اجفر
دریائے سرخ
اجفر مکہ اور کوفہ کے راستے میں فید اور خزیمیہ کے درمیان ایک قرار گاہ کا نام ہے ۔اسی مقام پر شاید حضرت امام حسین ؑ نے عبد اللہ بن ابی مطیع عدوی سے ملاقات کی ۔
محل وقوع
یہ قرار گاہ فید اور خزیمیہ کے درمیان واقع ہے۔ خزیمیہ سے اس کا فاصلہ 24 اور فید تک 36 میل کا فاصلہ ہے[1] ۔زمخشری نے یہاں پر موجود پانی کو بنی یربوع سے متعلق کہا ہے کہ جسے بنی جذیمہ نے ان سے چھین کر اس پر قبضہ کر لیا[2] ۔
واقعات
- اس جگہ کئی مرتبہ حاجیوں کے کاروان لوٹے گئے [3]۔285ق میں صالح بن مدرک طائی نے دوسرے حاجیوں کے مال و متاع لوٹے[4] ۔
- اسی مقام پر حضرت امام حسین ؑ کی عبد اللہ بن ابی مطیع عدوی سے ملاقات ہوئی[5]۔ طبری اور شیخ مفید کی نقل کے مطابق اس جگہ پر ہونے والی گفتگو مشخص طور پر منقول نہیں ہے لیکن اسے حاجز کے بعد زرود سے پہلے " میاہ العرب" کے کنارے سمجھتے ہیں[6]۔ دوسرے اس ملاقات کو مکہ کے نزدیک بیان کرتے ہیں[7]۔
- ابن اثیر امام حسین ؑ اور عبد اللہ بن مطیع کی پہلی ملاقات کو مدینہ اور مکہ کے درمیان نقل کرتا ہے اور عبد اللہ بن مطیع سے دوسری ملاقات کو حاجز کے بعد ذکر کرتا ہے [8]۔
اس دوسری ملاقات میں عبد اللہ بن مطیع نے حضرت امام حسین کو سوگند دی کہ عراق کے سفر کا ارادہ ترک کر دیں اور کہا:
وہ چیز جو بنی امیہ کے ہاتھ میں اگر آپ ان سے وہ طلب کرو گے تو وہ آپکو قتل کر ڈالیں گے اور اگر ایسا ہو گیا تو پھر وہ کسی چیز کا پاس نہیں کریں گے[9] ۔حضرت امام حسین ؑ نے اسکی یہ درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی [10]۔
حوالہ جات
- ↑ احسن التقاسیم، ص۱۰۸
- ↑ معجم البلدان، ج۱، ص۱۰۲
- ↑ ابن خلدون، ج۳، ص۴۴۰
- ↑ ابن اثیر، ج۷، ص۴۹۰؛ طبری، ج۱۰، ص۶۷
- ↑ جعفریان، ص۶۶
- ↑ طبری، ج۵، ص۳۹۵؛ شیخ مفید، ج۲، ص۷۱؛ ابن اثیر، ج۴، ص۴۱
- ↑ الفتوح، ج۵، ص۲۲
- ↑ ابن اثیر، ج۷، ص۴۹۰.
- ↑ طبری، ج۵، ص۳۹۶-۳۹۵؛ اعثم کوفی، ج۵، ص۲۲؛ مفید، ج۲، ص۷۱
- ↑ طبری، ج۵، ص۳۹۶-۳۹۵؛ الفتوح، ج۵، ص۲۲؛ شیخ مفید، ج۲، ص۷۱
مآخذ
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمد أبوالفضل ابراهیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- مقدسی، محمد بن احمد، أحسن التقاسیم فی معرفہ الأقالیم، مکتبہ مدبولی، القاهره، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
- حموی بغدادی، یاقوت، معجم البلدان، دارصادر، بیروت، ۱۹۹۵ م.
- ابن اعثم کوفی، احمد بن اعثم، کتاب الفتوح، تحقیق: علی شیری، دارالأضواء، بیروت، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
- شیخ مفید، الارشاد فی معرفہ حجج الله علی العباد، کنگره شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ ق.
- ابن اثیر، علی بن ابی کرم،الکامل فی التاریخ،دار صادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
- ابن خلدون، عبدالرحمن بن محمد، دیوان المبتدأ و الخبر فی تاریخ العرب و البربر و من عاصرهم من ذوی الشأن الأکبر، تحقیق: خلیل شحادة، دارالفکر، بیروت، ۱۴۰۸ق/۱۹۸۸م.
- جعفریان، رسول، اطلس شیعہ، انتشارات سازمان جغرافیایی نیروہای مسلح، تہران، ۱۳۸۷ش.