وقوف مشعر

ویکی شیعہ سے
محدودہ مَشعر الحرام

وقوف مَشعر سے مراد مشعر میں توقف کرنا ہے جو حج کے واجب اعمال میں سے تیسرا عمل ہے جسے عید قربان کے دن بین الطلوعین سرزمین مشعرالحرام میں انجام دیا جاتا ہے۔ عرف عام میں توقف صدق آنے کی مقدار تک مشعر میں رہنا حج کے واجب رکن میں سے ہے۔

مشعر

مَشْعَر یا مَشْعَرُالحرام جسے مُزْدَلِفِہ بھی کہا جاتا ہے میدان عرفات اور منا کے درمیان واقع ایک درہ ہے۔ جس کی لمبائی تقریبا 4 کیلو میتر ہے۔ یہ جگہ حرم کے احاطے میں واقع ہے۔ اکثر حجاج یہاں سے رمی جمرات کیلئے کنکریاں جمع کرتے ہیں۔

وقوف

وقوف سے مراد توقف اور ٹہرنا ہے۔ حج میں دو قسم کے وقوف واجب ہیں: وقوف عرفات اور وقوف مشعر۔ مشعر اور منا میں رات گزارنا بھی حج کے غیر واجب رکن میں سے ہے لیکن عمرہ میں ان میں سے کوئی ایک بھی نہیں پایا جاتا۔

واجبات وقوف مشعر

حجاج کرام روز عرفہ مشعر الحرام کی طرف کوچ کرتے ہیں اور عید قربان کے دن طلوع آفتا تک یہاں توقف کرتے ہیں۔ اکثر مراجع تقلید وقوف کی واجب مقدار جو حج کے رکن میں شمار ہوتی ہے، کو عین کی دن بین الطلوعین قرار دیتے ہیں۔ بعض فقہاء رات کا کچھ حصہ توقف کرنا بھی اس کا حصہ قرار دیتے ہیں۔[1] عید قربان کی رات مشعر میں گزارنا واجب ہونے میں مختلف فتوا موجود ہے۔[2]

وقوف کے علاوہ بعض مراجع خاص مقدرا میں ذکر اور خدا کی یاد میں مشغول رہنے کو بھی ضروری قرار دیتے ہیں۔[3]

حج کا رکن

مشعر میں توقف کرنا بھی حج کے ارکان میں سے ہے لیکن مذکورہ ساری مدت اگر چہ واجبات میں سے ہے لیکن رکن نہیں ہے بلکہ اس میں سے رکن صرف وہی مقدار ہے جسے عرف میں توقف کہا جائے۔ اس توقف کی دو حالت ہے: اختیاری اور اضطراری۔ اگر مذکورہ مدت میں حاجی بے ہوش یا نیند کی حالت میں رہے تو اس کا حج صحیح نہیں ہے۔[4]


وقوف اختیاری

عام حالت میں حجاج پر عرفہ کے دن بین الطلوعین مشعر میں حاضر رہنا واحب ہے۔ چنانچہ اس وقوف میں سے کچھ مقدار بھی درک کرے تگذر جائے تو اس کا حج صحیح ہے۔[5]

جو شخص عمداً اور بغیر کسی دلیل کے اتنی مقدار بھی توقف نہ کرے تو اس کا حج باطل ہے۔[6]

وقوف اضطراری

جو شخص فراموشی یا کسی اور شرعی عُذر کی وجہ سے اگر وقوف اختیاری کو درک نہ کر پائے تو اگر عید قربان کے طلوع آفتاب سے ظہر تک کا کچھ حصہ بهی مشعر الحرام میں حاضر ہو جائے تو اسے وقوف اضطراری مشعر کہا جاتا ہے اور اس کا حج بھی صحیح ہے۔[7]

خواتین اور ناتواں افراد کا وقوف

خواتین، ضعیف اور عمر رسیدہ افراد کیلئے مشعر میں رہنے کی واجب مقدر آدھی رات سے طلوع فجر تک ہے۔اس کے بعد یہ افراد منا کی طرف کوچ کر سکتے ہیں۔ البتہ اگر طلوع آفتاب تک مشعر میں رہنا ان کیلئے کوئی مشکل ایجاد نہ کرتا ہو تو رہنا بہتر ہے۔[8]

مستحبات وقوف مشعر

اس وقوف کے بعض مستحبات درج ذیل ہیں:

  • عبادت اور ذکر خدا میں مشغول رہنا،
  • رمی جمرات کیلئے اسی سرزمین سے کنکریاں(حداقل ۷۰ کنکریاں) جمع کرنا،
  • نماز مغرب و عشاء کو یہاں پہنچنے تک مؤخر کرنا (مگر یہ کہ آدھی رات سے گذر جائے)اور دنوں نماز کو ایک ساتھ ایک اذان اور دو اقامہ کے ساتھ پڑھنا[9]

حوالہ جات

  1. مناسک حج، م۹۷۰
  2. مناسک حج، م۹۷۳
  3. مناسک حج، م۹۷۰
  4. مناسک حج، م۹۵۴
  5. مناسک حج، م۹۵۵ و م۹۵۶
  6. مناسک حج، م۹۶۰
  7. مناسک حج، م۹۶۵
  8. مناسک حج، م۹۷۴
  9. مناسک حج، م۹۸۹

مآخذ

  • مناسک حج مطابق فتاوای امام خمینی و مراجع معظم تقلید، محمدرضا محمودی، مرکز تحقیقات حج بعثہ مقام معظم رہبری، نشر مشعر، چاپ چہارم، ۱۳۸۷ہجریشمسی۔