عذیب الہجانات کوفہ کے نزدیک ایک مقام کا نام ہے۔ 18 ذی الحجہ سنہ 60 ہجری میں امام حسینؑ اور آپؑ کے اصحاب نے [کربلا]] جاتے ہوئے اس مقام پر پڑاؤ ڈالا تھا۔ اسی مقام پر کوفہ سے طرماح بن عدی طائی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ امام حسین ؑ کے قافلے میں شامل ہوا۔ انہوں نے اسی مقام پر امام حسین ؑ کو قیس بن مسہر صیداوی کی شہادت اور کوفہ کے حالات سے امام کو آگاہ کیا۔ عاشورا کے بعد یہیں پر طرماح بن عدی طائی نے امام حسین ؑ اور آپ کے با وفا اصحاب کی شہادت کی خبر سنی۔
محل وقوع اور وجہ تسمیہ
یہ مقام قادسیہ سے چار اور مغیثہ سے 32 میل کے فاصلے پر مکہ اور کوفہ کے درمیانی راستے پر واقع ہے۔ یہ علاقہ بنی تمیم سے متعلق تھا۔[1] ۔
ُعَذَیْب كا لفظ عذب کا اسم تصغیر ہے جس کے معنی صاف پانی کے ہیں۔[2] "ہجانات" "ہجان" کی جمع ہے جس کے معنی اعلیٰ نسل کے اونٹ کے ہیں۔ یہ مقام نعمان کے اونٹوں کی چراگاہ تھا اس وجہ سے یہ جگہ اونٹوں کے نام سے مشہور ہو گئی۔[3]
واقعات اور خصوصیات
- امام حسینؑ اور آپ کے اصحاب نے 28 ذیالحجہ 60ھ کو یہاں پڑاؤ ڈالا۔[4]۔
- اسی مقام پر امامؑ قیس بن مسہر صیداوی کی شہادت سے مطلع ہوئے۔[5]۔
- یہ راستہ عذیب کے بعد قادسیہ سے ہوتے ہوئے کوفہ پہنچتا ہے لیکن حر بن یزید ریاحی نے امام حسینؑ کو قصر بن مقاتل کی طرف جانے پر مجبور کیا۔[6]۔
- نافع بن ہلال بجلی ،مجمع بن عبد اللہ عائذی اور عمرو بن خالد صیداوی طرماح بن عدی طائی کی سرکردگی میں امام حسین ؑ کے قافلے میں شامل ہو گئے۔[7]
- حرّ بن یزید ریاحی ان افراد کو گرفتار یا واپس کوفہ بھیجنا چاہتا تھا لیکن امام حسینؑ نے ایسا کرنے سے روکا۔ انہوں نے کوفہ کے حالات، قَیس بن مُسَہّر صیداوی کی شہادت اور امامؑ سے جنگ کرنے کے لئے ایک بڑے لشکر کی تیاری سے امام کو آگاہ کیا[8]
- مجمع بن عبد اللہ نے امام حسین ؑ سے کہا کوفے کے سرکردگان رشوت ستانی جیسے گناہوں کی وجہ سے آپؑ کے مخالف ہیں جبکہ باقی لوگوں کے دل آپ کے ساتھ لیکن تلواریں آپ کے خلاف ہیں[9]۔
- طرماح بن عدی طائی کی طرف سے امام حسینؑ کو کچھ تجاویز پیش کی گئیں جنہیں امام نے قبول نہیں کیا۔[10]۔
- طرماح نے اسی مقام پر سماعہ بن بدر سے حضرت امام حسین ؑ کی شہادت کی خبر سنی[11]۔
- سید بن طاؤس کے مطابق اسی مقام پر حر بن یزید ریاحی کو ابن زیاد کا خط موصول ہوا جس میں امام حسینؑ کے ساتھ سختی سے پیش آنے کا حکم دیا گیا تھا۔[12]بعض تاریخی مآخذ کے مطابق یہ خط نینوا کے مقام پر حر کو موصول ہوا تھا۔[13] ۔
حوالہ جات
مآخذ
|
---|
| شہدا | |
---|
| اسرا | |
---|
| مجرمین | |
---|
| راوی | |
---|
| انتقام لینے والے | |
---|
| خطبات | |
---|
| نتائج | |
---|
| مقامات | |
---|
| مرثیہ گو | |
---|
| کتابیں | |
---|
| دعا و زیارت | |
---|
| تحریفات | |
---|
| ہنری آثار | |
---|
| متعلقہ صفحات | |
---|
| |
|
حرکت امام حسین از مدینہ تا کربلا |
---|
| منازل | |
---|
| ملاقات کرنے والے | |
---|
| ملحق ہونے والے | |
---|
| خط رساں افراد | |
---|
| خطبے | |
---|
| مربوط | |
---|
| |
|