واجب کفائی
واجب کفائی واجبات دینی کی وہ قسم ہے جس میں معین شخص کو خطاب نہیں ہوتا ہے بلکہ کسی ایک شخص کے انجام دینے سے شارع کا ہدف مکمل ہو جاتا ہے اور دوسرے مکلفین سے اس فعل کو انجام دینا ساقط ہوط ہو جاتا ہے ۔ دفن میت، امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور جہاد واجبات کفائی کا حصہ ہیں۔اس کے مقابلے میں واجب عینی ہے ۔
فرق
واجب کفائی ان واجبات کا حصہ ہیں جن میں شارع کی غرض فعل کا انجام دینا ہوتا ہے اس سے غرض نہیں کہ اسے کون انجام دے ۔اس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ اس واجب میں شارع کا مخاطب مساوی طور پر تمام مکلف ہوتے ہیں اور بعض مکلف کے انجام دینے سے دیگر تمام مکلف اس فعل سے بری الذمہ ہو جاتے ہیں ۔ واجب کفائی واجب عینی کے مقابلے میں ہے جیسے نماز.[1] جو شخص واجب کفائی کو انجام دیتا ہے وہ ثواب کا مستحق قرار پاتا ہے لیکن اگر کوئی مکلف بھی اسے انجام نہ دے تو تو تمام مکلف گناہگار شمار ہوتے ہیں ۔ [2]
واجبات کفائی معاشرے کے عمومی مصالح سے مربوط ہوتے ہیں ،اس بنا پر انکا انجام دینا اہمیت کا حامل ہوتا ہے جبکہ واجبات عینی میں مخصوص شخص کا انجام دینا اہم ہوتا ہے ۔ [3] غسل، کَفْن اور دَفْن میت، اقامۂ نماز میت، مسجد کو نجاست سے پاک کرنا، جہاد، امر بالمعروف و نہی عن المنکر، کسی کو مرگ سے نجات دینا اور دینی علوم کا حصول وغیرہ واجبات کفائی کا حصہ ہیں ۔
عام اور خاص
واجب کفائی کی دو قسمیں ہیں :
- عام واجب کفائی : وہ واجب ہے کہ جس میں واجب کفائی کو تمام انسان انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جیسے غسل میت اور امر بالمعروف و نہی المنکر وغیرہ.
- خاص واجب کفائی :وہ واجب ہے جو ایک مخصوص گروہ سے تعلق رکھتا ہے جیسے مریضوں کا علاج کرنا، یہ صرف ڈاکٹروں اور طبیبوں سے متعلق ہے یا فتوا دینے کا وجوب یا قضاوت کرنا صرف فقہا سے تعلق رکھتا ہے اور ان کی نسبت واجب کفائی ہے ۔ [4] ان موارد میں اس متعلقہ طائفے کے لوگ اس واجب کی ادائیگی کا اقدام نہ کریں تو دوسرے افراد پر واجب کفائی ہے کہ متعلقہ شعبے کے افراد سے اس عمل کی انجام دہی کا تقاضا کریں ۔ [5]
واجب عینی اور کفائی کی پہچان
علم اصول فقہ کے ماہرین معتقد ہیں کہ اوامر الہی میں تمام مکلفین کو خطاب کیا گیا ہے لہذا بعض افراد کے انجام دینے سے دوسروں سے کسی فعل کا وجوب ساقط نہیں ہوتا ہے ۔اس بنا پر جن مقامات پر کسی واجب کے کفائی ہونے پر کوئی دلیل موجود نہ ہو تو وہ امر واجب عینی ہو گا ورنہ واجب کفائی ہو گا [6]
علم اصول فقہ کے ماہرین واجب کفائی میں تمام مکلفین کے مخاطب ہونے میں اختلاف نظر رکھتے ہیں ۔[7]
حوالہ جات
- ↑ فرہنگنامہ اصول فقہ
- ↑ محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۱، ص۲۰۲
- ↑ موسوعہ مصطلحات اصول الفقہ عند المسلمین، ج۲، ص۱۶۹۰
- ↑ دائرة المعارف فقہ مقارن، ص۴۲۷
- ↑ موسوعہ مصطلحات اصول الفقہ عند المسلمین، ج۲، ص۱۶۹۰
- ↑ فرہنگنامہ اصول فقہ
- ↑ فرنگنامہ اصول فقہ
مآخذ
- شرح اصول فقہ، علی محمدی، دارالفکر، قم، ۱۳۸۷ہجرہی شمسی۔
- فرہنگنامہ اصول فقہ، گروہی از محققین، پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی، قم، ۱۳۹۰ہجری شمسی۔
- موسوعہ مصطلحات اصول الفقہ عند المسلمین، رفیق العجم، مکتبہ لبنان ناشرون، بیروت، ۱۹۹۸ء۔