سفید شادی

ویکی شیعہ سے
(بغیر نکاح کی شادی سے رجوع مکرر)

سفید شادی قانونی رشتے کے بغیر باہمی رضامندی سے عورت و مرد کے مابین جذبات اور ہمدردی کی بنیاد پر جنسی رابطہ قائم کرنے کو کہا جاتا ہے۔ مغربی ثقافت میں اسے (cohabitation) کہا جاتا ہے۔ شیعہ فقہاء کے نزدیک یہ رشتہ حرام ہے اور اسے شرعی نکاح نہیں سمجھا جاتا؛ اس لیے کہ نکاح کے بنیادی شرائط مثلاً عقد نکاح پڑھنا وغیرہ اس میں مفقود ہوتا ہے نیز فریقین شرعی نکاح کے آثار جیسے وراثت، کفالت اور عدت وغیرہ کے متعلق کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔

طرفین کے مابین خیانت اور بے وفائی کا اضافہ، غیر مطلوبہ حمل میں اضافہ، اسقاط حمل اور خاندانی بنیادوں کے لیے خطرہ وغیرہ نکاح کے بغیر شادی کے منفی نتائج شمار ہوتے ہیں۔ سماج میں والدین کی اپنے بچوں پر عدم نگرانی اور شادی کی بڑھتی ہوئی عمر وغیرہ اس طرح کے رجحان کے پھلنے پھولنے کی وجوہات میں سے ہیں۔ اس نوعیت کے سماجی خطرے سے نمٹنے کے لیے ماہرین نے مختلف قسم کی تجاویز پیش کی ہیں۔ جن میں شادی کے لیے میدان مہیا کرنا، معیشتی استحکام کے لیے روزگار پیدا کرنا اور موقتی نکاح (نکاح متعہ) کا رواج وغیرہ شامل ہیں۔

سفید شادی یا ساتھ رہنا

سفید شادی میں قانونی رشتے کے بغیر مرد اور عورت کے مابین صرف جذبات اور ہمدردی کی بنیاد پر جنسی رابطہ قائم کیا جاتا ہے۔ اس میں شادی بیاہ کے شرعی نقطہ نظر جیسے صیغہ عقد وغیرہ کو بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے۔ شادی کی اس نوعیت کے لیے "ہم باشی"، "مل جل کر گھر چلانا" یا "داشتائی یا آزاد ملاپ"جیسی تعابیر استعمال کی جاتی ہیں۔[1] کہا جاتا ہے کہ اس قسم کی شادی کو سفید شادی سے تعبیر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں مرد و عورت کی ازدواجی زندگی کی قانونی اور شرعی شناخت اور ان کا قانونی پہلو بالکل خالی ہوتا ہے۔[2] مغربی ثقافت میں اس اصطلاح کی متبادل تعبیر (cohabitation) یا ہم باشی ہے۔[3]

شرعی شادی کے ساتھ فرق

سفید شادی(white marriage) اور قانون و شرع کے مطابق انجام پانے والی شادی میں کئی لحاظ سے فرق پایا جاتا ہے۔ عقد نکاح پڑھنا، مہریہ متعین کرنا، طلاق کے بعد عدّت گزارنا اور باکرہ لڑکی کے لیے اس کے ولی (سرپرست) سے اجازت لینا وغیرہ قانونی اور شرعی شادی کے بنیادی شرائط میں سے ہیں حالانکہ سفید شادی میں یہ چیزیں مفقود ہوتی ہیں۔[4] اسی طرح قانونی شادی کے کچھ شرعی آثار ہوتے ہیں؛ جیسے مرد اور عورت کا ایک دوسرے سے ارث لینا، مہریہ کی ادائیگی اور کفالت وغیرہ؛ جبکہ اس نوعیت کی شادی میں یہ آثار نظر نہیں آتے ہیں۔[5] اسی طرح معاطاتی نکاح میں بھی اگرچہ عقد نکاح نہیں پڑھا جاتا لیکن طرفین کا ارادہ اور ان کی رضایت اس میں دخیل ہوتی ہے، کچھ دیگر علامات مثلا اشارہ یا کتابت وغیرہ کے ذریعے اس طرح کا نکاح منعقد ہوتا ہے۔[6]

تاریخی پس منظر

شرعی قوانین نکاح کے بغیر انجام پانے والی سفید شادی مغربی سماج کی پیداوار ہے، اندھی تقلید نے اسے مغربی ثقافت سے اسلامی معاشرے میں منتقل کردیا ہے۔[7] کہتے ہیں کہ سنہ 1960ء کی دہائی کے اواخر میں یورپ اور امریکہ میں ایک قسم کا انقلاب آیا جو "جنسی انقلاب" کے نام سے معروف ہوا۔ اس انقلاب کے نیتیجے میں جنسی آزادی کے نام پر انحرافات کا بازار گرم ہوگیا۔ بقائے باہمی یعنی ہم باشی(cohabitation) بھی انہی انحرافات کا نتیجہ ہے جو اس انقلاب کی وجہ سے مقبول ہوئی اور آہستہ آہستہ دوسرے معاشروں میں سرایت کرگئی۔[8]

بغیر نکاح شادی کا شرعی حکم

شیعہ فقہاء کی رائے کے مطابق بغیر نکاح کی شادی(وائٹ میریج) حرام ہے اور یہ عمل، زنا ہوگا۔[9] سنہ 2018ء کو اس کے حکم شرعی سے متعلق بعض مراجع تقلید آیت اللہ خامنہ ای، آیت اللہ مکارم شیرازی، آیت اللہ نوری ہمدانی، آیت اللہ جعفر سبحانی، آیت اللہ شبیری زنجانی اور آیت اللہ صافی گلپایگانی سے استفتاء کیا گیا؛ مذکورہ تمام مراجع نے اس قسم کی شادی کو حرام قرار دیا۔[10]

بعض لوگ اسلامی جمہوریہ ایران کے سول کورٹ کے آرٹیکل 1062 کا حوالہ دیتے ہوئے ایران میں بغیر نکاح کی شادی کو غیر قانونی اور غیر شرعی سمجھتے ہیں، ایرانی سول کورٹ کے مطابق مرد عورت کی شادی میں عقد نکاح کا پڑھنا بنیادی شرائط میں سے ہے۔[11]

عوامل، نتائج اور راہ حل

فطری اور غریزی ضرورت، خاندانوں میں بچوں کے رفتار و کردار کی عدم نگرانی، ان کے اور والدین کے مابین بڑھتے ہوئے فاصلے اور انہیں نظر انداز کرنا اور لڑکیوں میں شادی کی بڑھتی ہوئی عمر؛ "وائٹ میریج" رواج پانے کے اہم عوامل میں سے ہیں۔[12] نیز اس کے بکثرت منفی نتائج بھی ہیں؛ ان میں سے بعض یہ ہیں:

  • خاندانی بنیادوں میں دراڑ آنا؛[13]
  • نامشروع رابطوں میں اضافہ، غیرمطلوبہ حمل میں اضافہ، اور سقط جنین میں اضافہ ہونا؛[14]
  • بچے پیدا کرنے میں کمی، اس شادی کے نتیجے میں پیدا ہونے ہونے والے بچوں کی عدم شناخت اور ان کا مستقبل تاریک ہونا؛[15]
  • طلاق میں اضافہ ہونا؛[16]
  • نفسیاتی بیماریوں جیسے نشہ وغیرہ میں مبتلا ہونا؛[17]

بعض نے اس سماجی رجحان کو کم کرنے کے لیے راہ حل پیش کیا ہے: شادی کے لیے میدان اور ماحول فراہم کرنا، روزگار پیدا کرنا، ذمہ دار اور متعہد انسان بننے کا کلچر پیدا کرنا اور نکاح متعہ کا رواج پانا۔[18]

حوالہ جات

  1. بستان، جامعہ‌شناسی خانوادہ با نگاہی بہ منابع اسلامی، 1392ہجری شمسی، ص63؛ محمدی اصل، «جنسیت و ازدواج سفید»، ص20.
  2. رحمت آبادی و کاریزی؛ «ازدواج سفید؛ پیامدہا و خطرات»، ص79.
  3. نصرتی و دیگران، «ازدواج سفید از منظر فقہی حقوقی»، ص92.
  4. جعفرزادہ کوچکی و صدیقی، «بررسی تفاوتہا و ہمسویی‌ہای ازدواج سفید با نکاح معاطاتی از منظر فقہ امامیہ»، ص15؛ رشیدی‌نژاد و واحد یاریجان، «وجوہ تفاوت و تشابہ ازدواج موقت با پدیدۂ «ازدواج سفید»»، ص84.
  5. ارجمند دانش و دیگران، «ماہیت، مشروعیت و آثار ازدواج سفید»، ص15.
  6. ہدایت‌نیا، «نکاح معاطاتی از منظر فقہ»، ص205؛ صادقی تہرانی، رسالہ توضیح المسائل نوین، 1387ہجری شمسی، ص281.
  7. مغربی کتہ شمشیری و دیگران، «آثار و پیامدہای حقوقی ازدواج سفید در ایران»، ص46؛ رحمت آبادی و کاریزی؛ «ازدواج سفید؛ پیامدہا و خطرات»، ص81–82.
  8. مغربی کتہ شمشیری و دیگران، «آثار و پیامدہای حقوقی ازدواج سفید در ایران»، ص47؛ رحمت آبادی و کاریزی؛ «ازدواج سفید؛ پیامدہا و خطرات»، ص81–82؛ نصرتی و دیگران، «ازدواج سفید از منظر فقہی حقوقی»، ص90؛ شکر بیگی و دیگران، «برساخت اجتماعی ازدواج سفید»، ص69.
  9. داودی، «ہمباشی یا ازدواج سفید ہمان زنا است/ نظر آیت‌اللہ شبیری زنجانی دربارہ معاطات»، سایت شبکہ اجتہاد.
  10. ارجمند دانش و دیگران، «ماہیت، مشروعیت و آثار ازدواج سفید»، ص20.
  11. مغربی کتہ شمشیری و دیگران، «آثار و پیامدہای حقوقی ازدواج سفید در ایران»، ص50.
  12. شکر بیگی و دیگران، «برساخت اجتماعی ازدواج سفید»، ص95.
  13. مغربی کتہ شمشیری و دیگران، «آثار و پیامدہای حقوقی ازدواج سفید در ایران»، ص57–58؛ افراز، «ازدواج سفید و پیامدہای آن»، ص121.
  14. مغربی کتہ شمشیری و دیگران، «آثار و پیامدہای حقوقی ازدواج سفید در ایران»، ص55–57؛ افراز، «ازدواج سفید و پیامدہای آن»، ص121.
  15. افراز، «ازدواج سفید و پیامدہای آن»، ص122.
  16. افراز، «ازدواج سفید و پیامدہای آن»، ص122.
  17. افراز، «ازدواج سفید و پیامدہای آن»، ص122.
  18. مغربی کتہ شمشیری و دیگران، «آثار و پیامدہای حقوقی ازدواج سفید در ایران»، ص60–63؛‌ آتش افروز،‌ «راہ‌کارہای فقہ شیعہ در مواجہہ با پدیدہ ازدواج سفید»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل.

مآخذ