتی تھی تو آپؑ نے اللہ تعالی سے درخواست کی کہ ان سے نجات دے کر زندان بھیج دیں۔ اس کے چند دن بعد زلیخا کے حکم سے جیل بھیج دیئے گئے۔<ref> جزایری، النور المبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۱؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۳تا۳۵.</ref>


===بادشاہ کے خواب کی تعبیر اور عزیز مصر بننا===
===بادشاہ کے خواب کی تعبیر اور عزیز مصر بننا===
حضرت یوسفؑ نے تعبیر خواب جاننے کی وجہ سے دو قیدیوں کے خواب کی تعبیر کی کہ ان میں سے ایک مارا جائے گا اور دوسرے کو جیل سے رہائی اور بادشاہ کے حضور مقام ملے گا۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۵تا۱۰۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف آیہ ۴۱.</ref>اس واقعے کے چند سال بعد، مصر کے بادشاہ نے خواب دیکھا کہ سات کمزور گائے، سات موٹی تازی گائے کھا رہی ہیں۔ نیز سات سرسبز خوشے اور سات خشک خوشے بھی دیکھا۔<ref>جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۳؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۴۳.</ref>کوئی بھی اس خواب کی تعبیر نہیں کرسکا یہاں تک کہ وہ قیدی آزاد ہو کر دربار میں پہنچا تھا، کو حضرت یوسف یاد آیا اور کہا کہ وہ اس خواب کی تعبیر کرسکتے ہیں۔<ref>جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۳؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۴۴و۴۵.</ref>
حضرت یوسفؑ نے تعبیر خواب جاننے کی وجہ سے دو قیدیوں کے خواب کی تعبیر کی کہ ان میں سے ایک مارا جائے گا اور دوسرے کو جیل سے رہائی اور بادشاہ کے حضور مقام ملے گا۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۵تا۱۰۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف آیہ ۴۱.</ref> اس واقعے کے چند سال بعد، مصر کے بادشاہ نے خواب دیکھا کہ سات کمزور گائے، سات موٹی تازی گائے کھا رہی ہیں۔ نیز سات سرسبز خوشے اور سات خشک خوشے بھی دیکھا۔<ref> جزایری، النور المبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۳؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۴۳.</ref> کوئی بھی اس خواب کی تعبیر نہیں کرسکا یہاں تک کہ وہ قیدی آزاد ہو کر دربار میں پہنچا تھا، تو اسے حضرت یوسف یاد آئے اور کہا کہ وہ اس خواب کی تعبیر کر سکتے ہیں۔<ref> جزایری، النور المبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۳؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۴۴و۴۵.</ref>


وہ جیل گیا اور وہاں حضرت یوسف سے خواب کی تعبیر پوچھی، آپؑ نے کہا: تمہارے پاس سات سال میں پانی کی فراوانی ہوگی اس کے بعد سال خشک سالی ہوگی۔ یوں تجویز دی کہ سات سال کی قحط سالی کے لئے پہلے کے سات سال میں خوب کھیتی باڑی کریں، اور ضرورت سے زیادہ کے غلات کو خوشہ سمیت ذخیرہ کریں تاکہ صحیح رہ سکیں۔<ref>جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۳؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف آیہ ۴۷تا۴۹.</ref>
وہ جیل گیا اور وہاں حضرت یوسف سے خواب کی تعبیر پوچھی، آپؑ نے کہا: تمہارے پاس سات سال میں پانی کی فراوانی ہوگی اس کے بعد سال خشک سالی ہوگی۔ یوں تجویز دی کہ سات سال کی قحط سالی کے لئے پہلے کے سات سال میں خوب کھیتی باڑی کریں، اور ضرورت سے زیادہ کے غلات کو خوشہ سمیت ذخیرہ کریں تاکہ صحیح رہ سکیں۔<ref> جزایری، النور المبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۳؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف آیہ ۴۷تا۴۹.</ref>


بادشاہ کو حضرت یوسف کی تعبیر اور اس کا راہ حل پسند آیا، حضرت یوسف کو دربار میں بلایا۔ آپ نے بادشاہ کے بھیجے ہوئے شخص سے کہا کہ وہ بادشاہ سے مصر کی عورتوں کا ہاتھ کاٹنے اور آپ کے گرفتار ہونے کے واقعے کو بھی بیان کرے۔ بادشاہ نے اس بارے میں تحقیق کیا اور شہر کی عورتوں کو دربار میں بلایا اور مصر کی عورتوں نے یوسفؑ کی بیگناہی کی گواہی دی اور زلیخا نے بھی اپنے گناہ کا اعتراف کیا۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۵تا۱۰۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف آیہ ۵۰و۵۱.</ref>
بادشاہ کو حضرت یوسف کی تعبیر اور اس کا راہ حل پسند آیا، حضرت یوسف کو دربار میں بلایا۔ آپ نے بادشاہ کے بھیجے ہوئے شخص سے کہا کہ وہ بادشاہ سے مصر کی عورتوں کا ہاتھ کاٹنے اور آپ کے گرفتار ہونے کے واقعے کو بھی بیان کرے۔ بادشاہ نے اس بارے میں تحقیق کیا اور شہر کی عورتوں کو دربار میں بلایا اور مصر کی عورتوں نے یوسفؑ کی بیگناہی کی گواہی دی اور زلیخا نے بھی اپنے گناہ کا اعتراف کیا۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۵تا۱۰۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف آیہ ۵۰و۵۱.</ref>


خواب کی تعبیر اور بیگناہی ثابت ہونے کے بعد مصر کے بادشاہ نے آپؑ کو جیل سے آزاد کیا اور اپنے وزیر اور عزیز مصر کے منصب پر فائز کیا۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۸.</ref>
خواب کی تعبیر اور بیگناہی ثابت ہونے کے بعد مصر کے بادشاہ نے آپؑ کو جیل سے آزاد کیا اور اپنے وزیر اور عزیز مصر کے منصب پر فائز کیا۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۸.</ref>


===گھر والوں سے ملاقات===
===گھر والوں سے ملاقات===
مصر کی خشک سالی کے دوران [[کنعان]] میں بھی قحط سالی آگئی۔ اسی لئے حضرت یعقوب نے بیٹوں کو گندم لانے کے لئے مصر بھیج دیا۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۰.</ref> حضرت یوسف نے بھائیوں کو دیکھتے ہی پہچان لیا، لیکن وہ آپ کو نہ پہچان سکے۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۹؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۵۸.</ref> آپ نے بھائیوں سے اچھا سلوک کیا<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۰؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۵۹.</ref> اور اپنی قمیص بھیج کر یعقوبؑ کی آنکھوں کی بینائی کو ٹھیک کردیا۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۹؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۹۳تا۹۶.</ref> اس کے بعد حضرت یعقوب اور ان کی اولاد ان سے ملنے مصر چلے گئے۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۹؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ۱۰۰.</ref>
مصر کی خشک سالی کے دوران [[کنعان]] میں بھی قحط سالی آگئی۔ اسی لئے حضرت یعقوب نے بیٹوں کو گندم لانے کے لئے مصر بھیج دیا۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۰.</ref> حضرت یوسف نے بھائیوں کو دیکھتے ہی پہچان لیا، لیکن وہ آپ کو نہ پہچان سکے۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۰۹؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۵۸.</ref> آپ نے بھائیوں سے اچھا سلوک کیا<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۰؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۵۹.</ref> اور اپنی قمیص بھیج کر یعقوبؑ کی آنکھوں کی بینائی کو ٹھیک کردیا۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۹؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۹۳تا۹۶.</ref> اس کے بعد حضرت یعقوب اور ان کی اولاد ان سے ملنے مصر چلے گئے۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ص۱۱۹؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ۱۰۰.</ref>


===شادی اور اولاد===
===شادی اور اولاد===
چوتھی صدی ہجری کے مسلمان مورخ [[مسعودی]] کے نقل کے مطابق، یوسفؑ نے مصر میں شادی کی اور دو بیٹے؛ اِفرائیم اور میشا پیدا ہوئے۔ افرائیم، [[حضرت یوشع|یوشَع‌ بن‌ نون]] کے باپ تھے۔<ref>مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۹.</ref>
چوتھی صدی ہجری کے مسلمان مورخ [[مسعودی]] کے نقل کے مطابق، یوسفؑ نے مصر میں شادی کی اور دو بیٹے؛ اِفرائیم اور میشا پیدا ہوئے۔ افرائیم، [[حضرت یوشع|یوشَع‌ بن‌ نون]] کے باپ تھے۔<ref> مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۹.</ref>


===زلیخا سے شادی===
===زلیخا سے شادی===
بعض [[احادیث]] میں جناب یوسف عزیز مصر بننے کے بعد زلیخا سے شادی کرنے کا ذکر آیا ہے۔ مثال کے طور پر ایک حدیث میں یوں ذکر ہوا ہے کہ یوسف نے ایک عورت کو دیکھا جو کہہ رہی تھی کہ اللہ کا شکر ہے جس نے اطاعت کی وجہ سے غلام کو بادشاہ اور بادشاہ کو معصیت کی وجہ سے غلام بنا دیا۔ آپ نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ تو کہا میں زلیخا ہوں اور یوں اس کے ساتھ شادی کی۔<ref>قطب‌ الدین راوندی، قصص‌ الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ص۳۵۱.</ref> [[سید نعمت‌ الله جزایری]] کا کہنا ہے کہ زلیخا جناب یوسفؑ کے [[دعا]] کی بدولت جوان ہوئی اور پھر آپ نے اس سے شادی کی۔<ref>جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۳۴.</ref>
بعض [[احادیث]] میں جناب یوسف عزیز مصر بننے کے بعد زلیخا سے شادی کرنے کا ذکر آیا ہے۔ مثال کے طور پر ایک حدیث میں یوں ذکر ہوا ہے کہ یوسف نے ایک عورت کو دیکھا جو کہہ رہی تھی کہ اللہ کا شکر ہے جس نے اطاعت کی وجہ سے غلام کو بادشاہ اور بادشاہ کو معصیت کی وجہ سے غلام بنا دیا۔ آپ نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ تو کہا میں زلیخا ہوں اور یوں اس کے ساتھ شادی کی۔<ref> قطب‌ الدین راوندی، قصص‌ الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ص۳۵۱.</ref> [[سید نعمت‌ الله جزایری]] کا کہنا ہے کہ زلیخا جناب یوسفؑ کی [[دعا]] کی بدولت جوان ہوئی اور پھر آپ نے اس سے شادی کی۔<ref> جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۳۴.</ref>


[[ملف:یوسف نبی.jpg|تصغیر|280px|جناب یوسف کی جائے ولادت اور نبوت کا نقشہ]]
[[ملف:یوسف نبی.jpg|تصغیر|280px|جناب یوسف کی جائے ولادت اور نبوت کا نقشہ]]
گمنام صارف