شراف
دریائے سرخ
شراف نام کی جگہ کربلا کے راستے میں مکہ اور کوفہ کے درمیان واقع ہے۔اس مقام پر حضرت امام حسین ؑ نے پڑاؤ ڈالا اور اپنے اصحاب کو اسی مقام پانی ذخیرہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ جب ذو حسم کے مقام پر پہنچے تو اسی پانی سے حر بن یزید ریاحی کے سپاہیوں اور جانوروں کو سیراب کیا۔
محل وقوع اور وجۂ تسمیہ
شراف بلند پانی کے معنا میں ہے ۔واقصہ اور قرعاء نامی جگہوں کے درمیان واقع ہے۔ واقصہ سے دو میل[1] کے فاصلے پر اور لوذہ تک 11 میل[2] کا فاصلہ ہے ۔
وجۂ تسمیہ میں کہتے ہیں کہ شراف نامی شخص نے اس جگہ پانی سے پُر کنویں کھودے تھے اس مناسبت سے شراف کہا جاتا ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ سام بن نوح کی نسل سے عمرو بن معتق کی شراف اور واقصہ نام کی بیٹیوں کے نام کی مناسبت سے یہ نام رکھا گیا ہے [3]۔
واقعات
- حضرت امام حسین ؑ بطن العقبہ کے بعد اپنے اصحاب کے ساتھ اس مقام پر پہنچے چونکہ اس مقام پر پانی کی وافر مقدار تھی اس لئے آپ نے پانی ذخیرہ کرنے کا دستور دیا [4]۔
- ذو حسم کے مقام پر اسی ذخیرہ شدہ پانی سے حر بن یزید ریاحی کے سپاہیوں کو سیراب کیا[5] ۔
- بعض مآخذوں کے مطابق حضرت امام حسین ؑ کا حر بن یزید ریاحی سے اس مقام پر سامنا ہوا[6] شاید ذو حسم کے قریب ہونے کی وجہ سے ایسا مذکور ہوا ہے۔
حوالہ جات
مآخذ
- ابن اثیر، علی بن ابی کرم، الکامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمدأبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- حموی بغدادی، یاقوت، معجم البلدان، دارصادر، بیروت، ۱۹۹۵ م.
- ابن شہرآشوب مازندرانی، مناقب آل أبی طالب(ع)، مؤسسہ انتشارات علامہ، قم، ۱۳۷۹ ق.
- شیخ مفید، الإرشاد، انتشارات کنگره جہانی شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ق.