سنہ 3 ہجری
(سنہ ۳ ہجری سے رجوع مکرر)
سنہ ۴ ہجری سنہ ۲ ہجری | |
624 اور 625ء | |
---|---|
امامت | |
پیغمبر اکرمؐ کی نبوت | |
اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
پیغمبر اکرمؐ، مدینہ | (حکومت: 1 ـ 11ھ) |
اہم واقعات | |
جنگ احد | |
غزوہ حمراء الاسد | |
سریہ ذات عرق | |
غزوہ بحران | |
حفصہ بنت عمر بن خطاب کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی شادی | |
ولادت | |
امام حسنؑ | |
وفات / شہادت | |
شہادت حمزۃ بن عبد المطلب | |
شہادت مصعب بن عمیر | |
شہادت حنظلۃ بن ابی عامر |
سن 3 ہجری ہجرت سے شروع ہونے والے کیلینڈر کا تیسرا سال ہے۔
اس سال کا پہلا دن 1 محرم بمطابق اتوار 27 جون 624 عیسوی اور آخری دن چہارشنبہ 29 ذی الحجہ بمطابق 16 جون 625 عیسوی ہے۔[1] امام حسنؑ کی دلادت، جنگ اُحُد میں مسلمانوں کی شکست اور پیغمبر اکرمؐ کے چچا حضرت حمزہ اور حَنظلۃ بن ابی عامر کی شہادت اس سال کے اہم واقعات میں شمار کئے جاتے ہیں۔
اہم واقعات
- جنگ اُحُد میں مسلمانوں کی شکست (7 شوال[2] اور ایک قول کے مطابق 15 شوال[3])
- غزوہ حَمْراءُ الاَسَد، جنگ احد کے بعد مشرکین کو مزید حملات سے روکنے کے لئے 8 شوال۔[4]
- سریہ ذات عِرْق بد امنی پھیلانے اور قریش کے تجاریتی قافلوں کو روکنے کے لئے جَمادی الثانی۔[5]
- غزوہ بُحْران بنی سلیم کے پروپیگنڈوں کی روک تھام کے لئے۔[6]
- وقوع سريہ ابوسلمہ بن عبد الاسد قبیلہ بنی اسد کے مشرکین کے خطرات کے روک تھام کے لئے۔[7]
- پیغمبر اکرمؐ کی حَفْصہ بنت عُمر بن خَطّاب کے ساتھ شادی شعبان المعظم۔[8]
- پیغمبر اکرمؐ کی زینب بنت خزیمہ کے ساتھ شادی[9] طبری اس شادی کی تاریخ سنہ 4 ہجری قرار دیتے ہیں۔[10]
ولادت
- امام حسن مجتبیؑ (15 رمضان)۔[11] شیخ کلینی کتاب الکافی میں ایک روایت نقل کرتے ہوئے آپؑ کی ولادت کو سنہ 2 ہجری قرار دیتے ہیں۔[12]
- ولادت حُضَین بن مُنذِر رَقاشی جو کہ امام علیؑ کے اصحاب اور حدیث کے راوی تھے۔[13]
- ولادت سائب بن یزید کِندی جو کہ پیغمبر اکرمؐ کے اصحاب اور حضرت عُمَر اور حضرت عثمان کے زمانے میں شہر مدینہ کے قاضی تھے۔[14]
وفات/شہادت
- جنگ احد میں پیغمبر اکرم (ص) کے چچا حمزہ بن عبد المطلب کی شہادت۔[15]
- جنگ احد میں مصعب بن عمیر کی شہادت۔[16]
- جنگ احد میں حنظلہ بن ابی عامر کی شہادت۔[17]
- پیغمبر اکرمؐ کے دشمن اور مدینہ کے بزرگ کَعب بن اَشرف کی وفات۔[18]
حوالہ جات
- ↑ سایت تبدیل تاریخ ہجری
- ↑ واقدی، المغازی، 1966م، ج1، ص199۔
- ↑ ابناسحاھ، السیر و المغازی، 1398ھ، ص324۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، 1355ھ، ج3، ص107ـ108۔
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج1، ص374۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، 1355ھ، ج3، ص50۔
- ↑ مسعودی، التنبیہ و الاشراف، قاہرہ، ص212۔
- ↑ ابنقتیبہ، المعارف، 1960م٬ ص158۔
- ↑ ابنحجر، الإصابۃ، 1415ھ، ج8، ص157۔
- ↑ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص545۔
- ↑ طبری، تاریخ طبری، 1387ھ، ج2، ص537؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص3؛ اربلی، كشف الغمۃ، 1421ھ، ج2، ص80؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، 1417ھ، ج1، ص141۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1401، ج1، ص461۔
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج6، ص194۔
- ↑ ابنعساکر، تاریخ مدینۃ دمشھ، 1415ھ، ج20، ص109، 112۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1966م، ج1، ص199۔
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج9، ص408۔
- ↑ ابنعبدالبر، الاستيعاب، 1412ھ، ج1، ص381۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1405ھ، ج2، ص3233۔
مآخذ
- ابناسحاھ، محمد، السیر و المغازی، بہ کوشش سہیل زکار، دمشھ، 1398ھ۔
- ابنحجر، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابہ، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1415ھ،
- ابنسعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دارصادر، 1405ھ۔
- ابنعبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستيعاب فی معرفۃ الاصحاب، بیروت، دارالجیل، 1412ھ۔
- ابنعساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینۃ دمشھ، تحقیق علی شیری، بیروت، 1415ھ۔
- ابنقتیبہ دینوری، عبداللہ بن مسلم، المعارف، قاہرہ،چاپ ثروت عکاشہ، 1960ء۔
- ابنہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویۃ، تحقیق مصطفی سقا، ابراہیم ابیاری، و عبدالحفیظ شلبی، قاہرہ، 1355ھ۔
- اربلی، علی بن عیسی، كشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، قم، نشر رضی، 1421ھ۔
- امین، سید محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، 1403ھ۔
- بلاذری، احمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق: سہیل زکار و ریاض زرکلی، دارالفکر، بیروت، 1417ھ۔
- خطیب بغدادی، احمد بن علی، تاریخ بغداد، تحقیق: مصطفی عبدالقادر عطا، بیروت، منشورات محمد علی بيضون، 1417ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ على العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، 1413ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری، بیروت، دارالتراث، چاپ دوم، 1387ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، اسلامیۃ، 1362ہجری شمسی۔
- مسعودی، علی بن حسین، التنبيہ و الإشراف، تصحیح عبداللہ اسماعیل الصاوی، قاہرۃ، دارالصاوی، بىتا۔