مندرجات کا رخ کریں

اصحاب ایکہ

ویکی شیعہ سے
(اصحاب الایکہ سے رجوع مکرر)
اصحاب ایکہ
کوائف
نامایکہ
قرآنی ناماصحاب ایکہ
زبانعربی
نبیحضرت شعیب
محل زندگیحجاز اور شام کے درمیان
اہم خصوصیاتناپ تول میں کمی، بت پرستی، حضرت شعیب کی تبلیغ کو روکنے کی کوشش
سرانجامعذاب الہی سے ہلاک ہو گئے


اصحابِ ایکہ، وہ قوم ہے جسے قرآن میں کم تولنے اور بت پرستی کی وجہ سے مذمت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ تفسیری اور حدیثی منابع کے مطابق اصحابِ ایکہ نے اپنی گناہوں خصوصاً ناپ تول میں کمی سے باز رہنے سے متعلق ان کے نبی حضرت شعیب کی دعوت کو ٹھکرایا اور ان کی دعوت کو روکنے کی کوشش کی۔ آخر کار وہ اللہ کے عذاب میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو گئے۔ یہ قوم حجاز سے شام کے تجارتی راستے میں رہائش پذیر تھی۔ قرآن میں اصحابِ ایکہ کا ذکر چار مرتبہ آیا ہے۔

تعارف

اصحابِ ایکہ وہ قوم تھی جو حجاز سے شام کے تجارتی راستے میں واقعہ "ایکہ"[یادداشت 1] نامی علاقے میں زندگی بسر کرتی تھی۔[1] ایکہ مدین کے قریب ایک مشہور بستی تھی۔[2] "اصحاب الایکہ" کا لفظ قرآن میں چار مرتبہ آیا ہے: سورہ حجر آیت 78، سورہ شعراء آیت 176، سورہ ص آیت 13 اور سورہ ق آیت 14۔[3] مفسرین کے مطابق اس قوم کو ان کے مختلف گناہوں کی وجہ سے مذمت کی گئی ہے اور انہوں نے اپنے نبی حضرت شعیب کی دعوت کو مسترد کر دیا۔[4] اور آخر کار یہ قوم حضرت شعیب کی تکذیب کے بعد اللہ کے عذاب کا شکار ہو کر تباہ ہو گئے۔[5]

اصحاب ایکہ اور اہل مدین

مفسرین کے درمیان اس بات پر اختلاف ہے کہ آیا اصحاب ایکہ اور قوم مدین ایک ہی قوم ہیں جنہیں قرآن میں دو مختلف ناموں سے یاد کیا گیا ہے، یا یہ دو الگ قومیں ہیں جن کے نبی مشترک تھے اور ان کی خصوصیات بھی ملتی جلتی تھیں۔[6] بعض محققین اکثر مفسرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت شعیب پہلے اہل مدین میں مبعوث ہوئے تھے۔ اس کے بعد ان کے ہلاک ہونے کے بعد انہوں نے اصحاب ایکہ کی ہدایت کی ذمہ داری سنبھالی۔[7]

آخر الذکر نظریے کی دلیل کے لیے نبی اکرمؐ کی ایک حدیث [8]، مفسر قرآن قتادہ بن دعامہ کا ایک قول [9] اور قرآن میں اصحاب ایکہ اور قوم مدین کے عذاب کے فرق کو پیش کیا جاتا ہے۔ قرآن میں اصحابِ ایکہ کے عذاب کو "عَذابُ یَوْمِ الظُّلَّۃِ" (ابر اور بادل والے دن کا عذاب) کہا گیا ہے، جبکہ اہل مدین کے عذاب کو "رَجْفہ" (شدید زلزلہ) اور "صَیحہ" (خوفناک آواز) کہا گیا ہے۔[10] مزید برآں، قرآن میں سورہ اعراف کی آیت نمبر 85 میں حضرت شعیب کو "اہلِ مدین کا بھائی" کہا گیا ہے، لیکن اصحاب ایکہ کا بھائی نہیں کہا گیا۔[11]

خصوصیات

اصحابِ ایکہ کی خصوصیات میں ناپ تول میں کمی اور بت پرستی شامل ہیں:

ناپ تول میں کمی

ایک تحقیق کے مطابق قرآن کی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اصحابِ ایکہ کا سب سے بڑا انحراف ناپ تول میں کمی تھا۔[12] مختلف منابع کے مطابق اصحاب ایکہ ناپ تول میں کمی،[13] ناپ تول میں دھوکہ دہی، حتیٰ کہ وہ اشیاء کے رنگ اور کیفیت میں بھی تبدیلی کرتے تھے،[14] تجارت میں مختلف قسم کے دھوکے اور فساد سے کام لیتے تھے،[15] قطب الدین راوندی نے اپنی کتاب "قصص الانبیا" میں امام سجادؑ سے نقل کیا ہے کہ حضرت شعیب نے اپنے ہاتھوں سے پیمانے اور ترازو بنائے تاکہ لوگ صحیح ناپ تول کریں اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھیں۔ ابتدا میں لوگ انصاف سے ناپ تول کرتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ وہ ناپ تول میں دھوکہ دینے لگے۔[16]

آیت اللہ مکارم شیرازی کی کتاب تفسیر نمونہ کے مطابق اصحابِ ایکہ ایک اہم تجارتی مقام پر مقیم ہونے کی وجہ سے[17] دوسروں سے اشیاء کو کم قیمت پر خریدتے اور اپنے پاس موجود اشیاء کو مہنگے داموں بیچتے تھے۔[18] اپنی اشیاء کی ناپ تول میں بہت محتاط ہوتے، مگر دوسروں کی اشیاء کو لاپرواہی سے ناپ تول کرتے تھے۔۔[19] تیسری اور چوتھی صدی کے مورخ طبری کے مطابق اصحاب ایکہ اس قسم کے معاملات اور دھوکہ بازی سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ایک پرتعیش زندگی گزارتے تھے۔[20]

بت پرستی

روایات کے مطابق اصحابِ ایکہ قدرتی اور جغرافیائی نعمتوں سے مالا مال تھے، لیکن اللہ کا شکر ادا کرنے کے بجائے وہ بت پرستی میں مبتلا ہو گئے۔[21] وہ سرسبز درختوں کی پوجا کرتے تھے[22] اور قیامت اور روز جزا کا انکار کرتے تھے۔[23]

حضرت شعیب کی دعوت اور اصحاب ایکہ کا رد عمل

تاریخی اور تفسیری منابع کے مطابق جب اصحابِ ایکہ میں شرک اور فساد عام ہوا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب کو ان کی طرف بھیجا۔[24] حضرت شعیب لوگوں کو اللہ کی عبادت کرنے،[25] تقویٰ اختیار کرنے، گناہوں سے بچنے اور خلوص کے ساتھ اللہ کی اطاعت کرنے کی تلقین کرتے تھے،[26] اور شرک اور بت‌ پرستی سے دور رہنے کی دعوت دیتے تھے۔[27]

اسی طرح حضرت شعیب قوم ایکہ کو ناپ تول میں کمی[28] اور فساد برپا کرنے سے منع کرتے تھے۔[29] قتل[30] و غارت اور لوٹ مار[31] سے باز رہنے کا حکم دیتے تھے۔ اسی طرح گناہوں سے توبہ نہ کرنے کی صورت میں اللہ کے عذاب مبتلاء ہونے سے خبردار کرتے تھے۔[32]

ابنِ عباس کے مطابق اصحابِ ایکہ مختلف راستوں پر بیٹھ کر حضرت شعیب کے خلاف پروپیگنڈا کرتے اور انہیں عوام کا دشمن اور انہیں گمراہ کرنے والا قرار دیتے تھے۔[33] التفسیر المنیر کے مطابق وہ حضرت شعیب کو دھمکیاں دے کر ان کی دعوت کو ناکام کرنے کی کوشش کرتے تھے۔[34]

مختلف منابع کے مطابق اصحابِ ایکہ حضرت شعیب کی باتوں کی تکذیب کرتے[35] انہیں دیوانہ قرار دیتے،[36] انہیں جھٹلاتے،[37] جادوگر اور ساحر قرار،[38] نیز اپنی طرح کا ایک عام انسان قرار دیتے تھے جو ان پر کوئی برتری اور فضیلت نہیں رکھتا۔[39]

ہلاکت

اصحابِ ایکہ حضرت شعیب کی باتوں کو جھٹلانے[40] کے ساتھ یہ بھی کہا کرتے تھے کہ اگر وہ سچے ہیں تو ان پر آسمان سے پتھر برسائے جائیں یا انہیں اس عذاب میں مبتلا کریں جس سے وہ ڈراتے ہیں۔[41] خدا نے اتمام‌ حجت کے بعد ان کو عذاب الہی میں مبتلاء کیا۔[42]

تفسیری اور حدیثی منابع کے مطابق اصحابِ ایکہ کو سات دن تک شدید گرمی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس طرح کہ ان کی سرزمین پر ہوا کا ایک جھونکا بھی نہیں آیا۔ پھر ایک بادل نمودار ہوا، جس کے سایہ میں وہ گرمی سے بچنے کے لیے جمع ہوئے۔ اچانک، اس بادل سے آگ برسنے لگی، اور تمام افراد ہلاک ہو گئے۔[43]

حوالہ جات

  1. ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج1، ص185؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص330۔
  2. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص330۔
  3. دشتی، «اصحاب ایکہ» ص386۔
  4. طیب، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، 1369شمسی، ج10، ص83؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص341؛ زحیلی، التفسیر المنیر، 1411ھ، ج8، ص289۔
  5. تفسیر جوامع الجامع، 1412ھ، ج3، ص170۔
  6. دشتی، «اصحاب ایکہ» ص389۔ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص331؛ طبرسی، مجمع البیان، 1372ش‏، ج7، ص317؛ میبدی، کشف الاسرار، 1371شمسی، ج7، ص147۔
  7. دشتی، «اصحاب ایکہ» ص389۔
  8.  ابن ‏ابی ‏حاتم، تفسیر القرآن العظیم، 1419ھ، ج13، ص774۔
  9. سیوطی، الدر المنثور، 1404ھ، ج5، ص71۔
  10. خسروانی، تفسیر خسروی، 1390ق‏، ج6،‌ ص289۔
  11. خسروانی، تفسیر خسروی، 1390ق‏، ج6،‌ ص289۔
  12. دشتی، «اصحاب ایکہ» ص387۔
  13. مجلسی، بحارالأنوار،1403ھ، ج‏12، ص380۔
  14. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص333؛ طیب، اطیب البیان، 1369شمسی، ج10، ص83؛ امین، تفسیر مخزن العرفان، ج9، ص248۔
  15. ابن اثیر، الکامل فی التاریخ‏، 1385شمسی، ج1، ص157۔
  16. راوندی، قصص الأنبیاء(ع)، 1409ھ، ص142۔
  17. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص333۔
  18. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص333۔
  19. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص333۔
  20. طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص326۔
  21. النویری‏، نہایۃ الأرب، النویری، 1423ھ، ج‏13، ص168؛ بیومی، دراسات تاریخیۃ من القرآن الکریم، 1408ھ، ج‏1، ص291۔
  22. شیبانی، نہج البیان،1413ھ، ج‏4، ص 98۔
  23. سبزواری، الجدید، 1406ھ، ج‏7، ص10؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج22، ص241۔
  24. حسینی، انوار درخشان، 1380ھ، ج‏12، ص76۔
  25. النویری، نہایۃ الأرب، النویری، 1423ھ، ج‏13، ص169۔
  26. طبرسی، مجمع البیان، 1372ش‏، ج7، ص317۔
  27. حسینی، انوار درخشان، 1380ھ، ج‏12، ص76۔
  28. النویری، نہایۃ الأرب، النویری، 1423ھ، ج‏13، ص169۔
  29. امین، تفسیر مخزن العرفان، ج9، ص284۔
  30. ثقفی تہرانی، روان جاوید در تفسیر قرآن مجید، 1398ھ، ج4، ص125۔
  31. ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج1، ص185؛ جرجانی، جلاء الأذہان، 1378ھ، ج4، ص267۔
  32. طبرسی، مجمع البیان، 1372ش‏، ج7، ص318۔
  33. زحیلی، التفسیر المنیر، 1411ھ، ج8، ص289۔
  34. زحیلی، التفسیر المنیر، 1411ھ، ج8، ص289۔
  35. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص341۔
  36. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص338۔
  37. طبرسی، مجمع البیان، 1372ش‏، ج7، ص317۔
  38. زحیلی، التفسیر المنیر‏، 1411ھ، ج8، ص289۔
  39. جرجانی، جلاء الأذہان، 1378ھ، ج7، ص97۔
  40. اشکوری، تفسیر شریف لاہیجی، 1373شمسی، ج3، ص394۔
  41. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص339۔
  42. شاہ‌عبدالعظیمی، تفسیر اثنی‌عشری، 1363شمسی، ج12، ص221۔
  43. مجلسی، بحارالأنوار،1403ھ، ج‏12، ص380؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج‏1، ص327؛ طبرسی، مجمع البیان، 1372ش‏، ج7، ص317۔

نوٹ

  1. «ایکہ» گھنے درختوں پر مشتمل علاقے کو کہا جاتا ہے جسے فارسی میں «بیشہ» سے تعبیر کی جاتی ہے۔ (مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج15، ص331)۔

مآخذ

  • ابن‌اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ‏، بیروت، دار الصادر، 1385ھ۔
  • ابن‌کثیر، حافظ ابن‌کثیر‏، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، دارالفکر، بی‌تا۔
  • اشکوری، محمد بن علی، تفسیر شریف لاہیجی، تصحیح: جلال الدین محدث، تہران، دفتر نشر داد، چاپ اول، 1373ہجری شمسی۔
  • النویری، احمد بن عبدالوہاب، نہایۃ الأرب فی فنون الأدب‏، قاہرہ‏، دار الکتب و الثائق القومیۃ، چاپ اول، 1423ھ۔
  • امین، نصرت‏ بیگم‏، تفسیر مخزن العرفان در علوم قرآن‏، بی‌جا، بی‌نا، چاپ اول، بی‌تا۔
  • ثقفی تہرانی، محمد، روان جاوید در تفسیر قرآن مجید، تہران، برہان، چاپ دوم، 1398ھ۔
  • جرجانی، حسین بن حسن‏، جلاء الأذہان و جلاء الأحزان، تصحیح، جلال‏ الدین محدث، تہران، دانشگاہ تہران‏، چاپ اول، 1378ھ۔
  • حسینی ہمدانی، محمد، انوار درخشان در تفسیر قرآن، تہران، لطفی، 1380ھ۔
  • دشتی، سید محمود، «اصحاب ایکہ» در دانشنامہ دائرۃ المعارف قرآن کریم(ج3)، قم، مؤسسہ بوستان کتاب، 1382ہجری شمسی۔
  • زحیلی، وہبہ‏، التفسیر المنیر فی العقیدۃ و الشریعۃ و المنہج‏، دمشھ، دار الفکر، چاپ دوم، 1411ھ۔
  • سبزواری، محمد، الجدید فی تفسیر القرآن المجید، بیروت، دار التعارف للمطبوعات‏، چاپ اول، 1406ھ۔
  • شاہ‏‌عبدالعظیمی، حسین، تفسیر اثنی عشری، تہران، نشر میقات، چاپ اول، 1363ہجری شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن حسن‏، تفسیر جوامع الجامع‏، تصحیح: ابوالقاسم‏ گرجی، قم، مرکز مدیریت حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، 1412ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن‏، مجمع البیان فی تفسیر القرآن‏، تصحیح: فضل‌اللہ یزدی طباطبایی، ہاشم رسولی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ش‏۔
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، بیروت، دار التراث‏، چاپ دوم، 1387ھ۔
  • طیب، عبدالحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، نشر اسلام، چاپ دوم، 1369ہجری شمسی۔
  • قطب الدین راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ‏، قصص الأنبیاء (للراوندی)، مصحح: غلامرضا عرفانیان یزدی، مشہد، مرکز پژوہش ہای اسلامی، چاپ اول، 1409ھ۔
  • قطب، سید، فی ظلال القرآن‏، بیروت، دار الشروھ، چاپ سی و پنجم، 1425ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، محقھ، جمعى از محققان‏، بیروت‏، دار إحیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔
  • مغنیہ، محمدجواد، التفسیر الکاشف، قم،‌ دار الکتاب الإسلامی، چاپ اول، 1424ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران‏، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ دہم، 1371ہجری شمسی۔
  • مہران، محمد بیومی، دراسات تاریخیۃ من القرآن الكريم، بیروت، دار النہضۃ العربیۃ، چاپ دوم، 1408ھ۔
  • میبدی، احمد بن محمد، کشف الاسرار و عدۃ الابرار (معروف بہ تفسیر خواجہ عبداللہ انصاری)، تحقیق: علی‌اصغر حکمت، تہران، امیر کبیر، چاپ پنجم، 1371ہجری شمسی۔
  • ابن ابی ‏حاتم، عبدالرحمن بن محمد، تفسیر القرآن العظیم، ریاض، مکتبۃ نزار مصطفی البازُ چاپ سوم، 1419ھ۔
  • خسروانی، علیرضا، تفسیر خسروی، تحقیھ، محمدباقر بہبودی، تہران، كتابفروشی اسلامیہ، چاپ اول، 1390ق‏۔
  • سيوطى، عبدالرحمن بن ابى‏بكر، الدر المنثور فى التفسير بالماثور، قم، كتابخانہ عمومى حضرت آيت اللہ العظمى مرعشى نجفى( رہ)، چاپ اول، 1404ھ۔
  • شیبانی، محمد بن حسن، نہج البیان عن کشف معانی القرآن، قم، نشر الہادی، چاپ اول، 1413ھ۔