سنہ 1 ہجری
(سنہ 1 ہجری کے واقعات سے رجوع مکرر)
سنہ ۲ ہجری سنہ ۰ ہجری | |
622 اور 623ء | |
---|---|
امامت | |
پیغمبر اکرمؐ کی نبوت | |
اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
پیغمبر اکرمؐ، مدینہ | (حکومت: 1 ـ 11ھ) |
اہم واقعات | |
پیغمبر اکرمؐ کی مکہ سے مدینہ ہجرت | |
واقعہ لیلۃ المبیت | |
اسلام میں پہلی مسجد، مسجد قُبا کی بنیاد رکھی گئی | |
مہاجرین اور انصار کے درمیان عقد اُخُوَّت | |
ولادت | |
مختار ثَقَفی | |
عبداللہ بن زبیر | |
زیاد بن ابیہ | |
وفات / شہادت | |
اسعد بن زرارہ |
سنہ 1 ہجری قمری، ہجرت سے شروع ہونے والے کیلنڈر کا پہلا سال ہے۔
یہ سال پیغمبر اکرمؐ کی بعثت کے 14 سال بعد اور عام الفیل کے 53 سال بعد سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس کا پہلا دن 1 محرم بمطابق جمعہ 19 جولائی 622 ء اور آخری دن 29 ذی الحجہ بمطابق 7 جون 623 ء ہے۔[1]
اس سال کا اہم ترین واقعہ پیغمبر اکرمؐ اور مسلمانوں کے ایک گروہ کا مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنا ہے۔ اسلام کی پہلی مسجد، مسجد قبا اور مسجد نبوی کی بنیاد اسی سال رکھی گئی ہے۔
اہم واقعات
- 1 ربیع الاول، قریش کی طرف سے پیغمبر اکرمؐ کو قتل کرنے کی سازش اور لیلۃ المَبیت کا واقعہ۔[2]
- رسول خداؐ کی مکہ سے مدینہ ہجرت۔[3]
- پیغمبر اکرمؐ کے مشہور صحابی سلمان فارسی کا اسلام لانا (جمادی الاول)۔[4]
- مدینہ کے یہودی عبد اللہ بن سلام کا اسلام لانا۔[5]
- 15 ربیعالاول: اسلام کی پہلی مسجد، مسجد قُبا کی بنیاد رکھی گئی۔[6]
- اسلام میں پہلی نماز جمعہ اور رسول اکرمؐ کا پہلا خطبہ۔[7]
- مسجدالنبی کی بنیاد رکھی گئی۔[8]
- اسلام میں پہلی نماز میت۔[9]
- انصار اور مہاجرین کے درمیان عقد اخوت۔[10]
- رسول خداؐ اور یہودیوں کے درمیان صلح اور امن کا معاہدہ[11]
- پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے دُستور المدینہ تحریر کی گئی[12]
- پیغمبر اکرمؐ کی حضرت عائشہ سے شادی۔[13]
- مدینہ پر مشرکین کے ممکنہ حملے کو روکنے کے لئے شوال کے مہنے میں سریہ عُبَیدۃ بن حارث۔[14] ابنہشام اس سریہ کی تاریخ کو دوسری ہجری قرار دیتے ہیں۔[15]
ولادت اور وفات
- وفات اَسعد بن زُرارہ، اسعد الخیر کے نام سے معرف صحابی پیغمبر اور مدنیہ کے پہلے مسلمانوں میں سے تھا۔[16]
- ولادت مختار ثَقَفی تابعین میں سے تھے جنہوں نے امام حسینؑ کے خون کا بدلہ لینے کے لئے قیام کیا۔[17]
- ولادت عبداللہ بن زُبیر، معاویہ کی وفات کے بعد مکہ میں خلافت مدعی تھے۔[18]
- ولادت زیاد بن اَبیہ حضرت علیؑ اور بنی اموی کے سرکاری ملازموں میں سے تھا[19]
حوالہ جات
- ↑ سایٹ تبدیل تاریخ ہجری
- ↑ طوسی، المصباح المتۃجد، 1411ھ، ص791۔
- ↑ طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ص146-148۔
- ↑ شیرازی، الدرجات الرفیعۃ، 1983م، ص199۔
- ↑ مسعودی، التنبیہ و الاشراف، قاہرہ، ص201۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص397۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص394۔
- ↑ ابنزبالہ، اخبار المدینہ، 2003ء، ص74۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج3، ص465۔
- ↑ ابنہشام، السیرہ النبویہ، بیروت، ج1، ص505۔
- ↑ ابناسحاق، سیرت رسول اللّہ، 1361ہجری شمسی، ج2، ص561۔
- ↑ عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی، 1385ہجری شمسی، ج5، ص127، 136۔
- ↑ ابنعبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج4، ص1881۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص402۔
- ↑ ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج1، ص591۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج3، ص459۔
- ↑ ابناثیر، أسدالغابۃ، 1409ھ، ج4، ص347۔
- ↑ ابنحجر عسقلانی، الاصابہ، 1415ھ، ج4، ص80۔
- ↑ ابنعبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج2، ص523۔
مآخذ
- ابناثیر، علی بن محمد، اسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، بیروت، دارالفکر، 1409ھ۔
- ابناسحاق، سیرت رسول اللّہ، ترجمۃ رفیع الدین اسحاق محمد بن ہمدانی، چاپ اصغر مہدوی، تہران، 1361ہجری شمسی۔
- ابنحجر عسقلانى، احمد بن على، الإصابۃ فى تمييز الصحابۃ، تحقيق عادل احمد عبد الموجود و على محمد معوض، بيروت، دارالكتب العلميۃ، 1415ھ۔
- ابنزبالہ، محمد بن حسن، اخبار المدینہ، مدینہ، مرکز بحوث و دراسات المدینہ المنورہ، 2003ء۔
- ابنسعد، محمد بن سعد، طبقات الکبری، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1410ھ۔
- ابنعبد البر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، بیروت، دارالجیل، 1412ھ۔
- ابنہشام، عبدالملک، السیرہ النبویہ، بیروت، دارالمعرفہ، بیتا۔
- شیرازی، سید علیخان، الدرجات الرفیعۃ فی طبقات الشیعۃ، بیروت، موسسۃ الوفاء، 1983ء۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبو الفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، چاپ دوم، 1387ھ۔
- طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد، بیروت، مؤسسۃ فقہ الشیعہ، الطبعۃ الاولی، 1411ھ/1991ء۔
- عاملی، جعفر مرتضی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم(ص)، قم، 1385ہجری شمسی۔
- مسعودی، علی بن حسین، التنبیہ و الاشراف، تصحیح عبداللہ اسماعیل الصاوی، قاہرۃ، دارالصاوی، بیتا۔
- واقدی، محمد بن عمر، المغازی، بیروت، الاعلمی، 1409ھ۔