مندرجات کا رخ کریں

عمل صالح

ویکی شیعہ سے

عمل صالح سے مراد نیک اعمال ہیں جسے مذہبی کتابوں میں خدا پر ایمان کے ساتھ انسانی سعادت کی شرط قرار دیا گیا ہے۔ قران نے اعمال صالح انجام دینے والے مومنین کو بہترین مخلوق کے لقب سے نوازا ہے، قرآن مجید کی آیات کے مطابق قیامت کے دن اہل دوزخ اورجہنمی لوگ دنیا میں بازگشت کی ارزو کریں گے تاکہ اعمال صالح بجا لاسکیں۔ قرآن میں ایمان کے ساتھ عمل صالح کا نتیجہ حیات طیبہ (پاک و پاکیزہ زندگی) ہے۔ قرآن نے تمام انسانوں کو جز ان کے مومنین کے جو عمل صالح بجالائے ہیں خسارے میں دیکھتا ہے۔

صالح عمل تمام انفردی اور اجتماعی نیک اور شائستہ عمل کو شامل ہے۔ بعض افراد نے اعمال صالحہ کے کچھ مصادیق اور نمونے یوں بیان کئے ہیں: اللہ کی اطاعت، انفاق، واجبات کی ادائیگی، حرام سے دوری، تحصیل علم و دانش، عبادت اور تمام وہ کام جو معاشرے کی ترقی کا باعث ہو۔ قرآنی محققین کا کہنا ہے کہ ایمان اور عمل صالح کا ایک دوسرے پر گہرا اثر ہے اور دونوں میں سے ہر ایک کا وجود ایک دوسرے کی تکمیل اور ترقی کا باعث ہے وگرنہ صرف ایمان یا صرف عمل صالح، انسان کی نجات و کامیابی کا سبب نہیں بن سکتا، وہ معتقد ہیں کہ جس کا ایمان قوی اور عمل صالح زیادہ ہوگا وہ اسی کے بقدر کامیابی کی بالاترین منزل پر ہوگا ۔

اہمیت و منزلت

جو اپنے رب سے ملنے کی امید رکھتا ہے اسے چاہیے کہ عمل صالح کرے۔

قرآن میں ایمان کے ساتھ ساتھ اعمال صالحہ کو انسان کی نجات اور اس کی سعادت کی شرط قرار دیا گیا ہے۔[1] عمل صالح انجام دینے کی سفارش اور اس کے بدلے جنت کے ثواب کا ذکر قرآن مجید [2] کی بہت ساری آیات میں ہے ۔[3] قرآن مجید میں عمل صالح مختلف شکلوں میں 87 مرتبہ آیا ہے ۔[4] قرآن مجید میں "الَّذِينَ امَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَات" کا ذکر کثرت سے نظر آتا ہے۔[5] قرآن کے مطابق عمل صالح انجام دینے والا ہر انسان اگر مومن ہوتو جنت میں جائے گا۔[6]

مفسرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دین میں جو چیز اہم ہے اور جو چیز انسان کے لیے سعادت اور وقار کا باعث ہے وہ ایمان اور عمل صالح ہے۔[7] کہا گیا ہے کہ خدا کے ساتھ حقیقی دوستی کا سرانجام یہ ہے کہ اعمال صالح منعکس ہو، ورنہ عمل صالح کے بغیر ایمان، خود فریبی اور خود کو دھوکہ دینا ہے۔[8]

عمل صالح کے معنی اور مصادیق

صالح عمل کو ایک عام مفہوم اور نیک اور اچھے عمل کے معنی میں بتایا گیا ہے۔[9] کہا جاتا ہے کہ ہر مناسب اور اچھے انفرادی، سماجی، عبادی اور سیاسی کام کو شامل ہے۔[10] خدا کی اطاعت،[11] جہاد،[12] رسول اللہؐ کی پیروی،[13] واجبات کی ادائیگی اور حرام کاموں سے دوری ،[14] عبادات کی انجام دہی، انفاق ، تحصیل علم و دانش اور ہر مناسب عمل جو انسانی معاشرے کے تمام شعبوں میں ترقی کا باعث ہو[15] عمل صالح کا مصداق ہے۔

ایمان اور عمل صالح کا رابطہ

جو شخص نیکی کرے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، حالانکہ وہ مومن ہے، ہم اسے پاکیزہ زندگی عطا کریں گے۔

جعفر سبحانی کے بیان کے مطابق، قرآن مجید نے زیادہ تر جس مقام پر عمل صالح کا ذکر کیا ہے وہیں خدا پر ایمان کا بھی ذکر کیا ہے۔[16] اپ معتقد ہیں کہ ایمان اور عمل صالح ایک دوسرے پر اثرانداز ہیں اور ہر ایک کا وجود، دوسرے کی ترقی و تکمیل کا باعث ہے۔[17] جاپان کے قرآنی محقق ایزٹسو (Izutsu) کہتے ہیں کہ یہ وابستگی اس قدر زیادہ ہے کہ ایمان کی عمل صالح سے اور عمل صالح کی ایمان سے تعریف کی جاسکتی ہے۔[18] مفسرین نے قرآن کی آیات کی بنیاد پر یہ نتیجہ لیا ہے کہ صرف وہی نیک اعمال قبول ہوں گے جو ایمان کے ساتھ ہوں۔[19] نیز یہ بھی کہتے ہیں کہ نیک اعمال ایمان کے درخت کا پھل [20] اور اسی سے پیدا ہوا ہے ۔[21]

عمل صالح کا نتیجہ

قرآن مجید کے مطابق عمل صالح کا پھل دنیا اور آخرت دونوں میں نظر آئے گا [22] اور جس کے پاس جتنا زیادہ ایمان و عمل صالح ہوگا وہ اسی کے بقدر نجات کے اعلیٰ ترین مرتبے اور درجے تک پہنچے گا۔[23] سورہ بینہ کی آیت نمبر 7 میں نیک اعمال انجام دینے والے مومنین کو خدا کی بہترین مخلوق قرار دیا گیا ہے۔[24] سورہ فاطر کی آیت نمبر 10 میں پاکیزہ کلام (صحیح عقیدہ) اور اعمال صالح کو قرب معنوی کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔[25] قرآن مجید کی بعض آیات [26] میں بیان کیا گیا ہے کہ قیامت کے دن اہل دوزخ اور جہنمی یہ خواہش ظاہر کریں گے کہ دنیا میں لوٹ جائیں تاکہ نیک اعمال انجام دے سکیں۔[27] جنت کے اعلیٰ درجات کا وعدہ ان مومنوں سے کیا گیا ہے جنہوں نے نیک اعمال انجام دئے ہیں۔[28] قرآن نے تمام انسانوں کو جز ان مومنین کے جنہوں نیک عمل انجام دیئے ہیں خسارے اور گھاٹے میں بتایا ہے۔[29]

مزید پڑھئے

  • قران کریم میں عمل صالح کیا ہے؟ سید مصطفی احمد زادہ، اسلامک سائنس اینڈ کلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، 2017 ۔
  • قران میں عمل صالح اور اسکے مصادیق، طیبہ اکبریاد، تہران، کاویر، 2009۔

حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج4، ص142 و ج16، ص141؛ منتظری، اسلام دین فطرت، 1385ش، ص298؛ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ش، ج22، ص96.
  2. از جملہ، آیہ 10 و 37 سورہ فاطر، آیہ 97 سورہ نحل، آیہ 88 و 110 سورہ کہف، آیہ 9 سورہ تغابن، آیہ 3 سورہ عصر، آیہ 55 سورہ نور، آیہ 120 سورہ توبہ، آیہ 62 سورہ بقرہ، آیہ 15 سورہ جاثیہ، آیہ 67 سورہ قصص،  آیہ 14، 23 و 56 سورہ حج، آیہ 12 سورہ محمد، آیہ 82 سورہ بقرہ، آیہ 75 سورہ طہ.
  3. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص338 و 345؛ محسنی، انوار ہدایت، 1394ش، ج1، ص348.
  4. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص338.
  5. مکارم شیرازی، اخلاق اسلامی در نہج البلاغہ (خطبہ متقین)، 1385ش، ج1، ص520.
  6. قرائتی، تفسیر نور، 1388ش، ج2، ص170.
  7. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج1، ص282؛ قرائتی، تفسیر نور، 1388ش، ج1، ص129.
  8. مدرسی، تفسیر ہدایت، 1377ش، ج1، ص514.
  9. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص339؛ خوشدل مفرد، «بررسی حوزہ معنایی عمل صالح در قرآن»، ص17.
  10. طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج20، ص357؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386ش، ج6، ص154؛ کاشانی، منہج الصادقین فی إلزام المخالفین، تہران، ج10، ص314.
  11. میبدی، کشف الاسرار و عدة الابرار، 1371ش، ج6، ص468.
  12. طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج9، ص403.
  13. کاشانی، منہج الصادقین فی إلزام المخالفین، تہران، ج5، ص375.
  14. خوشدل مفرد، «بررسی حوزہ معنایی عمل صالح در قرآن»، ص17.
  15. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج27، ص299.
  16. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص340 و 341.
  17. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص338.
  18. ایزوتسو، مفاہیم اخلاقی دینی در قرآن مجید، 1394ش، ص415.
  19. قرائتی، تفسیر نور، 1388ش، ج4، ص577؛ ارزانی، «ہمراہی اثربخش ایمان و عمل صالح (با تکیہ بر المیزان)»، ص122.
  20. مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386ش، ج6، ص153؛ مکارم شیرازی، اخلاق اسلامی در نہج البلاغہ (خطبہ متقین)، 1385ش، ج1، ص520.
  21. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص346.
  22. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص344.
  23. مصباح یزدی، رستگاران، قم، ص144.
  24. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج27، ص208؛ ارزانی، «ہمراہی اثربخش ایمان و عمل صالح (با تکیہ بر المیزان)»، ص134.
  25. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج14، ص348؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج18، ص194.
  26. آیہ 100 سورہ مؤمنون، آیہ 12 سورہ سجدہ، آیہ 37 سورہ فاطر.
  27. ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، 1408ق، ج14، ص51؛ قرائتی، تفسیر نور، 1388ش، ج7، ص308؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج18، ص275.
  28. طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج14، ص183.
  29. ارزانی، «ہمراہی اثربخش ایمان و عمل صالح (با تکیہ بر المیزان)»، ص121.

مآخذ

  • ابو الفتوح رازی، حسین بن علی‏، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، مشہد، آستان قدس رضوی، بنیاد پژوہش‌ہای اسلامی‏، 1408ھ۔
  • ارزانی، حبیب‌رضا، و محمدرضا ارزانی، «ہمراہی اثربخش ایمان و عمل صالح (با تکیہ بر المیزان)»، اخلاق، شمارہ 9، سال سوم، بہار 1392ہجری شمسی۔
  • ایزوتسو، توشیہیکو، مفاہیم اخلاقی دینی در قرآن مجید، ترجمہ فریدون بدرہ‌ای، تہران، فرزان روز، 1394ہجری شمسی۔
  • خوشدل مفرد، حسین، «بررسی حوزہ معنایی عمل صالح در قرآن»، پژوہشنامہ علوم و معارف قرآن کریم، شمارہ4، پاییز 1388.
  • سبحانی، جعفر، منشور جاوید، قم، مؤسسہ امام صادق (علیہ السلام)، بی‌تا.
  • طباطبایی، سید محمدحسین‏. المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات‏، 1390ھ۔
  • قرائتی، محسن، تفسیر نور، تہران، مرکز فرہنگی درس‌ہایی از قرآن‏، 1388ش،
  • کاشانی، فتح‌اللہ بن شکراللہ‏، منہج الصادقین فی إلزام المخالفین، تہران، کتابفروشی اسلامیہ‏، بی‌تا.
  • محسنی، محمد آصف، انوار ہدایت، کابل، رسالات مرکز حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌اللہ العظمی محسنی، 1394ہجری شمسی۔
  • مدرسی، سید محمد تقی، تفسیر ہدایت، مشہد، آستان قدس رضوی، بنیاد پژوہش‌ہای اسلامی، 1377ہجری شمسی۔
  • مصباح یزدی، محمد تقی، رستگاران، تدوین و نگارش: محمدمہدی نادری قمی، قم، انتشارات مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی(رہ)، بی‌تا.
  • مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، تہران، صدرا، 1389ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، اخلاق اسلامی در نہج البلاغہ (خطبہ متقین)، تہیہ و تنظیم: اکبر خادم الذاکرین، قم، نسل جوان، 1385ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، پیام قرآن، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1386ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیہ، 1371ش،
  • منتظری، حسینعلی، اسلام دین فطرت، تہران، نشر سایہ، 1385ہجری شمسی۔
  • میبدی، احمد بن محمد، کشف الاسرار و عدة الابرار، بہ اہتمام علی اصغر حکمت، تہران، امیرکبیر، 1371ہجری شمسی۔

سانچہ:اصطلاحات قرآنی