مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,095 بائٹ کا ازالہ ،  21 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:


==معنی==
==معنی==
عربی میں استطاعت، کسی کام کو انجام دینے کی طاقت اور توانائی رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>جوهری؛ زبیدی، ذیل «طوع»</ref>اور اصلاح میں یا شرعی حکم کی انجام دہی پر قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے یا [[مناسک حج]] کو انجام دینے کی شرعی قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>عروة الوثقی، ج۴، ص۳۶۳</ref> پہلے معنی کے مطابق استطاعت احکام واجب ہونے کی شرایط میں سے جو علم کلام کی کتابوں میں شرطِ تکلیف سے مشہور ہے اور فقہ میں اس کے بجائے قدرت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اور دوسرے معنی کے مطابق قرآن مجید کی اتباع کرتے ہوئے<ref>آل‌عمران، ۹۷</ref> استطاعت حج کے باب میں استعمال ہوا ہے۔
عربی میں استطاعت، کسی کام کو انجام دینے کی طاقت اور توانائی رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>جوہری؛ زبیدی، ذیل «طوع»</ref>اور اصلاح میں یا شرعی حکم کی انجام دہی پر قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے یا [[مناسک حج]] کو انجام دینے کی شرعی قدرت رکھنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>عروة الوثقی، ج۴، ص۳۶۳</ref> پہلے معنی کے مطابق استطاعت احکام واجب ہونے کی شرایط میں سے جو علم کلام کی کتابوں میں شرطِ تکلیف سے مشہور ہے اور فقہ میں اس کے بجائے قدرت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اور دوسرے معنی کے مطابق قرآن مجید کی اتباع کرتے ہوئے<ref>آل‌عمران، ۹۷</ref> استطاعت حج کے باب میں استعمال ہوا ہے۔
==مالی استطاعت==
==مالی استطاعت==
* شیعہ مشہور فقہا کی نظر کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جو اپنی روزمرہ کی احتیاجات کے علاوہ مکان، گھریلو ضروریات کی چیزیں، خود اور ان لوگوں کے سال کا خرچہ جنکی کفالت کرنا اس پر فرض ہے اور سفر کے اخراجات حج سے پہلے اس کے پاس ہونے چاہیے۔ مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے دوران سفر کے اخراجات حاصل ہونا ممکن ہونے سے استطاعت حاصل نہیں ہوتی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن سعید، ص۱۷۴؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۳؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳ـ۳۷۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۹۰ـ۹۱</ref> ملا احمد نراقی<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۷</ref>،سفر کے دوران آمدنی حاصل کرنا اگر اس کی شان کے مطابق ہو یا ایسا کام ہو جو وطن میں اس کا پیشہ سمجھا جاتا ہو تو اسے استطاعت کہا جائے گا۔ سفر کے اخراجات کی مقدار ہر مکان اور ہر شخص دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے اور ہر شخص کی شان اور ضرورت کے مطابق مدنظر رکھا جائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۰؛ حکیم، ۱۳۷۴ش، ص۲۰؛ خلخالی، ج ۱، ص۸۸، ۹۲ـ۹۳</ref>
* شیعہ مشہور فقہا کی نظر کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جو اپنی روزمرہ کی احتیاجات کے علاوہ مکان، گھریلو ضروریات کی چیزیں، خود اور ان لوگوں کے سال کا خرچہ جنکی کفالت کرنا اس پر فرض ہے اور سفر کے اخراجات حج سے پہلے اس کے پاس ہونے چاہیے۔ مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے دوران سفر کے اخراجات حاصل ہونا ممکن ہونے سے استطاعت حاصل نہیں ہوتی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن سعید، ص۱۷۴؛ علامہ حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۳؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳ـ۳۷۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۹۰ـ۹۱</ref> ملا احمد نراقی<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۷</ref>،سفر کے دوران آمدنی حاصل کرنا اگر اس کی شان کے مطابق ہو یا ایسا کام ہو جو وطن میں اس کا پیشہ سمجھا جاتا ہو تو اسے استطاعت کہا جائے گا۔ سفر کے اخراجات کی مقدار ہر مکان اور ہر شخص دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے اور ہر شخص کی شان اور ضرورت کے مطابق مدنظر رکھا جائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۰؛ حکیم، ۱۳۷۴ش، ص۲۰؛ خلخالی، ج ۱، ص۸۸، ۹۲ـ۹۳</ref>
* استطاعت کے لئے حج سے واپسی کے اخراجات کو بھی شامل کرنا ہوگا۔<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۶؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳</ref> بعض شیعہ فقہا نے استطاعت حاصل ہونے کے لئے زاد و راحلہ کی کی شرط کو حسب ضرورت قرار دیا ہے جیسا کہ اگر حج پر جانا طولانی سفر طے کرنا پڑے۔ لیکن اگر زاد راحلہ یا دونوں میں سے کسی ایک کی ضرورت نہ ہو جیسے؛ جو لوگ مکے میں یا اس کے نزدیک رہتے ہیں تو ان فقہا کا کہنا ہے کہ ایسے موارد میں استطاعت زاد و راحلہ کے بغیر بھی ممکن ہے۔<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۲؛ نراقی، ج ۱۱، ص۲۸ـ۳۲؛ اس نظریے کے نقد کیلیے مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۳۶؛ طباطبائی یزدی، ج ۴، ص۳۶۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۷۸ـ۸۳، ۸۵</ref>.
* استطاعت کے لئے حج سے واپسی کے اخراجات کو بھی شامل کرنا ہوگا۔<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۶؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳</ref> بعض شیعہ فقہا نے استطاعت حاصل ہونے کے لئے زاد و راحلہ کی کی شرط کو حسب ضرورت قرار دیا ہے جیسا کہ اگر حج پر جانا طولانی سفر طے کرنا پڑے۔ لیکن اگر زاد راحلہ یا دونوں میں سے کسی ایک کی ضرورت نہ ہو جیسے؛ جو لوگ مکے میں یا اس کے نزدیک رہتے ہیں تو ان فقہا کا کہنا ہے کہ ایسے موارد میں استطاعت زاد و راحلہ کے بغیر بھی ممکن ہے۔<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ علامہ حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۲؛ نراقی، ج ۱۱، ص۲۸ـ۳۲؛ اس نظریے کے نقد کیلیے مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۳۶؛ طباطبائی یزدی، ج ۴، ص۳۶۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۷۸ـ۸۳، ۸۵</ref>.


===مقروض ہونا===
===مقروض ہونا===
تمام اسلامی مذاہب کے فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر لوگوں کا قرض یا اللہ کا قرض جیسے [[خمس]] اور [[زکات]] ادا کرنے سے حج کا سفر ناممکن ہوتا ہو تو یہ مالی استطاعت کے لئے مانع بنتا ہے۔ اور اگر اس کا کسی پر قرض ہو لیکن وہ قرض ابھی نہیں لے سکتا ہو تو یہ بھی استطاعت کا موجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> دین موجل (یعنی وہ قرض جس کو ادا کرنے کی تاریخ سے پہلے حج کا سفر ممکن ہو) یا ایسا قرضہ ہو جس کو قرض والا شخص مطالبہ نہ کر رہا ہو تو بعض فقہا نے ایسے قرض کو استطاعت کے لیے مانع نہیں سمجھا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل هندی، ج ۵، ص۹۸</ref>
تمام اسلامی مذاہب کے فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر لوگوں کا قرض یا اللہ کا قرض جیسے [[خمس]] اور [[زکات]] ادا کرنے سے حج کا سفر ناممکن ہوتا ہو تو یہ مالی استطاعت کے لئے مانع بنتا ہے۔ اور اگر اس کا کسی پر قرض ہو لیکن وہ قرض ابھی نہیں لے سکتا ہو تو یہ بھی استطاعت کا موجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن‌قدامہ، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامہ حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> دین موجل (یعنی وہ قرض جس کو ادا کرنے کی تاریخ سے پہلے حج کا سفر ممکن ہو) یا ایسا قرضہ ہو جس کو قرض والا شخص مطالبہ نہ کر رہا ہو تو بعض فقہا نے ایسے قرض کو استطاعت کے لیے مانع نہیں سمجھا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل ہندی، ج ۵، ص۹۸</ref>


===ہدیہ اور استطاعت===
===ہدیہ اور استطاعت===
ممکن ہے کہ کسی کی طرف سے زاد و راحلہ دینے کی وجہ سے انسان کو استطاعت حاصل ہوجائے؛ جیسے باپ اپنے بیٹے کو سفر کا خرچہ دے؛ تو اس کو استطاعت بَذْلی کہا جاتا ہے۔ شیعہ فقہا نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 97 اور روایات سے استناد کرتے ہوئے ایسی صورت میں ہدیہ اور ہبہ قبول کرنے کو لازم اور حج کو واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۵۷ـ۱۶۲، ۱۷۵ـ۱۷۶</ref>، لیکن اکثر اہل سنت فقہا نے ایسا ہبہ یا ہدیہ قبول کرنے کو واجب نہیں سمجھا ہے۔[[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] نے بغیر منت گذاری کے دئے جانے والے ہدیے؛ جیسے باپ کی طرف سے بیٹے کو حج کا خرچہ دینے کو استطاعت کا موجب قرار دیا ہے۔ اور اسی طرح مالیکوں نے ایسے شخص کے لئے جو لوگوں سے بھیک مانگ کی عادت کر چکا ہے اور حج کے سفر کے دوران دوسروں سے مدد لے سکتا ہے تو اس پر حج واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۲؛ ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۸، ۳۳</ref>.
ممکن ہے کہ کسی کی طرف سے زاد و راحلہ دینے کی وجہ سے انسان کو استطاعت حاصل ہوجائے؛ جیسے باپ اپنے بیٹے کو سفر کا خرچہ دے؛ تو اس کو استطاعت بَذْلی کہا جاتا ہے۔ شیعہ فقہا نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 97 اور روایات سے استناد کرتے ہوئے ایسی صورت میں ہدیہ اور ہبہ قبول کرنے کو لازم اور حج کو واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۵۷ـ۱۶۲، ۱۷۵ـ۱۷۶</ref>، لیکن اکثر اہل سنت فقہا نے ایسا ہبہ یا ہدیہ قبول کرنے کو واجب نہیں سمجھا ہے۔[[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] نے بغیر منت گذاری کے دئے جانے والے ہدیے؛ جیسے باپ کی طرف سے بیٹے کو حج کا خرچہ دینے کو استطاعت کا موجب قرار دیا ہے۔ اور اسی طرح مالیکوں نے ایسے شخص کے لئے جو لوگوں سے بھیک مانگ کی عادت کر چکا ہے اور حج کے سفر کے دوران دوسروں سے مدد لے سکتا ہے تو اس پر حج واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۲؛ ابن‌قدامہ، ج ۳، ص۱۷۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۸، ۳۳</ref>.
بعض شیعہ فقہا کے مطابق مالی استطاعت حاصل ہونے کے بعد اسے ختم کرنا، مثلا استطاعت حاصل ہونے اور حج کا وجوب ثابت ہونے کے بعد مال کو دوسروں کے لیے ہدیہ دینا جائز نہیں ہے؛ لیکن جس شخص کے پاس استطاعت نہیں ہے اس پر مالی استطاعت کا حصول واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: میرزای قمی، ج ۱، ص۳۱۸ـ ۳۱۹؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۳۰ـ۱۳۴</ref>
بعض شیعہ فقہا کے مطابق مالی استطاعت حاصل ہونے کے بعد اسے ختم کرنا، مثلا استطاعت حاصل ہونے اور حج کا وجوب ثابت ہونے کے بعد مال کو دوسروں کے لیے ہدیہ دینا جائز نہیں ہے؛ لیکن جس شخص کے پاس استطاعت نہیں ہے اس پر مالی استطاعت کا حصول واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: میرزای قمی، ج ۱، ص۳۱۸ـ ۳۱۹؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۳۰ـ۱۳۴</ref>


سطر 24: سطر 24:
[[شیعہ]] فقہا نے بدنی استطاعت کو حج واجب ہونے کے لئے شرط جانا ہے اور وہ بیمار لوگ جو مشکل سے گاڑی یا جہاز اور سواری پر سوار ہوسکتے ہیں، ان پر واجب نہیں جانا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵ـ۱۶۶؛ نجفی، ج ۱۷، ص۲۸۰ـ ۲۸۱؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۸۰</ref>.
[[شیعہ]] فقہا نے بدنی استطاعت کو حج واجب ہونے کے لئے شرط جانا ہے اور وہ بیمار لوگ جو مشکل سے گاڑی یا جہاز اور سواری پر سوار ہوسکتے ہیں، ان پر واجب نہیں جانا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵ـ۱۶۶؛ نجفی، ج ۱۷، ص۲۸۰ـ ۲۸۱؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۸۰</ref>.
==راستے میں امنیت==
==راستے میں امنیت==
حج میں استطاعت کی ایک اور قسم راستے میں امن کا ہونا ہے یعنی حاجی کی جان اور مال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔<ref>فقہ امامیہ کے لیے مراجعہ کریں: ابن‌سعید، ص۱۷۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۷۸؛ فقہ اہل سنت کے لیے مراجعہ کریں: نَوَوی، المجموع، ج ۷، ص۷۹ـ۸۰؛ زُحَیلی، ج ۳، ص۲۹، ۳۱، ۳۵</ref>. روایات میں «مُخَلّی سَرْبُه» (راستہ کھلا ہو اور امن ہو) کی تعبیر<ref>مراجعہ کریں: کلینی، ج ۴، ص۲۶۷؛ ابن‌بابویه، ۱۴۰۴، ج ۲، ص۲۹۶</ref>، استطاعت کی اسی قسم کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اگر راستے میں خطرہ ہو تو شافعیوں کے نزدیک کسی شخص کو محافظ کے طور پر لانا واجب ہے۔ اور مالکیوں اور بعض شافعیوں کا کہنا ہے کہ اگر مکہ تک پہنچنے کے لیے صرف سمندری راستہ ہو اور اس میں ہلاک ہونے کا خطرہ زیادہ ہو تو ایسی صورت میں حج واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۲ـ۸۳؛ دسوقی، ج ۲، ص۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷، ۲۹، ۳۱</ref>
حج میں استطاعت کی ایک اور قسم راستے میں امن کا ہونا ہے یعنی حاجی کی جان اور مال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔<ref>فقہ امامیہ کے لیے مراجعہ کریں: ابن‌سعید، ص۱۷۵؛ علامہ حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۷۸؛ فقہ اہل سنت کے لیے مراجعہ کریں: نَوَوی، المجموع، ج ۷، ص۷۹ـ۸۰؛ زُحَیلی، ج ۳، ص۲۹، ۳۱، ۳۵</ref>. روایات میں «مُخَلّی سَرْبُہ» (راستہ کھلا ہو اور امن ہو) کی تعبیر<ref>مراجعہ کریں: کلینی، ج ۴، ص۲۶۷؛ ابن‌بابویہ، ۱۴۰۴، ج ۲، ص۲۹۶</ref>، استطاعت کی اسی قسم کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اگر راستے میں خطرہ ہو تو شافعیوں کے نزدیک کسی شخص کو محافظ کے طور پر لانا واجب ہے۔ اور مالکیوں اور بعض شافعیوں کا کہنا ہے کہ اگر مکہ تک پہنچنے کے لیے صرف سمندری راستہ ہو اور اس میں ہلاک ہونے کا خطرہ زیادہ ہو تو ایسی صورت میں حج واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۲ـ۸۳؛ دسوقی، ج ۲، ص۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷، ۲۹، ۳۱</ref>


==زمانی استطاعت==
==زمانی استطاعت==
سطر 34: سطر 34:


===اہل تشیّع کی نظر میں===
===اہل تشیّع کی نظر میں===
شیعہ فقہا کی نظر میں محرم کا ساتھ ہونا عورت کی استطاعت کے لئے شرط نہیں ہے بلکہ امن ہونے کا اطمینان ہونا کافی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: طوسی، النهایه، ص۲۷۴ـ۲۷۵؛ نجفی، ج ۱۷، ص۳۳۰ـ۳۳۱</ref>. بعض اہل سنت مذاہب میں وفات یا طلاق کی عدت کے دوران عورت کے لئے حج انجام دینے سے منع ہوئی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: زحیلی، ج ۳، ص۳۶ـ ۳۷</ref>.
شیعہ فقہا کی نظر میں محرم کا ساتھ ہونا عورت کی استطاعت کے لئے شرط نہیں ہے بلکہ امن ہونے کا اطمینان ہونا کافی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: طوسی، النہایہ، ص۲۷۴ـ۲۷۵؛ نجفی، ج ۱۷، ص۳۳۰ـ۳۳۱</ref>. بعض اہل سنت مذاہب میں وفات یا طلاق کی عدت کے دوران عورت کے لئے حج انجام دینے سے منع ہوئی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: زحیلی، ج ۳، ص۳۶ـ ۳۷</ref>.


تمام مذاہب اسلامی کے مشہور نظر کے مطابق کوئی بھی شوہر اپنی بیوی کو واجب حج سے نہیں روک سکتا ہے لیکن مستحب حج سے منع کرسکتا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۳۵</ref>.
تمام مذاہب اسلامی کے مشہور نظر کے مطابق کوئی بھی شوہر اپنی بیوی کو واجب حج سے نہیں روک سکتا ہے لیکن مستحب حج سے منع کرسکتا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۳۵</ref>.
سطر 45: سطر 45:
{{حج و عمرہ}}
{{حج و عمرہ}}


<!--


 
== مآخذ ==
==استطاعت زمانی==
{{طومار}}
شافعیان، حنبلیان و فقهای امامی، گونه دیگری از استطاعت یعنی استطاعت زمانی را مطرح کرده‌اند که مراد از آن زمان کافی برای رسیدن به مراسم حج است.<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۸ـ ۸۹؛ نراقی، ج ۱۱، ص۳۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۳۲، ۳۵</ref>
* اسماعیل‌بن حماد جوہری، الصحاح: تاج‌اللغة و صحاح‌العربیة، چاپ احمد عبدالغفور عطار، قاہرہ ۱۳۷۶، چاپ افست بیروت ۱۴۰۷.
 
* محمدبن محمد زبیدی، تاج العروس من جواہرالقاموس، چاپ علی شیری، بیروت ۱۴۱۴/۱۹۹۴.
==استطاعت زن==
* حسن‌بن یوسف علامہ حلّی، تذکرةالفقہاء، قم ۱۴۱۴.
===از دیدگاه اهل سنت===
فقهای بیشتر مذاهب [[اهل سنّت]] علاوه بر شرایط مذکور برای تحقق استطاعت زن، همراهی همسر یا یکی از [[محارم]] او را لازم شمرده‌اند. در فرض نبودن همسر یا مَحرم، یا ممکن نبودن حضور آنان در حج، [[شافعی|شافعیان]] و [[مالکی|مالکیان]] همراه بودن گروهی از زنان مورد اعتماد را با او کافی دانسته‌اند.<ref>ر.ک: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۶ـ۸۷</ref>
 
===از دیدگاه تشیع===
به نظر فقیهان امامی، همراه بودن محارم شرط استطاعت زن نیست و اطمینان از امنیت وی کافی است<ref>ر.ک: طوسی، النهایه، ص۲۷۴ـ۲۷۵؛ نجفی، ج ۱۷، ص۳۳۰ـ۳۳۱</ref>. انجام دادن حج بر زنان هنگام [[عده وفات]] و [[عده طلاق]] (در برخی مذاهب اهل سنّت) منع شده است<ref>ر.ک: زحیلی، ج ۳، ص۳۶ـ ۳۷</ref>.
 
به نظر مشهور در همه مذاهب اسلامی، مرد نمی‌تواند همسر خود را از ادای حج واجب بازدارد، ولی در حج مستحب می‌تواند مانع زن شود<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۳۵</ref>.
 
== پانویس ==
{{پانویس۲}}
 
== منابع ==
{{منابع}}
* اسماعیل‌بن حماد جوهری، الصحاح: تاج‌اللغة و صحاح‌العربیة، چاپ احمد عبدالغفور عطار، قاهره ۱۳۷۶، چاپ افست بیروت ۱۴۰۷.
* محمدبن محمد زبیدی، تاج العروس من جواهرالقاموس، چاپ علی شیری، بیروت ۱۴۱۴/۱۹۹۴.
* حسن‌بن یوسف علامه حلّی، تذکرةالفقهاء، قم ۱۴۱۴.
* محمد شوکانی، نیل الاوطار من احادیث سیدالاخیار: شرح منتقی‌الاخبار، بیروت ۱۹۷۳.
* محمد شوکانی، نیل الاوطار من احادیث سیدالاخیار: شرح منتقی‌الاخبار، بیروت ۱۹۷۳.
* رضا خلخالی، معتمد العروة الوثقی، محاضرات آیةاللّه خوئی، قم ۱۴۰۵ـ ۱۴۱۰.
* رضا خلخالی، معتمد العروة الوثقی، محاضرات آیةاللّہ خوئی، قم ۱۴۰۵ـ ۱۴۱۰.
* حسین‌بن محمد راغب اصفهانی، المفردات فی غریب القرآن، چاپ محمد سیدکیلانی، تهران، ۱۳۳۲ش.
* حسین‌بن محمد راغب اصفہانی، المفردات فی غریب القرآن، چاپ محمد سیدکیلانی، تہران، ۱۳۳۲ش.
* ابن‌سعید، الجامع للشرائع، قم ۱۴۰۵.
* ابن‌سعید، الجامع للشرائع، قم ۱۴۰۵.
* امام خمینی، تحریرالوسیلة، نجف ۱۳۹۰.
* امام خمینی، تحریرالوسیلة، نجف ۱۳۹۰.
* احمدبن محمدمهدی نراقی، مستند الشیعة فی احکام الشریعة، ج ۱۱، قم ۱۴۱۷.
* احمدبن محمدمہدی نراقی، مستند الشیعة فی احکام الشریعة، ج ۱۱، قم ۱۴۱۷.
* محمدبن علی موسوی عاملی، مدارک الاحکام فی شرح شرائع الاسلام، قم ۱۴۱۰.
* محمدبن علی موسوی عاملی، مدارک الاحکام فی شرح شرائع الاسلام، قم ۱۴۱۰.
* محسن حکیم، دلیل الناسک، چاپ محمدقاضی طباطبایی، ]بی‌جا.[: مدرسة الحکمة، ۱۳۷۴ش.
* محسن حکیم، دلیل الناسک، چاپ محمدقاضی طباطبایی، ]بی‌جا.[: مدرسة الحکمة، ۱۳۷۴ش.
* جعفربن حسن محقق حلّی، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، چاپ صادق شیرازی، تهران، ۱۴۰۹.
* جعفربن حسن محقق حلّی، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، چاپ صادق شیرازی، تہران، ۱۴۰۹.
* ابن‌قدامه، المغنی، بیروت: دارالکتاب العربی، بی‌تا.
* ابن‌قدامہ، المغنی، بیروت: دارالکتاب العربی، بی‌تا.
* یحیی‌بن شرف نووی، المجموع: شرح المهذّب، بیروت : دارالفکر، بی‌تا.
* یحیی‌بن شرف نووی، المجموع: شرح المہذّب، بیروت : دارالفکر، بی‌تا.
* محمدبن حسن فاضل هندی، کشف اللثام عن قواعدالاحکام، قم، ج ۵ و ۶، ۱۴۲۲.
* محمدبن حسن فاضل ہندی، کشف اللثام عن قواعدالاحکام، قم، ج ۵ و ۶، ۱۴۲۲.
* ابوبکربن مسعود کاسانی، کتاب بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، کویته ۱۴۰۹/۱۹۸۹.
* ابوبکربن مسعود کاسانی، کتاب بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، کویتہ ۱۴۰۹/۱۹۸۹.
* وهبه مصطفی زحیلی، الفقه الاسلامی و ادلّته، دمشق ۱۴۰۹/۱۹۸۹.
* وہبہ مصطفی زحیلی، الفقہ الاسلامی و ادلّتہ، دمشق ۱۴۰۹/۱۹۸۹.
* ابوالقاسم‌بن محمدحسن میرزای قمی، جامع‌الشتات، چاپ مرتضی رضوی، تهران ۱۳۷۱ش.
* ابوالقاسم‌بن محمدحسن میرزای قمی، جامع‌الشتات، چاپ مرتضی رضوی، تہران ۱۳۷۱ش.
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، چاپ علی اکبر غفاری، بیروت ۱۴۰۱
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، چاپ علی اکبر غفاری، بیروت ۱۴۰۱
* ابن بابویه، کتاب مَن لایحضُرُه الفقیه، چاپ علی‌اکبر غفاری، قم ۱۴۰۴.
* ابن بابویہ، کتاب مَن لایحضُرُہ الفقیہ، چاپ علی‌اکبر غفاری، قم ۱۴۰۴.
* محمدبن احمد دسوقی، حاشیة الدسوقی علی الشرح الکبیر، بیروت: داراحیاء الکتب العربیة، بی‌تا.
* محمدبن احمد دسوقی، حاشیة الدسوقی علی الشرح الکبیر، بیروت: داراحیاء الکتب العربیة، بی‌تا.
* محمدبن حسن طوسی، النهایة فی مجرد الفقه و الفتاوی، قم: قدس محمدی، بی‌تا.
* محمدبن حسن طوسی، النہایة فی مجرد الفقہ و الفتاوی، قم: قدس محمدی، بی‌تا.
* محمدکاظم‌بن عبدالعظیم طباطبائی‌یزدی، العروة الوثقی، قم ۱۴۱۷ـ۱۴۲۰
* محمدکاظم‌بن عبدالعظیم طباطبائی‌یزدی، العروة الوثقی، قم ۱۴۱۷ـ۱۴۲۰
{{پایان}}
{{خاتمہ}}


==پیوند به بیرون==
==بیرونی روابط==
* منبع مقاله: [http://rch.ac.ir/article/Details/9457 دانشنامه جهان اسلام، مقاله حج]
* منبع مقالہ: [http://rch.ac.ir/article/Details/9457 دانشنامہ جہان اسلام، مقاله حج]


[[fa: استطاعت (حج)]]
[[fa: استطاعت (حج)]]
سطر 97: سطر 80:
[[tr:İstitaet]]
[[tr:İstitaet]]


 
[[زمرہ:احکام حج، اصطلاحات فقہی]]
[[رده:اصطلاحات فقهی]]
[[رده:احکام حج]]
[[رده:مقاله‌های با درجه اهمیت الف]] -->
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم