دعائے علقمہ

ویکی شیعہ سے
دعا و مناجات

دعائے علقمہ (عَلْ قَ مَہْ) وہ دعا ہے جسے زیارت عاشورا کے بعد پڑھا جاتا ہے۔ اس دعا کو صفوان بن مہران نے امام صادق(ع) سے نقل کیا ہے لیکن زیارت عاشورا کی حدیث میں راوی کا نام علقمہ آنے کی وجہ سے یہ دعا: دعائے علقمہ کے نام سے مشہور ہو گئی ہے۔ بعض اسے: زیارت عاشورا کے بعد کی دعا، کے نام سے یاد کرتے ہیں۔اس دعا کو شیخ طوسی نے مصباح المتہجد میں نقل کیا ہے۔ اس دعا کے مضامین آئمہ طاہرین کی فضیلت اور مقام و منزلت کو بیان کرتے ہیں۔ اس دعا کو کتاب مفاتیح الجنان میں زیارت عاشورا کے بعد کی دعا میں ذکر کیا ہے۔

نام رکھنے کا سبب

بعض محققین نے دعائے علقمہ کو دعائے صفوان اور بعض نے اسے کسی نام (یعنی راوی) کی طرف نسبت دیئے بغیر زیارت عاشورا کے بعد کی دعا کہا ہے۔ بہر حال چونکہ یہ دعا زیارت عاشورا کی حدیث کے بعد ذکر ہوئی ہے اور اس کی سند میں علقمہ نام کا راوی ذکر ہوا ہے اس مناسبت سے دعائے علقمہ کے نام سے مشہور ہو گئی ہے۔[1]

مضامین دعا

یہ دعا بلند معانی، جامع حوائج دنیاوی اور اخروی خاص طور تولّا و تبرّا پر مشتمل ہے۔ پڑھنے والا دعا کے شروع میں خدا کی صفات بیان کرتا ہے پھر خدا کو پنجتن کی قسم دیتا ہے اور پھر خدا سے توسل کرتا ہے اور ائمہ کو شفیع قرار دیتا ہے۔ دعائے علقمہ مقام و فضیلت ائمہ کو بیان کرتی ہے اور مؤمن شخص خدا سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ پیامبر(ص) اور آل پر صلوات بھیجے۔ اس کی حاجات کو بر لائے، دشمنان کے شر سے نجات دے، اہل بیت اور اس کے درمیان جدائی نہ ڈالے۔ نیز اس زیارت کو آخری زیارت قرار نہ دے۔

مآخذ

اس دعا کو شیخ طوسی نے کتاب مصباح المتہجد میں ذکر کیا ہے ۔[2] اس کتاب میں آیا ہے کہ جب صفوان بن مہران نے زیارت عاشورا کے بعد اس دعا : «یا الله یا الله یا الله، یا مجیب دعوة المضطرین... کو پڑھنا شروع کیا، سیف بن عمیره کہتا ہے میں نے صفوان سے سؤال کیا اور میں نے کہا: علقمہ بن محمد نے یہ دعا حضرت باقر (ع) سے ہمارے لئے نقل نہیں کی بلکہ وہی (زیارت عاشورا) کی حدیث بیان کی۔ صفوان نے جواب میں کہا: میں امام صادق (ع) کے ساتھ اس جگہ آیا تو امام نے وہی چیز بجا لائی جو ہم نے انجام دی۔اس کے بعد امام نے دو رکعت نماز زیارت انجام دینے کے بعد وداع کے وقت اس دعا کو پڑھا جیسا کہ ہم نے وداع کیا ہے۔

پھر صفوان نے کہا: حضرت صادق (ع) نے مجھ سے فرمایا: اس زیارت کو اس دعا کے ساتھ انجام دو. جو شخص بھی دور یا نزدیک سے زیارت امام حسین کو اس طرح انجام دے گا میں خدا کے نزدیک اس کا ضامن ہوں گا کہ اس کی زیارت کی مقبول ہو گی، اس کی کوشش مشکور، زائر کا سلام حضرت امام حسین کو پہنچے گا وہ محجوب نہیں رہے گا، خدا کی جانب سے اس کی حاجت جب چاہے گا بر آئے گی اور خدا اسے ناامید نہیں کرے گا۔

نیز فرمایا:

اے صفوان میں نے اس زیارت کو اسی ضمانت کے ساتھ اپنے والد سے، انہوں نے اپنے والد علی بن الحسین سے، انہوں نے امام حسین سے اسی ضمانت کے ساتھ، انہوں نے اپنے بھائی سے اور انہوں نے اپنے بابا امیر المؤمنین سے اور انہوں نے رسول اللہ سے اسی ضمان کے ساتھ، رسول اللہ نے جبرائیل سے، جبرائیل نے خدائے متعال سے اسی ضمانت کے ساتھ نقل کیا، بے شک خدائے منان نے اپنی ذات کی قسم کھائی کہ جو شخص بھی امام حسین کی دور یا نزدیک سے اس دعا کے ساتھ زیارت کرے گا میں اس کی زیارت کو قبول کرں گا، اس کی جس قدر خواہش ہو گی اسے پورا کرں گا، اسکے سوال کو نہیں لوٹاؤں گا۔ پس کوئی مجھ سے ناامید نہیں لوٹے گا، میں اسے چشم رون کے ساتھ لوٹاؤں گا حاجت بر لاؤں گا، جنت کی نوید اور دوزخ سے آزادی اور وہ شخص جس کی شفاعت کرے گا میں اسکی شفاعت قبول کروں گا لیکن دشمن اہل بیت کے حق میں اسکی شفاعت قبول نہیں ہو گی، خدا نے اپنی ذات کی اس بات پر قسم کھائی اور ہمیں اس چیز پر گواہ بنایا کہ جس کی ملکوت کے ملائکہ نے گواہی دی پس جبرائیل نے کہا:

یا رسول الله! خدا نے مجھے آپ کی طرف سرور، آپ کی بشارت، علی، فاطمہ حسن و حسین و آئمہ طاہرین کی بشارت تا روز قیامت مستمر رہنے کے ساتھ بھیجا ہے۔ پھر صفوان نے کہا: امام نے مھ سے فرمایا: جب بھی تمہیں خدا سے کوئی حاجت ہو تو تم جہاں بھی ہو اس زیارت کے ساتھ امام حسین کی زیارت کرو اور یہ دعا پڑھو پھر اپنی حاجت خدا سے مانگو خدا تمہاری حاجت کو پورا کرے گا خدا اپنے جود و امتنان کے ساتھ رسول کے ساتھ اپنے کئے ہوئے وعدے کے خلاف انجام نہیں دے گا۔الحمد للہ ۔[3]

دعا اور ترجمہ

متن ترجمه
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

يَا اللهُ يَا اللهُ يَا اللهُ يَا مُجِيبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّينَ يَا كَاشِفَ كُرَبِ الْمَكْرُوبِينَ يَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيثِينَ يَا صَرِيخَ الْمُسْتَصْرِخِينَ [وَ] يَا مَنْ هُوَ أَقْرَبُ إِلَيَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ [وَ] يَا مَنْ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهِ [وَ] يَا مَنْ هُوَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى وَ بِالْأُفِقِ الْمُبِينِ [وَ] يَا مَنْ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى [وَ] يَا مَنْ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَ مَا تُخْفِي الصُّدُورُ [وَ] يَا مَنْ لا يَخْفَى عَلَيْهِ خَافِيَةٌ يَا مَنْ لا تَشْتَبِهُ عَلَيْهِ الْأَصْوَاتُ [وَ] يَا مَنْ لا تُغَلِّطُهُ [تُغَلِّظُهُ ] الْحَاجَاتُ [وَ] يَا مَنْ لا يُبْرِمُهُ إِلْحَاحُ الْمُلِحِّينَ يَا مُدْرِكَ كُلِّ فَوْتٍ [وَ] يَا جَامِعَ كُلِّ شَمْلٍ [وَ] يَا بَارِئَ النُّفُوسِ بَعْدَ الْمَوْتِ يَا مَنْ هُوَ كُلَّ يَوْمٍ فِي شَأْنٍ يَا قَاضِيَ الْحَاجَاتِ يَا مُنَفِّسَ الْكُرُبَاتِ يَا مُعْطِيَ السُّؤْلاتِ يَا وَلِيَّ الرَّغَبَاتِ، يَا كَافِيَ الْمُهِمَّاتِ يَا مَنْ يَكْفِي مِنْ كُلِّ شَيْ ءٍ وَ لا يَكْفِي مِنْهُ شَيْ ءٌ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَ عَلَيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ بِحَقِّ فَاطِمَةَ بِنْتِ نَبِيِّكَ وَ بِحَقِّ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ فَإِنِّي بِهِمْ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ فِي مَقَامِي هَذَا وَ بِهِمْ أَتَوَسَّلُ وَ بِهِمْ أَتَشَفَّعُ إِلَيْكَ وَ بِحَقِّهِمْ أَسْأَلُكَ وَ أُقْسِمُ وَ أَعْزِمُ عَلَيْكَ وَ بِالشَّأْنِ الَّذِي لَهُمْ عِنْدَكَ وَ بِالْقَدْرِ الَّذِي لَهُمْ عِنْدَكَ وَ بِالَّذِي فَضَّلْتَهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ وَ بِاسْمِكَ الَّذِي جَعَلْتَهُ عِنْدَهُمْ وَ بِهِ خَصَصْتَهُمْ دُونَ الْعَالَمِينَ وَ بِهِ أَبَنْتَهُمْ وَ أَبَنْتَ فَضْلَهُمْ مِنْ فَضْلِ الْعَالَمِينَ حَتَّى فَاقَ فَضْلُهُمْ فَضْلَ الْعَالَمِينَ جَمِيعا أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَكْشِفَ عَنِّي غَمِّي وَ هَمِّي وَ كَرْبِي وَ تَكْفِيَنِي الْمُهِمَّ مِنْ أُمُورِي وَ تَقْضِيَ عَنِّي دَيْنِي وَ تُجِيرَنِي مِنَ الْفَقْرِ وَ تُجِيرَنِي مِنَ الْفَاقَةِ وَ تُغْنِيَنِي عَنِ الْمَسْأَلَةِ إِلَى الْمَخْلُوقِينَ، وَ تَكْفِيَنِي هَمَّ مَنْ أَخَافُ هَمَّهُ وَ عُسْرَ مَنْ أَخَافُ عُسْرَهُ وَ حُزُونَةَ مَنْ أَخَافُ حُزُونَتَهُ وَ شَرَّ مَنْ [مَا] أَخَافُ شَرَّهُ وَ مَكْرَ مَنْ أَخَافُ مَكْرَهُ وَ بَغْيَ مَنْ أَخَافُ بَغْيَهُ وَ جَوْرَ مَنْ أَخَافُ جَوْرَهُ وَ سُلْطَانَ مَنْ أَخَافُ سُلْطَانَهُ وَ كَيْدَ مَنْ أَخَافُ كَيْدَهُ وَ مَقْدُرَةَ مَنْ أَخَافُ [بَلاءَ] مَقْدُرَتَهُ عَلَيَّ وَ تَرُدَّ عَنِّي كَيْدَ الْكَيَدَةِ وَ مَكْرَ الْمَكَرَةِ۔اللهُمَّ مَنْ أَرَادَنِي فَأَرِدْهُ وَ مَنْ كَادَنِي فَكِدْهُ وَ اصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُ وَ مَكْرَهُ وَ بَأْسَهُ وَ أَمَانِيَّهُ وَ امْنَعْهُ عَنِّي كَيْفَ شِئْتَ وَ أَنَّى شِئْتَ اللهُمَّ اشْغَلْهُ عَنِّي بِفَقْرٍ لا تَجْبُرُهُ وَ بِبَلاءٍ لا تَسْتُرُهُ وَ بِفَاقَةٍ لا تَسُدُّهَا وَ بِسُقْمٍ لا تُعَافِيهِ وَ ذُلٍّ لا تُعِزُّهُ وَ بِمَسْكَنَةٍ لا تَجْبُرُهَا اللهُمَّ اضْرِبْ بِالذُّلِّ نَصْبَ عَيْنَيْهِ وَ أَدْخِلْ عَلَيْهِ الْفَقْرَ فِي مَنْزِلِهِ،وَ الْعِلَّةَ وَ السُّقْمَ فِي بَدَنِهِ حَتَّى تَشْغَلَهُ عَنِّي بِشُغْلٍ شَاغِلٍ لا فَرَاغَ لَهُ وَ أَنْسِهِ ذِكْرِي كَمَا أَنْسَيْتَهُ ذِكْرَكَ وَ خُذْ عَنِّي بِسَمْعِهِ وَ بَصَرِهِ وَ لِسَانِهِ وَ يَدِهِ وَ رِجْلِهِ وَ قَلْبِهِ وَ جَمِيعِ جَوَارِحِهِ وَ أَدْخِلْ عَلَيْهِ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ السُّقْمَ وَ لا تَشْفِهِ حَتَّى تَجْعَلَ ذَلِكَ لَهُ شُغْلا شَاغِلا بِهِ عَنِّي وَ عَنْ ذِكْرِي.وَ اكْفِنِي يَا كَافِيَ مَا لا يَكْفِي سِوَاكَ فَإِنَّكَ الْكَافِي لا كَافِيَ سِوَاكَ وَ مُفَرِّجٌ لا مُفَرِّجَ سِوَاكَ وَ مُغِيثٌ لا مُغِيثَ سِوَاكَ وَ جَارٌ لا جَارَ سِوَاكَ خَابَ مَنْ كَانَ جَارُهُ سِوَاكَ وَ مُغِيثُهُ سِوَاكَ وَ مَفْزَعُهُ إِلَى سِوَاكَ وَ مَهْرَبُهُ [إِلَى سِوَاكَ ] وَ مَلْجَؤُهُ إِلَى غَيْرِكَ [سِوَاكَ ] وَ مَنْجَاهُ مِنْ مَخْلُوقٍ غَيْرِكَ فَأَنْتَ ثِقَتِي وَ رَجَائِي وَ مَفْزَعِي وَ مَهْرَبِي وَ مَلْجَئِي وَ مَنْجَايَ۔فَبِكَ أَسْتَفْتِحُ وَ بِكَ أَسْتَنْجِحُ وَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ وَ أَتَوَسَّلُ وَ أَتَشَفَّعُ فَأَسْأَلُكَ يَا اللهُ يَا اللهُ يَا اللهُ فَلَكَ الْحَمْدُ وَ لَكَ الشُّكْرُ وَ إِلَيْكَ الْمُشْتَكَى وَ أَنْتَ الْمُسْتَعَانُ فَأَسْأَلُكَ يَا اللهُ يَا اللهُ يَا اللهُ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَكْشِفَ عَنِّي غَمِّي وَ هَمِّي وَ كَرْبِي فِي مَقَامِي هَذَا كَمَا كَشَفْتَ عَنْ نَبِيِّكَ هَمَّهُ وَ غَمَّهُ وَ كَرْبَهُ وَ كَفَيْتَهُ هَوْلَ عَدُوِّهِ فَاكْشِفْ عَنِّي كَمَا كَشَفْتَ عَنْهُ وَ فَرِّجْ عَنِّي كَمَا فَرَّجْتَ عَنْهُ وَ اكْفِنِي كَمَا كَفَيْتَهُ [وَ اصْرِفْ عَنِّي ] هَوْلَ مَا أَخَافُ هَوْلَهُ وَ مَئُونَةَ مَا أَخَافُ يَا اللهُ يَا اللهُ يَا اللهُ يَا مُجِيبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّينَ يَا كَاشِفَ كُرَبِ الْمَكْرُوبِينَ يَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيثِينَ يَا صَرِيخَ الْمُسْتَصْرِخِينَ [وَ] يَا مَنْ هُوَ أَقْرَبُ إِلَيَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ [وَ] يَا مَنْ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهِ [وَ] يَا مَنْ هُوَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى وَ بِالْأُفِقِ الْمُبِينِ [وَ] يَا مَنْ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى [وَ] يَا مَنْ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَ مَا تُخْفِي الصُّدُورُ [وَ] يَا مَنْ لا يَخْفَى عَلَيْهِ خَافِيَةٌ يَا مَنْ لا تَشْتَبِهُ عَلَيْهِ الْأَصْوَاتُ [وَ] يَا مَنْ لا تُغَلِّطُهُ [تُغَلِّظُهُ ] الْحَاجَاتُ [وَ] يَا مَنْ لا يُبْرِمُهُ إِلْحَاحُ الْمُلِحِّينَ يَا مُدْرِكَ كُلِّ فَوْتٍ [وَ] يَا جَامِعَ كُلِّ شَمْلٍ [وَ] يَا بَارِئَ النُّفُوسِ بَعْدَ الْمَوْتِ يَا مَنْ هُوَ كُلَّ يَوْمٍ فِي شَأْنٍ يَا قَاضِيَ الْحَاجَاتِ يَا مُنَفِّسَ الْكُرُبَاتِ يَا مُعْطِيَ السُّؤْلاتِ يَا وَلِيَّ الرَّغَبَاتِ، يَا كَافِيَ الْمُهِمَّاتِ يَا مَنْ يَكْفِي مِنْ كُلِّ شَيْ ءٍ وَ لا يَكْفِي مِنْهُ شَيْ ءٌ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَ عَلَيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ بِحَقِّ فَاطِمَةَ بِنْتِ نَبِيِّكَ وَ بِحَقِّ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ فَإِنِّي بِهِمْ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ فِي مَقَامِي هَذَا وَ بِهِمْ أَتَوَسَّلُ وَ بِهِمْ أَتَشَفَّعُ إِلَيْكَ وَ بِحَقِّهِمْ أَسْأَلُكَ وَ أُقْسِمُ وَ أَعْزِمُ عَلَيْكَ وَ بِالشَّأْنِ الَّذِي لَهُمْ عِنْدَكَ وَ بِالْقَدْرِ الَّذِي لَهُمْ عِنْدَكَ وَ بِالَّذِي فَضَّلْتَهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ وَ بِاسْمِكَ الَّذِي جَعَلْتَهُ عِنْدَهُمْ وَ بِهِ خَصَصْتَهُمْ دُونَ الْعَالَمِينَ وَ بِهِ أَبَنْتَهُمْ وَ أَبَنْتَ فَضْلَهُمْ مِنْ فَضْلِ الْعَالَمِينَ حَتَّى فَاقَ فَضْلُهُمْ فَضْلَ الْعَالَمِينَ جَمِيعا أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَكْشِفَ عَنِّي غَمِّي وَ هَمِّي وَ كَرْبِي وَ تَكْفِيَنِي الْمُهِمَّ مِنْ أُمُورِي وَ تَقْضِيَ عَنِّي دَيْنِي وَ تُجِيرَنِي مِنَ الْفَقْرِ وَ تُجِيرَنِي مِنَ الْفَاقَةِ وَ تُغْنِيَنِي عَنِ الْمَسْأَلَةِ إِلَى الْمَخْلُوقِينَ، وَ تَكْفِيَنِي هَمَّ مَنْ أَخَافُ هَمَّهُ وَ عُسْرَ مَنْ أَخَافُ عُسْرَهُ وَ حُزُونَةَ مَنْ أَخَافُ حُزُونَتَهُ وَ شَرَّ مَنْ [مَا] أَخَافُ شَرَّهُ وَ مَكْرَ مَنْ أَخَافُ مَكْرَهُ وَ بَغْيَ مَنْ أَخَافُ بَغْيَهُ وَ جَوْرَ مَنْ أَخَافُ جَوْرَهُ وَ سُلْطَانَ مَنْ أَخَافُ سُلْطَانَهُ وَ كَيْدَ مَنْ أَخَافُ كَيْدَهُ وَ مَقْدُرَةَ مَنْ أَخَافُ [بَلاءَ] مَقْدُرَتَهُ عَلَيَّ وَ تَرُدَّ عَنِّي كَيْدَ الْكَيَدَةِ وَ مَكْرَ الْمَكَرَةِ اللهُمَّ مَنْ أَرَادَنِي فَأَرِدْهُ وَ مَنْ كَادَنِي فَكِدْهُ وَ اصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُ وَ مَكْرَهُ وَ بَأْسَهُ وَ أَمَانِيَّهُ وَ امْنَعْهُ عَنِّي كَيْفَ شِئْتَ وَ أَنَّى شِئْتَ اللهُمَّ اشْغَلْهُ عَنِّي بِفَقْرٍ لا تَجْبُرُهُ وَ بِبَلاءٍ لا تَسْتُرُهُ وَ بِفَاقَةٍ لا تَسُدُّهَا وَ بِسُقْمٍ لا تُعَافِيهِ وَ ذُلٍّ لا تُعِزُّهُ وَ بِمَسْكَنَةٍ لا تَجْبُرُهَا اللهُمَّ اضْرِبْ بِالذُّلِّ نَصْبَ عَيْنَيْهِ وَ أَدْخِلْ عَلَيْهِ الْفَقْرَ فِي مَنْزِلِهِ،وَ الْعِلَّةَ وَ السُّقْمَ فِي بَدَنِهِ حَتَّى تَشْغَلَهُ عَنِّي بِشُغْلٍ شَاغِلٍ لا فَرَاغَ لَهُ وَ أَنْسِهِ ذِكْرِي كَمَا أَنْسَيْتَهُ ذِكْرَكَ وَ خُذْ عَنِّي بِسَمْعِهِ وَ بَصَرِهِ وَ لِسَانِهِ وَ يَدِهِ وَ رِجْلِهِ وَ قَلْبِهِ وَ جَمِيعِ جَوَارِحِهِ وَ أَدْخِلْ عَلَيْهِ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ السُّقْمَ وَ لا تَشْفِهِ حَتَّى تَجْعَلَ ذَلِكَ لَهُ شُغْلا شَاغِلا بِهِ عَنِّي وَ عَنْ ذِكْرِي وَ اكْفِنِي يَا كَافِيَ مَا لا يَكْفِي سِوَاكَ فَإِنَّكَ الْكَافِي لا كَافِيَ سِوَاكَ وَ مُفَرِّجٌ لا مُفَرِّجَ سِوَاكَ وَ مُغِيثٌ لا مُغِيثَ سِوَاكَ وَ جَارٌ لا جَارَ سِوَاكَ خَابَ مَنْ كَانَ جَارُهُ سِوَاكَ وَ مُغِيثُهُ سِوَاكَ وَ مَفْزَعُهُ إِلَى سِوَاكَ وَ مَهْرَبُهُ [إِلَى سِوَاكَ ] وَ مَلْجَؤُهُ إِلَى غَيْرِكَ [سِوَاكَ ] وَ مَنْجَاهُ مِنْ مَخْلُوقٍ غَيْرِكَ فَأَنْتَ ثِقَتِي وَ رَجَائِي وَ مَفْزَعِي وَ مَهْرَبِي وَ مَلْجَئِي وَ مَنْجَايَ، فَبِكَ أَسْتَفْتِحُ وَ بِكَ أَسْتَنْجِحُ وَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ وَ أَتَوَسَّلُ وَ أَتَشَفَّعُ فَأَسْأَلُكَ يَا اللهُ يَا اللهُ يَا اللهُ فَلَكَ الْحَمْدُ وَ لَكَ الشُّكْرُ وَ إِلَيْكَ الْمُشْتَكَى وَ أَنْتَ الْمُسْتَعَانُ فَأَسْأَلُكَ يَا اللهُ يَا اللهُ يَا اللهُ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَكْشِفَ عَنِّي غَمِّي وَ هَمِّي وَ كَرْبِي فِي مَقَامِي هَذَا كَمَا كَشَفْتَ عَنْ نَبِيِّكَ هَمَّهُ وَ غَمَّهُ وَ كَرْبَهُ وَ كَفَيْتَهُ هَوْلَ عَدُوِّهِ فَاكْشِفْ عَنِّي كَمَا كَشَفْتَ عَنْهُ وَ فَرِّجْ عَنِّي كَمَا فَرَّجْتَ عَنْهُ وَ اكْفِنِي كَمَا كَفَيْتَهُ [وَ اصْرِفْ عَنِّي ] هَوْلَ مَا أَخَافُ هَوْلَهُ وَ مَئُونَةَ مَا أَخَافُ مَئُونَتَهُ وَ هَمَّ مَا أَخَافُ هَمَّهُ بِلا مَئُونَةٍ عَلَى نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ وَ اصْرِفْنِي بِقَضَاءِ حَوَائِجِي وَ كِفَايَةِ مَا أَهَمَّنِي هَمُّهُ مِنْ أَمْرِ آخِرَتِي وَ دُنْيَايَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ [وَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ ] عَلَيْكَ [عَلَيْكُمَا] مِنِّي سَلامُ اللهِ أَبَدا [مَا بَقِيتُ ] وَ بَقِيَ اللَّيْلُ وَ النَّهَارُ، وَ لا جَعَلَهُ اللهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَتِكُمَا وَ لا فَرَّقَ اللهُ بَيْنِي وَ بَيْنَكُمَا اللهُمَّ أَحْيِنِي حَيَاةَ مُحَمَّدٍ وَ ذُرِّيَّتِهِ وَ أَمِتْنِي مَمَاتَهُمْ وَ تَوَفَّنِي عَلَى مِلَّتِهِمْ وَ احْشُرْنِي فِي زُمْرَتِهِمْ وَ لا تُفَرِّقْ بَيْنِي وَ بَيْنَهُمْ طَرْفَةَ عَيْنٍ أَبَدا فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ أَتَيْتُكُمَا زَائِرا وَ مُتَوَسِّلا إِلَى اللهِ رَبِّي وَ رَبِّكُمَا وَ مُتَوَجِّها إِلَيْهِ بِكُمَا وَ مُسْتَشْفِعا [بِكُمَا] إِلَى اللهِ [تَعَالَی] فِي حَاجَتِي هَذِهِ فَاشْفَعَا لِي فَإِنَّ لَكُمَا عِنْدَ اللهِ الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ وَ الْجَاهَ الْوَجِيهَ وَ الْمَنْزِلَ الرَّفِيعَ وَ الْوَسِيلَةَ إِنِّي أَنْقَلِبُ عَنْكُمَا مُنْتَظِرا لِتَنَجُّزِ الْحَاجَةِ وَ قَضَائِهَا وَ نَجَاحِهَا مِنَ اللهِ بِشَفَاعَتِكُمَا لِي إِلَى اللهِ فِي ذَلِكَ فَلا أَخِيبُ وَ لا يَكُونُ مُنْقَلَبِي مُنْقَلَبا خَائِبا خَاسِرا بَلْ يَكُونُ مُنْقَلَبِي مُنْقَلَبا رَاجِحا [رَاجِيا] مُفْلِحا مُنْجِحا مُسْتَجَابا بِقَضَاءِ جَمِيعِ حَوَائِجِي [الْحَوَائِجِ ] وَ تَشَفَّعَا لِي إِلَى اللهِ انْقَلَبْتُ عَلَى مَا شَاءَ اللهُ ، وَ لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ مُفَوِّضا أَمْرِي إِلَى اللهِ مُلْجِئا ظَهْرِي إِلَى اللهِ مُتَوَكِّلا عَلَى اللهِ وَ أَقُولُ حَسْبِيَ اللهُ وَ كَفَى سَمِعَ اللهُ لِمَنْ دَعَا لَيْسَ لِي وَرَاءَ اللهِ وَ وَرَاءَكُمْ يَا سَادَتِي مُنْتَهًى مَا شَاءَ رَبِّي كَانَ وَ مَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ وَ لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ أَسْتَوْدِعُكُمَا اللهَ وَ لا جَعَلَهُ اللهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي إِلَيْكُمَا انْصَرَفْتُ يَا سَيِّدِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَ مَوْلايَ وَ أَنْتَ [أُبْتُ ] يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ يَا سَيِّدِي [وَ] سَلامِي عَلَيْكُمَا مُتَّصِلٌ مَا اتَّصَلَ اللَّيْلُ وَ النَّهَارُ ، وَاصِلٌ ذَلِكَ إِلَيْكُمَا غَيْرُ [غَيْرَ] مَحْجُوبٍ عَنْكُمَا سَلامِي إِنْ شَاءَ اللهُ وَ أَسْأَلُهُ بِحَقِّكُمَا أَنْ يَشَاءَ ذَلِكَ وَ يَفْعَلَ فَإِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ انْقَلَبْتُ يَا سَيِّدَيَّ عَنْكُمَا تَائِبا حَامِدا لِلَّهِ شَاكِرا رَاجِيا لِلْإِجَابَةِ غَيْرَ آيِسٍ وَ لا قَانِطٍ آئِبا عَائِدا رَاجِعا إِلَى زِيَارَتِكُمَا غَيْرَ رَاغِبٍ عَنْكُمَا وَ لا مِنْ [عَنْ ] زِيَارَتِكُمَا بَلْ رَاجِعٌ عَائِدٌ إِنْ شَاءَ اللهُ وَ لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ يَا سَادَتِي رَغِبْتُ إِلَيْكُمَا وَ إِلَى زِيَارَتِكُمَا بَعْدَ أَنْ زَهِدَ فِيكُمَا وَ فِي زِيَارَتِكُمَا أَهْلُ الدُّنْيَا فَلا خَيَّبَنِيَ اللهُ مَا [مِمَّا] رَجَوْتُ وَ مَا أَمَّلْتُ فِي زِيَارَتِكُمَا إِنَّهُ قَرِيبٌ مُجِيبٌ.

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے

اے اللہ! اے اللہ! اے اللہ! اے بیچاروں کی دعا قبول کرنے والے! اے مشکلوں والوں کی مشکلیں حل کرنے والے! اے داد خواہوں کی داد رسی کرنے والے! اے فریادیوں کی فریاد کو پہنچنے والے! اور اے وہ جو شہ رگ سے بھی زیادہ میرے قریب ہے! اے وہ جو انسان اور اسکے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور وہ جو نظر سے بالا تر جگہ اور روشن تر کنارے میں ہے! اے وہ جو بڑامہربان نہایت رحم والا عرش پرحاوی ہے! اے وہ جو آنکھوں کی ناروا حرکت اور دلوں کی باتوں کو جانتا ہے! اے وہ جس پر کوئی راز پوشیدہ نہیں! اے وہ جس پر آوازیں گڈمڈ نہیں ہوئیں! اے وہ جسے حاجتوں میں بھول نہیں پڑتی! اے وہ جسے مانگنے والوں کا اصرار بیزار نہیں کرتا! اے ہر گمشدہ کو پالینے والے! اے بکھروں کو اکٹھاکرنے والے اور اے لوگوں کو موت کے بعد زندہ کرنے والے! اے وہ جس کی ہر روز نئی شان ہے! اے حاجتوں کے پورا کرنے والے! اے مصیبتوں کو دور کرنے والے! اے سوالوں کے پورا کرنے والے! اے خواہشوں پر مختار! اے مشکلوں میں مددگار! اے وہ جو ہر امر میں مدد گار ہے! اور جس کے سوا زمین اور آسمانوں میں کوئی چیز مدد نہیں کرتی۔سوال کرتا ہوں تجھ سے نبیوں کے خاتم محمد (ص)کے حق کے واسطے، مومنوں کے امیر علی مرتضی (ع) کے حق کے واسطے، تیرے نبی (ص) کی دختر فاطمہ (ع)کے حق کے واسطے اور حسن (ع) و حسین (ع) کے حق کے واسطے کیونکہ میں نے انہی کے وسیلے سے تیری طرف رخ کیا ۔اس جگہ جہاں کھڑا ہوں، انہیں اپناوسیلہ بنایا، انہی کو تیرے ہاں سفارشی بنایا اور انکے حق کے واسطے تیرا سوالی بنا۔ اسی کی قسم دیتا ہوں اور تجھ سے طلب کرتا ہوں انکی شان کے واسطے جووہ تیرے ہاں رکھتے ہیں، اس مرتبے کے واسطے جو وہ تیرے حضور رکھتے ہیں کہ جس سے تو نے انہیں جہانوں میں بڑائی دی اورتیرے اس نام کے واسطے سے جو تو نے انکے ہاں قرار دیا اور اسکے ذریعے ان کو جہانوں میں خصوصیت عطا فرمائی،ان کو ممتاز کیا اور انکی فضیلت کو جہانوں میں سب سے بڑھا دیا یہاں تک کہ ان کی فضلیت تمام جہانوں میں سب سے زیادہ ہو گئی۔ سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور یہ کہ دور فرما دے میرا ہر غم ہر اندیشہ اور ہر دکھ اور میری مدد کر ہر دشوار کام میں، میرا قرضہ ادا کر دے پناہ دے، مجھے تنگدستی سے اور ناداری سے بچا، بے نیاز کر دے مجھے لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے اور میری مدد فرما اس اندیشے میں جس سے میں ڈرتا ہوں اور اس تنگی میں جس سے پریشان ہوں اس غم میں جس سے گھبراتا ہوں اس تکلیف میں جس سے خوف کھاتا ہوں اس بری تدبیر سے جس سے ڈرتا رہتا ہوں اس ظلم سے جس سے سہما ہوا ہوں اس بے گھر ہونے سے جس سے ترساں ہوں اسکے تسلط سے جس سے ہراساں ہوںاس فریب سے جس سے خائف ہوں اس کی قدرت سے جس سے ڈرتا ہوں دور کر مجھ سے دھوکہ دینے والوں کے دھوکے اور فریب کاروں کے فریب کو اے معبود جو میرے لیے جیسا قصد کرے تو اسکے ساتھ ویسا قصد کر جو مجھے دھوکہ دے تو اسے دھوکہ دے اور دور کر دے مجھ سے اس کے دھوکے فریب سختی اور اسکی بد اندیشی کو روک دے اسے مجھ سے جسطرح تو چاہے اور جہاں چاہے اے معبود اس کو میرا خیال بھلا دے ایسے فاقے سے جو دور نہ ہو ایسی مصیبت سے جسے تو نہ ٹالے ایسی تنگدستی سے جسے تو نہ ہٹائے ایسی بیماری سے جس سے تو نہ بچائے ایسی ذلت سے جس میں توعزت نہ دے اور ایسی بے کسی سے جسے تو دور نہ کرے۔اے معبود میرے دشمن کی خواری اسکے سامنے ظاہر کر دے اسکے گھر میں فقر و فاقہ کو داخل کردے اور اسکے بدن میں دکھ اور بیماری پیدا کر دے یہاں تک کہ مجھے بھول کر اسے اپنی ہی پڑ جائے کہ اسے برائی کاموقع نہ ملے اسے میری یاد بھلا دے جیسےاس نے تیری یاد بھلا رکھی ہے اور میری طرف سے اس کے کان اس کی آنکھیں اس کی زبان اس کے ہاتھ اس کے پائوں اس کا دل اور اس کے تمام اعضا روک دے اور وارد کر دے ان سب پر بیماری اور اس سے اسے شفا نہ دے یہاں تک کہ بنا دے اس کے لیے ایسی سختی جس میں وہ پڑا رہے کہ مجھ سے اور میری یاد سے غافل ہو جائے۔میری مدد کر اے مدد گار کہ تیرے سواکوئی مدد گار نہیں کیونکہ تو میرے لیے کافی ہے تیرے سوا کوئی کافی نہیں، تو کشائش دینے والا ہے تیرے سوا کشائش دینے والا نہیں، تو فریاد رس ہے تیرے سوا فریاد رس نہیں، تو پناہ دینے والا ہے کوئی اور نہیں، نا امید ہوا وہ جسے تو پناہ دینے والا نہیں، جس کا فریاد رس تو نہیں وہ تیرے علاوہ کس سے فریاد کرے، تیرے علاوہ کس کی طرف بھاگے جو سوائے تیرے کس کی پناہ لے، جسے بچانے والا سوائے تیرے کوئی اور ہو کیونکہ تو ہی میرا سہارا میری امید گاہ میری جائے فریاد میرے قرار کی جگہ اور میری پناہ گاہ ہے تو مجھے نجات دینے والا ہے۔پس تجھی سے نجات کا طالب ہوں اور کامیابی چاہتا ہوں میں محمد (ص)و آل محمد (ص)کے واسطے سے تیری طرف آیا اور انہیں وسیلہ اور شفاعت چاہتا ہوں۔ پس سوال ہے تجھ سے اے اللہ! اے اللہ! اے اللہ! پس حمد و شکر تیرے ہی لیے ہے تجھی سے شکایت کی جاتی ہے اور تو ہی مدد کرنے والا ہے پس سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ اے اللہ اے اللہ محمد(ص) و آل محمد(ص) کے واسطے سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور دور کر دے تومیرا غم میرا اندیشہ اور میرا دکھ اس جگہ جہاں کھڑا ہوں جیسے تو نے دور کیا تھا اپنے نبی(ص) کا اندیشہ ان کا غم اور ان کی تنگی اور دشمن سے خوف میں ان کی مدد فرمائی تھی پس دور کر میری مشکل جیسے ان کی مشکل دور کی تھی اور کشائش دے مجھے جیسے انہیں کشائش دی تھی اور میری مدد کر جیسے ان کی مدد فرمائی تھی میرا خوف دور کر جیسے ان کا خوف دور فرمایا تھا میری تکلیف دور کر جیسے انکی تکلیف دور فرمائی تھی اور وہ اندیشہ مٹا جس سے ڈرتا ہوں بغیر اس کے کہ اس سے مجھے کوئی زحمت اٹھانی پڑے مجھے پلٹا جبکہ میری حاجات پوری ہو جائیں جس امر کا اندیشہ ہے اس میں مدد دے میرے دنیا و آخرت کے تمام تر معاملات میں۔اے مومنوں کے امیر اور اے ابا عبداﷲ(ع)! آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور رات دن باقی ہیں اور خدا میری اس زیارت کو آپ دونوں کے لیے میری آخری زیارت نہ بنائے اور میرے اور آپ کے درمیان جدائی نہ ڈالے۔ اے معبود! مجھے زندہ رکھ محمد(ص) اور ان کی اولاد کی طرح مجھے انہی جیسی موت دے ، مجھے ان کی روش پر وفات دے، مجھے ان کے گروہ میں محشور فرما، میرے اور ان کے درمیان جدائی نہ ڈال ایک پل کی کبھی بھی دنیا اور آخرت میں۔اے امیر المومنین (ع)اور اے ابا عبداللہ (ع)! میں آپ دونوں کی زیارت کو آیا تاکہ اسے خدا کے ہاں وسیلہ بناؤں۔ جو میرا اور آپ کا رب ہے میں آپ کے ذریعے اس کی طرف متوجہ ہوا ہوں اور آپ دونوں کو خدا کے ہاں سفارشی بناتا ہوں اپنی حاجت کے بارے میں پس میری شفاعت کریں کہ آپ دونوں خدا کے حضور پسندیدہ مقام بہت زیادہ آبرو بہت اونچا مرتبہ اور محکم تعلق رکھتے ہیں۔ بے شک میں پلٹ رہا ہوں آپ دونوں کے ہاں سے اس انتظار میں کہ میری حاجت پوری ہو اور مراد برآئے خدا کے ہاں آپکی شفاعت کے ذریعے جو میرے حق میں آپ خدا کے ہاں ندا کریں گے لہذا میں مایوس نہیںاور میری واپسی ایسی واپسی نہیں ہے جس میں ناامیدی و ناکامی ہو بلکہ میری واپسی ایسی جو بہترین نفع مند کامیاب قبول دعا کی حامل، میری تمام حاجتیں پوری ہونے کے ساتھ ہے جبکہ آپ خدا کے ہاں میرے سفارشی ہیں ۔ میں پلٹ رہا ہوں اس امر پر جو خدا چاہے اور نہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے۔ میں نے اپنا معاملہ خدا کے سپردکر دیا اس کا سہارا لے کر خدا پر ہی بھروسہ رکھتا ہوں اور کہتا ہوں خدا میرا ذمہ دار اور مجھے کافی ہے خدا سنتا ہے جو اسے پکارے میرا کوئی ٹھکانہ نہیں سوائے خدا کے اور سوائے آپ کے۔اے میرے سردار! جو میرا رب چاہے وہ ہوتا ہے اور جو وہ نہ چاہے نہیں ہوتا اور نہیں ہے طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے میں آپ دونوں کو سپرد خدا کرتا ہوں اور خدا اسے آپکے ہاں میری آخری حاضری قرار نہ دے۔ میں واپس جاتا ہوں ۔اے میرے آقا! اے مومنوں کے امیر اورمیرے مدد گار اور آپ ہیں اے ابا عبداللہ (ع)!اے میرے سردار!میرا سلام ہو آپ دونوں پر متواتر جب تک رات اور دن باقی ہیں یہ سلام آپ دونوں کو پہنچتا رہے کبھی رکنے نہ پائے آپ پر میرا یہ سلام۔ اگر خدا چاہے تو سوال کرتا ہوں اس سے آپ کے واسطے کہ وہ یہی چاہے اور یہ کرے کیونکہ وہ ہے حمد والا بزرگی والا میں آپ کے ہاں سے جاتا ہوں اے میرے سردار ا ور خدا سے توبہ کرتا ہوں اسکی حمد کرتا ہوں شکر کرتا ہوں قبولیت کا امید وار ہوں مجھے نا امید و مایوس نہ کرنا پھر آنے کی زیارت کرنے کے ارادے سے نہ کہ آپ سے اور نہ آپ کی زیارت سے منہ موڑے ہوئے بلکہ دوبارہ آنے کے لیے اگر خدا چاہے اورنہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے اے میرے سردار میں شائق ہوں آپ کا اور آپ کی زیارت کا جبکہ بے رغبت ہو گئے ہیں آپ سے اور آپ دونوں کی زیارت کرنے سے یہ دنیا والے پس خدا مجھے نا امید نہ کرے اس سے جس کی امید و آرزو رکھتا ہوں آپ کی زیارت کے واسطے بے شک وہ نزدیک تر ہے قبول کرنے والا ہے۔

حوالہ جات

  1. سید جوادی، دائرة المعارف شیعہ، ج۷، ص۵۳۰.
  2. طوسی، مصباح المتہجد،ص۵۴۳.
  3. طوسی، مصباح المتهجد،ص۵۴۳.

مآخذ

  • طوسی، محمد بن حسن طوسی، مصباح المتہجد، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ه‍.ق.
  • سید جوادی، احمد صدر حاج سید جوادی، دائرة المعارف شیعہ، تہران، نشر شہید سعید محبی، ۱۳۸۰.