آیت سیف

ویکی شیعہ سے
(آیہ سیف سے رجوع مکرر)



آیت سیف
آیت کی خصوصیات
آیت کا نامسیف
سورہتوبہ
آیت نمبر5
پارہ10
صفحہ نمبر187 عثمان طہ
محل نزولمدینہ
موضوعاعتقادی
مضمونبرخورد با مشرکان
مربوط آیاتآیہ ۵ سورہ حج، آیہ ۲۹ سورہ توبہ، آیہ ۱۹۰ و ۱۹۱ و ۱۹۳ سورہ بقرہ


آیت سَیف یا آیت قِتال (سورہ توبہ: 5) مسلمانوں کو حکم دیتی ہے کہ چار مہینوں کی مہلت کے بعد مشرکوں کو یا قتل کریں یا انہیں محاصرہ اور گرفتار کریں؛ مگر یہ کہ وہ مسلمان ہوجائیں۔ شیعہ سنی مفسروں کا کہنا ہے کہ اس آیت میں مشرکوں سے مراد پیغمبر اکرمؐ کے دور کے عہد شکن مشرک ہیں؛ اگرچہ سلفی گروہ بھی جہاد ابتدائی کے لئے اسی آیت کا حوالہ دیتے ہیں۔

بعض نے آیہ سیف کو، صلح ، جزیہ اور فدیہ کی بعض آیات کے لئے ناسخ قرار دیتے ہیں؛ جبکہ بعض کا کہنا ہے یہ آیت کسی بھی آیت کی ناسخ نہیں ہے؛ بلکہ بعد والی آیت کے ذریعے تخصیص دی گئی ہے جس میں اللہ تعالی پیغمبر اکرمؐ کو حکم دیتا ہے کہ «اگر کسی مشرک نے اللہ کا کلام سننے کے لئے آپ سے پناہ مانگا تو اسے اجازت دو اور اسے کسی امن جگہ پہنچادو»۔

سورہ توبہ آیت 29 اور سورہ حج آیت 39 کو بھی آیہ سیف اور قتال نام دیا گیا ہے۔

فَإِذَا انسَلَخَ الأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُواْ الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُواْ لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ فَإِن تَابُواْ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَآتَوُاْ الزَّكَاةَ فَخَلُّواْ سَبِيلَهُمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [؟؟]


پس جب محترم مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں کہیں بھی پاؤ قتل کرو اور انہیں گرفتار کرو۔ اور ان کا گھیراؤ کرو اور ہر گھات میں ان کی تاک میں بیٹھو۔ پھر اگر وہ توبہ کر لیں نماز پڑھنے لگیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو۔ بے شک خدا بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔



سورہ توبہ:05

آیت کی شناخت

آیہ سیف یا قتال سورہ توبہ کی پانچویں آیت ہے۔ اس آیت کے مطابق کہا گیا ہے کہ 9 ہجری کو مسلمانوں کو حکم ہوا ہے چار مہینوں کی مہلت کے بعد مشرکوں سے سخت برتاؤ کریں یا قتل کریں یا اسیر اور محاصرہ کریں۔۔[1]

لہذا اگر معین شدہ مدت سے پہلے مشرکین نے اسلام قبول کیا اور اسلامی شعائر میں نماز اور زکات جو کہ اہم ہیں کو قائم کیا تو امان میں ہونگے اور بغیر کسی تفریق کے جن سہولیات سے مسلمان استفادہ کرتے ہیں وہ بھی ان سے مستفید ہونگے۔[2] نماز قائم کرنے اور زکات دینے کا آیت میں تذکرہ توبہ اور ایمان کی نشانی سمجھا ہے۔ [3] مفسر قرآن مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ آیت میں مذکور چار موضوع یعنی راستہ بند کرنا، محاصرہ کرنا، گرفتار کرنا یا قتل کرنا اختیاری نہیں بلکہ جو بھی زمانی اور مکانی شرائط کے ساتھ سازگار ہوگا اسی پر عمل کیا جائے گا۔[4]

چار مہینے جو مہلت دی گئی ہے اس بارے میں مفسرین کے مابین اختلاف رائے ہے کہ کونسے چار مہینے ہیں۔ بعض نے انہیں محترم مہینے قرار دیا ہے۔[5] جبکہ اکثر مفسرین نے چار اور مہینے سمجھے ہیں جو 9 ذوالحجہ سنہ 9 ہجری سے دس ربیع الثانی سنہ 10 ہجری تک کو شامل ہیں۔ [6]

بعض فقہا نے آیہ سیف کا حوالہ دیتے ہوئے تارک الصلاة کو مرتد اور واجب القتل قرار دیا ہے؛ کیونکہ اس آیت میں مشرکوں کے قتل میں رکاوٹ شرطوں میں سے ایک نماز ہے۔[7] بعض مفسروں نے سورہ توبہ آیت نمبر29[8] [یادداشت 1] اور سورہ حج آیت نمبر 39[یادداشت 2] کو بھی آیہ سیف اور قتال قرار دیا ہے۔[9]

عہد شکن مشرکوں سے جنگ

مفسروں نے اس آیت میں مشرکوں سے مراد پیغمبر اکرمؐ کے دور کے عہد شکن مشرک لیا ہے جنہوں نے پیغمبر اکرمؐ اور مسلمانوں سے معاہدہ کرنے کے بعد عہد کو پامال کیا۔[10] بعض کے مطابق مشرک سے مراد سازش کرنے والے مشرک اور کافر حربی ہیں۔ [11]

کہا گیا ہے کہ اہل سنت کے مفسر رشید رضا (متوفی: 1935ء) نے اس آیت اور قتال سے مربوط دوسری آیات میں مشرکوں سے مراد مکہ کے مشرکوں کو لیا ہے جن کی عہد شکنی کے بارے میں اللہ تعالی نے آیاتِ قتال میں تکرار کے ساتھ تاکید کی ہے۔[12] مفسر قرآن محمد عزت دَروزہ (متوفی: 1984ء) کا کہنا ہے کہ سورہ توبہ کی ابتدائی آیتوں میں موضوع وہ مشرکین ہیں جنہوں نے عہد شکنی کی ہے اور جس وقت پیغمبر اکرمؐ غزوہ تبوک میں مصروف تھے اس وقت ان لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف سازش کی۔ [13] ان کا کہنا ہے کہ ان آیات کے اطلاق اور عمومیت کو مدنظر رکھ کر تمام مشرکوں کو اس حکم میں شامل کرنا آیتوں کے سیاق و سباق اور مفہوم کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ [14]

بعض محققین کا کہنا ہے کہ سلفی جہادی گروہ جہاد ابتدائی کے لئے سورہ توبہ کی آیت نمبر 5 کا حوالہ دیتے ہیں[15] اور اس آیت کو صلح اور عفو کے متعلق تمام آیات کے لئے ناسخ قرار دیتے ہیں اور اس آیت میں مشرکین سے مراد محارب اور غیر محارب تمام کفار کو لیتے ہیں۔[16] ان کے مقابلے میں اس تفسیر کو غلط اور دین کو زبردستی کسی پر لاگو کرنے کو اسلام کا چہرہ مسخ ہونے کا باعث قرار دیا ہے جس کا مسلمانوں کے عقائد پر بہت برا اثر پڑا ہے۔[17]

آیت کا ناسخ یا منسوخ ہونا

بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ آیہ سیف، قرآن میں موجود مشرکوں کو عفو، صلح اور ان سے فدیہ لینے کے متعلق 124 آیتوں کے لئے ناسخ قرار دیتے ہیں۔[18] بعض نے عفو اور صلح کی آیتوں کے ذریعے اس آیت کو منسوخ قرار دیا ہے۔[19] جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ آیہ سیف اور سورہ محمد کی آیت نمبر 4 میں مشرکوں سے جزیہ لینے کی طرف اشارہ ہوا ہے، اور ایک دوسرے کے لئے ناسخ نہیں بلکہ دونوں آیاتِ محکم ہیں؛ کیونکہ پیغمبر اکرمؐ نے مشرکوں سے لڑنے کا بھی حکم دیا ہے اور عفو اور جزیہ لینے کا حکم بھی دیا ہے۔[20]

بعض مفسرین اس آیت کو بعد والی آیت سے مربوط سمجھتے ہیں۔ [21] اور بعد والی آیت میں اللہ کی طرف سے رسول اللہؐ کو حکم ہوتا ہے کہ اگر کسی مشرک نے اللہ کا کلام سننے کے لئے تم سے پناہ مانگے تو اسے اجازت دو اور پھر اسے کسی امن والی جگہ پہنچادو۔ [22][یادداشت 3] اہل سنت مفسر رشید رضا (متوفی: 1935ء) کا کہنا ہے کہ یہ آیت، آیہ سیف کو تخصیص دیتی ہے اور وہ اس لئے کہ بعض مشرکوں نے اللہ کا کلام نہیں سنا ہے اور ان تک دعوتِ اسلام نہیں پہنچی ہے۔ اسی وجہ سے اللہ نے حقیقت تک پہنچنے کا دروازہ ان کے لئے کھلا رکھا ہے اور آیہ سیف کے حکم کو تخصیص دیا ہے۔[23]

بعض نے آیہ سیف کا ناسخ ہونے کی نفی کی ہے؛ کیونکہ سورہ توبہ کی آیت نمبر 39 آیہ سیف کے بعد نازل ہوئی ہے، جس میں جزیہ دینے کی صورت میں اہلِ کتاب کو آزادی دی ہے۔[24]

حوالہ جات

  1. طباطبائی، المیزان، 1390ھ، ج9، ص152۔
  2. مغنیہ، تفسیر الکاشف، 1424ھ، ج4، ص12۔
  3. بیضاوی، أنوار التنزیل و أسرار التأویل، 1418ھ، ج3، ص71۔
  4. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج7، ص292۔
  5. ہاشمی رفسنجانی، تفسیر راہنما، 1386شمسی، ج7، ص16؛ نجفی جواہری، جواہرالکلام، 1362شمسی، ج21، ص33۔
  6. طبرسی، مجمع البیان، 1372شمسی، ج5، ص12؛ طباطبایی، المیزان‏، 1390ھ، ج9، ص151۔
  7. استرآبادی، آیات الأحكام، مکتبہ المعراجی، ج1، ص249۔
  8. خوئی، البیان، 1430ھ، ص286۔
  9. مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگ نامہ علوم قرآن، 1394شمسی، ج1، ص415۔
  10. کاشفی، تفسیر حسینی (مواہب علیہ)، کتابفروشی نور، ص398؛ فیض کاشانی، تفسیر الصافی، 1415ھ، ج2، ص322۔ اشکوری، تفسیر شریف لاہیجی، 1373شمسی، ج2، ص227۔ بیضاوی، أنوار التنزیل و أسرار التأویل، 1418ھ، ج3، ص71۔
  11. قرشی بنابی، تفسیر احسن الحدیث، 1375شمسی، ج4، ص188۔
  12. آرمین، جریان ہای تفسیری معاصر، 1396شمسی، ص140۔
  13. آرمین، جریان ہای تفسیری معاصر، 1396شمسی، ص395۔
  14. آرمین، جریان ہای تفسیری معاصر، 1396شمسی، ص395۔
  15. لطفی، «نقد دیدگاہ سلفیہ جہادی دربارۂ جہاد ابتدایی با تکیہ بر آیہ 5 سورہ توبہ»، ص35۔
  16. لطفی، «نقد دیدگاہ سلفیہ جہادی دربارۂ جہاد ابتدایی با تکیہ بر آیہ 5 سورہ توبہ»، ص35۔
  17. شایق، «حل تعارض ظاہری بین آیات سیف و نفی اکراہ و تأثیر آن در مسئلۂ آزادی در انتخاب دین»، ص82۔
  18. سیوطی، الاتقان، 1415ھ، ج2، ص51؛ جزایری، عقود المرجان، 1388شمسی، ج2، ص288۔
  19. النحّاس، الناسخ والمنسوخ، 1408ھ، ص493۔
  20. شاہ عبد العظیمی، تفسیر اثنی عشری، 1363شمسی، ج5، ص22۔
  21. رشید رضا، تفسیر المنار، 1990م، ج10، ص159۔
  22. سورہ توبہ، آیہ6۔
  23. رشید رضا، تفسیر المنار، 1990م، ج10، ص159۔
  24. شایق، «حل تعارض ظاہری بین آیات سیف و نفی اکراہ و تأثیر آن در مسئلۂ آزادی در انتخاب دین»، ص81۔

نوٹ

  1. «قَاتِلُوا الَّذِینَ لَا یُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَلَا یُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلَا یَدِینُونَ دِینَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِینَ أُوتُوا الْکِتَابَ حَتَّیٰ یُعْطُوا الْجِزْیَةَ عَنْ یَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ؛ (اے مسلمانو!) اہلِ کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور خدا و رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام نہیں جانتے اور دینِ حق (اسلام) کو اختیار نہیں کرتے ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ وہ چھوٹے بن کر (ذلیل ہوکر) ہاتھ سے جزیہ دیں۔»
  2. «أُذِنَ لِلَّذِینَ یُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ عَلَیٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِیرٌ؛ ان مظلوموں کو (دفاعی جہاد کی) اجازت دی جاتی ہے جن سے جنگ کی جا رہی ہے اس بناء پر کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے۔ اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے۔»
  3. «وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ اسْتَجَارَکَ فَأَجِرْهُ حَتَّیٰ یَسْمَعَ کَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ۚ ذٰلِکَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا یَعْلَمُونَ؛ اور اے رسولؐ اگر مشرکین میں سے کوئی آپ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو تاکہ وہ اللہ کا کلام سنے اور پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو۔ یہ (حکم) اس لئے ہے کہ یہ لوگ (دعوتِ حق کا) علم نہیں رکھتے۔»

مآخذ

  • استرآبادی، میرزا محمد بن علی، آیات الأحكام، تہران، مکتبہ المعراجی، بی‏‎ تا۔
  • آرمین، محسن، جریان ہای تفسیری معاصر، تہران، نی، 1396ہجری شمسی۔
  • اشکوری، محمد بن علی‏، تفسیر شریف لاہیجی، تہران، دفتر نشر داد، 1373ہجری شمسی۔
  • بیضاوی، عبداللہ بن عمر، أنوار التنزیل و أسرار التأویل، بیروت، دار إحیاء التراث العربی‏، 1418ھ۔
  • جزائری، سید نعمت اللہ، عقودالمرجان فی تفسیر القرآن، قم، نور وحی، 1388 ہجری شمسی۔
  • خویی، سید ابوالقاسم، البیان فی تفسیرالقرآن، قم، مؤسسہ احیاء آثار امام خوئی، 1430ہجری شمسی۔
  • رشیدرضا، محمد، تفسیر المنار، مصر، الہیئة المصریہ العامہ للکتب، 1990ء۔
  • سیوطی، جلال الدین، الاتقان فی علوم القرآن، قاہرہ، الہیئة المصریہ العامہ للکتاب، 1415ھ۔
  • شاہ عبدالعظیمی، حسین، تفسیر اثنی عشری، تہران، میقات، 1363ہجری شمسی۔
  • شایق، محمدرضا، «حل تعارض ظاہری بین آیات سیف و نفی اکراہ و تأثیر آن در مسئلۂ آزادی در انتخاب دین»، پژوہش نامہ تفسیر کلامی قرآن، شمارہ 9، بہار 1395ہجری شمسی۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، موسسة الاعلمی للمطبوعات، 1390ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن‏، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصرخسرو، 1372ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن شاہ مرتضی‏، تفسیر الصافی، تہران، مکتبة الصدر، 1415ھ۔
  • قرشی بنابی، علی اکبر، تفسیر احسن الحدیث، تہران، بنیاد بعثت‏، 1375ہجری شمسی۔
  • کاشفی، حسین بن علی‏، تفسیر حسینی (مواہب علیہ)، سراوان، کتابفروشی نور، بی تا۔
  • لطفی، علی اکبر، «نقد دیدگاہ سلفیہ جہادی دربارۂ جہاد ابتدایی با تکیہ بر آیہ 5 سورہ توبہ»، سراج منیر، شمارہ 27، پاییز 1396ہجری شمسی۔
  • مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگ نامہ علوم قرآن، قم، پژوہشگاہ فرہنگ اسلامی، 1394ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیة، 1371ہجری شمسی۔
  • مغنیہ، محمدجواد، تفسیر الکاشف، قم، دار الکتاب الإسلامی‏، 1424ھ۔
  • نحّاس، ابوجعفر احمد بن محمد، الناسخ والمنسوخ، کویت، الفلاح، 1408ھ۔
  • نجفی جواہری، جواہرالکلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1362ہجری شمسی۔
  • ہاشمی رفسنجانی، اکبر، تفسیر راہنما، قم، بوستان کتاب، 1386ہجری شمسی۔