مد طعام

ویکی شیعہ سے
(فدیہ سے رجوع مکرر)

مُدِّ طَعام تقریبا 750 گرام غذائی اجناس آٹا، گندم، چاول اور خرما کو کہا جاتا ہے جو فقہ میں روزے کا کفارہ اور فدیہ شمار ہوتا ہے۔

شیعہ فقہا کے مطابق جو لوگ بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہیں رکھ سکتے یا حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی وہ عورت جس کو روزہ رکھنا تکلیف کا باعث بنتا ہے یا بچے کے لئے نقصاندہ ہے اور یہی عذر اگلے سال کے رمضان تک باقی رہا تو ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام فدیہ کے طور پر کسی فقیر کو دے گا۔ نیز اگر کوئی شخص مسافرت جیسے کسی شرعی عذر کی بنا پر رمضان کے روزے نہ رکھ سکے اور عذر برطرف ہونے کے باوجود اگلے رمضان تک ان روزوں کی قضا نہ کرے تو ہر دن کا ایک مد طعام دیر کرنے کا کفارہ کے عنوان سے دے گا۔

بعض حرام کاموں کا کفارہ بھی ایک مد طعام دینا ہے۔

تعریف اور اہمیت

مشہور فقہا نے مد کی مقدار کو 750 گرام طعام بیان کیا ہے۔ اور طعام سے مراد گندم، چاول، خرما آٹا وغیرہ قرار دیا ہے۔[1] جبکہ بعض نے ایک مد کی مقدار 5 .153 مثقال یعنی 719 گرام قرار دی ہے[2] جبکہ دیگر بعض فقہا نے 900 گرام قرار دیا ہے۔[3]

ایک مد طعام فقہ میں کفاروں کی مقدار معین کرنے کے لئے معیار قرار دیا گیا ہے اور فقہی کتابوں میں روزہ،[4] ظہار، حج (محرمات احرام[5] اور کفارات کے احکام میں اس کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔

اہمیت اور ماہیت

مشہور فقہا مد کی مقدار 750 گرام اور طعام سے مراد گندم، چاول، خرما گندم وغیرہ لیتے ہیں۔[6] بعض نے مد کی مقدار 5 .153 مثقال بتایا ہے جو 719 گرام بنتا ہے۔[7]اور بعض نے 900 گرام بتایا ہے۔[8]

مد طعام فقہ میں کفاروں کی مقدار کے طور پر بیان ہوا ہے اور اس کے بارے میں فقہی کتابوں میں احکام روزہ،[9] ظہار، حج (محرمات احرام[10] اور کفارات کے باب میں بحث ہوتی ہے۔

فدیہ کی مقدار کا معیار

فدیہ یا تاخیر کا کفارہ، روزہ نہ رکھنے کے باعث اس کا ایک بدل ہے۔[11] جن موارد میں ایک یا دو مد طعام روزہ کا فدیہ کے طور پر فقیر کو دیا جاتا ہے[12] وہ درج ذیل ہیں:

  • رمضان کے روزوں کی قضا کا اگلے سال تک تاخیر؛ جو شخص کسی شرعی عذر کے بغیر اگلے رمضان تک قضا کرنے میں دیر کرے تو ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام فقیر کو دینا ہوگا۔[13]
  • حاملہ خاتون اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت اپنی یا بچے کی جان کو نقصان کے خوف سے روزہ نہ رکھے۔[14]
  • جو شخص پیاس کی بیماری میں مبتلا ہو اور روزہ رکھنا اس کے لیے باعث تکلیف ہو۔[15]
  • وہ سن رسیدہ افراد جو روزہ نہیں رکھ سکتے ہیں یا روزہ رکھنا ان کے لیے مشکل ہو۔[16]

احکام

ایک مد طعام دینا واجب ہے یا دو مد، اس میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔[17] اگرچہ دو مد دینا احتیاط کے مطابق ہے۔[18] ان ساری باتوں کے باوجود مراجع تقلید ایک مد دینے کو کافی سمجھتے ہیں۔[19] نیز فقہا کے فتوے کے مطابق ایک مد طعام کی قیمت فقیر کو دینا کافی نہیں ہے بلکہ وہی طعام دینا ہوگا مگر یہ کہ یقین ہو کہ فقیر اس قیمت سے خوارک کی چیزیں خریدے گا۔[20]

کفاروں کی مقدار کا معیار

بعض محرمات احرام کا کفارہ بھی ایک مد طعام قرار دیا گیا ہے جیسے:

  • احرام کی حالت میں چڑیا کا شکار کرنا[21]
  • احرام کی حالت میں ایک ناخن کاٹنے کا کفارہ بشرطیکہ مجموعی طور پر دس ناخن سے زیادہ نہ ہو[22]
  • عہد اور نذر کا کفارہ ادا کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو[23]

نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو شخص یومیہ نافلہ نمازیں ادا نہیں کرسکتا ہے وہ اس ثواب کو حاصل کرنے کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دے سکتاہے۔[24]

حوالہ جات

  1. بنی‌ہاشمی خمینی، رسالہ توضیح‌المسائل مراجع، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ج1، ص928.
  2. شعرانی، تبصرہ المتعلمین، 1419ھ، ج1، ص103.
  3. ملاحظہ کریں: بنی‌ہاشمی خمینی، رسالہ توضیح‌المسائل مراجع، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ج1، ص928.
  4. علامہ مجلسی، بیست و پنج رسالہ فارسی، 1412ھ، ص393.
  5. علامہ حلی، ارشاد الاذہان، 1410ھ، ج1، ص319.
  6. بنی‌هاشمی خمینی، رساله توضیح‌المسائل مراجع، جامعه مدرسین حوزه علمیه قم، ج1، ص928.
  7. شعرانی، تبصره المتعلمین، 1419ھ، ج1، ص103.
  8. ملاحظہ کریں: بنی‌هاشمی خمینی، رساله توضیح‌المسائل مراجع، جامعه مدرسین حوزه علمیه قم، ج1، ص928.
  9. علامه مجلسی، بیست و پنج رساله فارسی، 1412ھ، ص393.
  10. علامه حلی، ارشاد الاذهان، 1410ھ، ج1، ص319.
  11. صدر، ماوراءالفقہ، 1420ھ، ج9، ص120.
  12. صدر، ماوراءالفقہ، 1420ھ، ج9، ص120.
  13. حکیم، مستمسک العروّۃ۔‌الوثقی، 1416ھ، ج8، ص496.
  14. حکیم، مستمسک العروّۃ۔‌الوثقی، 1416ھ، ج8، ص449.
  15. نراقی، تذکرّۃ۔ الاحباب، 1425ھ، ص147.
  16. نجفی، مجمع الرسائل، 1415ھ، ص434؛ نراقی، تذکرّۃ۔ الاحباب، 1425ھ، ص146.
  17. ملاحظہ کریں: علامہ مجلسی، بیست و پنج رسالہ فارسی، 1412ھ، ص393.
  18. حکیم، مستمسک العروّۃ۔‌الوثقی، 1416ھ، ج8، ص447و451.
  19. ملاحظہ کریں: بنی‌ہاشمی خمینی، رسالہ توضیح‌المسائل مراجع، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ج1، ص948.
  20. «کفارہ روزہ و مقدار آن‏»، دفتر حفظ و نشر آثار.
  21. علامہ حلی، ارشاد الاذہان، 1410ھ، ج1، ص319.
  22. محقق حلی، شرایع‌الاسلام، 1408ھ، ج1، ص271.
  23. مکارم، الفتاوی الجدیدہ، 1427ھ، ج2، ص326.
  24. نراقی، تحفہ رضویہ، 1426ھ، ص460.

مآخذ

  • بنی‌ہاشمی خمینی، محمدحسن، رسالہ توضیح المسایل (مراجع)، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم دفتر نشر اسلامی.
  • حکیم، سید محسن، مستمسک العروّۃ۔ الوثقی، قم، دارالتفسیر، 1416ھ۔
  • شعرانی، ابوالحسن، تبصرّۃ۔ المتعلمین فی احکام الدین- ترجمہ و شرح (فقہ فارسی)، تہران، منشورات اسلامیہ، 1419ھ۔
  • صدر، سید محمد، ماوراء الفقہ، تصحیح جعفر ہادی دجیلی، بیروت، دار الاضواء للطباعّۃ۔ و النشر و التوزیع، 1420ھ۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، ارشاد الاذہان الی احکام الایمان، تحقیق: فارس حسون، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1410ھ۔
  • علامہ مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، بیست و پنج رسالہ فارسی، تصحیح: سید مہدی رجائی، قم، انتشارات کتابخانہ آیّۃ۔ اللہ مرعشی، 1412ھ۔
  • محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، تصحیح عبدالحسین محمدعلی بقال، مؤسسہ اسماعیلیان، 1408ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، الفتاوی الجدیدہ، تصحیح: ابوالقاسم علیان نژادی و کاظم خاقانی، قم، انتشارات مدرسہ امام علی بن ابی‌طالب علیہ‌السلام، 1427ھ۔
  • نجفی، محمدحسن، مجمع الرسائل (محشّٰی) ہمراہ با حواشی تعدادی از فقہای بزرگ، مشہد، مؤسسہ صاحب الزمان علیہ‌السلام، 1415ھ۔
  • نراقی، احمد بن محمدمہدی، تذکرّۃ۔ الاحباب، تصحیح: پژوہشگاہ علوم و فرہنگ، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، 1425ھ۔
  • نراقی، محمدمہدی، تحفہ رضویہ، تصحیح: پژوہشگاہ علوم و فرہنگ، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، 1426ھ۔