سنہ 9 ہجری
(سنہ ۹ ہجری سے رجوع مکرر)
سنہ ۱۰ ہجری سنہ ۸ ہجری | |
630 اور 631ء | |
---|---|
امامت | |
پیغمبر اکرمؐ کی نبوت | |
اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
پیغمبر اکرمؐ، مدینہ | (حکومت: 1 ـ 11ھ) |
اہم واقعات | |
غزوہ تبوک | |
ابلاغ آیات برائت | |
پیغمبر اکرمؐ کا نجران کے عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ | |
آیت اخوت کا نزول | |
اصحاب عَقَبہ کا واقعہ | |
مسجد ضِرار کی تعمیر | |
وفات / شہادت | |
وفات ام کلثوم بنت پیغمبرؐ |
سنہ 9 ہجری، ہجرت سے شروع ہونے والے کیلنڈر کا نواں سال ہے۔
اس سال کا پہلا دن یکم محرم بروز جمعہ بمطابق 23 اپریل 630 عیسوی اور آخری دن بروز پیر 29 ذی الحجہ بمطابق 11 اپریل 631 عیسوی ہے۔[1]
اس سال مختلف قبائل کی نمائندگی میں بہت سے گروہ اور وفد پیغمبر اکرم (ص) کے پاس مدینہ آئے اور اسلام قبول کیا۔ اسی سبب اس سال کو سنۃ الوفود (گروہوں کا سال) کہا جاتا ہے۔ غَزوہ تَبوک، حدیث منزلت کا صادر ہونا، امام علیؑ کے توسط سے آیات برائت کا ابلاغ، نجران کے عیسائیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کا مباہلہ اور اصحاب عَقَبہ کا واقعہ اس سال کے اہم واقعات میں شمار کئے جاتے ہیں۔
اہم واقعات
- زکات کا واجب ہونا اور 1 محرم کو پیغمبر اکرمؐ کے توسط سے مختلف علاقوں میں نمائندں کے ذریعے پہلی بار زکات کی جمع آوری۔[2]
- جزیرہ نمائے عرب کے مختلف قبائل جیسے بنیاسد اور لخم وغیرہ کا مدینہ میں پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں حاضری اور اسلام قبول کرنا۔[3] اسی بنا پر اس سال کو سنۃ الوفود کا نام دینا۔[4]
- ابلاغ آیات برائت: آیات برائت کو پہنچانے میں ابوبکر کی جگہ امام علیؑ کو معین کرنا 1 ذیالحجہ۔[5]
- مباہلہ: پیغمبر اکرمؑ کا نجران کے عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ 24 ذیالحجہ۔[6]
- غزوہ تبوک، 19 رجب۔[7]
- بعض صاحب ثروت افراد کی طرف سے غزوہ تبوک میں شرکت نہ کرنے کے لئے بہانہ تراشیاں۔[8]
- منافقین کی طرف سے جنگ میں شرکت کرنے انکار اور ان کے بارے میں آیات کا نزول۔[9]
- جنگ تبوک میں پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا اور حدیث منزلت ارشاد فرمائی۔[10]
- اصحاب عقبہ کا واقعہ جس میں بعض صحابہ نے پیغمبر اکرمؐ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔[11]
- منافقین کی جانب سے مسجد ضرار کی تعمیر اور پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اسے نابود کرنے کا حکم اور اس کے بارے میں آیات کا نزول۔[12]
- پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے ابو سفیان اور مغیرہ بن شعبہ کو لات کے بت کو توڑنے کا حکم دیا۔[13]
- پیغمبر اکرمؐ کی جانب سے حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی موت کی پیشگوئی اور ماہ رجب میں اس کی موت۔[14]
- پیغمبر اکرمؐ کی جانب سے بُریدۃ بن حُصَیب کو خراج لینے کے لئے بنی اسلم اور بنی غفار کی طرف بھیجنا۔[15]
- تاریخ اسلام میں قصہ گوئی کی ثقافت کی ابتداء کرنے والے صحابی تمیم بن اوس بن خارجہ داری کا اسلام قبول کرنا۔[16]
جنگیں
- رومیوں کے ساتھ غزوہ تبوک کا واقعہ 19 رجب۔[17]
- قبیلہ بنی تمیم کے ساتھ سریہ عُیینۃ بن حِصن فزاری، ماہ محرم۔[18]
- قبیلہ خَثْعم کے ساتھ سريۃ قطبۃ بن عامر بن حديدۃ، ماہ صفر۔[19]
- قبیلہ بنیکلاب کے ساتھ سریہ ضحاک بن سُفیان کِلابی، ربیع الاول۔[20]
- حبشیوں کے ساتھ سریہ عَلقَمۃ بن مُجَزّز مُدلِجی، ربیع الثانی۔[21]
- قبیلہ طی کے بت کو ختم کرنے کے لئے سریہ علی بن ابیطالبؑ ربیع الثانی۔[22]
- عذرہ و بلی قبائل کے ساتھ سریہ عُکّاشۃ بن مِحصَن، ماہ ربیع الثانی۔[23]
وفات
- ام کلثوم بنت رسول اللہؐ کی وفات، شعبان المعظم۔[24]
حوالہ جات
- ↑ سایت تبدیل تاریخ ہجری
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص121؛ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج3، ص973؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص123۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الکلوک، 1387ھ، ج3، ص9۶۔
- ↑ ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، ج2، ص5۶0
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص122-123؛ طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج5، ص3؛ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، بیروت، ج2، ص545؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، 1380ھ، ج2، ص73۔
- ↑ رجوع کریں: محمدی ریشہری، فرہنگنامہ مباہلہ، 1395ہجری شمسی، ص83-87۔
- ↑ السیرۃ النبویۃ، ج2، ص515؛ دلائل النبوۃ، ج5، ص4۶9
- ↑ توبہ: 49؛ سیرہ ابن ہشام، ج4، ص159، بہ نقل از: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام محمد، ص511۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، بیروت، ج2، ص517۔
- ↑ مفید، ارشاد، ص70، بہ نقل از: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام محمد، ص515۔
- ↑ تاریخ یعقوبی، ج2، ص۶8 و التنبیہ و الاشرف، ص23۶ و معارف ابن قتیبہ، 343 و امتاع الاسماع، ج1، ص479 و البدایہ و النہایہ، ج5، ص20 و سیرہ حلبیہ، ج3، ص142، بہ نقل از: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام محمد، ص523۔
- ↑ سیرہ ابن ہشام، ج4، ص173 و امتاع الاسماع، ج1، ص480، بہ نقل از: آیتی، تاریخ پیامبر اسلام محمد، ص524۔
- ↑ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1378ھ، ج3، ص99۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص122۔
- ↑ ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص121۔
- ↑ نک: ابن حجر، فتح الباری، ج 21، ص39؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 2، ص448۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، بیروت، ج2، ص515؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج5، ص4۶9۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص122۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص122-123۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص123۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص123-124۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص124۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج2، ص124-125۔
- ↑ تاریخ طبری، ج8، المتخب من کتاب ذیل المذیل، ص۶
مآخذ
- ابنحجر العسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فى تمییز الصحابۃ، تحقيق عادل احمد عبدالموجود و على محمد معوض، بيروت، دارالكتب العلميۃ، 1415ھ۔
- ابنسعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، 1410ھ۔
- ابنقتیبہ، عبداللہ بن مسلم، المعارف، تحقیق ثروت عكاشۃ، قاہرۃ، الہیئۃ المصریۃ العامۃ للكتاب، چاپ دوم، 1992ء۔
- ابنعبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت، دارالجیل، 1412ھ۔
- ابنہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویۃ، تصحیح ابراہیم آبیاری، مصطفی سقا، عبدالحفیظ شبلی، بیروت، دارالمعرفہ، بیتا۔
- بلاذری، أحمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، بیروت، 1417ھ۔
- بلاذری، أحمد بن یحیی، فتوح البلدان، بيروت، دار و مكتبۃ الہلال، 1988ء۔
- بیہقی، ابوبکر احمد بن حسین، دلائل النبوۃ و معرفۃ أحوال صاحب الشریعۃ، تحقیق عبدالمعطی قلعجی، دارالکتب العلمیۃ، بیروت، 1405ھ۔
- ابنخیاط، خلیفہ، تاريخ خليفۃ بن خياط، تحقيق فواز، بيروت، دارالكتب العلميۃ، 1415ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تصحیح فضلاللہ یزدی طباطبایی و ہاشم رسولی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
- طبری، محمد بن جریر بن یزید، تاریخ الأمم و الملوک، بیروت، دارالتراث، 1378ھ۔
- عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیاشی، تحقیق ہشام رسولی، تہران، مکتبۃ العلمیۃ الاسلامیۃ، 1380ھ۔
- محمدی ریشہری، محمد، سیدرسول موسوی، حسن فرزانگان، فرہنگنامہ مباہلہ، قم، دارالحدیث، 1395ہجری شمسی۔
- مسعودی، علی بن حسین، التنبیہ و الاشراف، تصحیح عبداللہ اسماعیل الصاوی، قاہرہ، دارالصاوی، بیتا۔
- مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الارشاد، تحقیق مؤسسۃ آل البیت(ع) لاحیاء التراث، قم، المؤتمر العالمی لالفیۃ الشیخ المفید، 1413ھ۔
- مقریزی، احمد بن علی، إمتاع الأسماع بما للنبى من الأحوال و الأموال و الحفدۃ و المتاع، تحقيق محمد عبدالحمید النمیسى، بیروت، دارالكتب العلمیۃ، 1420ھ۔
- واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، تحقیق مارسدس جونس، بیروت، موسسۃ الاعلمی، چاپ سوم، 1409ھ۔
- یعقوبی، احمد بن ابی یعقوب، تاریخ یعقوبی، بیروت، دار صادر، بیتا۔