شقوق

ویکی شیعہ سے

شقوق مکہ اور کوفہ کے راستے میں ایک منزل یا پڑاؤ کا نام ہے ۔ ابن اعثم کوفی کی روایت کے مطابق اس مقام پر حضرت امام حسین ؑ کی فرزدق سے ملاقات ہوئی تھی ۔جبکہ دیگر مآخذوں میں صفاح، ذات العرق یا فرزدق سے ملاقات مذکور ہے۔

محل وقوع

شقوق طرف کے معنی میں ایک جگہ کا نام ہے جو واقصہ سے پہلے اور بطان کے بعد واقع ہے۔یہ جگہ قبیلۂ بنی اسد کی شاخ بنی سلامہ سے متعلق تھی [1]۔بطان سے 21 میل کے فاصلے پر واقع ہے[2] ۔

واقعات

حضرت امام حسین ؑ ثعلبیہ کے بعد شقوق کی طرف روانہ ہوئے[3] ۔ ابن اعثم کے قول کے مطابق یہیں امام کی فرزدق سے ملاقات ہوئی ۔ فرزدق نے کوفے کے حالات سے آگاہ کیا[4] ۔ مکہ کے نزدیک[5] صفاح[6] ،ذات العرق[7] اور بستان بنی عامر بھی اس ملاقات کا مقام مذکور ہوا ہے ۔[8]

فرزدق سے مکالمہ

فرزدق : فرزند رسول !میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ،حج کے اعمال انجام دئے بغیر مکہ سے اتنی جلدی نکلنے کا سبب کیا ہے ؟

امام حسین ؑ:اگر جلدی نہ کروں تو گرفتار ہو جاؤں گا ۔تم کون ہو؟

فرزدق:ایک عرب باشندہ۔

امام حسین ؑ:عراق کے لوگوں کا موجودہ صورت حال کے بارے میں کیا خیال ہے؟

فرزدق: انکے دل آپ کے ساتھ ہیں لیکن تلواریں آپ کے خلاف ہیں ۔تقدیر خدا کے ہاتھ میں ہے جیسا چاہے ویسا انجام پائے گا۔

امام حسین ؑ:صحیح کہا ہے کہ تقدیر خدا کے ہاتھ میں ہے ۔ہر روز اس کا ایک نیا فرمان ہوتا ہے اگر نتائج اس کی مراد کے مطابق ہوں ۔ خدا کی نعمتوں کے مقابلے میں شاکر ہوں۔اسکی حمد و سپاس میں بھی وہی مددگار ہے ۔اگر واقعات اور نتائج ہمارے اور ہمارے ارادوں کے درمیان حائل ہوئے اور کام مقصود کے مطابق انجام نہ پایا تو بھی جس کی نیت حق ہے اور تقوا جس کے دل پر حکومت کرے وہ کبھی حق کی راہ سے خارج نہیں ہوا ہے ۔

فرزدق: درست فرمایا ۔خدا آپ کو خیر دے ۔[9]

حوالہ جات

  1. حموی، معجم‌البلدان، ج۳، ص۳۵۶.
  2. مقدسی، احسن‌التقاسیم، ص۱۰۷، ۲۵۱.
  3. ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، ص۷۱.
  4. ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، ص۷۱.
  5. مفید، ارشاد، ج۲، ص۶۷.
  6. دینوری، اخبارالطوال، ص۲۴۵؛ طبری، تاریخ، ج۵، ص۳۸۶؛ ابن‌اثیر، الکامل، ج۴، ص۴۰؛ بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۱۶۴.
  7. ذهبی، تاریخ‌الاسلام، ج۵، ص۱۰؛ بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۱۶۵.
  8. جعفریان، اطلس شیعہ، ص۶۶.
  9. مفید، ارشاد، ج۲، ص۶۷؛ قس: ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، ص۷۱.

مآخذ

  • ابن اعثم کوفی، احمد بن اعثم، الفتوح، تحقیق: علی شیری، دارالأضواء، بیروت، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
  • حموی بغدادی، یاقوت، معجم البلدان، دارصادر، بیروت، ۱۹۹۵م.
  • مقدسی، محمد بن احمد، أحسن التقاسیم فی معرفہ الأقالیم، مکتبہ مدبولی، القاهره، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
  • جعفریان، رسول، اطلس شیعہ، انتشارات سازمان جغرافیایی نیروہای مسلح، تہران، ۱۳۸۷ش.
  • دینوری، احمد بن داوود، الأخبار الطوال، تحقیق: عبدالمنعم عامر مراجعہ جمال الدین شیال، منشورات الرضی، قم، ۱۳۶۸ش.
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمد أبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
  • ذہبی، محمد بن احمد، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الأعلام، تحقیق: عمر عبدالسلام تدمری، بیروت، دارالکتاب العربی، ۱۴۱۳ق/۱۹۹۳م.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق: سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م.
  • شیخ مفید، الإرشاد فی معرفہ حجج الله علی العباد، کنگره شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ ق.
  • ابن اثیر، علی بن ابی کرم، الکامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.