بناؤ سنگھار

ویکی شیعہ سے
(سنگھار سے رجوع مکرر)

بناؤ سنگھار یا زیب و زینت، عورتوں کے چہرے، بال یا ناخن کو خوبصورت بنانے یعنی میک اپ وغیرہ کے معنی میں آتا ہے اور فقہ میں اس کے کچھ احکام شرعی بھی ہوتے ہیں۔ عورتوں کا بناؤ سنگھار اپنی جگہ ایک جائز کام ہے؛ لیکن شوہر کی خاطر یہی کام اگر شوہر کا مطالبہ ہو تو واجب ہو جاتا ہے اور اگر اس کا مطالبہ نہ ہو تو مستحب ہوتا ہے۔ حالت احرام میں اور عدہ وفات میں بناؤ سنگھار جائز نہیں ہے۔

شیعہ مجتہدین، نامحرم کے سامنے عورتوں کے بناؤ سنگھار چھپانے کو واجب قرار دیتے ہیں۔ عورتوں کی بناؤ سنگھار کی اجرت لینا اس صورت میں جائز ہے جب وہ حلال مقصد کے لیے ہو۔ نماز کے لئے بناؤ سنگھار کو چھپانا لازم نہیں ہے۔ بلکہ کچھ فقہاء کی نظر میں نماز کے لئے عورتوں کی زیب و زینت مستحب ہے۔

مفہوم اور اہمیت

زیب و زینت یا بناؤ سنگھار، چہرے، بال یا ناخن کو کیسمیٹک چیزوں کے ذریعہ خوبصورت بنانے یا چہرے کے اضافی بال اور روویں کو صاف کرنے یا بالوں کو سنوارنے یا ناخنوں کو خوبصورت بنانے کے معنی میں آتا ہے۔[1]

فقہی کتابوں میں اس کو زینت کہا گیا ہے البتہ لفظ زینت کا مفہوم، بناؤ سنگھار سے ذرا وسیع ہے اور دوسری زیبائی و خوبصورتی کو بھی شامل ہوتا ہے۔[2] لغت کی کتابوں میں لفظ زینت ہر اس چیز کے معنی میں بیان کیا گیا ہے جس سے آرائش کی جاسکتی ہو۔[3]

روایات میں خواتین کو زیب و زینت کی سفارش کی گئی ہے۔[4] مثال کے طور پر امام محمد باقر علیہ‌السلام سے منقول ایک روایت کی بنیاد پر خواتین کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں کو مہندی کے بغیر یونہی چھوڑ دیں۔[5] ایک اور روایت میں نیک عورت کی خصوصیت یہ ہے کہ اپنے شوہر کے لئے بناو سنگھار کرتی ہے اور نامحرموں سے اس کو چھپاتی ہے۔[6]

فقہی کتب کے مختلف ابواب جیسے باب نکاح،[7] حج،[8] باب نماز[9] اور باب مکاسب محرمہ (تدلیس ماشطہ)[10] میں خواتین کی زیب و زینت اور بناؤ سنگھار کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

مصداق

شیعہ کتب فقہی میں سرمہ لگانے، بھوؤں کے خضاب،[11] کسی کے بالوں کو کسی دوسرے کے بالوں سے جوڑنے،[12] خالکوبی (گودنے:Tattooing)،[13] کپڑے رنگنے،[14] عطر کے استعمال[15] جیسے کاموں اور چہرے کو خوبصورت بنانے والے ہر کام کو[16] زینت شمار کیا گیا ہے۔ بالوں کو کسی دوسرے کے بالوں سے جوڑنے[17] اور کپڑے رنگنے[18] جیسے کچھ کاموں کے بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے کہ یہ زینت شمار ہوں گے یا نہیں۔

تیرہویں صدی ہجری کے شیعہ فقیہ صاحب جواہر نے زینت کا دار و مدار عرف کو قرار دیا ہے اور نمونے کے طور پر کپڑوں کی رنگ ریزی کی مثال دی ہے جو کہ ان کے زمانے میں زیب و زینت شمار نہیں ہوتی تھی۔[19] تیرہویں اور چودہویں صدی کے شیعہ فقیہ صاحب عروہ (متوفی سنہ 1333 ھ) نے بھی زیب و زینت کو ہر شخص اور اس کے رہنے کے مقام اور زمانے کے اعتبار سے الگ الگ قرار دیا ہے۔[20]

حکم فقہی

سورہ اعراف، 32 ویں آیت کی بنیاد پر شیخ طوسی (متوفی سنہ 460ھ) اور علامہ حلی (متوفی سنہ 726ھ) جیسے فقہاء نے ہر زیب و زینت کو اپنی جگہ جائز قرار دیا ہے؛[21] البتہ زیب و زینت عورتوں کے لئے کبھی واجب ہوتی ہے، کبھی مستحب اور کبھی حرام:

واجب بناؤ سنگھار

شیعہ فقہاء کے فتاوی کی رو سے، اگر شوہر مطالبہ کرے تو زوجہ پر بناؤ سنگھار واجب ہوجاتا ہے۔[22] اس کے واجب ہونے کی دلیل یہ دی گئی ہے کہ شوہر کی اطاعت اور اس کا حق ادا کرنا واجب ہے۔[23]

مستحب بناؤ سنگھار

فقہاء کے مطابق، شوہر کے تقاضے کے بغیر، عورت کا بناؤ سنگھار کرنا مستحب ہے۔[24]

عدہ طلاقِ رجعی کے زمانے میں بناؤ سنگھار کرنا بھی مستحب کہا گیا ہے۔[25] اور روایات کی بنا پر اس کی حکمت یہ ہے کہ اس طریقے سے شوہر کی توجہ اور اس کے پلٹنے کی راہ ہموار ہو سکے۔[26]

حرام بناؤ سنگھار

شیعہ فقہاء کے فتاوی کے مطابق، حالت احرام میں[27] اور عدہ وفات شوہر میں عورت کا بناؤ سنگھار کرنا جائز نہیں ہے۔[28]

کچھ فقہاء جیسے شیخ مفید (متوفی سنہ 413ھ) اور صاحب جواہر (متوفی سنہ 1266ھ)، نے نامحرم کے لئے بناؤ سنگھار کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔[29]

کچھ مشہور شیعہ فقہاء کے فتوا کے مطابق تدلیس (رشتہ والوں کو دھوکہ دینے کے لئے بناؤ سنگھار) بھی حرام ہے۔[30]

ہلکی آرائش

آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کے فتوا کے مطابق چہرے اور گٹوں تک ہاتھوں کی آرائش اس صورت میں جائز ہے اگر ہلکے انداز میں کی جائے اور کوئی فساد نہ ہو[31]

آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے مطابق اگر ہلکی آرائش کو عرف میں بناؤ سنگھار شمار کیا جاتا ہو تو اس کو نامحرم سے چھپانا واجب ہے۔[32]

آیت اللہ سید علی سیستانی،[33] سید ابوالقاسم خوئی اور میرزا جواد تبریزی[34] کے مطابق آرائش اور زینت کو نامحرم سے چھپانا واجب ہے چاہے کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔

متعلقہ احکام

عورتوں کے بناؤ سنگھار کے کچھ احکام اس طرح ہیں:

بناؤ سنگھار کرنے کی آمدنی

اگر حلال کام جیسے شوہر کے لئے زوجہ کا بناؤ سنگھار کرنے کی اجرت لے تو یہ اجرت جائز ہے۔[35] شیعہ مرجع تقلید سید علی خامنہ‌ای کے فتویٰ کے مطابق، حرام کام جیسے نامحرم کو دکھانے کے لئےکسی عورت کا بناؤ سنگھار کرنا، جائز نہیں ہے۔ آپ کے مطابق، گمراہ فرقوں کی طرز پر بالوں کو سنوارنا بھی جائز نہیں ہے اور اس کی اجرت لینا بھی حلال نہیں ہے۔[36]

بناؤ سنگھار کر ساتھ وضو یا نماز

مراجع تقلید سے ہونے والے استفتاءات کے بموجب وہ بناؤ سنگھار وضو کے لئے رکاوٹ ہوتا ہے جس میں مادہ پایا جاتا ہو اور وضو سے پہلے اس کو ہٹانا ضروری ہے۔[37] جس زینت میں صرف رنگ ہو اور مادہ نہ ہو[38] یا جو زینت کھال کے نیچے کی جاتی ہے وہ وضو کے لئے رکاوٹ نہیں ہوتی ہیں اور ان کے ساتھ وضو کرنا صحیح ہے۔[39]

نماز پڑھتے وقت چہرے کے میک اپ،[40] زیور اور اسی طرح ان بالوں کو چھپانا واجب نہیں ہے جو مصنوعی طریقے سے کسی دوسرے کے لگائے ہوں؛[41] بلکہ عورتوں کے لئے نماز کے وقت زیور پہننا اور مہندی لگانا مستحب ہے۔[42]

دوسروں کو بناؤ سنگھار دکھانا

تفصیلی مضمون: تبرج

آیت (وَلَا يُبۡدِينَ زِينَتَہنَّ إِلَّا۔۔۔[؟؟]: اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کرو مگر۔۔۔ نور/31) کو آیت اظہار زینت کہا جاتا ہے،[43] اس آیت میں نامحرم کے سامنے عورتوں کی زینت کو ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ شیعہ فقہاء کے فتاوی اور آیت اظہار زینت سے استدلال کرتے ہوئے نامحرم سے بناؤ سنگھار کو چھپانا واجب ہے۔[44] فقہی کتابوں میں نامحرم کو بناؤ سنگھار دکھانے کے لئے لفظ تبرّج استعمال کیا جاتا ہے۔[45]

اسی طرح روایات میں نامحرم پر بناؤ سنگار ظاہر کرنے کی مذمت گئی ہے۔[46] کتاب تہذیب الأحکام میں ایک روایت کے اندر عورت کی گواہی قبول کرنے کی ایک شرط یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ زنانہ بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کرتی ہو اور مردانہ محفلوں میں خود نمائی (تبرج) نہ کرتی ہو۔[47]

متعلقہ صفحات

‌* سرمہ لگانا

حوالہ جات

  1. انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۷۷.
  2. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۷۶.
  3. فراہیدی، کتاب العین، ۱۴۰۹ھ، ذیل واژہ زین؛ صاحب، المحیط فی اللغہ، ۱۴۱۴ھ، ذیل واژہ زین.
  4. کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ھ، ج۱۳، ص۱۴۱؛ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۶ھ، ج۲، ص۹۷.
  5. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۵۰۹.
  6. مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۱۰۰، ص۲۳۵.
  7. بحرانی، سند العروۃ الوثقی (نکاح)، ۱۴۲۹ھ، ج۱، ص۸۹.
  8. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۸، ص۳۷۳.
  9. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۸، ص۱۷۵.
  10. شیخ انصاری، مکاسب، ۱۴۱۰ھ، ج۲، ص۱۵۹.
  11. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ھ، ص۲۶۴.
  12. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۸، ص۱۷۵.
  13. مفید، احکام النساء، ۱۴۱۳ھ، ص۵۷.
  14. ابن براج، المہذب، ۱۴۰۶ھ، ج۲، ص۳۳۰.
  15. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ھ، ص۲۶۴؛ بحرانی، سند العروۃ الوثقی (النکاح)، ۱۴۲۹ھ، ج۱، ص۹۳.
  16. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ھ، ص۲۶۴.
  17. طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۲، ص۳۱۷.
  18. ابن براج، المہذب، ۱۴۰۶ھ، ج۲، ص۳۳۰؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۲، ص۲۸۰.
  19. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۲، ص۲۸۰.
  20. طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۶، ص۹۸.
  21. شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۷۳؛ علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، ۱۴۱۴ھ، ج۵، ص۱۳۳.
  22. جنوبی کے طور پر ملاحظہ فرمائیں: سبزواری، مہذب الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۲۵، ص۲۱۸؛ امام خمینی، تحریر الوسیلہ، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۳۲۸؛ سیستانی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۵ھ، ج۳، ص۱۰۶؛ لنکرانی، جامع المسائل، ۱۴۲۵ھ، ص۴۲۸.
  23. فلاح، «حکم آرایش زنان در فقہ شیعہ» ص۱۲۱ و ۱۲۲.
  24. نمونے کے طور پر ملاحظہ کیجئے: ابن ابی‌جمہور، الاقطاب الفقہیہ، ۱۴۱۰ھ، ص۱۰۰؛ حکیم، الفتاوی، ۱۴۳۳ھ، ص۲۹۱.
  25. نمونے کے طور پر دیکھئے: بحرانی، الحدایق الناظرہ، ۱۳۶۳ش، ج۲۵، ص۴۷۶؛ خویی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۰ھ، ج۲، ص۳۰۳.
  26. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۳۲، ص۳۵۴.
  27. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۸، ص۳۷۳۔
  28. شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ھ، ص۲۶۳ و ۲۶۴؛ ابن براج، المہذب، ۱۴۰۶ھ، ج۲، ص۳۳۰؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۲، ص۲۷۶؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۶، ص۹۹۔
  29. نمونے کے طور پر دیکھئے: نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۸۵؛ مفید، احکام النساء، ۱۴۱۳ھ، ص۵۷؛ «احکام آرایش زنانہ»، آیت‌اللہ خامنہ‌ای کے دفتر کی سائٹ
  30. شیخ انصاری، مکاسب، ۱۴۱۰ھ، ج۲، ص۱۵۹؛ روحانی، منہاج الفقہاہہ، ۱۴۲۹ھ، ج۱، ص۲۴۲۔
  31. حکم آرایش زنان در مقابل نامحرم، پایگاه اطلاع‌رسانی دفتر حضرت آیت‌الله‌العظمی مکارم شیرازی.
  32. آرایش ملایم با حفظ حجاب، پایگاه اطلاع‌رسانی دفتر مقام معظم رهبری.
  33. زینت و آرایش کردن، سایت رسمی دفتر مرجع عالیقدر آقای سید علی حسینی سیستانی.
  34. خوئی، احکام شرعی بانوان،‌ ۱۳۹۱ش، ص۴۳۹.
  35. سبزواری، مہذب الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۱۶، ص۷۷؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع مطابق با فتاوای سیزدہ مرجع، ۱۳۸۵ش، ص۱۹۴۱۔
  36. «احکام آرایش زنانہ»، آیت‌اللہ خامنہ‌ای کے دفتر کی سائٹ
  37. نمونے کے طور پر دیکھئے؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع مطابق با فتاوای سیزدہ مرجع، ۱۳۸۵ش، ص۱۹۴۱؛ بہجت، استفتائات، ۱۳۸۶ھ، ج۱، ص۱۷۳؛ «پرسش و پاسخ، غسل»، آیت اللہ سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی سائٹ
  38. نمونے کے طور پر دیکھئے: بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع مطابق با فتاوای سیزدہ مرجع، ۱۳۸۵ش، ص۱۹۴۱؛ بہجت، استفتائات، ۱۳۸۶ھ، ج۱، ص۱۷۳؛ «پرسش و پاسخ، غسل»، آیت اللہ سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی سائٹ
  39. نمونے کے لئے دیکھئے: بہجت، استفتائات، ۱۳۸۶ھ، ج۱، ص۱۷۳؛ «احکام وضو»، آیت‌اللہ خامنہ‌ای کے دفتر کی سائٹ
  40. طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۲، ص۳۱۹۔
  41. نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۸، ص۱۷۵۔
  42. طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۲، ص۶۱۴۔
  43. طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۵، ص۴۹۲۔
  44. کاشف الغطاء، کشف الغطاء، مہدوی، ص۱۹۸؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۲، ص۳۱۹۔
  45. بحرانی، سند العروۃ الوثقی (نکاح)، ۱۴۲۹ھ، ج۱، ص۸۹۔
  46. نمونے کے لئے دیکھئے: مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۱۰۰، ص۲۳۵۔
  47. شیخ طوسی، تہذیب الأحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۲۴۲۔

مآخذ

  • ابن ابی‌ جمہور، محمد بن زین‌ الدین، الاقطاب الفقہیہ، قم، کتابخانہ عمومی حضرت آیت‌اللہ‌العظمی مرعشی نجفی، ۱۴۱۰ھ۔
  • ابن براج، عبدالعزیز بن نحریر، المہذب، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۰۶ھ۔
  • انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، سخن، ۱۳۸۱ہجری شمسی۔
  • «احکام آرایش زنانہ»، آیت‌اللہ خامنہ‌ای کے دفتر کی سائٹ، رجوع کی تاریخ: ۱۹ آذر ۱۳۹۹ہجری شمسی۔
  • «احکام وضو»، آیت‌اللہ خامنہ‌ای کے دفتر کی سائٹ، رجوع کی تاریخ: ۱۹ آذر ۱۳۹۹ہجری شمسی۔
  • ازہری، محمد بن احمد، تہذیب اللغہ، بیروت،‌ دار احیاء التراث العربی، ۱۴۲۱ھ۔
  • امام خمینی، سید روح‌اللہ، تحریر الوسیلہ، تہران، مؤسسۃ تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
  • بحرانی، محمد سند، سند العروۃ الوثقی (النکاح)، قم، باقیات، ۱۴۲۹ھ۔
  • بحرانی، یوسف بن احمد، الحدائق الناضرہ فی احکام العترۃ الطاہرہ، قم، جماعۃ المدرسین فی الحوزۃ العلمیۃ بقم، ۱۳۶۳ہجری شمسی۔
  • بنی‌ ہاشمی خمینی، سید محمد حسن، توضیح المسائل مراجع مطابق با فتاوای سیزدہ نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔
  • بہجت، محمد تقی، استفتائات، قم، دفتر حضرت آیت‌ اللہ‌ العظمی بہجت، ۱۳۸۶ھ۔
  • «پرسش و پاسخ، غسل»،دفتر مرجع کی سائٹ، آقای سید علی حسینی سیستانی، رجوع کی تاریخ: ۲۶ آذر ۱۳۹۹ہجری شمسی۔
  • جمعی از پژوہشگران زیر نظر سیدمحمود ہاشمی شاہرودی، موسوعۃ الفقہ الاسلامی طبقا لمذہب اہل‌البیت(ع)، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل‌بیت(ع)، ۱۴۲۳ھ۔
  • جوہری، اسماعیل بن حماد، الصحاح: تاج اللغۃ و صحاح العربیہ، تصحیح احمد عبد الغفور عطار، بیروت،‌ دار العلم للملایین، ۱۳۷۶ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، تقصیل وسائل الشیعہ الی تحصیل مسائل الشریعہ، تصحیح مؤسسۃ آل البیت(ع)، قم، مؤسسۃ آل البیت(ع)، ۱۴۰۹ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، تقصیل وسائل الشیعہ الی تحصیل مسائل الشریعہ، قم، مؤسسۃ آل‌البیت(ع) لاحیاء‌ التراث، ۱۴۱۶ھ۔
  • حکیم، سید محمد سعید، الفتاوی، قم،‌ دار الہلال، ۱۴۳۳ھ۔
  • خوئی، سید ابوالقاسم، منہاج الصالحین، قم، مدینۃ العلم، ۱۴۱۰ھ۔
  • دہخدا، علی‌ اکبر، لغت‌ نامہ، تہران، دانشگاہ تہران، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔
  • روحانی، محمد صادق، منہاج الفقاہہ: التعلیق علی مکاسب الشیخ الاعظم، قم، انوار الہدی، ۱۴۲۹ھ۔
  • سبزواری، سید عبدالاعلی، مہذب الاحکام، قم، مؤسسۃ المنار، ۱۴۱۳ھ۔
  • سیستانی، سید علی، منہاج الصالحین، قم، مکتب آیۃ‌اللہ العظمی السید السیستانی، ۱۴۱۵ھ۔
  • شیخ انصاری، مرتضی بن محمد امین، مکاسب، تحقیق محمد کلانتر،‌ قم، دار الکتاب، ۱۴۱۰ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی بن بابویہ، عیون أخبار الرضا(ع)، تصحیح مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، ۱۳۷۸ہجری شمسی۔
  • شیخ طوسی، محمد بن الحسن، تہذیب الأحکام، تصحیح حسن الموسوی خرسان، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۰۷ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیہ، تہران، مکتبۃ المرتضویہ، ۱۳۸۷ھ۔
  • صاحب، اسماعیل بن عباد، المحیط فی اللغہ، تصحیح محمدحسن آل‌یاسین، بیروت، عالم الکتاب، ۱۴۱۴ھ،
  • صافی گلپایگانی، لطف‌ اللہ، جامع الاحکام، قم، دفتر تنظیم و نشر آثار حضرت آیت‌اللہ‌العظمی صافی گلپایگانی، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمد کاظم، العروۃ الوثقی، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، ۱۴۱۹ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، فضل‌ اللہ یزدی طباطبایی و ہاشم رسولی، تہران، ناصرخسرو، ۱۳۷۲ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح محمد آخوندی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃ الفقہاء، قم، مؤسسۃ آل‌ البیت (ع) لاحیاء‌ التراث، ۱۴۱۴ھ۔
  • عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیاشی، تصحیح ہاشم رسولی، تہران، مکتبۃ‌ العلمیۃ الاسلامیہ، ۱۳۸۱ہجری شمسی۔
  • فراہیدی، خلیل بن احمد، کتاب العین، قم، نشر ہجرت، ۱۴۰۹ھ۔
  • کاشف الغطاء، جعفر بن خضر، کشف الغطاء، اصفہان، مہدوی، بی‌تا۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، قم، دارالحدیث، ۱۴۲۹ھ۔
  • کلینی محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح محمد آخوندی، تہران،‌ دار الکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • فاضل لنکرانی، محمد، جامع المسائل، قم، امیر قلم، ۱۴۲۵ھ۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار الجامعۃ لدرر اخبار الائمۃ الاطہار(ع)، تصحیح محمدباقر محمودی و دیگران، بیروت،‌ دار احیاء‌ التراث العربی، ۱۴۰۳ھ۔
  • معین، محمد، فرہنگ فارسی، تہران، چاپخانہ سپہر، ۱۳۷۱ہجری شمسی۔
  • مفید، محمد بن محمد، احکام النساء، تحقیق مہدی نجف، قم، المؤتمر العالمی لالفیہ الشیخ المفید، ۱۴۱۳ھ۔
  • نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، تحقیق عباس قوچانی، بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی، ۱۳۶۲ہجری شمسی۔
  • نوری ہمدانی، حسین، جایگاہ بانوان در اسلام، بی‌جا، مہدی موعود(عج)، ۱۳۸۳ہجری شمسی۔