عملی احکام اعتقادی احکام کے مقابلے میں[1] شریعت کے ان احکام اور قوانین کو کہا جاتا ہے جو عبادات اور معاملات سے متعلق[2] مکلف کی ذمہ داری اور وظائف کو تعیین کرتے ہیں اسی بنا پر اسے احکام تکلیفی بھی کہا جاتا ہے۔[3] یہ احکام انسان کے قول و فعل اور زندگی کے تمام حرکات و سکنات کو شامل کرتے ہیں۔[4]
شرعی اعتبار سے احکام پانچ گروہ میں تقسیم ہوتے ہیں اسی بنا پر انہیں احکام پنجگانہ بھی کہا جاتا ہے:
- واجب: وہ عمل جس کا انجام دینا ضروری اور لازم ہے اور انجام نہ دینا گناہ کا باعث ہے، جیسے نماز، روزہ اور حج وغیرہ۔[5]
- مستحب: اس عمل کو کہا جاتا ہے جس کا انجام دینا بہتر ہے، لیکن اگر انجام نہ دے تو کوئی گناہ نہیں ہے، مثلا نماز غفیلہ وغیرہ[6]
- حرام: اس عمل کو کہا جاتا هے جس کا ترک کرنا ضروری اور لازم ہے اور اس کا انجام دینا ممنوع اور موجب گناہ ہے، مثلا جھوٹ اور غیبت وغیرہ۔[7]
- مکروہ: اس عمل کو کہا جاتا ہے جس کا ترک کرنا بہتر ہے، لیکن انجام دے تو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے، مثل پرخوری وغیرہ۔[8]
- مباح: اس عمل کو کہا جاتا ہے جس کا انجام دینا اور ترک کرنا شرعی اعتبار سے مساوی ہو اور جس کے لئے کوئی ثواب یا عقاب، مدح و ذم بیان نہ ہوا ہو۔[9]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
مآخذ
|
---|
| اجتہاد و تقلید | |
---|
| شرعی احکام | |
---|
| قواعد | |
---|
| متفرقات | |
---|
| |
|