مندرجات کا رخ کریں

فضل بن عباس بن عبد المطلب

ویکی شیعہ سے
فضل بن عباس بن عبد المطلب
کوائف
کنیتاباعبد الله / ابامحمد
محل زندگیمکہ اور مدینہ
مہاجر/انصارمہاجر
نسب/قبیلہقریش، بنی ہاشم
اقاربپیغمبر اکرمؐ (چچازاد بھائی) • امام علیؑ (چچازاد بھائی) • عباس (والد) • لُبابہ (والدہ) • امام حسنؑ (داماد) • عبد اللہ بن عباس (بھائی) • عبید اللہ بن عباس (بھائی) • قثم بن عباس (بھائی)
دینی معلومات
جنگوں میں شرکتفتح مکہ، جنگ حنین
ہجرتمدینہ
وجہ شہرتصحابہ
دیگر فعالیتیںنقل روایت


فَضل بن عباس بن عبد المُطَّلِب، رسول اللہؐ کے چچازاد بھائی اور صحابی تھے، جنہوں نے ہمیشہ پیغمبر اکرمؐ اور امام علیؑ کی حمایت کی۔ وہ فتح مکہ، جنگ حُنَین اور حَجَّۃُ الوداع میں شریک تھے۔ فضل نے رسول اللہؑ کو غسل دینے اور دفن کرنے میں حصہ لیا اور واقعہ سقیفہ بنی ساعدہ میں ابوبکر کی بیعت نہیں کی۔ کتاب کَشفُ الغُمَّۃ میں اِربِلی کے مطابق، فضل حضرت فاطمہؑ کی تشییع و تدفین میں شریک ہوئے۔

فضل بن عباس سے ابو ہُرَیرہ اور عبد اللہ بن عباس کے توسط بعض احادیث نقل ہوئی ہیں۔ ان کی اکلوتی اولاد ام کلثوم نے پہلے امام حسنؑ سے شادی کی اور پھر بعد میں ابو موسیٰ اشعری سے شادی کی۔

تعارف

فضل بن عباس بن عبد المطلب، قبیلہ بنی ہاشم سے تھے۔[1] رشتے میں پیغمبر اکرمؐ کے چچازاد بھائی اور عباس کے بڑے بیٹے تھے۔[2] ان کی کنیت ابا عبداللہ اور ابا محمد ہے[3] اور ان کی والدہ لُبابہ بنت حارث بن حزن تھی جو رسول اللہؐ کی زوجہ میمونہ بنت حارث بن حزن کی بہن تھیں۔[4] فضل بن عباس کو اصحاب رسول[5] اور حدیث کے راویوں[6] میں شمار کیا جاتا ہے جن سے ابوہریرہ اور عبداللہ بن عباس جیسے لوگوں نے حدیثیں نقل کی ہیں۔[7]

اَنساب الاَشراف (تیسری صدی کی تصنیف) میں ان کا تعارف ایک خوبصورت، سچے اور زاہد آدمی کے طور پر کیا گیا ہے[8] جو منفرد اخلاقی خصوصیات کے حامل تھے۔[9] پیغمبر اکرمؐ نے ان کی شادی کا اہتمام کیا تھا[10] اور ان کی شادی کی تقریب میں شرکت کی تھی۔[11] ان کی اکلوتی اولاد ام کلثوم نے پہلے امام حسنؑ سے اور پھر ابو موسیٰ اشعری سے شادی کی۔[12] ام کلثوم تنہا وہ خاتون ہیں جو ظَہْرِ کوفہ (موجودہ نجف) میں دفن ہوئی۔[13]

نبی کی صحبت

فضل بن عباس فتح مکہ میں رسول اللہؐ کے ساتھ تھے[14] اور آپؐ کے ساتھ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے۔[15] وہ جنگ حنین[16] اور حجۃ الوداع میں شریک تھے۔[17] اس نے رسول اکرمؐ کی وفات سے پہلے کی بیماری کے دوران آنحضرت کی مدد کی۔[18] اور آپؐ کی وفات کے بعد حضور اکرمؐ کو غسل دینے[19] اور آپؐ کے بیٹے ابراہیم کے جسم کو غسل دینے میں شریک ہوئے۔[20]

امام علی علیہ السلام کی حمایت

فضل ان لوگوں میں سے تھا جو سقیفہ بنی ساعدہ میں ہاشمی جماعت میں شامل تھے جہاں اس نے امیر المومنینؑ اور انصار کے دفاع میں بات کی۔[21] سقیفہ بنی ساعدہ کے واقعہ کے بعد اس نے امام علیؑ کی حمایت کی اور ابوبکر بن ابی قحافہ کی بیعت نہیں کی۔[22] اِربلی کی کتاب کَشفُ الغُمَّۃ کے مطابق آپ نے حضرت فاطمہؑ کی تشییع و تدفین میں شرکت کی۔[23] فضل بن عباس نے امام علی علیہ السلام کے دفاع[24] اور ان کی مدح[25] میں کچھ اشعار لکھے ہیں:

و کان ولیُّ الأمر بعد محمدٍعلیٌّ و فی کلّ المواطن صاحبہ
وصی رسول اللہ حقا و صہرہو أوّل من صلّی و ما ذمّ جانبہ۔[26]

(ترجمہ:پیغمبر کے بعد ولایت، علیؑ کا حق ہے، علیؑ ہر جگہ اور ہر میدان میں پیغمبرؐ کے ساتھ تھے، اور وہ پیغمبرؐ کے برحق وصی اور داماد ہیں، وہ سب سے پہلے (پیغمبر کے ساتھ) نماز پڑھنے والے ہیں۔ اور ان کی دینداری میں کوئی مذمت نہیں ہوئی ہے۔)

وفات

فضل بن عباس کی تاریخ وفات کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ان کی وفات ابوبکر کے دور خلافت میں سنہ 13 ہجری کو جنگ اجنادَیْن (مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان جنگ) میں ہوئی ہے۔؛[27] ایک اور گزارش کے مطابق اسی سال مرج الصُّفّر کے دن ہوئی ہے۔[28] ان کی تاریخ وفات کو سنہ 18 ہجری اور شام میں طاعونِ عَمَواس کے سبب قرار دی گئی ہے۔[29] ایک اور قول کے مطابق عمر بن خطاب کے دور خلافت میں جنگ یرموک کے دوران وفات پا گئے ہیں۔[30]

حوالہ جات

  1. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  2. ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 1415ق، ج5، ص287.
  3. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  4. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  5. ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 1415ق، ج5، ص287.
  6. ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 1415ق، ج5، ص287.
  7. ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 1415ق، ج5، ص287.
  8. بلاذری، اَنساب الاَشراف، 1417ق، ج4، ص24.
  9. بلاذری، اَنساب الاَشراف، 1417ق، ج4، ص24–26.
  10. ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 1415ق، ج5، ص287.
  11. عسکری، «فضل بن عباس»، ص503.
  12. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  13. بلاذری، اَنساب الاَشراف، 1417ق، ج4، ص26.
  14. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  15. عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الأعظم، 1426ق، ج22، ص229.
  16. یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج2، ص62.
  17. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  18. عسکری، «فضل بن عباس»، ص508 و 509.
  19. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  20. ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج1، ص114.
  21. زبیر بن بکار، الاخبار الموفقیات، 1392ق، ص595-599؛ یعقوبی، تاریخ، دار صادر، ج2، ص128.
  22. عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الأعظم، 1426ق، ج33، ص304.
  23. اربلی، کشف الغمۃ، 1421ق، ج1، ص474–475.
  24. عسکری، «فضل بن عباس»، ص516.
  25. ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب، 1379ق، ج3، ص52.
  26. ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب، 1379ق، ج3، ص52.
  27. عسکری، «فضل بن عباس»، ص519.
  28. ابن اثیر، اسد الغابۃ، 1415ق، ج4، ص349.
  29. یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج2، ص151.
  30. عسکری، «فضل بن عباس»، ص519.

مآخذ

  • ابن اثیر، علی بن محمد، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1415ھ۔
  • ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1415ھ۔
  • ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1410ھ۔
  • ابن شہر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، قم، علامہ، چاپ اول، 1379ھ۔
  • اِربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، قم، الشریف الرضی، 1421ھ۔
  • بلاذری، احمد بن یحیی، اَنساب الاَشراف، بیروت، دار الفکر، چاپ اول، 1417ھ۔
  • زبیر بن بکار، الاخبار الموفقیات، بہ تحقیق سامی مکی العانی، بغداد، مطبعہ العانی، 1392ھ۔
  • عاملی، سید جعفر مرتضی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، قم، مؤسسہ علمی فرہنگی دار الحدیث، 1426ھ۔
  • عسکری، عبد الرضا، «فضل بن عباس»، دائرۃ المعارف صحابہ پیامبر اعظم(ص)، تہران، سازمان تبلیغات اسلامی، 1393ہجری شمسی۔
  • یعقوبی، احمد بن ابی یعقوب، تاریخ یعقوبی، بیروت، دار صادر، بی تا.