سنان بن انس نخعی

ویکی شیعہ سے
سنان بن انس نخعی
ذاتی کوائف
نامسَنان بن اَنَس بن عَمْرو نَخَعی
محل زندگیکوفہ
نسب/قبیلہفرزند ابو عمرو
واقعہ کربلا میں کردار
اقداماتامام حسینؑ کا سر بدن سے جدا کرنا
دیگر فعالیتیںواقعہ عاشورا میں عمر بن سعد کی لشکر میں


سنان بن انس نخعی عمر بن سعد کے لشکریوں میں سے ہے اور ایک قول کے مطابق اس نے حضرت امام حسین ؑ کا سر تن سے جدا کیا[1].

زندگی نامہ

اس کے باپ کا نام ابو عمرو اور اس کے دادا کا نام انس تھا اور اس کی پہچان سنان بن انس کے نام سے ہے.اس کی تاریخ پیدائش معلوم نہیں ہے لیکن یہ کوفے میں پیدا ہوا ہے.ابن ابی الحدید نے ابن ہلال ثقفی کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کے زمانے میں بچہ تھااور حضرت علیؑ نے خبر دی کہ اس کے ہاتھوں رسول اللہ کے فرزند کی شہادت واقع ہو گی[2].بعض تاریخی مؤرخوں نے اسے ایک جنگجو اور مجنون کہا ہے[3].اس کی تاریخ وفات میں اختلاف ہے.

روز عاشور

حضرت امام حسین ؑ جب آخری لمحات میں قتل گاہ میں گرے تو کوئی شخص امام حسین ؑکی طرف بڑھنے کی جرات نہیں کر رہا تھا.سنان آگے بڑھا اور اس نے اپنے نیزے سے حضرت کی پشت اور سینے پر وار کئے اور آنحضرت کو شہید کیا. خولی امام کا سر تن سے جدا کرنا چاہتا تھا لیکن بدن کی لرزش کی وجہ سے اس میں کامیاب نہ ہوا.سنان اسے سب و شتم کیا اور کہتے ہوئے :اللہ تمہارے بازو شل کرے اور ہاتھ جدا کرے ، اپنی سواری سے نیچے اترا اور آپ کا سر مبارک تن سے جدا کیا.پھر بلند آواز سے یہ اشعار پڑھے:

[4]
اوقرا رکابی فضه و ذھبا فقد قتلت سید المحجبا قتلت خیر الناس اما و ابا و خیرھم اذ ینسبون النسبا
میری رکاب کو سونے اور چاندی سے بھر دو کیونکہ میں نے سید والائے مقام کو قتل کیاماں اور باپ کے لحاظ سے بہترین شخص اور نسب کے اعتبار سے دودمان کو قتل کیا ہے.

اور عمر بن سعد کے خیمے کی طرف بڑھا.یہ اشعار سنتے ہی عمر بن سعد سنان سے الجھ پڑا اور وہ اسے لے کر خیمے میں چلا گیا.عمر نے اسے تازیانہ مارتے ہوئے کہا کہ اگر عبید اللہ نے یہ بات سن لی تو وہ تمہاری گردن مارنے کا حکم دے گا.البتہ حضرت امام حسین ؑ کو شہید کرنے اور آپکے سر تن سے جدا کرنے میں مختلف روایات مختلف ہیں.بعض میں شمر کا نام لیا گیا ہے.

بعض روایات کے مطابق شمر حضرت کے سینے پر سوار ہوا اور اس نے پشت گردن سے آپکے سر مبارک کو جدا کیا[5].

منقول ہے کہ عمر بن سعد نے آپ کے سر مبارک کو خولی بن یزید کے حوالے کیا اور اسے عبید اللہ کے پاس فتح کی خبر دینے کے لئے بھیجا.

عاشورا کے بعد

مرگ یزید کے بعد کوفے کے سنگین حالات میں سنان قاتلان امام حسین ؑ کے طور پر پہچانا جاتا تھا بعض روایات کے مطابق اس نے مخفیانہ زندگی گزارنا شروع کر دی.قیام مختار کے بعد سنان کوفہ بصرہ کی طرف فرار ہو گیا[6].بعض میں یہ آیا ہے کہ سنان مختار ثقفی کے حمایتیوں کے ہاتھوں قتل ہوا.اس کا قتل حجاج ثقفی کی کوفہ کی حاکمیت کے دوران ہوا[7].

حوالہ جات

  1. حضرت امام حسین کے قاتل حضرت امام حسین کے سر کو تن سے جدا کرنے کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ رجوع کریں :خوارزمی، مقتل الحسین، ج ۲، ص۴۱ـ۴۲؛ مفید، الارشاد، ج۲ ص۱۱۲؛ بلاذری، انساب الاشراف (چاپ دمشق)، ج ۲، ص۵۰۰ـ۵۰۱؛ طبری، تاریخ، ج ۵، ص۴۵۳.
  2. شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید؛ ج ۲؛ ص ۲۸۶.
  3. بلاذری، انساب الاشراف؛ ج ۳؛ ص ۲۰۴.
  4. اسد الغابة؛ ج ۱؛ ص ۴۹۹.
  5. خوارزمی، مقتل الحسین، ج ۲، ص۴۱ـ۴۲؛ مفید، الارشاد، ج۲ ص۱۱۲؛ بلاذری، انساب الاشراف (چاپ دمشق)، ج ۲، ص۵۰۰ـ۵۰۱؛ طبری، تاریخ، ج ۵، ص۴۵۳.
  6. البدایہ و النہایہ؛ ج ۸؛ ص ۲۷۲.
  7. انساب الاشراف؛ ج ۶؛ ص ۴۱۰.

مآخذ

  • بلاذری، احمد بن یحیی؛ انساب الاشراف؛‌دار التعارف للمطبوعات؛ بیروت؛ ۱۹۷۷.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، چاپ محمود فردوس عظم، دمشق ۱۹۹۷ـ۲۰۰۰
  • ابن اثیر، علی بن محمد؛ اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابۃ؛‌دار الفکر؛ بیروت؛ ۱۴۰۹ ه‍.ق.
  • ابن ابی الحدید، عبد الحمید بن ہبة الله؛ شرح نہج البلاغہ؛ کتابخانہ آیت الله مرعشی نجفی؛ قم؛ ۱۴۰۴ ه‍.ق.
  • شوشتری، قاضی نورالله(1019ق‏)،إحقاق الحق و إزہاق الباطل‏، کتابخانہ آیت الله مرعشی نجفی، قم، 1409ق.
  • خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین، چاپ محمد سماوی، قم ۱۳۸۱/۱۴۲۳.
  • طبری، تاریخ، (بیروت)
  • محمدی ری شہری، محمد؛ دانشنامہ امام حسین(ع)؛ دارالحدیث؛ قم؛ ۱۳۸۸ ه‍.ش.
  • مفید، محمد بن محمد، الارشاد، قم، ۱۴۱۳.