طرماح بن عدی طائی

ویکی شیعہ سے
طرماح بن عدی طائی
کوائف
نام:طرماح بن عدی طائی
مشہور اقاربحجر بن عدی
مقام سکونتکوفہ
وفاتحیات تا سنہ 66 ہجری
اصحابامام علی علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام
سماجی خدماتشاعر، امام علی کا خط معاویہ کو پہچایا
تالیفاتدیوان شعر


طرماح بن عدی طائی (حیات تا 60 ھ)، حضرت علی علیہ السلام و امام حسین علیہ السلام کے اصحاب اور شیعہ شاعروں میں سے ہیں۔

انہوں نے حضرت علیؑ کا لکھا ہوا خط معاویہ بن ابی سفیان تک پہنچایا اور ان کے درمیان باہمی گفتگو ہوئی۔ آپ نے عذیب الہجانات کے مقام پر امام حسین ؑ سے ملاقات کی اور انہیں قیس بن مسہر کی شہادت کی خبر، کوفیوں کے حال سے آگاہی اور مشورے دیئے جنہیں امام نے قبول نہیں کیا۔ آپ امام کی اجازت سے اپنے اہل و عیال کی خبر لینے گئے لیکن جب واپس آئے تو عذیب الہجانات کے مقام پر امام کی شہادت کی خبر ملی۔

امام علی (ع) کے زمانہ میں

آپ کا تعلق طی نامی قبیلے سے ہے۔[1] شیخ طوسی نے انہیں امام علی ؑ اور امام حسین ؑ کے اصحاب میں شمار کیا ہے۔[2] جنگ جمل کے بعد حضرت علی نے ان کے حوالے ایک نامہ کیا جو انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان تک پہنچایا۔[3] جب معاویہ کے پاس پہنچے تو آپ نے کہا : السلام علیک ایها الملک اے بادشاہ! تم پر سلام ہو۔ معاویہ نے کہا مجھے امیر المؤمنین کہہ کر کیوں خطاب نہیں کیا۔ جواب میں کہا: مؤمنین تو ہم ہیں تجھے کس نے امارت دی ہے کہ میں تجھے امیر المؤمنین کہوں۔[4]

شیخ مفید نے انہیں بلند قامت اور سخنور توصیف کیا ہے۔[5] آپ نے معاویہ سے مناظرہ کے دوران فصاحت و بلاغت سے کلام کیا۔[6] آقا بزرگ تہرانی نے معاویہ سے ان کے مناظرہ کا ذکر کیا ہے۔[7]۔

امام حسین (ع) کے دور میں

کربلا کے راستے میں کوفہ کی جانب سے آنے والے چار افراد مقام عذیب الہجانات پر امام حسینؑ کے کاروان میں شامل ہوئے جن کے راہنما طرماح بن عدی طائی تھے۔ جب حر بن یزید نے انہیں گرفتار کرنا چاہا تو امام نے انہیں اپنا ساتھی کہہ کر ان کی محافظت کی۔ امام حسینؑ کی جانب آتے ہوئے طرماح نے یہ اشعار پڑھے: [8]

[9]
یا ناقتی لا تذعری من زجری و شمری قبل طلوع الفجر

(ترجمہ: اے میرے ناقہ، میری ضربت سے ناراض نہ ہو اور مجھے طلوع فجر سے پہلے مقصد تک پہچا دے۔)

طرماح نے قیس بن مسہر کی شہادت کی خبر امام کو دی۔[10] کوفے کی جانب کاروانِ امام حسین ؑ کے سفر کے دوران آپ امام کے کاروان کے رہنما تھے، اثنائے راہ آپ امام کے کاروان کی فضیلت، بنی امیہ اور امام حسین کے دشمنوں کی مذمت میں اشعار گنگاتے رہے۔[11]۔

امام حسین (ع) کو مشورے

طرماح بن عدی طائی نے امام حسینؑ سے کہا: آپ کی افرادی قوت کم ہے۔ ابھی یہی حر بن یزید ریاحی کا لشکر ہی آپ سے جنگ میں کامیابی حاصل کر لے گا۔ میں نے کوفہ سے نکلنے سے ایک دن پہلے ایک بہت بڑی جماعت کو دیکھا جو آپ سے جنگ کرنے کیلئے آمادہ ہو رہی تھی، میں نے آج تک اتنا بڑا لشکر نہیں دیکھا تھا۔ خدا کے لئے اگر ممکن ہو تو آپ آگے کی طرف حرکت نہ کریں۔[12]

طرماح نے کہا؛ اگر آپ چاہیں تو میرے قبیلے کے پاس چلے آئیں کیونکہ اس میں ایسے افراد موجود ہیں جو آپ کی حمایت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جہاں 20000 کی تعداد میں طائی قبیلہ کے افراد کو میں جنگ کیلئے لے آتا ہوں۔[13] امام نے جواب میں فرمایا: خدا تمہیں اور تمہارے قبیلے کو جزائے خیر عطا کرے۔ میں نے حر کے گروہ سے ایک پیمان باندھا ہے۔ میں اس کی مخالفت نہیں کر سکتا۔[14]۔

اس کے بعد طرماح نے امام سے اجازت طلب کی کہ وہ اپنے اہل و عیال کیلئے غذا کا بندوبست کرکے واپس آ جائیں گے۔ امام نے انہیں اجازت دی وہ چلے گئے۔ جب امام حسین ؑ کی طرف واپس آ رہے تھے تو عذیب الہیجانات کے مقام پر انہیں امام حسینؑ کی شہادت کی خبر ملی۔[15]

ادبی شخصیت

طرماح کے بہت سے اشعار نقل ہوئے ہیں۔ ابن کثیر نے ان کا تذکرہ الطرماح بن عدی الشاعر کے نام سے کیا ہے۔ [16]

یا ناقتی لا تذعری من زجری و شمری قبل طلوع الفجر
بخیر ركبان و خیر سفری حتی تجلی بكریم النجر
أتی به الله بخیر أمری ثمت أبقاه بقاء الدهر[17]
  • ترجمہ: اے میرے ناقہ، میری ضربت سے ناراض نہ ہو اور مجھے طلوع فجر سے پہلے مقصد تک پہچا دے۔
  • بہترین ہم سفروں کے ہمراہ، بہترین سفر پر یہاں تک کہ ہمیں اس انسان تک پہچا جس کی سرشت میں کرامت ہے۔
  • خدا نے انہیں بہترین کام کے لئے یہاں بھیجا ہے خدایا دنیا کے تمام ہونے تک ان کی حفاطت فرما۔

حوالہ جات

  1. ابن اعثم، الفتوح، ج۵، ص۷۹.
  2. طوسی، رجال، ص۷۰، ۱۰۲
  3. اختصاص، ص۱۳۸؛ بحار الانوار، ج۳۳، ص۲۸۹
  4. مفید، اختصاص، ص۱۳۹-۱۴۰.
  5. مفید، اختصاص، ص۱۳۸.
  6. نمازی، ج۴، ص۲۹۴
  7. اختصاص، ص۱۳۸
  8. الکامل، ج۴، ص۴۹؛ انساب الاشراف، ج۳، ص۱۷۲؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۱۷۳
  9. بلاذری، ج۳، ص۱۷۲
  10. وقعہ الطف، أبو مخنف، ص۱۷۴
  11. الفتوح، ج۵، ص۷۹-۸۰
  12. الکامل، ج۴، ص۵۰؛ انساب الاشراف، ج۳، ص۱۷۳
  13. الکامل، ج۴، ص۵۰؛ انساب الاشراف، ج۳، ص۱۷۳
  14. البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۱۷۴
  15. الکامل، ج۴، ص۵۰
  16. ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، ج۹، ص۲۶۵.
  17. بلاذری، ج۳، ص۱۷۲

مآخذ

  • بلاذری، احمد بن یحیی، كتاب جمل من انساب الأشراف، تحقیق سہیل زكار و ریاض زركلی، بیروت، دار الفكر، ط الأولی، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م.
  • ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، بیروت، دار الفكر، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶م.
  • شیخ طوسی، رجال الطوسی‏، جامعہ مدرسین‏، قم‏، ۱۴۱۵ق‏.
  • کوفی، احمد بن اعثم، كتاب الفتوح، تحقیق علی شیری، دارالأضواء، ط الأولی، بیروت، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
  • ابن عبدالبر، یوسف بن عبدالله، الاستیعاب فی معرفہ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت، دارالجیل، ط الأولی، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲م.
  • ابن اثیر جزری، علی بن ابی الکرم،الكامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
  • شیخ مفید، الاختصاص،‏ كنگره شیخ مفید، قم،‏ ۱۴۱۳ق.‏
  • نمازی، علی، مستدركات علم رجال الحدیث، ابن المؤلف، طہران، ۱۴۱۴ق.
  • آقا بزرگ طہرانی، الذریعه، دارالأضواء، بیروت.
  • ابومخنف کوفی، وقعہ الطف، جامعہ مدرسین، قم،۱۴۱۷ق.