روح اللہ (لقب)

ویکی شیعہ سے

روح‌ اللہ حضرت عیسی کے القاب میں سے ہے۔ متعدد شیعہ احادیث[1] اور زیارت‌ ناموں میں «السَّلَامُ عَلَى عِيسَى رُوحِ اللَّہِ»[2] کی تعبیر کے ساتھ اس لقب کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ روح‌ اللہ کا مطلب روح خدا کے حامل شخصیت کے ہیں۔ سورہ نساء کی آیت نمبر 171 میں بھی بغیر صراحت کے اس لقب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے: «إِنَّمَا الْمَسِیحُ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ رَسُولُ اللَّہِ وَ کَلِمَتُہُ أَلْقَاہَا إِلَی مَرْیَمَ وَ رُوحٌ مِنْہُ؛ جناب عیسیٰ بن مریم اللہ کے رسول ہیں اور اس کا کلمہ جسے اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اللہ کی طرف سے ایک خاص روح ہیں۔»

حضرت عیسی کا «روح‌ اللہ» کے لقب سے ملقب ہونے کی کئی وجوہات بیان کی گئ ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں: حضرت عیسی کا وجود شکم مادر میں خدا کے حکم سے ٹہرا ہے نہ نطفہ کے ذریعے،[3] آپ دینی حوالے سے لوگوں کی احیا،[4] آپ مردوں کو زندہ کرتے تھے،[5] اور ان پر خدا کی رحمت (روح یعنی رحمت) کا موجب تھے۔[6]

لفظ «روح» کا «خدا» کی طرف اضافہ کو اصطلاح میں «اضافہ تشریفی» کہا جاتا ہے؛ یعنی ایک گران‌ قدر اور شرافت والی روح جو «روح خدا» کہنے کے لایق ہے۔ «روح‌ اللہ» اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ انسان اگرچہ ایک مادی وجود ہے لیکن معنوی اور روحانی اعتبار سے الہی روح کا حامل ہے۔[7]

روح‌ اللہ کو نام کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس نام سے مشہور افراد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی سب سے نمایاں ہیں۔

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1363ش، ج2، ص306، ح1؛ صفار قمی، بصائر الدرجات، 1404ھ، ص118
  2. ملاحظہ کریں: مشہدی، المزار الکبیر، 1419ھ، ص497؛ ابن طاووس، مصباح الزائر، 1417ھ، ص146۔
  3. طبرسی، تفسیر جوامع الجامع (فارسی)، 1375ش، ج2، ص21؛ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، ج6، ص 359۔
  4. طبرسی، تفسیر مجمع البیان (فارسی)، چاپ اول، ج4، ص56۔
  5. مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ج4، ص256۔
  6. طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، ج6، ص 359۔
  7. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج 17، ص127 - 128۔

مآخذ

  • قرآن کریم۔
  • سید بن‌ طاووس، سید علی بن موسی، مصباح الزائر، تحقیق: مؤسسۃ آل البیت لإحیاء التراث، قم، مؤسسۃ آل البیت لإحیاء التراث، چاپ اول، 1417ھ۔
  • صفار قمی، أبو جعفر محمّد بن حسن، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمّد، تحقیق: محسن کوچہ باغی التبریزی، قم، مکتبۃ آیۃاللّہ المرعشی النجفی، چاپ دوم، 1404ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع (فارسی)، ترجمہ: احمد امیری شادمہری، مشہد، آستان قدس رضوی، چاپ اول، 1375ش۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر مجمع البیان (فارسی)، ترجمہ: حسین نوری و محمد مفتح، تہران، فراہانی، چاپ اول۔
  • طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، تحقیق: عاملی، احمد حبیب قصیر، مکتب الاعلام الاسلامی، چاپ اول، 1409ھ۔
  • کلینی، محمّد بن یعقوب، الکافی، تحقیق: علی‌اکبر غفّاری، تہران، دار الکتب الإسلامیّۃ، چاپ پنجم، 1363ش۔
  • مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق: جواد قیومی، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، چاپ اول، 1419ھ۔
  • مصطفوی، حسن، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، 1417ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ دہم، 1371ش۔