مندرجات کا رخ کریں

"ابو بکر بن ابی قحافہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 83: سطر 83:
[[ابوجعفر اسکافی معتزلی]] کہتا ہے : اگر ابوبکر نے سب سے پہلے اسلام لایا ہے تو پھر اس نے خود کہیں پر بھی اس کو ایک فضیلت کے طور پر بیان کیوں نہیں کیا ہے یہاں تک کہ سقیفہ میں بھی اس کو بیان نہیں کیا ہے اور بلکہ انکے حامیوں میں سے بھی کسی صحابی نے اس طرح کا ادعا تک نہیں کیا ہے۔<ref>شرح نہج البلاغہ، ص۲۲۴</ref>
[[ابوجعفر اسکافی معتزلی]] کہتا ہے : اگر ابوبکر نے سب سے پہلے اسلام لایا ہے تو پھر اس نے خود کہیں پر بھی اس کو ایک فضیلت کے طور پر بیان کیوں نہیں کیا ہے یہاں تک کہ سقیفہ میں بھی اس کو بیان نہیں کیا ہے اور بلکہ انکے حامیوں میں سے بھی کسی صحابی نے اس طرح کا ادعا تک نہیں کیا ہے۔<ref>شرح نہج البلاغہ، ص۲۲۴</ref>


{{تاریخ اسلام}}
اہل سنت کی بعض کتابوں میں ذکر ہوا ہے کہ قریش کے معاشرے میں ابوبکر کے منزلت کی وجہ سے ابوبکر مسلمان ہونے کے بعد مکہ کے کچھ لوگ [[عثمان بن عفان|عثمان بن عفّان]]، [[زبیر بن عوام]]، [[عبدالرحمن بن عوف]]، [[سعد بن ابی وقاص]]، اور [[طلحۃ بن عبیداللہ]] <ref>ابن اسحاق، سیرہ، ص۱۲۱؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۷-۲۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲-۵۳</ref>، مسلمان ہوگئے ہیں۔ جبکہ بعض نے ان روایات اور ان لوگوں کا ابوبکر کی دعوت پر اسلام لانے کو تردید کیا ہے اور کہتے ہیں کہ ان میں سے بعض (زبیر، سعد و طلحہ) کی عمر اور ابوبکر کی عمر میں تقریبا بیس سال کا فرق ہے اور اس کے ہم معاشر نہیں بن سکتے تھے۔<ref>نک: طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۷</ref> اور دوسری بات یہ کہ ابن سعد کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ان افراد میں سے ہے جنہوں نے [[عثمان بن مظعون]] کے ساتھ اسلام لایا ہے نہ کہ ابوبکر کے ساتھ۔ اس سے احتمال دیا جاسکتا ہے ان لوگوں کی [[عمر |عمر بن خطاب]] کی [[چھ رکنی شورای]] کی رکنیت اور کچھ دوسرے وجوہات کی بنا پر بعد والے راویوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ ان کے اسلام لانے کی وجہ کو ابوبکر کی ہدایت قرار دیکر دوسروں پر فوقیت دیں، اس احتمال کو کچھ ایسی روایات<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۳۹</ref>  تقویت دیتی ہیں جن میں کچھ اور افراد ان سے اسلام لانے میں آگے ہیں۔۔<ref>وات، ص۸۶-۸۸؛ نیز نک: EI۲؛ زریاب، ص۱۱۵-۱۱۶</ref>
اہل سنت کی بعض کتابوں میں ذکر ہوا ہے کہ قریش کے معاشرے میں ابوبکر کے منزلت کی وجہ سے ابوبکر مسلمان ہونے کے بعد مکہ کے کچھ لوگ [[عثمان بن عفان|عثمان بن عفّان]]، [[زبیر بن عوام]]، [[عبدالرحمن بن عوف]]، [[سعد بن ابی وقاص]]، اور [[طلحة بن عبیداللہ]]<ref>ابن اسحاق، سیرہ، ص۱۲۱؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۷-۲۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲-۵۳</ref>، مسلمان ہوگئے ہیں۔ جبکہ بعض نے ان روایات اور ان لوگوں کا ابوبکر کی دعوت پر اسلام لانے کو تردید کیا ہے اور کہتے ہیں کہ ان میں سے بعض (زبیر، سعد و طلحہ) کی عمر اور ابوبکر کی عمر میں تقریبا بیس سال کا فرق ہے اور اس کے ہم معاشر نہیں بن سکتے تھے<ref>نک: طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۷</ref> اور دوسری بات یہ کہ ابن سعد کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ان افراد میں سے ہے جنہوں نے [[عثمان بن مظعون]] کے ساتھ اسلام لایا ہے نہ کہ ابوبکر کے ساتھ۔ اس سے احتمال دیا جاسکتا ہے ان لوگوں کی [[عمر |عمر بن خطاب]] کی [[چھ رکنی شورای]] کی رکنیت اور کچھ دوسرے وجوہات کی بنا پر بعد والے راویوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ ان کے اسلام لانے کی وجہ کو ابوبکر کی ہدایت قرار دیکر دوسروں پر فوقیت دیں، اس احتمال کو کچھ ایسی روایات<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۳۹</ref>  تقویت دیتی ہیں جن میں کچھ اور افراد ان سے اسلام لانے میں آگے ہیں۔۔<ref>وات، ص۸۶-۸۸؛ نیز نک: EI۲؛ زریاب، ص۱۱۵-۱۱۶</ref>


=== مسلمانوں پر تشدد کا دَور ===
=== مسلمانوں پر تشدد کا دَور ===
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم