زبالہ

ویکی شیعہ سے
زبالہ
عمومی معلومات
خصوصیاتشقوق سے 24 میل و قاع سے 24 میل بعد۔
ملکسعودی عرب
نامزبالہ
زبانعربی
قومیتبنی اسد، طایفہ بنی غاضرہ
ادیاناسلام
تاریخی خصوصیات
اہم واقعاتامام حسین (ع) کے پاس عبد اللہ بن یقطر کی شہادت کی خبر پہچنا، امام کا اپنے ساتھیوں کو مسلم بن عقیل و ہانی بن عروہ کی خبر سنانا، حضرت کا تقریر کرنا اور اپنے ساتھیوں پر سے بیعت کا اٹھا لینا۔


زُبالہ، حجاز سے کوفہ کے راستہ میں شقوق و قاع کے درمیان ایک قدیم منزل گاہ کا نام ہے۔ امام حسین (ع) نے کوفہ کے راستہ میں اسی مقام پر اپنے رضاعی بھائی عبد اللہ بن یقطر کی شہادت کی خبر سنی اور اسی مقام پر امام (ع) نے اپنے ساتھیوں کو مسلم بن عقیل، ہانی بن عروہ اور عبد اللہ بن یقطر کی شہادت کی خبر سنانے کے بعد ان پر سے بیعت اٹھا لی۔ اس مقام پر امام حسین (ع) سے جو باتیں نقل ہوئی ہیں ان میں کوفیوں کی بے وفائی کا تذکرہ شامل ہے۔

محل وقوع

زبالہ اس مقام کو کہتے ہیں جس میں پانی جمع ہو جائے۔ نقل ہوا ہے کہ یہ مقام زبالہ بنت مسعر کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ حجاز سے کوفہ کے قدیم راستہ میں یہ ایک مشہور قیام گاہ ہے، جہاں بنی اسد قبیلہ کا بنی غاضرہ نامی گروہ کئی قلعے و مساجد بنا کر رہتا تھا۔ یہ ایک آباد قریہ تھا اور اس میں ثعلبہ و واقصہ کے درمیان کئی بازار تھے۔ یہ منزل مکہ کی سمت سے شقوق سے قبل اور قاع کے بعد واقع ہے۔[1] قاع و شقوق تک اس کا فاصلہ 24 میل ہے۔[2]

واقعات

  • اس مقام پر امام حسین (ع) نے عبد اللہ بن یقطر کی شہادت کی خبر سنی۔[3]
  • اسی مقام پر محمد بن اشعث اور عمر بن سعد کے قاصد نے (مسلم بن عقیل کی وصیت کے مطابق امام تک اہل کوفہ کی عہد شکنی کا خط پہچایا) امام (ع) تک نامہ پہچایا اور جب امام نے خط پڑھا تو انہیں مسلم بن عقیل و ہانی بن عروہ کی شہادت کی تصدیق ہو گئی۔[4]


امام حسین کی گفتگو

امام نے جب اس مقام پر عبد اللہ بن یقطر کی شہادت کی خبر سنی تو ایک خط نکالا اور مسلم بن عقیل، ہانی بن عروہ اور عبد اللہ بن یقطر کی خبر شہادت سنانے کے بعد اپنے ساتھیوں کے اوپر سے بیعت اٹھانے کا اعلان کیا۔ حضرت نے اپنے ساتھیوں کو مخاطب کرکے فرمایا:

... قَدْ خَذَلَنَا شِیعَتُنَا فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکمُ الِانْصِرَافَ فَلْینْصَرِفْ غَیرَ حَرِجٍ لَیسَ عَلَیهِ ذِمَام۔ ترجمہ: ہمارے ماننے والوں نے ہمیں خوار کیا۔ جو بھی یہاں سے لوٹنا چاہتا ہے وہ لوٹ سکتا ہے۔ میں تمہیں اپنی بیعت سے آزاد کرتا ہوں۔[5]

یہ سننے کے بعد بعض لوگ امام کے داہنے و بائیں طرف سے متفرق ہو گئے۔[6] ابن کثیر کے مطابق، امام (ع) نے یہ قول حاجر کے مقام پر ارشاد فرمایا ہے۔[7]

حوالہ جات

  1. حموی، معجم‌ البلدان، ج۳، ص۱۲۹.
  2. مقدسی، احسن ‌التقاسیم، ص۲۵۱.
  3. طبری، تاریخ، ج۵، ص۳۹۸؛ بلاذری، انساب ‌الاشراف، ج۳، ص۱۶۹؛ ابن ‌اثیر، الکامل، ج۴، ص۴۲.
  4. دینوری، اخبار الطوال، ص۲۴۷.
  5. مفید، الارشاد، ج ۲، ص ۷۵؛ طبری، تاریخ، ج ۵، ص ۳۹۸-۳۹۹.
  6. مفید، الارشاد، ج ۲، ص ۷۵؛ طبری، تاریخ، ج ۵، ص ۳۹۸-۳۹۹.
  7. ابن ‌کثیر، البدایہ و النہایہ، ج ۸، ص ۱۶۹.

مآخذ

  • ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، دار صادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵ ع
  • ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، دار الفکر، بیروت، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶ ع
  • بلاذری، احمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق: سہیل زکار و ریاض زرکلی، دار الفکر، بیروت، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶ ع
  • حموی بغدادی، یاقوت، معجم البلدان، دار صادر، بیروت، ۱۹۹۵ ع
  • دینوری، احمد بن داود، الأخبار الطوال، تحقیق: عبد المنعم عامر مراجعہ جمال‌الدین شیال، منشورات الرضی، قم، ۱۳۶۸ش
  • مفید، الإرشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، کنگره شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ ق.
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمدأبو الفضل ابراہیم، دار التراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷ ع
  • مقدسی، محمد بن احمد، أحسن التقاسیم فی معرفة الأقالیم، مکتبہ مدبولی، القاہره، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱ ع