حج افراد
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
حج اِفْراد حج کے اقسام میں سے ہے اور حج قِران کی طرح ان لوگوں کا وظیفہ ہے جو مکہ یا اس کے قریب زندگی گزار رہے ہوں۔ اس کے مراحل بھی حج تمتع کی طرح ہیں لیکن حج کی اس قسم میں قربانی کرنا واجب نہیں ہے۔ بعض اوقات حج تمتع کو حج اِفراد میں تبدیل کرنا ضروری ہے۔
اقسام حج
حج کی تین قسمیں ہیں: حج تمتّع، حج قِران اور حج اِفراد۔ حج کی اس قسم کو حج افراد کہنے کی وجہ یہ ہے اس حج میں عمرہ مفردہ نہیں ہے [1]جبکہ حج تمتع میں عمرہ تمتع ہے۔
- حج افراد بھی حج قران کی طرح اہل مکہ اور ان لوگوں کا وظیفہ ہے جن کا محل سکونت مکہ سے 48 میل (تقریبا 86 کیلو میٹر) سے کم فاصلے پر واقع ہو بعض فقہاء اس فاصلے کو 12 میل (تقریبا 21.5 کیول میٹر) قرار دیتے ہیں۔[2] ان افراد کیلئے حج کے بعد عمرہ مفردہ انجام دینا چاہئیے یا نہیں اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔[3]
مستحب حج میں حاجی مخیر ہے ان تین اقسام میں سے جس قسم کو بھی انتخاب کرے۔[4]
حج افراد کے اعمال
حج اِفراد کے مراحل اور اعمال حج تمتع کے اعمال کی طرح ہے فرق صرف یہ ہے کہ اس میں قربانی واجب نہیں ہے۔ (اگرچہ مستحب ہے۔[5]) یہ مراحل درج ذیل ہیں:[6]
- احرام: اگر محل سکونت شخص پانچ میقات سے زیادہ مکے کے قریب ہو تو اپنے گھر سے ہی مُحرِم ہونا چاہئے لیکن اگر اس کا گھر دور ہو تو کسی ایک میقات سے محرم ہونا ضروری ہے۔
- وقوف عرفات 9 ذی الحجہ اور مشعر عید کے دن بین الطلوعین۔
- عید قربان کے دن منا کے اعمال بجا لانا: رمی جمرہ عقبہ اور حلق یا تقصیر
- ایام تشریق میں منا کے اعمال
- منا میں رات گزارنا۔
- مکہ کے اعمال: طواف زیارت اور اسکی نماز، سعی بین صفا و مروہ، طواف نساءاور اس کی دو رکعت نماز۔
مشہور فقہاء معتقد ہیں کہ حج افراد میں طواف زیارت، طواف نساء اور انکی نماز کو عرفات میں وقوف سے پہلے انجام دے سکتے ہیں اس صورت میں آیا ہر طواف کے بعد احرام سے خارج ہونا اور تلبیہ کہنا ضروری ہے یا نہیں اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔
مناسک حج افراد حج تَمتُّع اور حج قِران کی طرح حج کے مہینوں (شوال، ذوالقعدہ اور ذی الحجہ) میں انجام دینا ضروری ہے۔
حج کی نوعیت میں تبدیلی
- مشہور فقہاء معتقد ہیں کہ جس شخص کا وظیفہ حج افراد ہو، وہ اختیاری حالت میں حج تمتع نہیں بجا لا سکتا ہے۔[7][8]
- حائض یا وہ شخص جو وقت تنگ ہونے کی وجہ سے عمرہ تمتع نہیں بجا لا سکتا اسے چاہیئے کہ اپنی حج کو "حج افراد" میں تبدیل کرے اور بقیہ اعمال کو اس کے مطابق انجام دے۔[9] ان اشخاص پر ضروری ہے کہ "حج افراد" کو بجا لانے کے بعد عمرہ مفردہ بجا لائے۔[10]
حوالہ جات
مآخذ
- مناسک حج مطابق فتاوای امام خمینی و مراجع معظم تقلید، محمد رضا محمودی، مرکز تحقیقات حج بعثہ مقام معظم رہبری، نشر مشعر، چاپ چہارم، ۱۳۸۷ش.
- فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۳، ص۲۱۶-۲۱۷۔
- مستند الشیعۃ، احمد بن محمد مہدی نراقی، مؤسسۃ آل البیت لاحیاء التراث، مشہد۔
- جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، محمد حسن نجفی (م. ۱۲۶۶ ق)، ہفتم، بیروت، دار احیاء التراث العربی۔