صحیفہ سجادیہ کی ستائیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی ستائیسویں دعاء
کوائف
دیگر اسامی:دعاوہ لاہل الثغور
موضوع:اسلام کی سرحدوں پہ مامور سپاہیوں کے لئےدعا،سرحدی سپاہیوں سے متعلق شرائط، اسلام سے دفاع تمام لوگوں کی ذمہداری۔
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از: امام سید سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی ستائیسویں دعاء امام سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک جو سرحد پہ کھڑے سپاہیوں کے سلسلہ میں ہے۔ حضرت زین العابدین(ع) نے اپنی اس دعا میں مسلمانوں کے سرحد کی مضبوطی کے لئے دعا کی ہے۔ اور خدا سے سرحدی سپاہیوں کے لئے علم و آگہی، صبر، اخلاص، ایمان، تقوا اور ان کی تعداد کی فراوانی کی دعا کی ہے۔ اسی طرح سے امام علیہ السلام اس دعاء میں اسلام کا دفاع کرنے لئے تمام مسلمانوں کی شمولیت و مشارکت چاہتے ہیں کہ وہ مجاہدوں کی مدد کریں اور سرحدی سپاہیوں کی مدد کریں اور ان کے گھر والوں کا خیال رکھیں۔ امام سجادؑ نےامدادہای غیبی کے ذریعہ جنگ میں مشرکوں، پر مسلمانوں کی کامیابی اور کافروں کی بربادی کو موحد معاشرے کے لئے مقدمہ قرار دیا ہے۔

جعفر مرتضی عاملی نے کتاب سیاسة الحرب فی دعاء اہل الثغور میں اس ستائیسویں دعاء سے استناد کرتے ہوئے اسلامی سرحدوں کی حفاظت میں دفاعی جنگوں کے حربوں کی وضاحت پیش کی۔ صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعائوں کی طرح اس سترھویں دعاء کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں اور شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شرح یہ بھی فارسی زبان میں ہے اور ریاض السالکین سید علی‌ خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔

دعا و مناجات
کتاب سیاسة الحرب فی دعاء اہل الثغور مصنّف سید جعفر مرتضی عاملی ستائیسویں دعاء کے تناظر میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت میں دفاعی جنگ کے حربے

نصیحتیں

صحیفہ سجادیہ کی اس ستائیسویں دعاء کا اصل موضوع، تمام زمانوں میں اسلامی سرحد پہ کھڑے سپاہیوں کے لئے دعاء ہے اور ان کے علم آگہى، صبر، مقاومت، اخلاص، ان کے متعلق بجٹ کے کافی ہونے، الفت، بھائی چارگی اور ان کے تعداد کی فراوانی پروردگار عالم سے چاہی ہے۔ حسن ممدوحی کرمانشاہی کے مطابق یہ دعا ہمہ جہت، محیط اور توحید کے لطیف ظریف نکات کی حامل ہے اور اسی طرح سے میدان جنگ میں توحیدی کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور عرفانی گوہروں سے مملوء ہے۔ امام علیہ السلام نے دعاء کے زبان میں جنگ کے آداب اور ان کے احکام کی تعلیم دی ہے۔[1] اس دعاء کے کچھ پیغامات اور نصیحتیں مندرجہ ذیل ہیں:

  • مسلمان سرحدوں کی مضبوطی اور استحکام کی دعا۔
  • اسلام‌ سرحد کے حفاظت کی اہمیت ، (سرحد کی حفاظت بڑی سخت ذمہ داری ہے)
  • سرحد کے محفظین کے لئے علم و آگہی میں اضافہ کی دعاء
  • سرحد کے محافظوں میںآخرت کی یاد کو تازہ کرنا کہ وہ دشمن کو پشت نہ دکھائیں۔
  • سرحد کے محاظوں کے ایمان اور تقوا و پرہیزگاری میں اضافہ کی دعا۔
  • آخرت کی نعمتیں تصور سے بھی بالاتر ہیں۔
  • اسلامی سرحدوں پہ دشمن کی شکست کے لئے دعاء۔
  • دشمن پہ غلبہ پانے میں امداد غیبى کا مقام۔
  • کافروں، کی نابودی موحد معاشرے کا مقدمہ۔
  • مسلمانوں کی تدبیری صلاحیت کی پختگی کی دعاء
  • ملائکہ کے ذریعہ لشکر اسلام کی تقویت کی دعاء۔
  • جنگ بدر میں فرشتوں کے ذریعہ لشکر اسلام کی مدد کرنے کی طرف اشارہ
  • مشرکوں کا مشرکوں سے ایک دوسرے سے الجھے رہنے کی دعاء
  • دشمنوں کے غافل رہنے کے لئے دعاء
  • اسلامی سپاہیوں کے حق میں دعائے خیر
  • اسلامی سپاہیوں کے شرائط و ضوابط (ہوس اور نام و ریا سے دوری)
  • کامیابی کے بعد توفیق شہادت کی دعاء۔
  • سرحد سے واپس آنے والے سپاہیوں کے لئے انعام اور ان کے منتظمین کے لئے دعاء۔
  • اسلام کی محافظت کے لئے فکرمند ہونے کی اہمیت اور دشمنوں سے جہاد کی دل میں نیّت کی قدر و قیمت۔
  • محمدؐ اور ان کی آلؑ پر درود صلوات کی دعا۔

• سرحد پہ کھڑے سپاہیوں کی سرحد کے اندر رہنے والوں کی مدد کا فائدہ اور اس کی اہمیت: اسلام سے دفاع میں تمام لوگوں کی مشارکت، سپاہیوں کا حوصلہ بڑھنا اور آئندہ کی امید کا بہتر ہونا، لوگوں کا اندر سے اسلام سے دفاع کے لئے تیار ہونا، مسلمان معاشرہ میں وحدت اور انسجام کا پیدا ہونا۔[2]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ، کی اس ستائیسویں دعاء کی شرح میں مختلف کتابیں لکھیں گئیں ہیں ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:

متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌ السلام لِأَهْلِ الثُّغُورِ

(۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ حَصِّنْ ثُغُورَ الْمُسْلِمِینَ بِعِزَّتِک، وَ أَیدْ حُمَاتَهَا بِقُوَّتِک، وَ أَسْبِغْ عَطَایاهُمْ مِنْ جِدَتِک.

(۲) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ کثِّرْ عِدَّتَهُمْ، وَ اشْحَذْ أَسْلِحَتَهُمْ، وَ احْرُسْ حَوْزَتَهُمْ، وَ امْنَعْ حَوْمَتَهُمْ، وَ أَلِّفْ جَمْعَهُمْ، وَ دَبِّرْ أَمْرَهُمْ، وَ وَاتِرْ بَینَ مِیرِهِمْ، وَ تَوَحَّدْ بِکفَایةِ مُؤَنِهِمْ، وَ اعْضُدْهُمْ بِالنَّصْرِ، وَ أَعِنْهُمْ بِالصَّبْرِ، وَ الْطُفْ لَهُمْ فِی الْمَکرِ.

(۳) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ عَرِّفْهُمْ مَا یجْهَلُونَ، وَ عَلِّمْهُمْ مَا لَا یعْلَمُونَ، وَ بَصِّرْهُمْ مَا لَا یبْصِرُونَ.

(۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَنْسِهِمْ عِنْدَ لِقَائِهِمُ الْعَدُوَّ ذِکرَ دُنْیاهُمُ الْخَدَّاعَةِ الْغَرُورِ، وَ امْحُ عَنْ قُلُوبِهِمْ خَطَرَاتِ الْمَالِ الْفَتُونِ، وَ اجْعَلِ الْجَنَّةَ نُصْبَ أَعْینِهِمْ، وَ لَوِّحْ مِنْهَا لِأَبْصَارِهِمْ مَا أَعْدَدْتَ فِیهَا مِنْ مَسَاکنِ الْخُلْدِ وَ مَنَازِلِ الْکرَامَةِ وَ الْحُورِ الْحِسَانِ وَ الْأَنْهَارِ الْمُطَّرِدَةِ بِأَنْوَاعِ الْأَشْرِبَةِ وَ الْأَشْجَارِ الْمُتَدَلِّیةِ بِصُنُوفِ الثَّمَرِ حَتَّی لَا یهُمَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ بِالْإِدْبَارِ، وَ لَا یحَدِّثَ نَفْسَهُ عَنْ قِرْنِهِ بِفِرَارٍ.

(۵) اللَّهُمَّ افْلُلْ بِذَلِک عَدُوَّهُمْ، وَ اقْلِمْ عَنْهُمْ أَظْفَارَهُمْ، وَ فَرِّقْ بَینَهُمْ وَ بَینَ أَسْلِحَتِهِمْ، وَ اخْلَعْ وَثَائِقَ أَفْئِدَتِهِمْ، وَ بَاعِدْ بَینَهُمْ وَ بَینَ أَزْوِدَتِهِمْ، وَ حَیرْهُمْ فِی سُبُلِهِمْ، وَ ضَلِّلْهُمْ عَنْ وَجْهِهِمْ، وَ اقْطَعْ عَنْهُمُ الْمَدَدَ، وَ انْقُصْ مِنْهُمُ الْعَدَدَ، وَ امْلَأْ أَفْئِدَتَهُمُ الرُّعْبَ، وَ اقْبِضْ أَیدِیهُمْ عَنِ الْبَسْطِ، وَ اخْزِمْ أَلْسِنَتَهُمْ عَنِ النُّطْقِ، وَ شَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ وَ نَکلْ بِهِمْ مَنْ وَرَاءَهُمْ، وَ اقْطَعْ بِخِزْیهِمْ أَطْمَاعَ مَنْ بَعْدَهُمْ.

(۶) اللَّهُمَّ عَقِّمْ أَرْحَامَ نِسَائِهِمْ، وَ یبِّسْ أَصْلَابَ رِجَالِهِمْ، وَ اقْطَعْ نَسْلَ دَوَابِّهِمْ وَ أَنْعَامِهِمْ، لَا تَأْذَنْ لِسَمَائِهِمْ فِی قَطْرٍ، وَ لَا لِأَرْضِهِمْ فِی نَبَاتٍ.

(۷) اللَّهُمَّ وَ قَوِّ بِذَلِک مِحَالَ أَهْلِ الْإِسْلَامِ، وَ حَصِّنْ بِهِ دِیارَهُمْ، وَ ثَمِّرْ بِهِ أَمْوَالَهُمْ، وَ فَرِّغْهُمْ عَنْ مُحَارَبَتِهِمْ لِعِبَادَتِک، وَ عَنْ مُنَابَذَتِهِمْ لِلْخَلْوَةِ بِک حَتَّی لَا یعْبَدَ فِی بِقَاعِ الْأَرْضِ غَیرُک، وَ لَا تُعَفَّرَ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ جَبْهَةٌ دُونَک.

(۸) اللَّهُمَّ اغْزُ بِکلِّ نَاحِیةٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی مَنْ بِإِزَائِهِمْ مِنَ الْمُشْرِکینَ، وَ أَمْدِدْهُمْ بِمَلَائِکةٍ مِنْ عِنْدِک مُرْدِفِینَ حَتَّی یکشِفُوهُمْ إِلَی مُنْقَطَعِ التُّرَابِ قَتْلًا فِی أَرْضِک وَ أَسْراً، أَوْ یقِرُّوا بِأَنَّک أَنْتَ اللَّهُ الَّذِی لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَک لَا شَرِیک لَک.

(۹) اللَّهُمَّ وَ اعْمُمْ بِذَلِک أَعْدَاءَک فِی أَقْطَارِ الْبِلَادِ مِنَ الْهِنْدِ وَ الرُّومِ وَ التُّرْک وَ الْخَزَرِ وَ الْحَبَشِ وَ النُّوبَةِ وَ الزَّنْجِ وَ السَّقَالِبَةِ وَ الدَّیالِمَةِ وَ سَائِرِ أُمَمِ الشِّرْک، الَّذِینَ تَخْفَی أَسْمَاؤُهُمْ وَ صِفَاتُهُمْ، وَ قَدْ أَحْصَیتَهُمْ بِمَعْرِفَتِک، وَ أَشْرَفْتَ عَلَیهِمْ بِقُدْرَتِک.

(۱۰) اللَّهُمَّ اشْغَلِ الْمُشْرِکینَ بِالْمُشْرِکینَ عَنْ تَنَاوُلِ أَطْرَافِ الْمُسْلِمِینَ، وَ خُذْهُمْ بِالنَّقْصِ عَنْ تَنَقُّصِهِمْ، وَ ثَبِّطْهُمْ بِالْفُرْقَةِ عَنِ الاحْتِشَادِ عَلَیهِمْ.

(۱۱) اللَّهُمَّ أَخْلِ قُلُوبَهُمْ مِنَ الْأَمَنَةِ، وَ أَبْدَانَهُمْ مِنَ الْقُوَّةِ، وَ أَذْهِلْ قُلُوبَهُمْ عَنِ الِاحْتِیالِ، وَ أَوْهِنْ أَرْکانَهُمْ عَنْ مُنَازَلَةِ الرِّجَالِ، وَ جَبِّنْهُمْ عَنْ مُقَارَعَةِ الْأَبْطَالِ، وَ ابْعَثْ عَلَیهِمْ جُنْداً مِنْ مَلَائِکتِک بِبَأْسٍ مِنْ بَأْسِک کفِعْلِک یوْمَ بَدْرٍ، تَقْطَعُ بِهِ دَابِرَهُمْ وَ تَحْصُدُ بِهِ شَوْکتَهُمْ، وَ تُفَرِّقُ بِهِ عَدَدَهُمْ.

(۱۲) اللَّهُمَّ وَ امْزُجْ مِیاهَهُمْ بِالْوَبَاءِ، وَ أَطْعِمَتَهُمْ بِالْأَدْوَاءِ، وَ ارْمِ بِلَادَهُمْ بِالْخُسُوفِ، وَ أَلِحَّ عَلَیهَا بِالْقُذُوفِ، وَ افْرَعْهَا بِالْمُحُولِ، وَ اجْعَلْ مِیرَهُمْ فِی أَحَصِّ أَرْضِک وَ أَبْعَدِهَا عَنْهُمْ، وَ امْنَعْ حُصُونَهَا مِنْهُمْ، أَصِبْهُمْ بِالْجُوعِ الْمُقِیمِ وَ السُّقْمِ الْأَلِیمِ.

(۱۳) اللَّهُمَّ وَ أَیمَا غَازٍ غَزَاهُمْ مِنْ أَهْلِ مِلَّتِک، أَوْ مُجَاهِدٍ جَاهَدَهُمْ مِنْ أَتْبَاعِ سُنَّتِک لِیکونَ دِینُک الْأَعْلَی وَ حِزْبُک الْأَقْوَی وَ حَظُّک الْأَوْفَی فَلَقِّهِ الْیسْرَ، وَ هَیئْ لَهُ الْأَمْرَ، وَ تَوَلَّهُ بِالنُّجْحِ، وَ تَخَیرْ لَهُ الْأَصْحَابَ، وَ اسْتَقْوِ لَهُ، الظَّهْرَ، وَ أَسْبِغْ عَلَیهِ فِی النَّفَقَةِ، وَ مَتِّعْهُ بِالنَّشَاطِ، وَ أَطْفِ عَنْهُ حَرَارَةَ الشَّوْقِ، وَ أَجِرْهُ مِنْ غَمِّ الْوَحْشَةِ، وَ أَنْسِهِ ذِکرَ الْأَهْلِ وَ الْوَلَدِ.

(۱۴) وَ أْثُرْ لَهُ حُسْنَ النِّیةِ، وَ تَوَلَّهُ بِالْعَافِیةِ، وَ أَصْحِبْهُ السَّلَامَةَ، وَ أَعْفِهِ مِنَ الْجُبْنِ، وَ أَلْهِمْهُ الْجُرْأَةَ، وَ ارْزُقْهُ الشِّدَّةَ، وَ أَیدْهُ بِالنُّصْرَةِ، وَ عَلِّمْهُ السِّیرَ وَ السُّنَنَ، وَ سَدِّدْهُ فِی الْحُکمِ، وَ اعْزِلْ عَنْهُ الرِّیاءَ، وَ خَلِّصْهُ مِنَ السُّمْعَةِ، وَ اجْعَلْ فِکرَهُ وَ ذِکرَهُ وَ ظَعْنَهُ وَ إِقَامَتَهُ، فِیک وَ لَک.

(۱۵) فَإِذَا صَافَّ عَدُوَّک وَ عَدُوَّهُ فَقَلِّلْهُمْ فِی عَینِهِ، وَ صَغِّرْ شَأْنَهُمْ فِی قَلْبِهِ، وَ أَدِلْ لَهُ مِنْهُمْ، وَ لَا تُدِلْهُمْ مِنْهُ، فَإِنْ خَتَمْتَ لَهُ بِالسَّعَادَةِ، وَ قَضَیتَ لَهُ بِالشَّهَادَةِ فَبَعْدَ أَنْ یجْتَاحَ عَدُوَّک بِالْقَتْلِ، وَ بَعْدَ أَنْ یجْهَدَ بِهِمُ الْأَسْرُ، وَ بَعْدَ أَنْ تَأْمَنَ أَطْرَافُ الْمُسْلِمِینَ، وَ بَعْدَ أَنْ یوَلِّی عَدُوُّک مُدْبِرِینَ.

(۱۶) اللَّهُمَّ وَ أَیمَا مُسْلِمٍ خَلَفَ غَازِیاً أَوْ مُرَابِطاً فِی دَارِهِ، أَوْ تَعَهَّدَ خَالِفِیهِ فِی غَیبَتِهِ، أَوْ أَعَانَهُ بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِهِ، أَوْ أَمَدَّهُ بِعِتَادٍ، أَوْ شَحَذَهُ عَلَی جِهَادٍ، أَوْ أَتْبَعَهُ فِی وَجْهِهِ دَعْوَةً، أَوْ رَعَی لَهُ مِنْ وَرَائِهِ حُرْمَةً، فَآجِرْ لَهُ مِثْلَ أَجْرِهِ وَزْناً بِوَزْنٍ وَ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَ عَوِّضْهُ مِنْ فِعْلِهِ عِوَضاً حَاضِراً یتَعَجَّلُ بِهِ نَفْعَ مَا قَدَّمَ وَ سُرُورَ مَا أَتَی بِهِ، إِلَی أَنْ ینْتَهِی بِهِ الْوَقْتُ إِلَی مَا أَجْرَیتَ لَهُ مِنْ فَضْلِک، وَ أَعْدَدْتَ لَهُ مِنْ کرَامَتِک.

(۱۷) اللَّهُمَّ وَ أَیمَا مُسْلِمٍ أَهَمَّهُ أَمْرُ الْإِسْلَامِ، وَ أَحْزَنَهُ تَحَزُّبُ أَهْلِ الشِّرْک عَلَیهِمْ فَنَوَی غَزْواً، أَوْ هَمَّ بِجِهَادٍ فَقَعَدَ بِهِ ضَعْفٌ، أَوْ أَبْطَأَتْ بِهِ فَاقَةٌ، أَوْ أَخَّرَهُ عَنْهُ حَادِثٌ، أَوْ عَرَضَ لَهُ دُونَ إِرَادَتِهِ مَانِعٌ فَاکتُبِ اسْمَهُ فِی الْعَابِدِینَ، وَ أَوْجِبْ لَهُ ثَوَابَ الْمُجَاهِدِینَ، وَ اجْعَلْهُ فِی نِظَامِ الشُّهَدَاءِ وَ الصَّالِحِینَ.

(۱۸) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِک وَ رَسُولِک وَ آلِ مُحَمَّدٍ، صَلَاةً عَالِیةً عَلَی الصَّلَوَاتِ، مُشْرِفَةً فَوْقَ التَّحِیاتِ، صَلَاةً لَا ینْتَهِی أَمَدُهَا، وَ لَا ینْقَطِعُ عَدَدُهَا کأَتَمِّ مَا مَضَی مِنْ صَلَوَاتِک عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِک، إِنَّک الْمَنَّانُ الْحَمِیدُ الْمُبْدِئُ الْمُعِیدُ الْفَعَّالُ لِمَا تُرِیدُ.

سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کے لئے حضرت کی دعا

(۱) بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے غلبہ و اقتدار سے مسلمانوں کی سرحدوں کو محفوظ رکھ، اور اپنی قوّت و توانائی سے ان کی حفاظت کرنے والوں کو تقویت دے اور اپنے خزانہ بے پایاں سے انہیں مالا مال کر دے۔

(۲) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان کی تعداد بڑھا دے۔ ان کے ہتھیاروں کو تیز کر دے۔ ان کے حدود و اطراف اور مرکزی مقامات کی حفاظت و نگہداشت کر۔ ان کی جمعیت میں انس و یکجہتی پیدا کر، ان کے امور کی درستی فرما، رسد رسانی کے ذرائع مسلسل قائم رکھ ۔ ان کی مشکلات کے حل کرنے کا ذمہ خود لے۔ ان کے بازو قوی کر۔ صبر کے ذریعہ ان کی اعانت فرما۔ اور دشمن سے چھپی تدبیروں میں انہیں باریک نگاہی عطا کر۔

(۳) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جس شے کو وه نہیں پہچانتے وہ انہیں پہنچوا دے اور جس بات کا علم نہیں رکھتے وہ انہیں بتا دے۔ اور جس چیز کی بصیرت انہیں نہیں ہے وہ انہیں سجھا دے۔

(۴) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور دشمن سے مد مقابل ہوتے وقت غدّار و فریب کار دنیا کی یاد ان کے ذہنوں سے مٹا دے ۔ اور گمراہ کرنے والے مال کے اندیشے ان کے دلوں سے نکال دے اور جنّت کو ان کی نگاہوں کے سامنے کر دے اور جو دائمی قیام گاہیں عزّت و شرف کی منزلیں اور پانی، دودھ، شراب اور صاف و شفاف شہر کی بہتی ہوئی نہریں اور طرح طرح کے پھلوں (کے بار) سے جھکے ہوۓ اشجار وہاں فراہم کۓ ہیں، انہیں دکھا دے تاکہ ان میں سے کوئی پیٹھ پھرانے کا ارادہ اور اپنے حریف کے سامنے سے بھاگنے کا خیال نہ کرے۔

(۵) اے اللہ ! اس ذریعہ سے ان کے دشمنوں کے حربے کند اور انہیں بے دست و پا کر دے اور ان میں اور ان کے ہتھیاروں میں تفرقہ ڈال دے، (یعنی ہتھیار چھوڑ کر بھاگ جائیں) اور ان کے رگ دل کی طنابیں توڑ دے اور ان میں اور ان کے آذوقہ میں دوری پیدا کر دے اور ان کی راہوں میں انہیں بھٹکنے کے لۓ چھوڑ دے۔ اور ان کے مقصد سے انہیں بے راہ کر دے۔ ان کی کمک کا سلسلہ قطع کر دے ان کی گنتی کم کر دے۔ ان کے دلوں میں دہشت بھر دے۔ ان کی دراز دستیوں کو کوتاہ کر دے ان کی زبانوں میں گرہ لگا دے کہ بول نہ سکیں، اور انہیں سزا دے کر ان کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی تتر بتر کر دے جو ان کے پس پشت ہیں اور پس پشت والوں کو ایسی شکست دے کہ جو ان کے پشت پر ہیں انہیں عبرت حاصل ہو اور ان کی حزیمت و رسوائی سے ان کے پیچھے والوں کے حوصلے توڑ دے۔

(۶) اے اللہ! ان کی عورتوں کے شکم بانجھ، ان کے مردوں کے صلب خشک اور ان کے گھوڑوں، اونٹوں، گایوں، بکریوں کی نسل قطع کر دے اور ان کے آسمان کو برسنے کی اور زمین کو روئیدگی کی اجازت نہ دے۔

(۷) بار الہا ! اس ذریعہ سے اہل اسلام کی تدبیروں کو مضبوط، ان کے شہروں کو محفوظ اوران کی دولت و ثروت کو زیادہ کر دے اور انہیں عبادت و خلوت گزینی کے لۓ جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑے سے فارغ کر دے۔ تاکہ روۓ زمین پر تیرے علاوہ کسی کی پرستش نہ ہو اور تیرے سوا کسی کے آگے خاک پر پیشانی نہ رکھی جاۓ۔

(۸) اے اللہ ! تو مسلمانوں کو ان کے ہر ہر علاقہ میں برسر پیکار ہونے والے مشرکوں پر غلبہ دے اور صف در صف فرشتوں کے ذریعے ان کی امداد فرما۔ تاکہ اس خطہ زمین میں انہیں قتل و اسیر کرتے ہوۓ اس کے آخری حدود تک پسپا کر دیں یا یہ کہ وہ اقرار کریں کہ تو وہ خدا ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یکتا و لا شریک ہے۔

(۹) خدایا مختلف اطراف و جوانب کے دشمنان دین کو بھی اس قتل و غارت کی لپیٹ میں لے لے۔ وہ ہندی ہوں یا رومی، ترکی ہوں یا خزری، حبشی ہوں یا نوبی، زنگی ہوں یا صقلبی و دیلمی، نیز ان مشرک جماعتوں کو جن کے نام اور صفات ہمیں معلوم نہیں اور تو اپنے علم سے ان پر محیط اور اپنی قدرت سے ان پر مطلع ہے۔

(۱۰) اے اللہ ! مشرکوں کو مشرکوں سے الجھا کر مسلمانوں کے حدود مملکت پر دست درازی سے باز رکھ اور ان میں کمی واقع کرکے مسلمانوں میں کمی کرنے سے روک دے اور ان میں پھوٹ ڈلوا کر اہل اسلام کے مقابلہ میں صف آرائی سے بٹھا دے۔

(۱۱) اے اللہ ! ان کے دلوں کو تسکین و بے خوفی سے ان کے جسموں کو قوت و توانائی سے خالی کر دے ۔ ان کی فکروں کو تدبر و چارہ جوئی سے غافل اور مردان کارزار کے مقابلہ میں ان کے دست وبازو کو کمزور کر دے اور دلیران اسلام سے ٹکر لینے میں انہیں بزدل بنا دے اور اپنے عذابوں میں سے ایک عذاب کے ساتھ ان پر فرشتوں کی سپاہ بھیج ۔ جیسا کہ تو نے بدر کے دن کیا تھا ۔ اسی طرح تو ان کی جڑ بنیادیں کاٹ دے ۔ ان کی شان و شوکت مٹا دے اوران کی جمعیت کو پراگندہ کر دے۔

(۱۲) اے اللہ ! ان کے پانی میں وبا اور ان کے کھانوں میں امراض ( کے جراثیم) کی آمیزش کر دے۔ ان کے شہروں کو زمین میں دھنسا دے، انہیں ہمیشہ پتھروں کا نشانہ بنا اور قحط سالی ان پر مسلط کر دے۔ ان کی روزی ایسی سر زمین میں قرار دے جو بنجر اور ان سے کوسوں دور ہو۔ زمین کے محفوظ قلعے ان کے لۓ بند کر دے۔ اور انہیں ہمیشہ کی بھوک اور تکلیف دہ بیماریوں میں مبتلا رکھ۔

(۱۳) بار الہا ! تیرے دین و ملت والوں میں سے جو غازی ان سے آمادہ جنگ ہو یا تیرے طریقہ کی پیروی کرنے والوں میں سے جو مجاھد قصد جہاد کرے اس غرض سے کہ تیرا دین بلند، تیرا گروہ قوی اور تیرا حصہ و نصیب کامل تر ہو تو اس کے لۓ آسانیاں پیدا کر۔ تکمیل کار کے سامان فراہم کر۔ اس کی کامیابی کا ذمہ لے۔ اس کے لۓ بہترین ہمراہی انتخاب فرما۔ قوی و مضبوط سواری کا بندوبست کر۔ضروریات پورا کرنے کے لۓ وسعت اور فراخی دے۔ دلجمعی و نشاط خاطر سے بہرہ مند فرما۔ اس کے اشتیاق (وطن) کا ولولہ ٹھنڈا کر دے، تنہائی کے غم کا اسے احساس نہ ہونے دے۔ زن و فرزند کی یاد اسے بھلا دے۔

(۱۴) قصد خیر کی طرف رہنمائی فرما۔ اس کی عافیت کا ذمہ لے۔ سلامتی کو اس کا ساتھی قرار دے۔ بزدلی کو اس کے پاس نہ پھٹکنے دے۔ اس کے دل میں جرات پیدا کر۔ زور و قوت اسے عطا فرما۔ اپنی مددگاری سے اسے توانائی بخش۔ راہ و روش (جہاد) کی تعلیم دے اور حکم میں صحیح طریق کار کی ہدایت فرما۔ ریا و نمود کو اس سے دور رکھ ۔ ہوس، شہرت کا کوئی شائبہ اس میں نہ رہنے دے۔ اس کے ذکر و فکر اور سفر و قیام کو اپنی راہ میں اور اپنے لۓ قرار دے۔

(۱۵) اور جب وہ تیرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں سے مدّمقابل ہو تو اس کی نظروں میں ان کی تعداد تھوڑی کرکے دکھا اس کے دل میں ان کے مقام و منزلت کو پست کر دے اسے ان پر غلبہ دے اور ان کو اس پر غالب نہ ہونے دے۔ اگر تو نے اس مرد مجاہد کے خاتمہ با لخیر اور شہادت کا فیصلہ کر دیا ہے تو یہ شہادت اس وقت واقع ہو جب وہ تیرے دشمنوں کو قتل کرکے کیفر کردار تک پہنچا دے۔ یا اسیری انہیں بے حال کر دے اور مسلمانوں کے اطراف مملکت میں امن برقرار ہو جاۓ اور دشمن پیٹھ پھرا کر چل دے۔

(۱۶) بار الہا ! وہ مسلمان جو کسی مجاہد یانگہبان سرحد کے گھر کا نگران ہو یا اس کے اہل و عیال کی خبر گیری کرے یا تھوڑی بہت مالی اعانت کرے یا آلات جنگ سے مدد دے۔ یا جہاد پر ابھارے یا اس کے مقصد کے سلسلہ میں دعا‎‎ۓ خیر کرے یا اس کے پس پشت اس کی عزت و ناموس کا خیال رکھے تو اسے بھی اس کے اجر کے برابر بے کم و کاست اجر اور اس کے عمل کا ہاتھوں ہاتھ بدلہ دے جس سے وہ اپنے پیش کۓ ہوۓ عمل کا نفع اور اپنے بجا لاۓ ہوۓ کام کی مسرت دنیا میں فوری طور سے حاصل کر لے ۔ یہاں تک کہ زندگی کی ساعتیں اسے تیرے فضل و احسان کی اس نعمت تک جو تو نے اس کے لۓ جاری کی ہے اوراس عزت و کرامت تک جو تو نے اس کے لئے مہیّا کی ہے پہنچا دیں۔

(۱۷) پروردگار ! جس مسلمان کو اسلام کی فکر پریشان اور مسلمانوں کے خلاف مشرکوں کی جتھ بندی غمگین کرے اس حد تک کہ وہ جنگ کی نیت اور جہاد کا ارادہ کرے مگر کمزوری اسے بٹھا دے یا بے سر و سامانی اسے قدم نہ اٹھانے دے یا کوئی حادثہ اس مقصد سے تاخیر میں ڈال دے یا کوئی مانع اس کے ارادہ میں حائل ہو جاۓ تو اس کا نام عبادت گزاروں میں لکھ اور اسے مجاہدوں کا ثواب عطا کر اور اسے شہیدوں اور نیکو کاروں کے زمرہ میں شمار فرما۔

(۱۸) اے اللہ ! محمد پر جو تیرے عبد خاص اور رسول ہیں اور ان کی اولاد پر ایسی رحمت نازل فرما جو شرف و رتبہ میں تمام رحمتوں سے بلند تر اور تمام درودوں سے بالا تر ہو۔ ایسی رحمت جس کی مدّت اختتام پذیر نہ ہو، جس کی گنتی کا سلسلہ کہیں قطع نہ ہو۔ ایسی کامل و اکمل رحمت جو تیرے دوستوں میں سے کسی ایک پر نازل ہوئی ہو اس لۓ کہ تو عطا و بخشش کرنے والا، ہر حال میں قابل ستائش، پہلی دفعہ پیدا کرنے والا، اور دوبارہ زندہ کرنے والا اور جو چاہے وہ کرنے والا ہے۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ ھجری شمسی۔ ج۲، ص۴۴۹۔
  2. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ھجری شمسی۔ ج۷، ص۲۵-۷۶؛ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ھجری شمسی۔ ج۲، ص۴۶۹-۵۰۹۔
  3. سیاسہ الحرب فی دعاء اہل الثغور سایت کتاب پدیا۔
  4. شرحی بر دعای بیست و ہفتم سایت گیسوم
  5. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ ھجری شمسی۔ ج۷، ص۲۵-۷۶۔
  6. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ھجری شمسی۔ ج۲، ص۴۶۹-۵۰۹۔
  7. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ شمسی عیسوی، ج۲، ص۴۵۳-۴۷۳۔
  8. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۴، ص۱۷۷-۲۸۰۔
  9. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۳۴۷-۳۶۸۔
  10. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ ھجری شمسی، ص۳۴۳-۳۷۲۔
  11. فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۳۹-۷۸۔
  12. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۶۱-۶۵۔
  13. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۴۷-۱۵۵۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲ ہجری شمسی۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی ‌خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔

بیرونی روابط