جعفر بن عقیل

ویکی شیعہ سے
جعفر بن عقیل
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
کوائف
نام:جعفر بن عقیل بن ابی طالب
نسببنی ہاشم
مشہور اقاربعقیل بن ابی‌ طالب(والد) • مسلم بن عقیل(بھائی)
شہادتروز عاشورا 61ھ
مقام دفنحرم امام حسینؑ
اصحابامام حسینؑ


جعفر بن عقیل بن ابو طالب اصحاب امام حسینؑ میں سے ہیں جو کربلا میں عاشورا کے روز حضرت امام حسین ؑ کی نصرت میں درجۂ شہادت پر فائز ہوئے ۔بعض نے انکی والدہ کی کنیت "ام ثغر" اور بعض نے "ام البنین" ذکر کی ہے ۔جعفر بن عقیل مسلم بن عقیل کی طرح حضرت علی کے داماد ہیں۔ شہادت کے وقت آپ کا سن 23 سال نقل ہوا ہے ۔

تعارف

ابو الفرج اصفہانی نے ان کی والدہ "ام ثغر" کو عامر یعنی ہصان بن عامری کلابی کی بیٹی کہا ہے[1] لیکن طبری نے ہشام سے ان کی والدہ کا نام "ام البنین" ذکر کیا ہے جن کے والد کانام شقر بن ہضاب ہے [2]۔نیز ثغریہ کی بیٹی خوصا بھی ان کی والدہ کے نام کے طور پر مذکور ہوا ہے[3] ۔

لباب الانساب کے مؤلف نے ان کا شہادت کے وقت 23 سال کا سن لکھا ہے [4]۔

کربلا

الفتوح کے مطابق عبد اللہ بن مسلم بن عقیل کے بعد جعفر بن عقیل میدان کارزار میں گئے[5] نیز مناقب کے بقول جعفر نے دو اشخاص اور بنا بر ایک قول پندرہ جنگجوؤں کو قتل کیا پھر بشر بن سوط ہمدانی نے انہیں شہید کیا[6]

اصفہانی نے نقل کیا ہے کہ وہ عروۃ بن عبد اللہ خثمعی کے ہاتھوں شہید ہوئے [7]۔ طبری نے آپ کے قاتل کانام بشر بن حوط ہمدانی لکھا ہے [8]۔ ایک دوسرے مقام پر طبری حمید بن مسلم ازدی سے ان کے قاتل کا نام عبد اللہ بن عزرۃ خثمعی لکھا ہے کہ جس نے تیر کے ذریعے آپ کو شہید کیا [9]۔


فتوح میں آپ کے مندرجہ ذیل رجز نقل ہوئے ہیں :

[10]
انا الغلام الابطحی الطالبی من معشر فی هاشم و غالب
و نحن حقا سادة الذوائب هذا حسین سید الاطائب
میں طالب کی نسل سے مکی جوان ہوں میں ہاشم اور غالب کی نسل سے ہوں
کسی شک و شبہ کے بغیر ہم بزرگان میں سے ہیں یہ حسین پاکیزہ لوگوں کے سردار ہیں

زیارت ناحیہ اور رجبیہ

مذکورہ زیارتوں میں جعفر بن عقیل کا نام آیا ہے جس میں ان کے قاتل بشر بن خوط ہمدانی پر نفرین کی گئی ہے [11]۔

حوالہ جات

  1. مقاتل الطالبین، ص۹۷ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۹
  2. طبری، تاریخ طبری، ج۵، ص۴۶۹؛ الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۵۸۱ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین (ع)، ص۱۶۹
  3. مقاتل الطالبین، ص۹۷ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین (ع)، ص۱۶۹
  4. لباب الانساب، ج۱، ص۴۰۱ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین (ع)، ص۱۶۶-۱۶۷
  5. الفتوح، ج۵، ص۱۱۱؛ مقتل الحسین(ع)، للخوارزمی، ج۲، ص۲۶ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۷
  6. ابن شهرآشوب، المناقب، ج۴، ص۱۰۵ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۸- ۱۶۹
  7. مقاتل الطالبین، ص۹۷ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۸- ۱۶۹
  8. طبری، تاریخ طبری، ج۵، ص۴۶۹؛ الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۵۸۱ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۸- ۱۶۹
  9. طبری، تاریخ طبری، ج۵، ص۴۴۷؛ الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۵۷۰ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۸-۱۶۹
  10. الفتوح، ج۵، ص۱۱۱؛ مقتل الحسین(ع)، للخوارزمی، ج۲، ص۲۶ به نقل از محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۶-۱۶۷-۱۶۸
  11. محمدی ری شہری، دانشنامہ امام حسین(ع)، ص۱۶۶- ۱۶۷

مآخذ