کفر
کُفْر اسلام کا مقابل اور اس کی ضد ہے۔ اللہ اور اس کی وحدانیت، حضرت محمدؐ کی رسالت یا ضروریات دین میں سے کسی ایک کا انکار کفر کہلاتا ہے۔ مذکورہ چیزوں میں سے کسی ایک کے انکار کرنے والے کو کافر کہتے ہیں۔ اسلامی فقہ میں کافر کے بارے میں کچھ خاص احکام بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے بعض یہ ہیں: کافر کا بدن نجس ہے نیز مسلمان کا کافر کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے۔ شیعہ فقہاء کے مطابق خوارج، ناصبی اور غالی جیسے بعض مسلم فرقے اور گروہ کافر شمار ہوتے ہیں۔ مجتہدین کے فتوے کے مطابق اہل قبلہ کو کافر قرار دینا جائز نہیں ہے۔ اہل قبلہ سے مراد دیگر اسلامی فرقوں کے پیروکار ہیں جو ضروریات دین میں سے کسی ایک کا بھی انکار نہیں کرتے ہیں۔
شیعہ ائمہؑ سے منقول روایات میں رشوت خوری، ریا اور ترک نماز جیسے بعض گناہوں کا ارتکاب کرنے والوں کو کافر قرار دیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ ان روایات میں کفر سے مراد کفر عملی ہے اور اس سے مراد احکام الہی کی خلاف ورزی اور عصیان ہے۔ فقہاء کا کہنا ہے کہ ایسے گناہوں کا مرتکب صرف عملی لحاظ سے کافر کہلاتا ہے اور اصلی کافر کے فقہی احکام مثلاً ان کا نجس ہونا اور ان سے نکاح کا جائز نہ ہونا وغیرہ ان پر لاگو نہیں ہوتے۔
کفر اسلامی متون کی نظر میں
کہا جاتا ہے کہ لفظ "کفر" اور اس کے مختلف مشتقات قرآن مجید میں پانچ سو سے زیادہ مرتبہ آئے ہیں[1] اور یہ انکارِ خدا، انکارِ نبوت، انکارِ قیامت، نعمتِ الٰہی کی ناشکری، عقیدہ تثلیث اور انسان کو مقام الوہیت پر فائز سمجھنا، ارتداد، شرک اور ترک اوامر الہی جیسے مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے۔[2]
کتب روائی میں بھی کفر سے متعلق بکثرت احادیث پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر، کلینی نے اپنی کتاب الکافی میں «بابُ وجوہِ الْکفر» اور «بابُ دَعائِمِ الْکفر و شُعَبِہ»" کے عنوان سے چند ایک باب ترتیب دیے ہیں اور ان ابواب کے تحت کفر کی اقسام اور شاخوں کے بارے میں روایات جمع کی ہیں۔[3] شیخ حر عاملی نے بھی وسائل الشّیعہ میں اس مسئلہ کو بیان کرنے کے لیے ایک خاص حصہ مختص کیا ہے جس کا عنوان ہے: «"ضروریات دین کا انکار کفر و ارتداد کا سبب"» اور اس موضوع پر احادیث جمع کی ہیں۔[4]
کفر، اس کی حدود، اقسام، شرائط اور احکام پر تفسیر، کلام اور فقہ جیسے علوم میں بحث کی جاتی ہے۔[5]
کفر کی تعریف اور کافر کی قسمیں
کفر اسلام کا مقابل اور اس کی ضد ہے۔ خدا، اس کی وحدانیت، پیغمبر اکرمؐ کی نبوت کا انکار، یوم آخرت، یا کلی طور پر ضروریات دین کا انکار کرنا کفرکہلاتا ہے۔[6] ایک دوسری تعریف کے مطابق کفر کسی ایسی چیز کا انکار ہے جس کا اقرار اور تصدیق کرنا واجب ہے۔[7] ان میں سے کسی ایک یا تمام چیزوں کا انکار کرنے والا کافر کہلاتا ہے۔[8] لفظ "کفر" کے لغوی معنی چھپانے کے ہیں؛[9] لہٰذا جو شخص اللہ کے وجود کی نشانیوں اور اس کی وحدانیت کو چھپاتا ہے اور اسے کتمان کرتا ہے اسے کافر کہا جاتا ہے۔[10]
اقسام کفر
اسلامی فقہ میں کافروں کی کئی قسمیں بیان ہوئی ہیں؛ جیسے اہل کتاب،[11] کافر ذمی،[12] کافر حربی،[13] اصلی کافر[14] اور مرتد۔ [15] فقہی کتابوں میں کافر کے مذکورہ اقسام کے لیے مشترک اور مخصوص احکام بیان کیے گئے ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:
- کافر نجس ہے؛[16] البتہ کہتے ہیں کہ مشہور رائے کے برخلاف، بعض فقہاء اہل کتاب کافر کو نجس نہیں سمجھتے۔[17]
- مسلمان عورت کسی غیر مسلم مرد سے شادی نہیں کر سکتی اور مسلمان مرد غیر مسلم عورت سے شادی نہیں کر سکتا؛[18] تاہم، بعض فقہاء کا کہنا ہے کہ مسلمان مرد غیر مسلم عورت کے ساتھ نکاح موقت کرسکتا ہے۔[19]
- کافر کے ذبح کردہ حیوان کا گوشت کھانا حرام ہے۔[20]
کفر عملی
کفر عملی کا مطلب شرعی احکام پر عمل نہ کرنا ہے اور یہ اطاعت کے برخلاف ہے۔[21] بعض روایات میں جان بوجھ کر نماز ترک کرنے والے، حج ترک کرنے والے، رشوت لینے والے، ریاکار اور دیگر کو کافر کہا گیا ہے۔[22] کہا جاتا ہے کہ ان روایات میں کفر سے مراد کفر عملی ہے، کفر کے وہ معنی مد نظر نہیں جو اسلام کے برخلاف ہے۔[23]
نیز، بعض شیعہ فقہاء کا کہنا ہے کہ اہل سنت پیغمبر خداؐ کے بعد امام علیؑ کی ولایت و امامت جیسے اہم اصول کے انکار کی وجہ سے اپنے عقائد میں ایک قسم کے کفر کا شکار ہوئے ہیں۔ تاہم، فقہی نقطہ نظر سے، انہیں مسلمان سمجھا جاتا ہے؛ لہذا وہ جسمانی لحاظ سے پاک، ان کی جان و مال محترم اور ان سے شادی کی اجازت ہے۔[24]
ضروریات دین کا انکار
مسلم فقہاء کے نزدیک ضروریات دین کا انکار کفر کا باعث ہے اور جو شخص ان میں سے کسی ایک یا تمام ضروریات دین کا انکار کرتا ہے وہ کافر ہے۔[25] ضروریات دین سے مراد وہ دینی مسائل ہیں جو یقینی اور واضح طور پر دین کا حصہ ہیں اور ان کے دینی ہونے پر کوئی شک نہیں پایاجاتا۔[26]
فقہاء کے نزدیک ان ضروریات دین کا انکار کرنا جو اسلام کے عملی احکام کا حصہ ہیں صرف اس صورت میں کفر کا سبب ہے جب یہ رسول خداؐ کی رسالت کے انکار اور اس کے جھٹلانے پر منتج ہو جائے۔[27] بعض علما کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ اگرچہ احکام عملی میں سے کسی ایک کے انکار سے رسالت پیغمبر اکرمؐ کی تکذیب نہیں ہوتی ہو، پھر بھی یہ بذات خود کفر کا ایک مستقل سبب ہے اور اس کے انکار سے انسان کافر ہو جاتا ہے۔[28]
وہ اسلامی فرقے جنہیں کافر سمجھے جاتے ہیں
مذہب امامیہ کے فقہاء کے مطابق، بعض مسلم فرقے اور گروہ جیسے خوارج، ناصبی، غالی، مجسمہ (خدا کی جسمانیت کے قائل لوگ)، مشبھہ (جو خدا کو مادی مخلوقات سے تشبیہ دیتے ہیں) اور مجبّرہ[یادداشت 1] وغیرہ چونکہ ضروریات دین کا انکار کرتے ہیں اس لیے انہیں کافر سمجھے جاتے ہیں۔[29]
صاحبْ حدائق کے مطابق، امامیہ فقہاء کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ خوارج، ناصبی اور غالیان نجس ہیں؛[30] لیکن دوسرے گروہوں کی نجاست کے بارے میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔[31] شیعہ فقیہ اور کتاب العروۃ الوثقی کے مصنف سید محمد کاظم طباطبایی یزدی کا کہنا ہے کہ مجسمہ، مجبرہ اور صوفی مسلک گروہ جو وحدت الوجود پر یقین رکھتا ہے وہ اگر اسلامی احکام پر عمل پیرا ہوں تو نجس نہیں سمجھے جائیں گے۔[32]
شیعہ علماء کے مطابق دوسرے فرقوں کے پیروکار، بشمول اہل سنت جو شہادتین (توحید و رسالت) پڑھتے ہیں اور اہل بیتؑ سے کوئی دشمنی نہیں رکھتے ہیں؛ مسلمان ہیں۔[33]
اہل قبلہ کی تکفیر
اہل قبلہ کی تکفیر کا مطلب ہے کسی مسلمان کو کافر کہنا[34] یا اہل قبلہ کی طرف کفر کی نسبت[35] دینا۔ شیعہ فقہاء کے مطابق، مذکورہ فرقوں کے علاوہ تمام اسلامی فرقوں کے پیروکار جو کلمہ شہادتین پڑھتے ہیں اور توحید، نبوت اور قیامت جیسے ضروریات دین کا انکار نہیں کرتے ہیں؛ مسلمان شمار ہوتے ہیں لہذا ان کی تکفیر کرنا جائز نہیں ہے۔[36] ابن ادریس حلی اور شہید ثانی جیسے بعض فقہاء کا کہنا ہے کہ ظاہری طور پر ایمان رکھنے والے اور مسلمان شخص کی طرف کفر کی نسبت دینا نہ صرف جائز ہے، بلکہ ایسا کرنے والے کو سزا (تعزیر) بھی ہونی چاہیے۔[37]
مصری اہل سنت فقیہ عبدالرحمن جَزیری (متوفی: 1360ھ) اپنی کتاب اَلْفقہُ عَلی اْلمَذاہبِ الْاَربعہ میں بیان کرتے ہیں کہ مذہب حنفی، شافعی اور حنبلی فقہاء کے نزدیک کسی مسلمان کی طرف کفر کی نسبت دینا جائز نہیں۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کی تعزیر ہونی چاہیے۔[38] نیز، کتاب اَلموسوعۃُ الْفقہیۃُ الْکویتیہ، جسے سنی فقہ کا دائرۃ المعارف سمجھاجاتاہے، میں شافعیوں کی طرف یہ بات منسوب کی گئی ہے کہ اگر کسی نے مسلمان کو کافر قرار دیا تو وہ خود کفر کا مرتکب ہوا ہے۔ کیونکہ کسی مسلمان کی تکفیر کرکے اس نے اسلام کو کفر قرار دیا ہے؛[39] ان تمام چیزوں کے باوجود آج یعنی 14ویں اور 15ویں صدی میں وہابی اور سلفی، بعض مسلمانوں، خاص طور پر شیعوں کی شفاعت، توسل اور قبور کی زیارت جیسے مسائل پر عقیدہ رکھنے کی وجہ سے تکفیر کرتے ہیں۔[40]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ روحانی، المعجم الاحصائی، 1368شمسی، ج1، ص530۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: بابالحوائجی، «کفر در قرآن»، ص131؛ طباطبایی، المیزان، 1363شمسی، ج3، ص289 و ج6، ص69 و ج4، ص43 و ج5، ص113؛ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص389۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص389 و 391۔
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج1، ص30۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: طباطبایی، المیزان، 1363شمسی، ج3، ص289، ج6، ص69، ج4، ص43، ج5، ص113؛ سبحانی، الإیمان والكفر فی الكتاب و السنۃ، 1416ھ، ص49؛ سید مرتضی، رسائل الشریف المرتضی، 1405ھ، ج2، ص280؛ شیخ طوسی، الاقتصاد الہادی، 1400ھ، ص140؛ نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج21، ص228؛ جمعی از نویسندگان، فرہنگ فقہ فارسی، 1387شمسی، ج1، ص763۔
- ↑ سبحانی، الإیمان والكفر فی الكتاب و السنۃ، 1416ھ، ص49۔
- ↑ سید مرتضی، رسائل الشریف المرتضی، 1405ھ، ج2، ص280؛ شیخ طوسی، الاقتصاد الہادی، 1400ھ، ص140۔
- ↑ راغب اصفہانی، مفردات راغب، 1412ھ، ذیل واژہ «کفر»۔
- ↑ جوہری، الصحاح، 1404ھ، ذیل واژہ «کفر»۔
- ↑ ابنمنظور، لسان العرب، 1414ھ، ذیل واژہ «کفر»۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج21، ص228۔
- ↑ مشکینی، مصطلحاتالفقہ، 1392شمسی، ص470۔
- ↑ جمعی از نویسندگان، فرہنگ فقہ فارسی، 1387شمسی، ج1، ص763۔
- ↑ صندوقدار، «احکام کافران و مرتدان در فقہ اسلامی»، ص3۔
- ↑ موسوی اردبیلی، فقہ الحدود و التعزیرات، 1427ھ، ج4، ص44-46۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج6، ص41-42۔
- ↑ جناتی، طہارۃ الکتابی فی فتوی السید الحکیم، 1390ھ، ص20۔
- ↑ محقق کرکی، جامع المقاصد، 1414ھ، ج12، ص391۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: وحید خراسانی، توضیح المسائل، 1421ھ، ص660؛ سیستانی، توضیح المسائل، 1415ھ، ص501۔
- ↑ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ھ، ج7، ص208۔
- ↑ غروی تبریزی، التنقیح (تقریرات درس خارج فقہ آیتاللہ سید ابوالقاسم خوئی)، 1407ھ، ج3، ص58-59۔
- ↑ برای نمونہ نگاہ کنید بہ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص278-279؛ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج1، ص69 و ج11، ص30 و ج17، ص96۔
- ↑ غروی تبریزی، التنقیح (تقریرات درس خارج فقہ آیتاللہ سید ابوالقاسم خوئی)، 1407ھ، ج3، ص59؛ مشکینی، مصطلحات الفقہ، 1392شمسی، ص279۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: کاشف الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص62؛ غروی تبریزی، التنقیح (تقریرات درس خارج فقہ آیتاللہ سید ابوالقاسم خوئی)، 1407ھ، ج3، ص58-59؛ خمینی، کتاب الطہارۃ، 1398شمسی، ج3، ص323۔
- ↑ مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ کیجیے: محقق حلی شرایع الإسلام، 1408ھ، ج1، ص45؛ شہید اول، الدروس الشرعیۃ، 1417ھ، ج2، ص51؛ علامہ حلی، تحریر الاحکام، 1420ھ، ج1، ص150؛ جمعی از نویسندگان، موسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ، 1404-1427ھ، ج14، ص164۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: مقدس اردبیلی، مجمع الفائدۃ و البرہان، 1403ھ، ج3، ص199۔
- ↑ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1376شمسی، ج7، ص276؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1417ھ، ج1، ص144۔
- ↑ حسینی عاملی، مفتاح الکرامۃ، دار احیاء التراث العربی، ج1، ص143۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: شیخ طوسی، المبسوط، ج1، ص14؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، 1413ھ، ج1، ص82؛ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج1، ص421 و ج22، ص199؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1417ھ، ج1، ص145۔
- ↑ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج1، ص421۔
- ↑ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج1، ص421۔
- ↑ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1417ھ، ج1، ص145۔
- ↑ برای نمونہ نگاہ کنید بہ شیخ انصاری، کتاب الطہارۃ، 1415ھ، ج5، ص325؛ خویی، مصباح الفقاہہ، 1417ھ، ج3، ص236؛ امام خمینی، کتاب الطہارۃ، 1398شمسی، ج3، ص635۔
- ↑ فیومی، ذیل «تکفیر»۔
- ↑ عبدالمنعم، معجم المصطلحات والألفاظ الفقہیۃ، دارالفضیلۃ، ج1، ص487۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: محقق کرکی، جامع المقاصد، 1414ھ، ج1، ص164؛ شیخ انصاری، کتاب الطہارۃ، 1415ھ، ج5، ص325؛ خویی، مصباح الفقاہہ، 1417ھ، ج3، ص236؛ امام خمینی، کتاب الطہارۃ، 1398شمسی، ج3، ص635۔
- ↑ ابنادریس حلی، السرائر، 1410ھ، ج3، ص529؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج9، ص175۔
- ↑ جزیری، الفقہ علی المذاہب الاربعۃ، 1410ھ، ج5، ص194-195۔
- ↑ جمعی از نویسندگان، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ، 1404-1427ھ، ج22، ص186۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: منجد، موقع الإسلام سؤال و جواب، 1430ھ، ج1، ص938؛ رفاعی، التوصل الی حقیقۃ التوسل، 1399ھ، ص185۔
نوٹ
- ↑ مجبرہ ایسا گروہ ہے جو انسان کے افعال میں اس کے مختار ہونے کا انکار کرتا ہے اور اس کے افعال و اعمال کو صرف خدا سے منسوب کرتا ہے۔ (شہرستانی، الملل و النحل، 1364شمسی، ج1، ص97)۔
مآخذ
- ابنادریس، محمد بن احمد، السرائر: الحاوی لتحریر الفتاوی، قم، دفتر نشر اسلامی، 1410ھ۔
- ابنمنظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دار الفکر للطباعۃ و النشر و التوزیع، 1414ھ۔
- امام خمینی، سید روحاللہ، کتاب الطہارۃ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (رہ)، 1398ہجری شمسی۔
- بحرانی، یوسف بن احمد، الحدائق الناضرۃ فی احکام العترۃ الطاہرۃ، تحقیق: محمد تقی ایروانی، قم، مؤسسہ نشر اسلامی، 1405ھ۔
- جوہری، اسماعیل بن حماد، الصحاح: تاج اللغۃ و صحاح العربیۃ، تحقیق: احمد عبدالغفور عطار، بیروت، دار العلم للملایین، 1404ھ۔
- حکیم، سید محسن، مستمسک الـعـروۃ الوثقی، قم، مؤسسہ دار التفسیر، 1416ھ۔
- غروی تبریزی، علی، التنقیح فی شرح العروۃ الوثقی (تقریرات درس خارج فقہ آیتاللہ سید ابوالقاسم خوئی)، قم، نشر لطفی، 1407ھ۔
- خویی، ابوالقاسم، مصباح الفقاہۃ، قم، نشر انصاریان، 1417ھ۔
- خویی، ابوالقاسم، موسوعۃ الامام الخوئی قم، احیاء الاثار الامام الخویی، 1418ھ۔
- روحانی، محمود، المعجم الاحصائی للالفاظ القرآن الکریم، مشہد، آستان قدس رضوی، 1368ہجری شمسی۔
- سبحانی تبریزی، جعفر، الإیمان و الکفر فی الکتاب و السنۃ، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، 1416ھ۔
- شہید اول، محمد بن مکی، الدروس الشرعيۃ فی فقہ الاماميۃ، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1417ھ۔
- شیخ انصاری، مرتضی، کتاب الطہارۃ، قم، کنگرہ جہانی بزرگداشت شیخ انصاری، 1415ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الإمامیۃ، تہران، مکتبۃ المرتضويۃ، 1387ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعۃ، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1410ھ۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، انتشارات اسماعیلیان، 1363ہجری شمسی۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، تحریر الأحکام الشرعیۃ علی مذہب الإمامیۃ، تصحیح: ابراہیم بہادری، قم، مؤسسہ نشر اسلامی، 1420ھ۔
- کاشفالغطاء، محمدحسین، أصل الشیعۃ و أصولہا، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1416ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علی اکبر غفاری، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1407ھ۔
- محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الإسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان، 1408ھ۔
- محقق کرکی، علی بن حسین، جامع المقاصد فی شرح المقاصد، قم، مؤسسہ آل البیت، 1414ھ۔
- مقدس اردبیلی، احمد بن احمد، مجمع الفائدۃ و البرہان في شرح إرشاد الأذہان، تصحیح: مجتبی عراقی، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1404ھ۔
- موسوی اردبیلی، سید عبدالکریم، فقہ الحدود و التعزیرات، قم، جامعۃ المفيد، مؤسسۃ النشر، 1427ھ۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، محقق: ابراہیم سلطانی نسب، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1404ھ۔
- ہمدانی، رضا، مصباح الفقیہ، تحقیق: محمد باقری، قم، المؤسسۃ الجعفریۃ لاحیاء التراث، 1376ہجری شمسی۔
- آملی، محمدتقی، مصباح الہدی فی شرح العروۃ الوثقی، تہران، بینا، چاپ اول، 1380ھ۔
- ابنزہرہ، حمزہ بن علی، غنیۃ النزوع، تصحیح ابراہیم بہادری، قم، مؤسسۃ الإمام الصادق(ع)، 1375ہجری شمسی۔
- بابالحوائجی، سارہ، «کفر در قرآن»، در دایرۃ المعارف تشیع، جلد14، تہران، انتشارات حکمت، 1390ہجری شمسی۔
- جزیری، عبدالرحمن، الفقہ علی المذاہب الاربعۃ، بیجا، دار الکتب العلمیۃ، 1424ھ۔
- جمعی از نویسندگان، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، 1387ہجری شمسی۔
- جمعی از نویسندگان، موسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ، کویت، دارالسلاسل، 1404-1427ھ۔
- جناتی، محمدابراہیم، طہارۃ الکتابی فی فتوی السید الحکیم، نجف، مطبعۃ القضاء، 1390ھ۔
- حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، تصحیح سید محمدرضا حسینی جلالی، قم، مؤسسہ آل البیت(ع)، 1416ھ۔
- حسینی عاملی، سید محمدجواد، مفتاح الکرامۃ، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیتا۔
- خوئی، سید ابوالقاسم، موسوعۃ الامام الخوئی، قم، مؤسسۃ إحیاء آثار الامام الخوئی، 1418ھ۔
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، بیروت، دار القلم، 1412ھ۔
- رفاعی، محمدنسیب، التوصل الی حقیقۃ التوسل، بیروت، دار لبنان للطباعۃ والنشر، چاپ سوم، 1399ھ۔
- روحانی، سید محمدصادق، فقہ الصادق، قم، آیین دانش، 1392ہجری شمسی۔
- سید مرتضی، علی بن حسین، رسائل الشریف المرتضی، قم، دار القرآن الکريم، 1405ھ۔
- سیستانی، سیدعلی، توضیح المسائل، قم، انتشارات مہر، 1415ھ۔
- شہید ثانی، زین الدین بن علی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، تعلیقہ سیدمحمد کلانتر، قم، انتشارات داوری، 1410ھ۔
- شہید ثانی، زین الدین بن علی، مسالک الافہام، قم، مؤسسۃ المعارف الإسلامیۃ، 1413ھ۔
- شیخ بہایی، محمد بن حسین، حرمۃ ذبائح اہل الکتاب، بیروت، موسسۃالاعلمی للمطبوعات، 1410ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، الاقتصاد الہادی، تہران، مکتبۃ چہل ستون العامۃ و مدرستہا، 1400ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1407ھ۔
- صندوقدار، زمان، «احکام کافران و مرتدان در فقہ اسلامی»، کنفرانس ملی اندیشہہای نوین و خلاق در مدیریت، حسابداری و مطالعات حقوقی و اجتماعی، سال 1397ہجری شمسی۔
- طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، چاپ اول، 1417ھ۔
- عبد المنعم، محمود عبدالرحمن، معجم المصطلحات والألفاظ الفقہیۃ، قاہرہ، دارالفضیلۃ، 1419ھ۔
- کاشف الغطاء، محمد حسین، اصل الشیعۃ و اصولہا، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، چاپ چہارم، 1413ھ۔
- مشکینی، علی، مصطلحات الفقہ، قم، نشر الہادی، 1392ہجری شمسی۔
- منجد، محمد صالح، موقع الإسلام سؤال و جواب، بیجا، بینا، 1430ھ۔
- وحید خراسانی، حسین، توضیح المسائل، قم، مدرسہ باقر العلوم، 1421ھ۔