مندرجات کا رخ کریں

زنا

ویکی شیعہ سے
(زانیہ سے رجوع مکرر)

زِنا، مرد اور عورت کے درمیان نکاح پڑھے بغیر ہونے والے باہمی جنسی رابطے کا نام ہے۔ زنا گناہ کبیرہ اور اس کی حرمت بدیہیات میں سے ہے۔ زنا کے مختلف شرائط کے پیش نظر اس کی سزا بھی مختلف ہوتی ہے۔ غیر شادی شدہ شخص کے زنا کی سزا سو کوڑے، زنائے محصنہ یعنی شادی شدہ شخص کی سزا سنگسار، نسبی محارم سے زنا اور زبردستی کئے جانے والے زنا کی سزا قتل ہے۔

فقہاء کے فتوے کے مطابق زنا صرف گواہی اور زنا کرنے والے کے اقرار سے ثابت ہوتا ہے اور میڈیکل لیبارٹری رپورٹ سے زنا ثابت نہیں ہوتا ہے۔ زنا سے مختلف فقہی احکام لاگو ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ شادی شدہ خاتون یا وہ خاتون جو عدہ میں ہے، سے زنا کرنے سے وہ عورت زنا کرنے والے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے؛ یعنی کسی بھی صورت میں اس سے شادی ممکن نہیں ہے۔

مفہوم‌ شناسی

فقہاء کی نظر میں زنا، مرد اور عورت کے درمیان اس جنسی رابطے کو کہا جاتا ہے جو نکاح کے بغیر یا مرد کے کسی کنیز کے مالک ہوئے بغیر واقع ہو یا عقد نکاح یا مالک ہونے کے شبہہ کے ساتھ نہ ہوا ہو۔[1] یہ رابطہ اس وقت زنا شمار ہوگا جب مرد کا آلہ تناسل حشفہ کی مقدار میں عورت کی شرمگاہ یا دبر میں داخل ہو جائے۔[2]

زنا، گناہ کبیرہ

مسلمان علما نے زنا کو گناہ کبیرہ[3]اور اس کی حرمت کو دین کے بدیہیات میں سے قرار دیا ہے۔[4] 13ویں صدی ہجری کے فقیہ، صاحب جواہر کا کہنا ہے کہ زنا حرام ہونے کے بارے میں تمام ادیان کا اتفاق ہے۔[5] انجیل میں زنا ترک کرنے کو حضرت موسیؑ کے دس احکام میں سے ایک قرار دیا ہے۔[6]اور بعض مواقع میں اس کی سزا سنگسار ہے۔[7] قرآن مجید میں زنا اور اس کے احکام کے بارے میں سات آیتیں ذکر ہوئی ہیں۔[8]احادیث کی کتابوں کا ایک حصہ بھی زنا سے مربوط روایات سے مختص کیا گیا ہے۔[9] احادیث میں زنا، کسی ییغمبر کے قتل اور کعبہ ویران کرنے جیسی تعبیر کے ساتھ ذکر ہوا ہے[10] اور اس کے دنیوی اور اخروی آثار ذکر ہوئے ہیں۔ زندگی میں برکت نہ ہونا،[11] ظاہری نور ختم ہونا، عمر کم ہونا، فقر[12] اور حادثاتی موت[13] زنا کے دنیوی آثار میں ذکر ہوئے ہیں جبکہ حساب میں سختی، الہی غضب، جہنم میں ہمیشہ رہنا اخروی آثار میں سے ذکر ہوئے ہیں۔[14]

زنا کی ممانعت کے فلسفہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ نسب کے اختلاط کو روکنے، نسب کو محفوظ رکھنے، بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشرے میں امن و سلامتی پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔[15]

سزائیں

فقہی کتابوں میں زنا کے لئے تین سزائیں؛ کوڑے، قتل اور سنگسار، ذکر ہوئی ہیں جن میں سے ہر سزا، زنا کی کسی خاص قسم میں دی جاتی ہے۔

کوڑے مارنا، سر منڈوانا اور جلاوطنی: بالغ، عاقل، آزاد اور غیر شادی شدہ زانی کی سزا سو کوڑے،

  • کوڑے مارنا، سر منڈوانا اور جلا وطنی: زنا کرنے والے بالغ، عاقل، آزاد اور غیر شادی شدہ مرد یا عورت کی حدّ سو کوڑے،[16]سر منڈوانا،[17] اور اپنے وطن کے علاوہ کسی اور جگہ ایک سال کی جلاوطنی ہے۔[18] کوڑے مارنے کی سزا سورہ نور کی آیت نمبر 2 میں مذکور ہے۔ اس آیت کے مطابق جب کوڑے مارتے ہوئے مومنین کی ایک جماعت کا موجود ہونا ضروری ہے۔[19]
  • قتل: نسبی محارم (جیسے ماں، بہن، اور بیٹی) سے زنا کرنے، زنا بالجبر (زبردستی زنا)،[20] غیر مسلم مرد کا مسلمان عورت سے زنا کرنے، نیز کئی بار کوڑے کی سزا دینے کے بعد پھر سے زنا کے مرتکب ہونے کی سزا قتل ہے۔[21]
  • سنگسار: زنائے محصنہ کی حد سنگسار ہے۔[22] شادی شدہ آزاد مرد یا عورت اگر کسی بالغ اور عاقل سے زنا کرے تو اسے زنائے محصنہ کہا جاتا ہے۔[23] جس شخص کو سنگسار کا حکم سنایا گیا ہے اس کو چاہئے کہ غسل کرے۔ پھر مرد کو کمر تک اور عورت کو سینے تک دفن کرنے کے بعد ان پر سنگسار کیا جائے گا یہاں تک کہ مر جائے۔[24] آزاد بوڑھے مرد اور عورت اگر شادی شدہ ہوں تو ان کی سزا سنگسار سے پہلے 100 کوڑے بھی ہیں۔[25]

زنا اگر کسی مقدس مکان جیسے مسجد، مذہبی شخصیات کے مقبروں میں انجام پائے یا مقدس دن جیسے ماہ رمضان میں ہو تو سزا میں شدت آئے گی اور حد کے علاوہ تعزیر بھی ہوگا۔ نیز مردہ عورت کے ساتھ زنا کرنے کا حکم بھی یہی ہے۔[26]

زنا کی سزا اسلامی ممالک جیسے ایران، سعودی عرب اور پاکستان کے قوانین میں بھی ذکر ہوئی ہے۔[27]

زنا کے بعض فقہی احکام

زنا کے بعض فقہی احکام مندرجہ ذیل ہیں:

  • زنا کے ذریعے نسب تشکیل نہیں پاتا ہے۔ اسی لئے زنا کے ذریعے پیدا ہونے والا بچہ نہ مرد سے منسوب ہے اور نہ ہی عورت سے۔[28]
  • مشہور فقہاء کے مطابق، کسی عورت کی ماں یا بیٹی سے زنا کرنے سے وہ عورت اس پر حرام ہوتی ہے؛ اس شرط کے ساتھ کہ زنا شادی سے پہلے ہوا ہو۔[29]
  • شوہر دار عورت اگر طلاق سے پہلے زنا کرے تو اکثر مراجع تقلید کے فتوے کے مطابق وہ عورت زانی مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوگی۔[30]لیکن بعض مراجع[31] کا کہنا ہے کہ وہ عورت زانی پر ہمیشہ کے لئے حرام نہیں ہوگی۔[32]
  • غیر شادی شدہ عورت اگر زنا کرے تو مشہور فقہا کے مطابق اس کے لئے عدت نہیں ہے؛[33] لیکن شادی شدہ عورت اگر زنا سے حاملہ ہو جائے اور شوہر سے طلاق لے تو عدت ختم ہونے کے بعد شادی کر سکتی ہے؛ اگر چہ وضع حمل ابھی نہیں ہوا ہو۔[34]
  • اگر کسی مرد نے بیوی پر زنا کا الزام لگایا اور ان کے درمیان لعان[یادداشت 1]واقع ہوگیا تو وہ عورت اس مرد پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔[35]
  • اگر زانی حد جاری کرتے وقت بھاگ جائے اور اس کی سزا سنگسار ہو جو اقرار سے ثابت ہوئی ہو تو مشہور فقہا کا کہنا ہے کہ اس پر دوبارہ سزا نہیں ہوگی؛ لیکن اگر سزا کوڑے ہو یا سنگسار اور گواہی کے ذریعے ثابت ہوئی ہو تو اسے دوبارہ لایا جائے گا تاکہ سزا دی جا سکے۔[36]
  • کوڑے اور سنگسار کی سزا اس وقت دی جا سکتی ہے جب زنا کرتے ہوئے زانی کو اس کی حرمت کا پتہ ہو۔[37]
  • مندرجہ ذیل موارد میں زنا کی سزا ساقط ہوتی ہے: وطی بالشبہہ (یعنی زنا کرنے والا اپنی بیوی سمجھ کر زنا کرے)، شادی کا دعوی کرے، یا زنا کرنے پر مجبور ہو[38]یا حاکم کے پاس زنا ثابت ہونے سے پہلے زانی توبہ کرے۔[39]
  • زنا کی حد، حق اللہ ہے۔ اسی لئے کسی کے مطالبہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور قاضی اپنے علم کے مطابق اسے جاری کر سکتا ہے۔[40] اسی طرح قاضی کی طرف سے گواہی کا مطالبہ کئے بغیر اگر کوئی شخص خود سے گواہی دے تو وہ بھی قبول ہوگی۔[41]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایع‌ الاسلام، 1408ق، ج4، ص136؛ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج6، ص475.
  2. محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج4، ص136.
  3. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص258؛ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج6، ص475.
  4. خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1408ق، ج1، ص274.
  5. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص258.
  6. کتاب مقدس،‌ سفر خروج، باب20، آیہ 1 تا 18.
  7. کتاب مقدس، سفر تثنیہ، 22: 23-24؛ کتاب مقدس، سفر لاویان، 20: 11-12.
  8. سورہ نساء، آیات 15 و 16؛ سورہ اسراء، آیہ32؛ سورہ نور، آیات 2 و 3؛ سورہ فرقان، آیہ 68؛ سورہ ممتحنہ، آیہ 12.
  9. ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج76، ص17 کے بعد (باب الزنا).
  10. مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج76، ص20.
  11. مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج76، ص19.
  12. مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج76، ص22.
  13. مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج76، ص23.
  14. مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج76، ص21.
  15. علامہ طباطبایی، المیزان، 1417ق، ج13، ص88؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج12، ص102-103.
  16. شیخ صدوق، المقنع، 1415ق، ص428.
  17. علامه حلی، مختلف الشيعة، 1413ق، ج9، ص150.
  18. علامه حلی، مختلف الشيعة، 1413ق، ج9، ص150.
  19. سوره نور، آیه2.
  20. محقق حلی، شرائع الاسلام، 1408ق، ج4، ص141.
  21. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص309ـ313؛ خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1408ق، ج2، ص462ـ463.
  22. شیخ صدوق، المقنع، 1415ق، ص428
  23. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص318ـ322.
  24. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص347 و 358.
  25. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ق، ج9، ص85ـ86؛ نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص318ـ320
  26. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش ج41، ص373ـ374 و 644ـ645؛ تحریرالوسیلۃ، 1408ق، ج2، ص468
  27. حیدری، «زنا»، ص600.
  28. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج29، ص256ـ257 و ج31، ص236؛ خمینی تحریر الوسیلۃ، 1408ق، ج2، ص264ـ265.
  29. نجفی، جواہرالکلام، 1369ش، ج29، ص363ـ368؛ طباطبایی، العروۃ الوثقی، 1420ق، ج5، ص549ـ550.
  30. آیات عظام اراکی، خوئى، سیستانى، مکارم شیرازی: (بنابر احتیاط واجب)؛ امام خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، مولف: بنی‌ هاشمی خمینی، سید محمد حسین، ج 2، ص 469 - 472؛ نجاة العباد (للإمام الخمینی)، ص 371، م 10؛ مکارم شیرازى، ناصر، توضیح المسائل، ص 396۔
  31. آیات عظام شبیری زنجانی، صانعی، فاضل لنکرانی و تبریزى؛ آیت الله تبریزی
  32. شبیرى زنجانى، سید موسى، توضیح المسائل، ص 517؛ فاضل لنکرانى، محمد، توضیح المسائل، ص 432
  33. بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ق، ج23، ص504.
  34. شہید ثانی، مسالک‌ الأفہام، ج9، ص262ـ263؛ نجفی، جواہر‌ الکلام، 1369ش، ج32، 263ـ264.
  35. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج30، 24ـ25.
  36. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص349ـ351.
  37. محقق حلی، شرایع‌الاسلام، 1408ق، ج4، ص136.
  38. محقق حلی، شرایع‌الاسلام، 1408ق، ج4، ص137-138.
  39. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص293 و 307ـ308
  40. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص366.
  41. نجفی، جواہر الکلام، 1369ش، ج41، ص106.

نوٹ

  1. لعان فقہی کتابوں میں، ایک قسم کا مباہلہ اور ایک دوسرے پر نفرین کرنا ہے، جس کا مطلب بعض حالات میں (حد سے بچنے یا بچے کی نفی کرنے کے لئے) میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے خلاف کہتے ہیں، اور ایسا کرنے کے نتیجے میں، میاں بیوی کے درمیان نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ اس حکم کے نفاذ سے شوہر سے قذف کی حد اور بیوی سے زنا کی حد ختم ہو جائے گی اور میاں‌بیوی طلاق کا صیغہ جاری کرنے کی ضرورت کے بغیر ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں اور ایک دوسرے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتے ہیں۔

مآخذ

  • انصاری، مرتضی، صراط النجاۃ، المؤتمر العالمی للذکری المئویۃ الثانیۃ لمیلاد الشیخ الانصاری، قم، 1415ھ۔
  • امام خمینی، سید روح اللّٰه، توضیح المسائل (محشّی)، مولف: بنی‌ هاشمی خمینی، سید محمد حسین، دفتر انتشارات اسلامی، قم، چاپ ہشتم، 1424ھ۔
  • امام خمینى، سید روح اللّٰه، نجاة العباد، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینى قدس سرہ، تہران، اول، 1422 ه‍۔
  • بحرانی، یوسف بن احمد، الحدائق الناضرہ فی احکام العترۃ الطاہرۃ، تصحیح محمد تقی ایروانی و سید عبد الرزاق مقرم، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1409ھ۔
  • حیدری، عباس علی، «زنا»، دانش نامہ جہان اسلام (ج21)، تہران، 1395 شمسی ہجری۔
  • خمینی، روح ‌اللہ، تحریر الوسیلہ، دار الکتب العلمیہ، اسماعیلیان، 1408ھ۔
  • خویی، ابو القاسم، تکملۃ منہاج الصالحین، نشر مدینۃ العلم، قم، 1410ھ۔
  • شبیرى زنجانى، سید موسى، توضیح المسائل، انتشارات سلسبیل، قم، اول، 1430ھ۔
  • شہید ثانی، زین الدین بن علی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، انتشارات داوری، قم، 1410ھ۔
  • شہید ثانی، زین الدین بن علی، مسالک الافہام الی تنقیح شرایع الاسلام، مؤسسۃ المعارف الاسلامیۃ، 1413 1417ھ۔
  • فاضل لنکرانى، محمد، توضیح المسائل، قم، صد و چهاردهم، 1426 ه‍ ق
  • یزدی، محمد کاظم، العروۃ الوثقی، مؤسسۃ النشر الاسلامی التابعہ لجماعہ المدرسین، قم، 1417 1420ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، تحقیق احمد قصیر عاملی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بی‌تا.
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1403ھ۔
  • مکارم شیرازى، ناصر، توضیح المسائل، انتشارات مدرسہ امام على بن ابى طالب، قم، 1429 ه‍۔
  • نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، دار الکتب الاسلامیہ و المکتبہ الاسلامیہ، تہران، 1362 1369 شمسی ہجری۔