عشرہ محرم

ویکی شیعہ سے
(عشرہ اول محرم سے رجوع مکرر)
محرم کی عزاداری
واقعات
امام حسینؑ کے نام کوفیوں کے خطوطحسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تکواقعۂ عاشوراواقعۂ عاشورا کی تقویمروز تاسوعاروز عاشوراواقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میںشب عاشورا
شخصیات
امام حسینؑ
علی اکبرعلی اصغرعباس بن علیزینب کبریسکینہ بنت الحسینفاطمہ بنت امام حسینمسلم بن عقیلشہدائے واقعہ کربلا
مقامات
حرم حسینیحرم حضرت عباسؑتل زینبیہقتلگاہشریعہ فراتامام بارگاہ
مواقع
تاسوعاعاشوراعشرہ محرماربعینعشرہ صفر
مراسمات
زیارت عاشورازیارت اربعینمرثیہنوحہتباکیتعزیہمجلسزنجیرزنیماتم داریعَلَمسبیلجلوس عزاشام غریبانشبیہ تابوتاربعین کے جلوس


عشرہ محرم در حقیقت ماہ محرم کی پہلی تاریخ سے دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے اور محرم الحرام ہجری قمری سال کا پہلا مہینہ ہے۔ ان دنوں میں شیعہ حضرات واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی یاد میں عزاداری کرتے ہیں۔ نویں دن کو تاسوعا اور دسویں دن کو عاشورا کہا جاتا ہے۔ بعض شیعہ علاقوں منجملہ ایران میں دو دن کی سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔

عشرہ کی تاریخوں کی مناسبتیں

کچھ شیعہ نشین علاقوں میں عشرہ محرم کے ہر دن کو کربلا کے کسی ایک شہید سے منسوب کر رکھا ہے اور اس دن اسی شہید کی عزاداری کرتے ہیں اور اسی شہید سے متعلق مصائب کو پڑھا جاتا ہے۔ مؤلف فرہنگ سوگ شیعی کے بقول ان تاریخوں کو کسی ایک شہید سے منسوب کرنے کی کوئی دینی وجہ نہیں ہے اور اس کی تاریخی وجہ بھی واضح نہیں ہے اور مختلف علاقوں میں ہر دن کے لئے مختلف مناسبتیں رکھی گئی ہیں۔[1]

تاریخوں کی مناسبتیں

  1. پہلی شب اور پہلی تاریخ: جناب مسلم بن عقیل کے مصائب۔
  2. دوسری شب اور دوسری تاریخ: کربلا میں وارد ہونے کے مصائب۔
  3. تیسری شب اور تیسری تاریخ: جناب سکینہ بنت امام حسینؑ کے مصائب۔
  4. چوتھی شب اور چوتھی تاریخ: جناب زینب سلام اللہ علیہا کے بیٹوں کے مصائب یا جناب حر بن یزید ریاحی یا طفلان مسلم کے مصائب۔ یا مشہور صحابی جیسے جناب حبیب بن مظاہر اور زہیر بن قین بجلی وغیرہ کے مصائب۔
  5. پانچویں شب اور پانچویں تاریخ: جناب علی اصغر یا اصحاب امام حسین کے مصائب۔
  6. چھٹی شب اور چھٹی تاریخ: جناب قاسم بن حسن علیہ السلام کے مصائب۔
  7. ساتویں شب اور ساتویں تاریخ: جناب علی اصغر علیہ السلام یا کچھ علاقوں میں حضرت عباس علیہ السلام کے مصائب۔
  8. آٹھویں شب اور آٹھویں تاریخ: حضرت علی اکبر علیہ السلام کے مصائب۔
  9. نویں شب اور نویں تاریخ: نویں تاریخ تاسوعا ہوتی ہے اور حضرت عباس علیہ السلام کے مصائب پڑھے جاتے ہیں۔[2]
  10. دسویں شب اور دسویں تاریخ: دسویں تاریخ روز عاشورا ہے اور اس میں خود امام حسین علیہ السّلام سے متعلق مصائب پڑھے جاتے ہیں۔[3]
  • دسویں کی شام: شام غریباں میں جناب زینب کے مصائب پڑھے جاتے ہیں۔ شام غریباں کے مراسم میں عام طور سے روشنی گل کردی جاتی ہے۔ اور بہت ہلکی روشنی جیسے شمع کی روشنی میں عزاداری کی جاتی ہے۔ بعض علاقوں میں عزاداری کے دستے عَلَم وغیرہ نہیں اٹھاتے ہیں اور زنجیرزنی اور سینہ زنی نہیں کرتے ہیں۔[4]

حسینی شیرخوار بچے

شیر خواری میں شہید ہوجانے والے امام حسین علیہ السلام کے ننھے بیٹے جناب علی اصغر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے (سنہ۱۳۸۲ش مطابق سنہ ۲۰۰۳ء) سے حسینی شیرخوار بچوں کی کانفرنس کے عنوان سے ایک تقریب ہر سال منعقد ہوتی ہے۔ یہ مراسم ماہ محرم کے پہلے جمعہ کو برپا ہوتے ہیں۔ یہ مراسم سب سے پہلے تہران میں انجام پائے اور اب دنیا کے شیعہ نشین بہت سے ملکوں میں بھی برپا ہوتے ہیں۔ اس تقریب میں خواتین اپنے شیر خوار بچوں کو لاتی ہیں۔[5]

عشرہ اول کے بعد کے ایام

  1. شام غریباں والی رات اور گیارہویں کا دن: کربلا سے کوفہ کی طرف اسیران کربلا کے قافلہ کا سفر، یا جناب زینب سلام اللہ علیہا کے مصائب۔
  2. شب دوازدہم اور بارہویں کا دن: اسیران کربلا کے قافلہ کا کوفہ میں ورود، یا امام سجاد علیہ السلام کے مصائب۔
  3. شب سیزدہم اور تیرہویں کا دن: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا، کاروان اسیران کربلا اور شہر کوفہ و راہ شام کے مصائب۔[6]

حوالہ جات

  1. مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۲۹-۲۳۰، ہادی‌منش، ہودج خون، ۱۳۸۰ش، ص۶۷-۶۸
  2. فربد، کتاب ایران (سوگواری‌ہای مذہبی در ایران)، ۱۳۸۵ش، ص۱۳۵۔
  3. مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۲۹-۲۳۰، ہادی‌منش، ہودج خون، ۱۳۸۰ش، ص۶۷-۶۸
  4. دیکھئے: رضایی، بیرجندنامہ، ۱۳۸۱ش، ص۴۷۶-۴۷۷
  5. شرح مراسم،پیشینیہ اجرایی مراسم، ہمایش شیرخوارگان حسینی(ع) برگزار شد
  6. مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۲۹-۲۳۰۔

مآخذ

  • رضائی، جمال، بیرجندنامہ، بیرجند درآغاز سدہ چہاردہم خورشیدی، تہران، ہیرمند، ۱۳۸۱ش۔
  • فربد، محمدصادق، کتاب ایران (سوگواری‌ہای مذہبی در ایران)، تہران، انتشارات بین المللی الہدی، ۱۳۸۵ش۔
  • مظاہری، محسن‌حسام، فرہنگ سوگ شیعی، تہران، نشر خیمہ، ۱۳۹۵ش۔
  • ہادی‌منش، ابوالفضل، ہودج خون، قم، مرکز پژوہش‌ہای اسلامی صدا و سیما، ۱۳۸۰ش۔