عملی احکام

ویکی شیعہ سے

عملی احکام اعتقادی احکام کے مقابلے میں[1] شریعت کے ان احکام اور قوانین کو کہا جاتا ہے جو عبادات اور معاملات سے متعلق[2] مکلف کی ذمہ داری اور وظائف کو تعیین کرتے ہیں اسی بنا پر اسے احکام تکلیفی بھی کہا جاتا ہے۔[3] یہ احکام انسان کے قول و فعل اور زندگی کے تمام حرکات و سکنات کو شامل کرتے ہیں۔[4]

شرعی اعتبار سے احکام پانچ گروہ میں تقسیم ہوتے ہیں اسی بنا پر انہیں احکام پنج‌گانہ بھی کہا جاتا ہے:

  • واجب: وہ عمل جس کا انجام دینا ضروری اور لازم ہے اور انجام نہ دینا گناہ کا باعث ہے، جیسے نماز، روزہ اور حج وغیرہ۔[5]
  • مستحب: اس عمل کو کہا جاتا ہے جس کا انجام دینا بہتر ہے، لیکن اگر انجام نہ دے تو کوئی گناہ نہیں ہے، مثلا نماز غفیلہ وغیرہ[6]
  • حرام: اس عمل کو کہا جاتا هے جس کا ترک کرنا ضروری اور لازم ہے اور اس کا انجام دینا ممنوع اور موجب گناہ ہے، مثلا جھوٹ اور غیبت وغیرہ۔[7]
  • مکروہ: اس عمل کو کہا جاتا ہے جس کا ترک کرنا بہتر ہے، لیکن انجام دے تو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے، مثل پرخوری وغیرہ۔[8]
  • مباح: اس عمل کو کہا جاتا ہے جس کا انجام دینا اور ترک کرنا شرعی اعتبار سے مساوی ہو اور جس کے لئے کوئی ثواب یا عقاب، مدح و ذم بیان نہ ہوا ہو۔[9]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، 1414ھ، ج1، ص8.
  2. علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، 1414ھ، ج1، ص8.
  3. فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، 1389ہجری شمسی، ج1، ص111؛ مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1426ھ، ج3، ص355.
  4. فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، 1389ہجری شمسی، ج1، ص111؛ مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1426ھ، ج3، ص355-356.
  5. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1426ھ، ج3، ص355.
  6. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1426ھ، ج3، ص355-356.
  7. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1426ھ، ج3، ص356.
  8. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1426ھ، ج3، ص356.
  9. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1426ھ، ج3، ص356 و ج1، ص204

مآخذ

  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃ الفقہاء، تحقیق مؤسسۃ آل البیت لإحیاء التراث، قم، مؤسسۃ آل البیت لأحیاء التراث، 1414ق/1372ہجری شمسی۔
  • فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، قم، پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی، 1389ہجری شمسی۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ: مطابق با مذہب اہل بیت، زیرنظر سید محمود ہاشمی شاہرودی، قم، مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، 1426ھ۔